دین و دھرم میں فرقہ واریت کے مسائل
دین و دھرم میں ہم مسجد و مندر میں رب کو پوجتے ہیں لیکن اللہ کی محبت اور عشق حاصل کرنے کیلئے علمِ روحانیت کو اپنانا لازم ہے۔ پھر جب اللہ کا نور ملنا شروع ہوجاتا ہے تو دل اللہ کی آماجگاہ بن جاتا ہے۔
دین و دھرم میں ہم مسجد و مندر میں رب کو پوجتے ہیں لیکن اللہ کی محبت اور عشق حاصل کرنے کیلئے علمِ روحانیت کو اپنانا لازم ہے۔ پھر جب اللہ کا نور ملنا شروع ہوجاتا ہے تو دل اللہ کی آماجگاہ بن جاتا ہے۔
آج ہم اپنی عبادت گاہوں میں رب کی عبادت کرتے ہیں یہ پرواہ کئے بغیر کے وہ قبول ہو رہی ہے یا نہیں ۔ سیدنا گوھر شاہی فرماتے ہیں کہ جب کسی کا دل اِسم اللہ سے منور ہو جاتا ہے تو دل کی حاضری کے ساتھ کی ہوئی عبادت سیدھا رب کی بارگاہ میں پہنچتی ہے۔
مرشد اپنی نظروں سے قلب کے زناز کو جلا کر قلب کے اندر سے تمام روحوں کو نکال کر مرید کے سینے میں اُن کے مقام پر جاگزیں کر دیتا ہے۔ قلوب میں اسم اللہ کا جاگزیں ہونا ہی شرح صدر ہے۔
علمِ تصوف میں دوا جیسی تاثیر و خاصیت ہے جیسے ہم دوائی کھاتے ہیں تو وہ بیماری کو دور کردیتی ہے، اسی طرح جب قلب سے اسم اللہ کا نور جسم میں سرائیت کرتا ہے تو ظاہری کردار میں خدائی صفات کا اظہار ہوتا ہے ۔
امام مہدی کی پہچان کیلئے آپ کو صراطِ مستقیم کی کسوٹی حاصل کرنی ہوگی۔ جب دل میں اللہ ھو کا ذکر شروع ہوجائے گا تو اللہ کا نور آپ کو امام مہدی کی پہچان کروادے گا۔ آج سیدنا گوھر شاہی کی بارگاہ سےوہ صراط مستقیم کی کسوٹی عطا ہو رہی ہے۔
سیدنا گوھر شاہی منجانب اللہ امام مہدی ہیں کیونکہ آپکی شبیہ مبارک منجانب اللہ چاند پر نمایاں ہے اور اس کے ساتھ آپکی جانب سے عطا کردہ اسم ذات اللہ کا اسم سینوں کو چیرتا ہوا نور کا چراغ روشن کر رہا ہے ۔
سیدنا گوہر شاہی کی آمد کا جشن منانے کا اصل حقدار تو وہ ہے کہ جس نےخود سے پیچھا چھڑا لیا، اپنی شناخت کو ہی مٹا دیا اور جب اپنے آپ کو اپنے آپ سے خالی کر لیا پھر رب کو دعوت دی کہ وہ آ جائے اور اسے ایک نئی شناخت دے۔
کچھ علماء کا یہ اعتراض ہے کہ سرکار گوھر شاہی امام مہدی نہیں ہیں بلکہ ایسا ماننے والا کفر کے زمرے میں آتا ہے جبکہ علماء کا یہ اعتراض قرآن و سنت کے خلاف ہے کیونکہ کفر وہ ہوتا ہے جو اللہ کی طرف سے ہو اور آپ اسے جھٹلادیں۔
اللَّـهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ اللہ زمین و آسمان کا نور ہے ، اس آیت میں اللہ حضور سے مخاطب ہیں کہ آپکا قلب کا اسم ذات اللہ کے چراغ سے منور و مزین ہونا اللہ کے نور السماوات ہونے سے تعبیر ہے۔
قرآن کے مطابق حضورؐکا دوسرا دور پہلے دور سے افضل ہوگا۔ پہلے دور میں صرف 9 صحابہ کرام کو اسمِ ذات ملا جبکہ سیدنا امام مہدی گوھر شاہی کے دور میں بغیر حساب کتاب کے ذکرِ قلب کی دولت عطا کی جارہی ہے۔
امام مہدی گوھر شاہی الموعود کے غیبت فرمانے کے بعد محبان گوھر شاہی اورتمام دنیا کو پیغام گوھر شاہی اور فیض گوھر شاہی اور پہچان امام مہدی علیہ السلام سے سرفراز کرنے کی غرض سے سن ٢٠٠٢ میں مہدی فائونڈیشن کا قیام جناب سیدی یونس الگوھر ( نمائندہ خاص امام مہدی علیہ السلام) کی سر پرستی میں لایا گیا۔ مہدی فائونڈیشن انٹرنیشنل کو سیدنا را ریاض گوھر شاہی امام مہدی علیہ السلام کی رہبری میسر ہے اس تنظیم کا نعرہ ہے محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں۔