27 نومبر 2001 کو سیدنا گوھر شاہی نے غیبت اختیا ر فرمالی۔ غیبت اختیار کرنے کا عمل محض امام مہدی علیہ السلام سے منصوب و مخصو ص ہے۔ آئمہ اہل بیت عظام کے اقوال سے تواتر کے ساتھ تذکرہ غیبت ملتا ہے ۔ وقوعہ غیبت سے مراد چشم ظاہر سے عارضی روپوشی ہے۔
غیبتِ مہدی کو کماحقہ سمجھنے کیلئے عیسٰی ؑ کو اٹھائے جانے ، عالم بالا میں دو ہزار سال مقیم ہونے اور پھر دوبارہ اس دنیا میں آنے کو سمجھنا ہو گا۔
قرآن مجید کہتا ہے کہ : نہ ہی انہوں نے حضرت عیسٰی کو قتل کیا اور نہ ہی انہوں نے حضرت عیسٰی کو مصلوب کیا۔بلکہ اللہ نے حضرت عیسٰی کو اپنی جانب اُٹھا لیا۔اور جو اس معاملے میں اختلاف کرتے ہیں وہ شبہ و دھوکے کا شکار ہوئے اور انہوں نے اپنے گمان کو پیروی و تقلید کری تو دھوکہ کھایا۔
قرآن مجید میں ایک آیت ایسی بھی موجود ہے جو صراحت کے ساتھ حضرت عیسٰی کے جسمانی طور پر اُٹھائے جانے پر دلالت کرتی ہے لیکن دل کے اندھے علماء سو نے ایسی آیت کو بہ سبب باطنی جہل وجہ ء گمراہی بنا لیا۔

إِذْ قَالَ اللَّـهُ يَا عِيسَىٰ إِنِّي مُتَوَفِّيكَ وَرَافِعُكَ إِلَيَّ وَمُطَهِّرُكَ مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا وَجَاعِلُ الَّذِينَ اتَّبَعُوكَ فَوْقَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ ۖ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأَحْكُمُ بَيْنَكُمْ فِيمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ
آ یت 3 سورۃ آل عمران

لفظ متوفیک وفا سے ماخذ ہے۔ وفا کے معنی پورا کرنا ہے یعنی ایفائے عہد پورا ۔ اسی طرح متوفیک کا مطلب ہے پورا لے لینا یعنی اللہ نے حضرت عیسٰی کو پورا لے لیا۔ قرآن فرماتا ہے کہ اللہ نے عیسٰی بن مریم رسول اللہ کو متوفی کیا۔ یعنی عیسیٰ بن مریم کو پورا پورا لے لیا۔ عیسٰی بن مریم جسم کی جانب اشارہ ہے ۔ کیونکہ روح عیسٰی کیلئے عیسٰی روح اللہ کا کلمہ ثابت ہے ۔ عیسیٰ کی روح تو مریم کا فرزند نہیں ہے۔ اگر موت کے لوازمات دیکھے جائیں تو جسم دنیا میں رہ جاتا ہے اور صر ف روح آسمانوں کو لوٹ جاتی ہے ۔ غور فرمائیں کہ عیسیٰ بن مریم کو پورا لینے سے مراد جسم سمیت اُٹھایا جانا ہے۔ اور جسم سمیت آسمانوں کو جانا موت نہیں ہے۔
عیسائیوں کی تقریبا اکثریت ہی یہ گمان رکھتی ہے کہ عیسیٰ کو صلیب پر قتل کر دیا گیا تھا۔ پھر وہ تین دن بعد قبر سے غائب ہو گئے تھے۔ مسیحی افراد اس بات پر بضد ہیں کہ حضرت عیسیٰ ہلاک ہو کر زندہ ہوئے ہیں۔ میں آپ کو بتاتا ہوں کہ ان کی ضد کے پیچھے کون سے محرکات و عوامل درپیش ہیں۔ مضمون کی ابتدا میں ہم نے قرآنی آیت پیش کی جس میں صراحت کے ساتھ بیان کیا گیا کہ نا ہی حضرت عیسیٰ کو مصلوب کیا گیا ہے اور نہ قتل کیا گیا ہے۔ بلکہ اللہ نے اُن کو اپنی جانب رفعہ کر لیا۔ اور انکے لئے شبہ رکھا گیا ۔ اس شبہ کو دیکھ کر انہوں نے اپنے گمان کی پیروی کری۔ وہ شبہ یہ تھا کہ قبل از وقت اللہ نے حضرت عیسیٰ کو جسم سمیت اُٹھا لیا لیکن اُنکے لطیفہ نفس کا ایک جسہ (وجود) صلیب پر چھوڑ دیا۔ جس کو ناظرین نے دیکھا تو قیاس کر لیا کہ عیسیٰ کو قتل کر دیا گیا ہے ۔ چونکہ جسہ قدوقامت اور نظر آنے میں متفرق نہیں ہے اس لئے وہ اس گمان کی پیروی میں طلسماتِ نظر کا شکار ہو کر گمراہ ہو گئے۔

سیدنا گوھر شاہی کا واقعہ غیبت

27 نومبر 2001 کو سیدنا گوھر شاہی جسم سمیت چشم ظاہر سے نہاں ہو گئے۔ لیکن اہل ایمان کی آزمائش کیلئے ایک عنصری جُسہ چھوڑ دیا گیا۔ جس طرح حضرت عیسٰی کے لطیفہ نفس کے جُسہ پر ان کے جسم کا قیاس کر کے عالم عیسائیت گمان کی پیروی میں غلطاں ہوئے۔ اسی طرح سیدنا گوھر شاہی کے بطور آزمائش چھوڑے گئے عنصری جُسہ پر اہل خانہ اور دیگر معتقدین جسم گوھر شاہی قیاس کر کے گمراہ کن عقائد کا شکار ہو گئے۔
جس طرح رومیوں نے حضرت عیسیٰ کے لطیفہ نفس کے جُسہ کو جسم قیاس کر کے قبر میں دفنا دیا تھا۔ اس طرح اہل خانہ اور انجمن سرفروشان اسلام کے جاہلین نے ایک عنصری جُسہ پر جسم گوھر شاہی قیاس کر کے تدفین کر دی۔ اور پھر اس قبر پر دربار بنا کر ذریعہ معاش بنا لیا ہے۔
واضح رہے کہ سیدنا گوھر شاہی کا کسی دربار یا قبر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ سیدنا گوھر شاہی امام مہدی المنتظر ہیں۔ آپ نے بمطابق خدائی منصوبہ غیبت اختیار فرمائی۔ اور وقت مقررہ پر دوبارہ ظاہر ہوں گے۔

تشریح و تعریفِ جسم مسعود سیدنا گوھر شاہی

حضرت سیدنا گوھر شاہی کا جسم مبارک ارضی ارواح محمد ﷺ پر مشتمل ہے ۔ جسمِ گوھر شاہی اُن ہی ارضی ارواح پر مشتمل ہے۔ جو واقعہ معراج میں اللہ سے بالمشافہ ملاقات کر چکی ہیں اور اللہ کے روبرہ ہو کر اللہ کی ذاتی قدیم نور ی تجلیات کی زد میں آ کر مثل اللہ لافانی ہو چکی ہیں۔ جسم گوھر شاہی در حقیقت جسمِ محمد ہی ہے۔ جسم گوھر شاہی میں ارضی ارواح محمد ﷺ کی موجودگی کی بناء پر مشابہت محمد ہویدا ہے۔ اور احادیث نبوی میں بکثرت وارد ہوا ہے کہ امام مہدی علیہ السلام وجود محمد کی مشابہتِ کاملہ کے حامل ہوں گے۔
احادیث نبوی میں یوں بھی درج ہے کہ امام مہدی علیہ السلام کا اسم گرامی محمد ہو گااور ان کے والدین بھی محمد کے ہم نام ہوں گے۔
قرآن مجید میں ارضی اور سماوی ارواح کی بابت تذکرہ موجود ہے۔
سماوی روح ایک ہے جسم کیلئے مخصوص ہوتی ہے لیکن ارضی ارواح مختلف اجسام میں منتقل ہوتی رہتی ہیں ۔ پاکیزہ لوگوں کی ارضی ارواح پاکیزہ لوگوں میں منتقل ہوتی رہتی ہیں جبکہ حضرت محمد کی ارضی ارواح کو امام مہدی سیدنا گوھر شاہی کے لئے روکا گیا تھا۔ جس طرح حضرت محمد ﷺ کے جسم کے کسی حصے یعنی ہاتھ، پاؤں یا آنکھ و کان کو آمنہ کا لعل کہہ سکتے ہیں ۔ اسی طرح حضرت محمد ﷺ کی روح کے کسی جز کو بھی آمنہ کا لال کہہ سکتے ہیں۔ چونکہ حضرت محمد ﷺ کی ارضی ارواح سیدنا امام مہدی گوھر شاہی میں موجود ہیں اسی بناء پر سیدنا گوھر شاہی کو آمنہ کا لال یعنی محمد ﷺ کہا جا سکتا ہے۔ اور اسی بناء پر سیدنا گوھر شاہی کا جسم مبارک حضرت محمد کی کامل شباہت پر ہے۔