امام مہدی گوھر شاہی فرماتے ہیں ہمیں لال باغ میں ہی اللہ کی جانب سے بتا دیا گیا تھا کہ ہم امام مہدی ہیں تب ہی تو ایک روز غوث الاعظم کے پوتے حیات الامیر ہم سے ملاقات کرنے کے لیے آئے اورغوث الاعظم کا سلام پہنچایا۔

آج سے تقریبا 20 سال قبل ہی اللہ عزو جل کی جانب سے اشارہ مل گیا تھا کہ جب مناسب سمجھو اعلان مہدی کردو۔ ہم نے ایک ساز گار وقت کا انتظار کیا اور آہستہ آہستہ لوگوں کے قلوب میں نور اللہ کا سلسلہ شروع کیا تاکہ پہچان مہدی میں کامیابی ہو سکے۔ جس طرح اسم اللہ کا فیض دور گوھر شاہی میں تقسیم کیا گیا اس کی تاریخ میں نظیر نہیں ملتی، اولیاء اللہ کی ایک کثیر تعداد اس بات پر نالاں تھی کہ حضرت را ریاض گوھر شاہی نے ہر کس و ناکس کو ذکر قلب کی دولت سے نوازا اور اس طرح بے قدری ہورہی ہے، جبکہ اسی ذکر قلب اور صفائے قلب کی خاطر ہر دور میں اولیاء نے جنگلوں میں رہ کر صبر آزماء چلے اور مجاہدے کئے اور بہت محنت کے بعد ذکر قلب کی عظیم دولت کو حاصل کر پائے۔

فرمان ِ گوھر شاہی ہے کہ:
جب اللہ سے دریافت کیا گیا کہ حضرت را ریاض گوھر شاہی نے فاسق و فاجر اور بے عملوں کو کیوں اس قدر نوازا، تو اللہ کا جواب آیا کہ یہ رعایت امام مہدی کے لیے ہے۔

حضرت سیدنا امام مہدی گوھر شاہی کے منظر عام پر آتے ہی تقریبا ہر روحانی سلسلے کے لوگ فیض باطن کے لیے رجوع ہوئے اور آپ نےبلا تفریق چشتی، قادری، سہروردی، نقشبندی، الغرض ہر سلسلے والے کو بغیر بیعت و عہدو پیماں ذکر قلب اور دیگر روحانی مقامات کا فیض دیا۔

اس طرح تمام روحانی سلاسل فیض گوھر شاہی میں ضم ہو گئے۔ پھر ایک دن، حضرت را ریاض گوھر شاہی نے بیرون ممالک کا قصد کیا اور یوں فیض گوھر شاہی سلاسل روحانیہ سے پرواز کرتا دیگر مذاہب تک پہنچ گیا اور پھر ہر مذہب کے ماننے والوں کے قلوب اسم اللہ سے منور ہونا شروع ہو گئے۔

1994 میں دورہ ناروے کے موقع پر دنیا کو یہ نوید سنائی گئی کہ چاند پر امام مہدی کا چہرہ نظر آرہا ہے، تصدیق کے بعد معلوم ہوا کہ چاند پر ظاہر ہونے والا یہ چہرہ حضرت سیدنا را ریاض گوھر شاہی کا ہے، پھر تواتر کے ساتھ منجانب اللہ نشانیوں کا ظہور شروع ہو گیا، حجر اسود، شو مندر، مسجد، مندر ،کلیسائوں، سورج ، مریخ ، ستاروں اور دیگر لا تعداد مقامات پر تصویر گوھر شاہی کا ظہور ہو گیا اور دنیا نے اپنے مسیحا، مہدی اور کالکی اوتار کو پہچان لیا، پھر وہ مبارک لمحہ آگیا جس کا ازل سے مشتاق روحوں کو انتظار تھا، حضرت سیدنا را ریاض گوھر شاہی نے امام مہدی کی سب سے مستند نشانی فیض عشق الہی کی صورت عطا کری، اور اس طرح دین الہی منظر عام پر آگیا۔

اس طرح پہلے سلاسل روحانیہ اورپھر تمام مذاہب فیض گوھر شاہی میں ضم ہو کر دین الہی قرار پائے۔

اس کتاب دین الہی کے منظرعام پر آتے ہی امام مہدی کے بارے میں وہ پیشن گوئیاں پوری ہونا شروع ہو گئیں جن کا متعدد بار حضرت سیدنا را ریاض گوھر شاہی نے تذکرہ فرمایا۔

حضرت گوھر شاہی نے فرمایا تھا کہ سب سے پہلے علماء سو امام مہدی کی مخالفت کریں گے، اس کے بعد پولیس ان کے پیچھے پڑ جائے گی اگر وہ پولیس سے بھی بچ گئے تو اسلامی ممالک کی حکومتیں ان کے پیچھے پڑ جائیں گی، کیونکہ نجومیوں کی پیشن گوئی ہے کہ امام مہدی ان کی سلطنت چھین لے گا۔ اس لیے یہ حکومتیں امام مہدی کے قتل کے در پے ہوں گیں۔

اور تاریخ گواہ ہے کہ سب سے پہلے علماء سو نے حضرت سیدنا را ریاض گوھر شاہی کی مخالفت کری اور پھر فرقہ وہابیہ کی ایماء پر جھوٹے مقدموں کے سلسلے میں پولیس حضرت گوھر شاہی کے پیچھے پڑ گئی اورحکومت سعودی عرب نے کرائے کے قاتل ان کے پیچھے لگا دیئے۔ دیو بندیوں اور وہابیوں نے حضرت سیدنا را ریاض گوھر شاہی کے سر کی قیمت لگا دی، نعوذ باللہ۔

ایک مرتبہ آپ کی رہائش گاہ کوٹری میں آپ پر ہینڈ گرنیڈ سے حملہ کیا گیا، مانچسٹر میں آپ کی رہائش گاہ پر بم پھینکا گیا۔ کبھی آپ کی رہائش گاہ کو آگ لگا دی گئی۔ لیکن حضرت سیدنا را ریاض گوھر شاہی نے ہمیشہ اپنی شان کریمی سے ان ناعاقبت اندیش عناصر کو در گذر اور نظر اندازکیا۔

سیدنا گوھر شاہی نے یہی فرمایا کہ:
کیا ہے غم اگر ہوساری دنیا بھی مخالف
کافی ہے اگر ایک خدا میرے لیے ہے

مرتبہ مہدی کے متعلق سیدناگوھر شاہی فرماتے ہیں کہ امام مہدی خود اپنی زبان مبارک سے نہیں فرمائیں گے کہ وہ مہدی ہیں بلکہ روشن ضمیر انہیں پہچانیں گے اور پھر اس حق کا اعلان کرینگے اور آج کا دور آپ کے فرمان کا مصداق ہے۔ یہی وجہ ہے کے جن کو آپ نے روشن ضمیری عطا فرمائی وہی نفوس آج پہچان لینے کے بعد آپ کے مرتبہ مہدی کا پرچار کر رہے ہیں۔

اگر کسی شخص کو حضرت سیدنا را ریاض گوھر شاہی کے مرتبہ مہدی کو سمجھنے میں دشواری محسوس ہو تو چاند، حجر اسود، سورج اور دیگر مقامات پر ظاہر ہونے والی تصاویر کو دیکھے اور ذکر اللہ کی کثرت سے قلب میں نور پیدا کرے تاکہ توفیق باللہ حاصل ہو اور مہدی کے حق کو تسلیم کرنے کے بعد اسے ہدایت عظمٰی میسر آ سکے، آمین!