دین و دھرم میں ہم مسجد و مندر میں رب کو پوجتے ہیں لیکن اللہ کی محبت اور عشق حاصل کرنے کیلئے علمِ روحانیت کو اپنانا لازم ہے۔ پھر جب اللہ کا نور ملنا شروع ہوجاتا ہے تو دل اللہ کی آماجگاہ بن جاتا ہے۔
علمِ تصوف میں دوا جیسی تاثیر و خاصیت ہے جیسے ہم دوائی کھاتے ہیں تو وہ بیماری کو دور کردیتی ہے، اسی طرح جب قلب سے اسم اللہ کا نور جسم میں سرائیت کرتا ہے تو ظاہری کردار میں خدائی صفات کا اظہار ہوتا ہے ۔
روحانیت اورشہوانیت کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ جب نورآپ کے وجود میں چلا جاتا ہے توشہوت ختم ہوجاتی ہے۔ جب عام آدمی جنسی عمل کرتا ہے تومسام سے نارنکلتی ہے لیکن موٴمنِ کامل کے اندرسے [...]
حضورؐکی ذات سےاللہ تعالی نےہم کونوربننےکاپیغام دیاکہ ہم بھی اپنی ارواح کواللہ کےنورسےمنور کریں جس سےہمارےاندرنبی پاکؐ کا وصف پیداہو۔ سیدنا گوھرشاہی کی بارگاہ سے وہی بیداری وصف کی تعلیم عطا ہو رہی [...]
جب سیدنا گوھر شاہی نے تحریک اخلاص کا آغاز فرمایا صراط مستقیم کا نشان عطا کیااورتصور توحید و رسالت عطا کیا تو منبروں پر بیٹھے سارے شیطان یکجا ہو گئے اور سیدنا گوھر شاہی کے خلاف صف آراء ہو گئے۔
سورة توبہ کی اس آیت میں اللہ عزوجل مرشد اور مرید کے مابین جو بیعت کا نظام ہے اس کا ذکر کر رہا ہے کہ مرید جب مرشد کے ہاتھ پر بیعت کر لیتا ہے تو وہ بک جاتا ہے ، خریدتا اسے مرشد ہے لیکن خریدار اللہ ہے۔
قرآن مجید میں ہے کہ اللہ جس کو ہدایت دیتا ہے اسے مرشدِ کامل سے ملا دیتاہے،اور مرشد کامل اللہ کے حکم سے اسم ذات کے نور کی شکل میں ہدایت تیرے قلب میں داخل کرے گالہذا ہدایت کے لئے مرشد کے وسیلے کی [...]