evidence-of-mehdihood

حضرت امام مہدی علیہ السلام کا چہرہ چاند میں نظر آئیگا ۔ (امام جعفر صادقؒ)

حضرت سیدنا را ریاض گوھر شاہی کی شبیہ چاند پر نمایاں طور پر موجود ہے۔ جو آسانی سے دیکھی جا سکتی ہے۔

 

امام مہدی علیہ السلام کی پشت مبارک پر مہر مہدیت ہوگی ۔ (حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم)

حضرت سیدنا را ریاض گوھر شاہی کی پشت مبارک پر مہر مہدیت موجود ہے ۔ جس کا ظاہری ثبوت آپ کے دائیں ہاتھ کی انگشت پر اسم (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) اور بائیں ہاتھ کی انگشت پر اسم ذات اللہ نمایاں ہے۔

 

امام مہدی علیہ السلام کعبۃ اللہ میں ظاہر ہونگے ۔ یعنی حجر اسود امام مہدی علیہ السلام کی شناخت میں مددگارثابت ہوگا۔ (حدیث نبوی)

کعبۃ اللہ میں نصب حجر اسود میں حضرت سیدنا را ریاض گوھر شاہی کی شبیہ نمایاں طور پر موجود ہے، جو آسانی سے دیکھی جاسکتی ہے ۔

 

امام مہدی علیہ السلام تمام مذاہب اور فرقوں کو اسم ذات اللہ پر اکھٹا کرینگے ۔ (بحوالہ ارجح المطالب)

حضرت سیدنا را ریاض گوھر شاہی کی تعلیمات اسم ذات اللہ کا پرچار کرتی ہیں

 

امام مہدی علیہ السلام تمام انسانوں کو اللہ کا ذکراورعشق عطا فرمائیں گے ۔ (مولانا نجم الحسن قراروی)

فرمان گوھر شاہی: جس میں سب دریا ضم ہوجائیں وہ سمندر کہلاتا ہے۔۔۔۔۔اور جس میں سب دین ضم ہوکر ایک ہوجائیں وہی عشق الہی اور دین الہی ہے ۔

 

حضرت عبدالقادر جیلانی غوث الاعظم نے اپنے پوتے حضرت جمال المعروف حیات الامیر سے فرمایا کہ امام مہدی علیہ سلام کے زمانے تک زندہ رہنا اور امام مہدی علیہ السلام کو میرا سلام پہنچانا۔ (حضرت غوث الاعظم)

حضرت سیدنا را ریاض گوھر شاہی کی حضرت جمال المعروف حیات الامیر سے ملاقات ہوچکی ہے۔ حیات الامیر کی سیدنا گوھر شاہی سے ملاقات لال باغ سیہون شریف سندھ پاکستان میں دوران چلہ ہوئی۔

 

حضرت امام مہدی علیہ السلام ۱۳۸۰ ہجری میں ظاہر ہوں گے۔ (شاہ نعمت اللہ کا ولی کاظمی)

اس سن ہجری میں سیدنا گوھر شاہی موجود ہوچکے ہیں۔

 

امام مہدی علیہ السلام ۱۹۰۰ عیسوی میں ظاہر ہوں گے۔۱۵۰۰ ہجری میں ظاہر ہوں گے

سیدنا گوھر شاہی کی اس جہان میں تشریف آوری ۲۵ نومبر ۱۹۴۱ ہے۔

 

امام مہدی علیہ السلام علم لدنی سے بھر پور ہونگے۔ (پیر مہر علی شاہ)

سیدنا گوھر شاہی کا علم لدنی پرکھنے کیلئے آپ کی کتاب دین الہی کا مطالعہ کریں۔

 

امام مہدی علیہ السلام براہ راست حضور اکرم سے احکام لیکر نافذ فرمائیں گے۔ (امام احمد رضا)

۱۹۹۸ عیسوی میں بمقام کوٹری المرکز روحانی حیدرآباد کے تقریبا تمام صحافیوں کی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حضرت سیدنا گوھر شاہی نے فرمایا: میری حضرت محمد سے بالمشافہ ملاقات ہوتی ہے اور وہ جو بتاتے ہیں میں وہ ہی لوگوں کو بتاتا ہوں، اور اسی جملے پر علماء نے 295 دفعہ کا کیس بنوا کر سزا دلوائی۔

 

امام مہدی علیہ السلام کے پاس حضور پاک کا کرتہ، تلواراور جھنڈا ہوگا۔ (پیر مہر علی شاہ)

حضرت سیدنا را ریاض گوھر شاہی کا تعلق دعا سیفی اور حجر اسود سے ہے۔

 

امام مہدی علیہ السلام کے پاس تابوتِ سکینہ ہوگا جسے دیکھ کر یہودی ایمان لائیں گے مگر چند۔ (پیر مہر علی شاہ)

کیونکہ تابوت سکینہ میں اولوالعزم پیغمبروں کی تصویریں ہیں۔ اس میں حضرت موسی علیہ السلام کی تصویربھی ہے۔ معلوم ہوکہ تابوتِ سکینہ یہی حجراسود ہے۔

 

امام مہدی علیہ السلام خانہ کعبہ کے خزانہ کو نکال کر تقسیم فرمائیں گے۔ (پیر مہر علی شاہ)

کعبتہ اللہ میں کوئی پیسے دفن نہیں بلکہ دلوں کا خزانہ ہے جس کو سیدنا گوھر شاہی تقسیم کر رہے ہیں۔

 

اللہ تعالی کے نظام ہائے تکوین سے متعلق گفتگو کے دوران ایک مرتبہ قلندر بابا اولیاء نے ایک بچہ کی ولادت کی پیش گوئی کی۔ جس کو جون 1960 میں پیدا ہونا تھا۔ جب 1960 کی تاریخ آئی تو میں نے دوبارہ استفسار کیا جس کے جواب میں مجھے بتایا کیا کہ وہ بچہ عالم ارواح سے عالم ناسوت میں آگیا ہے ، جب یہ 40 سال کی عمر کو پہنچے گا تو دنیا کے تمام مذاہب میں انقلاب برپا کر دیگا، مذاہب کی گرفت ٹوٹ جائے گی۔ اور وہ مذہب باقی رہے گا جس کو اللہ نے دینِ حنیف قرار دیا ہے۔ یہ پیش گوئی امام مہدی علیہ السلام کیلئے ہی کی گئی تھی۔ (قلندر بابا اولیاء)

سیدنا گوھر شاہی کی مقدس کتاب دینِ الہی کے مطابق 19 سال کی عمر میں جسۂ توفیقِ الہی ساتھ لگا دیا گا جو ایک سال رہا اور اس کے اثر سے کپڑے پھاڑ کر صرف ایک دھوتی میں جام داتار کے جنگل میں چلے گئے تھے۔ جسۂ توفیقِ الہی عارضی طور پر ملا تھا ، جو کہ 14 سال غائب رہا اور پھر 1975 میں دوبارہ سیون شریف کے جنگل میں لانے کا سبب بھی یہی جسۂ توفیقِ الہی ہی تھا ۔
25 سال کی عمر میں جسۂ گوھر شاہی کو باطنی لشکر کے سالار کی حیثیت سے نوازہ گیا، جس کی وجہ سے ابلیسی لشکر اور دنیاوی شیطانوں کے شر محفوظ رہے ۔ جسۂ توفیقِ الہی اور طفلِ نوری ، ارواح، ملائکہ اور لطائف سے بھی اعلی (Special ) مخلوقیں ہیں ۔ ان کا تعلق ملائکہ کی طرح براہ راست رب سے ہے اور ان کا مقام ، مقام احدیت ہے ۔
35 سال کی عمر میں 15 رمضان 1976 کو ایک نطفۂ نور قلب میں داخل کیا گیا، کچھ عرصہ بعد تعلیم وتربیت کیلئے مختلف مقامات پر بلایا گیا۔ 15 رمضان 1985 میں جبکہ آپ دنیاوی ڈیوٹی پر حیدرآبار مامور ہو چکے تھے، وہی نطفہ نور طفلِ نوری کی حیثیت پا کر مکمل طور پر حوالے کر دیا گیا، جس کے زریعے دربار رسالت ﷺ میں تاج سلطانی پہنایا گیا۔ طفل نوری کو 12 سال کے بعد مرتبہ عطا ہوتا ہے لیکن دنیاوی ڈیوٹی کی وجہ سے یہ مرتبہ 9 سال میں ہی عطا ہو گیا۔
ثبوت کیلئے www.goharshahi.com دیکھیں۔