ImamMehdiGoharShahi

تعارف:

یہ وہ گوھرشاہی ہیں جنہوں نے تین سال تک سیہون شریف کی پہاڑیوں اور لال باغ میں اللہ کے عشق کی خاطر چلہ کشی کری ۔ اللہ کو پانے کی خاطر دنیا چھوڑی، پھر اللہ کے حکم ہی سے دوبارہ دنیا میں آئے۔ لاکھوں دلوں میں اللہ کا ذکر بسایا اور لوگوں کواللہ کی محبت کی طرف راغب کیا ۔

ہر مذہب والوں نے گوھر شاہی کو مسجدوں، مندروں، گردواروں اور گرجا گھروں میں روحانی خطاب کیلئے مدعو کیا اور ذکر قلب حاصل کیا ۔

بےشمار مرد وزن ان کی تعلیم سے گناہوں سے تائب ہوئے اور اللہ کی طرف جھک گئے۔ بےشمار لاعلاج مریض انکے روحانی علاج سے شفایاب ہوئے، پھر اللہ نے ان کا چہرہ چاند پر دکھایا، پھر حجراسود میں بھی ان کی تصویر ظاہر ہوئی، پوری دنیا میں ان کی شہرت ہوگئی ۔

لیکن کور چشم مولویوں کو اور ولیوں سے حسد و بغض رکھنے والے مسلمانوں کو یہ شخص پسند نہ آیا، ان کی کتابوں کی تحریروں میں خیانت کر کے ان پر کفر اور واجب القتل کے فتوے لگائے ۔ مانچسٹر میں ان کی رہائش گاہ پر پٹرول بم پھینکا گیا، کوٹری میں دوران ِ خطاب اِن پر ہینڈ گرینیڈ بم سے حملہ کیا گیا ۔ لاکھوں روپے ان کے سر کی قیمت رکھی گئی ۔ پانچ قسم کے سنگین جھوٹے مقدمات، اندرونِ ملک ان کو پھنسانے کے لئے قائم کئے گئے ۔ نواز شریف کی وجہ سے حکومتِ سندھ بھی شامل ہوگئی تھی دو کیس قتل، ناجائز اسلح، ناجائز قبضہ کا دفعہ بھی لگایا گیا ۔ امریکہ میں بھی ایک عورت سے زیادتی اور حبسِ بیجا کا مقدمہ بنایا گیا ۔ زرد صحافت نے انہیں زمانے میں خوب بدنام کیا، لیکن آخر میں عدالتوں نے شنوانی اور تحقیقات کے بعد تمام مقدمات جھوٹے قرار دے کر خارج کردئیے اور اللہ نے اپنے اس دوست کو ہر مصیبت سے بچائے رکھا ۔

حضرت گوھر شاہی کی باطنی شخصیت کے چند حقائق:

19 سال کی عمر میں جسہ توفیق الہی ساتھ لگا دیا گیا تھا جو کہ ایک سال رہا اور اس کے اثر سے کپڑے پھاڑ کر صرف ایک دھوتی میں جام داتار کے جنگل میں چلے گئے تھے۔

جسہ توفیق الہی عارضی طور پر ملا تھا، جو کہ 14 سال غائب رہا اور پھر 1975 میں دوبارہ سیہون شریف کے جنگل میں لانے کا سبب بھی یہی جسہ توفیق الہی ہی تھا۔

25 سال کی عمر میں جسہ گوھر شاہی کو باطنی لشکر کے سپاہ سالار کی حیثیت سے نوازا گیا، جس کی وجہ سے ابلیسی لشکر اور دنیاوی شیطانوں کے شر سے محفوظ رہے۔

جسہ توفیق الہی اور طفل نوری، ارواح ملائکہ اور لطائف سے بھی اعلی (Special) مخلوقیں ہیں، ان کا تعلق ملائکہ کی طرح براہ راست رب سے ہے اور ان کا مقام، مقام احدیت ہے۔

35 سال کی عمر میں 15 رمضان 1976 کو ایک نطفہ نور قلب میں داخل کیا گیا، کچھ عرصہ بعد تعلیم و تربیت کے لیے کئی مقامات پر بلایا گیا۔

15 رمضان 1985 میں جبکہ آپ دنیاوی ڈیوٹی پر حیدر آباد مامور ہو چکے تھے، وہی نطفہ نور ،طفل نوری کی حیثیت پا کر مکمل طور پر حوالے کر دیا گیا، جس کے ذریعے دربار رسالت میں تاج سلطانی پہنایا گیا۔ طفل نوری کو بارہ سال کے بعد مرتبہ عطا ہوتا ہے لیکن دنیاوی ڈیوٹی کی وجہ سے یہ مرتبہ نو سال میں ہی عطا ہو گیا۔

جشن شاہی منانے کی وجوہات:

15 رمضان 1977 کو اللہ کی طرف سے خاص الہامات کا سلسلہ بھی شروع ہوا تھا۔راضیہ مرضیہ کا وعدہ ہوا، مرتبہ بھی ارشاد ہوا تھا۔

چونکہ ہر مرتبہ اور معراج کا تعلق ١٥ رمضان سے ہے اس لیے اسی روز اسی خوشی میں جش شاہی منایا جاتا ہے۔

1978 میں حیدر آباد آکر رشد و ہدایت کا سلسلہ جاری کر دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ سلسلہ پوری دنیا میں پھیل گیا۔ لاکھوں افراد کے قلوب اللہ اللہ میں لگ گئے۔لاکھوں افراد کے قلوب پر اسم اللہ نقش ہوا اور ان کو نظر آیا۔ لاکھوں افراد کشف القبور اور کشف الحضور تک پہنچے، لاکھوں لا علاج مریض شفا یاب ہوئے۔ ہر مذہب ، ہر قوم، ہر نسل کے افراد حضرت گوھر شاہی سے رشد و ہدایت حاصل کر کے اللہ کی محبت اور ذات تک پہنچنا شروع ہو گئے۔

سیدنا گوھر شاہی کا عالم انسانیت کے لئے انقلابی پیغام

مسلم کہتا ہے کہ: میں سب سے اعلی ہوں
جبکہ یہودی کہتا ہے: میرا مقام مسلم سے بھی اونچا ہے
اورعیسائی کہتا ہے: میں اِن دونوں سے بلکہ سب مذاہب والوں سے بہتر ہوں کیونکہ میں اللہ کے بیٹے کی امت ہوں
لیکن گوھر شاہی کہتا ہے: سب سے بہتر اور بلند وہی ہے جس کے دل میں اللہ کی محبت ہے خواہ وہ کسی بھی مذہب سے نہ ہو!
زبان سے ذکر وصلواة اُس کی اطاعت اور فرمانبرداری کا ثبوت ہے جبکہ قلبی ذکر اللہ کی محبت اور رابطے کا وسیلہ ہے۔