کائنات میں موجود مختلف سیاروں جہاں انسان کا عمل دخل نہیں ہے وہاں پرظاہر ہونے والی نشانیاں کرشمہ قدرت کہلاتی ہیں انسانیت کی بھلائی کی خاطرمنجانب اللہ سیدنا را ریاض گوھر شاہی امام مہدی علیہ السلام اورحضرت عیسی علیہ السلام کی تصاویر لا تعداد مقامات پرظاہر ہو چکی ہیں

جاند سورج کیا گواہی دیں گے تیری اے گوھر
ہے ثبوت حق تیرااس دل میں آ جانے کا نام
—از یونس الگوھر

قرآن پاک میں میں ارشاد باری تعالی ہے

سَنُرِيهِمْ آيَاتِنَا فِي الآفَاقِ وَفِي أَنْفُسِهِمْ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ الْحَقُّ
سورة فصلت – الآية 53
ترجمہ :عنقریب دکھائیں گے ہم اپنی نشانیاں ،کائنات میں اور تمہارے نفوس میں حتی کے تم کہہ اٹھو کہ یہ ہی حق ہے۔

چاند پرامام مہدی گوھر شاہی کی تصویر:

چاند پر انسانی شبیہہ کوساری دنیا میں لوگ بہت عرصہ سے دیکھ رہے ہیں، ابتداء میں یہ شبیہہ اتنی واضح نہیں تھی لیکن کچھ سالوں سے یہ شبیہہ نکھرکر سامنے آئی ہے جس کوبغیر کسی تگ و دو کے کھلیآنکھ سے دیکھا جا سکتا ہے ۔جس ہستی کا دنیا کے ہر دین اور مذہب والے اپنے عقیدے کے مطابق انتظار کر رہے ہیں اس ہستی مبارک کا نام سیدنا را ریاض گوھر شاہی امام مہدی ہے، امام مہدی علیہ السلام کی یہ تصویر منجانب اللہ چاند پر نمایاں ہوئی ہے اور اتنی واضح ہےجس کا انکار ممکن نہیں۔ انسانی بساط میں یہ طاقت نہیں کہ وہ چاند پر اپنی اتنی بڑی تصویر لگا سکے۔چاند پر تصویر اللہ کی قدرت ہے۔ چاند پر تصویر کا یہ دعویٰ اللہ کی طرف سے ہوا ہے کیونکہ اللہ نے آنے والے دور میں اپنی نشانیوں کا اظہار کرنا تھا۔

چاند کی اوپر دی گئی ہو ئی تصویر ناسا NASA کی طرف سے ریلیز ہوئی ہے

اوپر والی چاند کی تصویرکو بائیں طرف UP کے مطابق گھمائیں

دنیا کے کسی بھی کونے سے سیدنا امام مہدی گوھر شاہی کی اس تصویر سے چاند کی تصویر کو ملا کر خود تصدیق کی جا سکتی ہے۔
چاند کی یہ تصویر لندن سے شائع شدہ کتاب (SKYWATCHING) سے حاصل کی گئی ہے

مختلف رسائل اور کمپنیوں کے چاند کے اشاعت شدہ فوٹو .آپ کہیں بھی ہوں، مشرق یا مغرب میں اپنے ذاتی کیمرے سے چاند کی تصاویر اتاریں کسی بھی ڈگری میں ایسی ہی تصویریں نظر آئیں گی، پھر ان کے مطابق چاند کو دیکھیں.

تصویرِ امام مہدی گوھر شاہی کے کرشمات :

  • زندگی میں جب بھی کوئی مشکل مرحلہ آجائے یا زندگی موت کا معاملہ در پیش ہو تو چاند پر موجود تصویر گوھر شاہی کو دیکھیں اور تین مرتبہ پکاریں، یا گوھر المدد، چشمِ زدن میں امام مہدی گوھر شاہی کی مدد پہنچے گی۔

اس کے علاوہ:

  • چاند پر موجود تصویر گوھر شاہی لوگوں کے لیے دم درود کا کام بھی کرتی ہے۔ صرف تصویرِ گوھر شاہی کو دیکھ کر پکارنا ہے (یا امام مہدی گوھر شاہی مجھ پر دم کر دیجئے)
  • چاند پر موجود تصویرِ گوھر شاہی بہت سے لوگوں سے ہر زبان میں بات چیت کر چکی ہے، آپ بھی آزما کر دیکھیں۔

مذہب کی قید نہیں ! البتہ ازلی بد بخت نہ ہو توچاند پر موجود تصویرِ گوھر شاہی سےاذن ذکرِ اللہ (اجازت ذکرِ اسم اللہ ذات) کسی بھی شرط یا معاہدے کے بنا جو چاہے لے سکتا ہے۔

طریقہ کار:

جب چاند پورا ہواور تصویر گوھر شاہی نظر آجائے اس وقت تصویر مبارک کو دیکھتے ہوئے زبان سے تین مرتبہ اسم اللہ یا آپ کی زبان میں جو بھی رب کا نام ہےتین مرتبہ وہ نام پکاریں،رب کا جو نام آپ نے پکارا ہے چاند میں موجود تصویر گوھر شاہی کے فیض سے وہ اسم آپ کو اپنے دل کی دھڑکنوں میں محسوس ہو گا۔

اس کے بعد اس عمل کو جاری رکھیں سات دن کے اندر اندر رب کا نام دل کی دھڑکنوں کے ساتھ مل جائے گا اور پھر کسی مشق کے بنا دل کی دھڑکنیں رب کے نام سے جاری رہیں گی۔


حجر اسود میں سیدنا گوھر شاہی کی تصویر:

1998 میں پرچم اخبا ر میں یہ خبر چھپی کہ حجر اسود میں کسی کی شبیہ نظر آرہی ہے۔ ہم اس کے متعلق پہلے ہی معلومات رکھتے تھے۔بلکہ حجرِ اسود کے کئے تغرے نشان زدہ بھی ہمارے پاس موجود تھے اور تقریباہر ذاکر تحقیق کر چکا تھا ۔ خاموشی کی وجہ مسلمانوں میں فتنے کا اندیشہ تھا۔ لیکن اخباری خبر کے بعد ہمیں بھی حوصلہ ہوا اور بھر پور انداز میں پریس ریلیز شائع کی گئیں ۔ تقریبا ہر مسلمان نے اس کی تحقیق کری،کیونکہ مسلمانوں کے ایمان کی بات تھی ۔کثیر طبقہ متفق ہوا،کیونکہ تصویر اِتنی واضح تھی کہ اِس کو جھٹلانا مشکل تھا۔ اس لئے کئی لوگوں نے مشہو رکر دیا کہ یہ جادو ہے۔

تقریبا ہر ملک میں چاند اور حجر اسود کی تصاویر روشناس کرائی گئیں ۔ سعودی عرب اوراس کے ہم نوا سیخ پا ہو گئے ، جیسے کہ حجرِ اسود میں تصویر گوھر شاہی ہم نے لگائی ہے۔وہ کہتے ہیں کہ اسلام میں تصویر حرام ہوتی ہے، حجر اسود میں کیسے آگئی ؟ یہ نہ سوچا کہ رب کی طرف سے کوئی بھی نشانی حرام نہیں ہو سکتی۔ سعودی حکومت نے اپنی شرعی عدالتوں سے یہ فیصلہ لے لیا ہے کہ گوھر شاہی واجب القتل ہیں۔
اگر گوھر شاہی سر زمینِ مکہ میں قدم رکھیں تو انہیں قتل کر دیا جائے
پاکستان میں بھی سعودی نواز فرقے گوھر شاہی اور ان کی تعلیمات کو مٹانے کی سر توڑ کوشش کر رہے ہیں ۔ جھوٹے مقدمات ، جن میں 295 توہین رسالت کے بھی مقدمات بنا دئیے گئے اور کئی دفعہ قاتلانہ حملہ بھی کیا گیا ہے۔
نشانیوں کے ثبوت کیلئے محکمہ تعلیم حکومت پنجاب کی شائع کی ہوئی دینیات کی کتاب میں حجر اسود کی تصویر میں سیدنا گوھر شاہی کی شبیہ ملاحظہ فرمائیں۔


سورج پرامام مہدی گوھر شاہی کی تصویر:

سیدنا را ریاض گوھر شاہی کی تصویر سورج میں بھی نمودار ہو چکی ہے۔

سورج کی یہ تصویر ناساNASA کی طرف سے ریلیز ہوئی ہے. سورج کی ان تصاویر کو NORTH کے مطابق گھما کر دیکھیں. تصاویرسیدنا گوھر شاہی مختلف اوقات میں:

ناسا سے حاصل کردہ سورج  کی اس تصویر میں حضرت گوھر شاہی کا یہ چہرہ بھی بہت واضح نظر آتا ہے۔

حدیث:
ِِلا یخرج المہدی حتی تطلع مع الشمسِِ آیہ
یہ عبارتیں لوح محفوظ پر درج ہیں

الر ۚ تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْحَكِيمِ ﴿١﴾
(1)سورة یونس
یہ حکمت والی کتا ب کی آیتیں ہیں
الرا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ا سے اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ل سے لا الہ الا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ر سے ریاض

احرام مصر میں دس ہزار سال پرانی عبارتیں نکلی ہیں جن میں لکھا ہے ( را فی الشمس) (را) عالم باطن میں سیدنا امام مہدی گوھر شاہی کا اسمِ مبارک ہے۔


خلاء میں امام مہدی گوھر شاہی کی تصویر:

اٹلانٹا کےخلاء باز آئزک ہاکنگز نے کہا کہ یہ واضح طور پر کسی انسان کے چہرے کا عکس ہے، یہ اپنی مرضی سے ظاہر اورغائب ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے، ناسا میں موجود ہر ایک نے محسوس کیا کہ یہ بہت بڑی خلائی دریافت ہے۔ ہو سکتا ہے کہ یہ چہرہ کئی سالوں سے ہمیں دیکھ رہا ہو، ہاکنگز نے مزید کہا کہ ہمارے ذہنوں سے یہ خیال بھی گزرا ہے کہ شاید یہ خدا کا چہرہ ہو، اور کہیں بھی اس کی تردید نہیں ہے۔

سیدنا امام مہدی گوھر شاہی فرماتے ہیں:

خلاء میں ہماری تصویر کا صرف چہرہ ہی اتنا بڑا ہے کے اگر ڈیڑھ سو سورج مل جائیں تب بھی اس چہرے کے حجم کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔
حضرت سیدنا را ریاض گوھر شاہی کا یہ عکسِ مبارک در اصل وہ باطنی مخلوق طفل نوری ہے جو چند خاص اولیاء کے لیے مخصوص ہے اور جس کا تذکرہ اولیائے عظام کی مختلف کتابوں میں درج ہے۔

ِِ كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ ﴿٢٦﴾ وَيَبْقَىٰ وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ ﴿٢٧﴾
(26-27)سورة الرحمن
“جو بھی اس زمین پر ہے وہ فنا ہونے والا ہے، صرف تیرے رب کا چہرہ جو کہ عظمت اور عزت والا ہے باقی رہ جائے گا۔” یہ اسی چہرہ گوھر شاہی کی طرف اشارہ ہے ۔


کتاب مارشین اینگما ز سے مریخ پر انسانی تصویر کے حوالے:

دور قدیم سے ہی مریخ نے ہمارے تصورات کو جھنجھوڑ رکھا ہے۔ اس صدی کے نصف دوئم تک یہی سمجھا جاتا تھا کہ مریخ زمین کی مانند ہے البتہ 1960 کے آخر میں ناسا کے Mariner Probes کے اس تصورِ باطل کو منتشر کر کے یہ تاثر پیش کیا کہ مریخ یعنی سرخ سیارہ ہماری زمین کے چاند کی مانند ہے۔ پانی نکلنے کے ثبوت اور دیگر دریافت نے البتہ اس امید کو تقویت پہنچائی کہ مریخ کی سطح پر بھی زندگی کے آثار کی موجودگی ممکن ہے۔
1975 میں خلائی جہاز مریخ کی طرف بھیجے گئے جس میں ہر ایک ، ایک Orbiter (سیارے کی گردش کرنے والا آلہ)اور ایک لینڈر(مریخ پر اترنے والا آلہ) پر مشتمل تھا۔ اُن کا ابتدائی مشن یہ تھا کہ سافٹ لینڈ کے زریعے دو تفتیشی ربوٹ کو مریخ کی سطح پر اُتارہ جائے کہ وہ حیاتاتی آثار مریخ کی سطح پر تلاش کر پائیں۔ جولائی 1976 کے آخر میں خلائی جہاز کے ایک آربٹر نے ایک دلچسپ تصویر بھیجی جو کہ ایک میل لمبی انسانی چہرے پر مشتمل تھی اور یوں محسوس ہوتا تھا کہ وہ چہرہ شمالی خطہ جسے سائیڈ ونیا Cydonia کہا جاتا ہے سے خلاء میں گُھور رہا ہے۔ مریخ پر پائے جانے والے انسانی چہرے کو ناسا نے یہ کہہ کر رد کر دیا کہ یہ روشنی کا سراب ہے اور مریخ پر انسانی چہرے والی بات ناسا نے فائل میں ڈال کر بُھلا دی۔
کئی سالوں کے بعد دو انجینئر بنام Vincent Dipietro اور Gregory Molennar نے اس چہرے کو دوبارہ دریافت کر لیا۔ اور اس تفتیش کے مرکز و محور بن گئے۔ جس سے اگلے دس سالوں میں ایک آزاد اور کثیر الا نتظام تفتیش کا سلسلہ چل نکلا۔ علم طبیات ، انجینئر نگ ،نقشہ باری، ریاضیات، علم الانسان، عمارت سازی، فنی تاریخ، علم الہی اور دوسرے شعبے کے پیشہ واران نے تقریبا ایک درجن مریخی خدوخال دریافت کی ہیں ۔اور ان پر تحقیق کی جو ان روایتی باتوں کو (مریخ پر زندگی کے آثار ملنے کے امکانات نہیں ) مسترد اور ختم کرنے کیلئے ایک زبردست چیلنج اور ثبوت ثابت ہوئے ہیں۔
مارک جے کارلوتو کی کتاب مارشین اینگما ز ، جس میں خلائی جہاز سے لی گئی مریخ کی متنازع تصاویر کی اسٹیٹ آف آرٹ ڈیجیٹل پروسسنگ پر مبنی رپورٹ ہے۔ ڈاکٹر جے کارلوٹو اس کتاب میں وہ تمام طریقہ کار کی تفصیلات بتاتے ہیں جن سے انہوں نے وائکنگ کی تصاویر کو اور زیادہ واضح اور صاف کیا ۔ انہوں نے مریخ پر موجود کئی حیرت انگیز چیزوں اور چہرے کی سہہ بینی تصاویر اور کمپیوٹر فلم پیش کی۔ وہ اس بات پر بحث کرتے ہیں کہ شاید یہہپہلا واضح اور ٹھوس ثبوت ہے جن کا سائنسدانوں کو دہائیوں سے انتظار تھا کہ زمین پر بسنے والے افراد اکیلے نہیں ہیں۔