کیٹیگری: مضامین

حضورؐ کی شخصیت کا باطنی تعارف:

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہوگیا ہے اور یہ نبی کریمؐ کی آمد مبارک سے متعلقہ ہے۔ اس موقع پر ہم حضورؐ کی شخصیت کے وہ دقیق گوشہ ہائے روحانی لوگوں کے سامنے رکھیں گے تاکہ لوگوں پر عظمتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کماحقہ اظہار ہو جائے۔ نبی اور رسول کیا ہوتا ہے یہ کسی کو معلوم نہیں ہے۔ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ جبرائیل وحی لے کر آتے تھے۔ جبرائیل جو وحی لیکر آتے ہیں اس بات سے بہت نقصان ہوا ہے جس کا لوگوں کو ادراک بھی نہیں ہے ۔

اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ
سورة العلق آیت نمبر 1

اس کا ترجمہ علماء کے یہاں یہ کیا جاتا ہے کہ پڑھو، جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ سامنے کوئی چیز لکھی ہوئی ہے۔ کیا جبرائیل کاغذ پر کوئی چیز لکھ کر لاتے تھے!
ہمارے علم کے مطابق پہلے اللہ کی بارگاہ سے وحی حضورؐ کے قلب پر نمودار ہو گئی پھر جبرائیل لے کر آتے تھے تو اس کی تصدیق ہو جاتی تھی ۔ حضورؐ کی ذات والا کے حوالے سے ایسی گفتگو کرنا چاہتے ہیں کہ حضورؐ کی باطنی شخصیت کا تھوڑا بہت تعارف مل جائے۔ اس گفتگو کے ہونے کے بعد مرشد کامل کی اور مرشد اوّل کی بھی تشریح ہو جائے گی۔ نبی کریم کو اس دنیا میں ایک نبی، رسول، جنگجو، شوہر، نانا کے طور پر بیان کیا گیا ہے لیکن جو حضورؐ کی باطنی شخصیت ہے اسکا ذکر نہیں ملتا۔ یہی وجہ ہے کہ جب اولیاء کرام کی شان میں باتیں کی جاتی ہیں تو لوگ کہتے ہیں کہ حضورؐ کے بارے میں ایسا کبھی نہیں سنا۔ ایسا اس لئے ہوا کہ حضورؐ کا تعارف کبھی پیش نہیں ہوا۔ صحابہ کرام کی ایک بڑی تعداد تھی جو چاہتے ہی نہیں کہ عظمتِ مصطفٰیؐ کو اُجاگر کیا جائے۔ جن کو آپ خلفائے راشدین کہتے ہیں ان میں کون سا ایسا صحابی ہے جو عشق کے مرتبے پر فائز تھا۔ عدالت، شجاعت ان باتوں کا تو تذکرہ ملتا ہے لیکن جن کو نبی کریمؐ سے عشق ہوا اُن صحابہ کا ذکر آج کیوں نہیں ہے! ولائت مولیٰ علی سے چلی ہے لیکن اُنکو ولائت جس سے ملی ہے اس کا تذکرہ شیعہ حضرات نہیں کرتے ہیں۔ اویس قرنی، ابو ذر غفاری اِن کا ذکر کیوں نہیں کیا جاتا اور جن لوگوں نے مسجد ضرار بنا دی ان کے گُن صبح شام گائے جاتے ہیں ۔ کربلا میں نبی کریمؐ کے نواسوں کے ساتھ جو حال کیا ، کیا اس کو آپ مسلمان کہہ سکتے ہیں ۔ امیر معاویہ نے امام حسن کو زہر دیا اور اپنی زندگی میں ہی اپنے بیٹے کو خلیفہ مقرر کر دیا، کیا ایسے لوگ مسلمان ہیں!
حضورؐ کا باطنی تعارف پیش کیا جانا بہت ضروری ہے ۔ جب باطنی تعارف سمجھ میں آ جائے گا تو پھر تین سال کا عرصہ جس میں وحی نہیں آئی وہ آپکو بہت غیر اہم لگے گا۔ عظمتِ مصطفٰیؐ کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ موسٰیؑ بھی ایک نبی ہیں اور محمد مصطفٰیؐ بھی ایک نبی ہیں، موسٰیؑ جب دیدار کیلئے کوہِ طور پر گئے تو تجلی پہاڑ پر پہلے گری اور پھر وہاں سے موسیؑ پر آئی اسکے باوجود بھی وہ بیہوش ہوگئے اور جو قبیلوں کے سردار گئے تھے وہ وہیں مرگئے لیکن نبی کریمؐ اللہ کی ذات کے سامنے جا کر بھی مسکرا رہے ہیں ۔ نبی کریمؐ کا تعارف پیش کیا جانا بہت ضروری ہے ۔ہمارے علماء نے محمد الرسول اللہ کا باطنی تعارف بیان ہی نہیں کیاہے۔ اہل تشیع مولی علی کی تو بہت شان بیان کرتے ہیں، مولیٰ علی کی شان اپنی جگہ ہے لیکن اُن کو نبی کریمؐ کے برابر کرنا گستاخی کے زمرے میں آتا ہے۔ حضورؐ کی اللہ نے بچپن سے لے کر لڑکپن تک جو باطنی تربیت فرمائی ہے اسکا بھی ذکر کرنا بہت ضروری ہے ۔

حضورؐ کے جسم نازنین کی تزین وآرائش:

حضورؐ کے جسم نازنین کے اجزائے آرائش کا ذکر کریں گے اور بغیر کسی مصلحت کے کریں گے۔ عیسیٰ کیلئے قرآن مجید میں عیسیٰ ابن مریم بارہا آیا ہے لیکن قرآن میں ایک بار بھی محمد بن آمنہ نہیں آیا ہے۔ اس کائنات میں کسی نے وہ راز افشاں نہیں کیا جو سیدنا گوھر شاہی نے ہم پر افشاں فرمایا ۔ فرمان گوھر شاہی ہے کہ

حضورؐ کے جسم مبارک کی ترتیب و تشکیل اور تزین و آرائش کیلئے انسانی نطفہ استعمال نہیں ہوا

اگر انسانی نطفہ استعمال ہوتا تو اس کیلئے تو قرآن میں موجود ہے کہ ہم نے گندے قطرے سے انسان کو بنایا ۔ حضورؐ کی پیدائش آبِ منی سے نہیں ہے اسی لئے آپؐ کی ذات ہر عیب سے پاک ہے ۔ حضورؐ کی طہارت کا عالم تو یہ ہے کہ آپ کے صدقے سے اہلِ بیت کی بھی طہارت ہوگئی ۔اگر سیدہ فاطمہ کے والد کا نام محمدؐ نہ ہوتا تو انکا بھی وہ مرتبہ نہ ہوتا اور نہ ہی آیت تطہیر ہوتی ۔ یہ اللہ کی طرف سے جتنی مہربانیاں ہیں وہ حضورؐ کی نسبت اور صدقے کی وجہ سے ہے۔ آیت تطہیر کا مقصد یہ ہے کہ اللہ نے کسی کو پاک کیا ہے، پاک نہیں تھے اس سے پتہ چلتا ہے کہ ناپاکی کو زائل کیا گیا ہے۔ آیت تطہیر جس کی شان میں ہے وہ تو اپنی جگہ ٹھیک ہے لیکن وہ حضورؐ کے لب ہائے مبارکہ پر مسکراہٹ لانے کیلئے آیت تطہیر بھیجی گئی ۔

وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَىٰ
سورة الضحی آیت نمبر 5
ترجمہ: اے میرے محبوب ہم آپکو اس وقت تک عطا کرتے رہیں گے جب تک آپ راضی نہ ہو جائیں۔

جس وقت یہ آیت اُتری تھی تو اس وقت حسن اور حسین پیدا ہی نہیں ہوئے تھے، تو پھر اللہ پاک کرنے کی بات کیوں کر رہے ہیں اُنکو پاک ہی پیدا کر دیتے۔

إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا
سورة الاٴحزاب آیت نمبر 33
ترجمہ: اللہ نے ارادہ فرمالیا ہے کہ وہ تمھارے اوپر سے رجس ہٹا دے گا اور ایسا پاک کرے گا جیسا پاک کرنے کا ارادہ کیا ہے ۔

محمد الرسولؐ کیلئے ایسی کوئی آیت نہیں آئی کہ ہم نے آپکو پاک کرنے کا ارادہ کر لیا ہے کیونکہ آپ پیدائشی پاک و طاہر ہیں۔ محمد الرسول کے علاوہ نہ اہل بیت میں سے کوئی پاک و طاہر پیدا ہوا ہے ورنہ آیت تطہیر کس کیلئے ہے!

حضورؐ پاک و طاہر کیسے ہیں ؟

آپؐ کے جسم کی ترتیب و تشکیل آبِ منی کے قطرے سے نہیں ہوئی۔ اگر انسانی نطفے سے جسم کی تشکیل ہوتی تو پاک و طاہر نہیں ہوتے۔ سرکار گوھر شاہی سےملنے سے پہلے یہی جانتے تھے کہ انسانی نطفے سے ہوئی ہے لیکن سرکار گوھر شاہی نے کرم نوازی فرمائی اور فرمایا کہ

آپؐ کی والدہ ماجدہ کے پاس جبرائیلِ امین سفید مادہ لے کر آئے اور شجرة النور کا بیج ملایا وہ آپکو کھلایا گیا

شجرة النور سدرة المنتہی میں ہے اوراُس مقام کا حضورؐ کے جسمِ مبارک سے تعلق ہے۔ محمد الرسول اللہ میں اس دنیا کی مٹی نہیں ہے، آدم صفی اللہ کی طرح ملکوت کی مٹی نہیں ہے بلکہ شجرة النور کا جو بیج ہے وہ والدہ ماجدہ کو کھلایا گیا اور اس سے جسمِ مصطفیؐ کی تشکیل ہوئی ہے اور یہ بغیر روح کے صرف جسمِ مبارک کا تعارف ہے۔ جب تک روح جسم میں نہ آئے تو وہ جسد کہلاتا ہے اور جب روح آجائے تو جسم کہیں گے۔ شجرة النورکے بیج میں کیا ہے؟
ایک بیج ایسا ہے جس میں نوری، جمادی، نباتی اور حیاتی روح ہے، جو بیج مکس کرکے ڈالے گئے ہیں اس سے جسم مبارک کی تشکیل ہوئی ہے ۔ ایک حدیث ہے کہ

جب کوئی انسان پیدا ہوتا ہے تو اسکے ساتھ ایک شیطان جن پیدا ہوتا ہے، صحابہ کرام نے پوچھا کیا آپ کے ساتھ بھی پیدا ہوا تھا تو نبی کریمؐ نے فرمایا ہاں ہوا تھا لیکن میری صحبت کی وجہ سے پاک ہوگیا۔

اس حدیث مبارکہ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ اشارہ نوری جسم کی طرف تھا کہ جب وہ حضورؐ کے جسم مبارک میں لطیفہ نفس ڈالا گیا تو اس کی فطرت نور ہے جس کی وجہ سے لطیفہ نفس بھی منور و پاک ہوگیا۔ جب عمر نو سال کی ہوئی تو جبرائیل امین آئے اور ایک نطفہ نور قلب میں پیوستہ کر دیا جس کے اندر جانے سے آپکے دل کی دھڑکنوں میں اسم ذات اللہ مکس ہو گیا۔ نو سال سے آگے جو وقت ہے وہ لڑکپن کا زمانہ ہے اور پورے رگ و پے میں اللہ اللہ دوڑ رہا ہے۔ غار حرا کیوں جاتے تھے؟ آپؐ وہاں بیٹھ کر توجہ کیا کرتے تھے کیونکہ اللہ روحانی تربیت فرما رہا تھا۔ جب غار حرا میں جبرائیل امین آئے تو علماء کہتے ہیں کہ اُن پر گھبراہٹ طاری ہو گئی تھی جبکہ جبرائیل امین تو نو سال کی عمر سے آ رہے ہیں ۔
ایک طرف جبرائیل سے حضورؐ نے پوچھا کہ تمھاری عمر کتنی ہے؟ تو جبرائیل نے کہا کہ ایک ستارہ ہے جو ستر ہزار سال بعد نکلتا ہے اور اسکو ستر ہزار بار دیکھا ہے۔ تو نبی کریم نے پوچھا دوبارہ دیکھو گے تو پہچان لو گے؟ حضورؐ نے اپنا عمامہ ہٹایا تو وہی ستارہ آپؐ کی پیشانی پر نظر آیا اور جبرائیل کی چیخ نکل گئی ۔ وہ ذات مصطفٰیؐ جس کی عمر نو سال ہے اور طفل نوری جسم میں موجود ہے اور جس غار حرا کے موقع پر جب جبرائیل آئے تو علماء کے مطابق دہشت طاری ہوگئی ، یہ کیسے ہو سکتا ہے! حضورؐ کے جسم میں طفل نوری تھا جو کہ اِکیس یا بائیس سال کی عمر میں پختہ ہو چکا تھا ۔

طفلِ نوری اور توفیقِ الہٰی کے اثرات:

جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس میں ماں اور باپ دونوں کی مماثلت ہوتی ہے ۔ اسی طرح حضورؐ میں دو نور کے قطرے طفلِ نوری اور توفیق الہٰی موجود ہیں ۔

جب طفلِ نوری غالب آیا تو شخصیت میں فقرغالب آیا اور جب توفیقِ الہٰی غالب آیا تو عشق اداؤں میں آگیا

سرکار گوھر شاہی میں عشق شخصیت میں اور فقر اداؤں میں آیا۔ سلطان باھو کہتے ہیں کہ میں جب چاہوں رب کا دیدار کرلوں ۔ تو اب چالیس سال کی عمر میں یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جبرائیل امین کو دیکھ کر ڈر گئے ہیں ۔ یہ ہمارے علماء نے آپ لوگوں کو گمراہ کیا ہے۔ سلطان صاحب جب چاہیں رب کو دیکھ لیں تو نبی کریمؐ میں تو وہ شہنشاہ طفل نوری ہے جو تمام سلطان، اولیاء اور غوث الاعظم کا بھی سردار ہے۔ حضورؐ کو بھوک کیسے لگے گی کیونکہ آپ کے جسم کی تشکیل نور پر مبنی ہے، اسی لئے کثرت سے روزے رکھتے تھے۔ صحابہ کرام نے آپؐ کی نقل کی تو فرمایا کہ کچھ کام صرف میرے کرنے کیلئے ہیں کیونکہ مجھے میرا رب کھلاتا پلاتا ہے۔ سورة المائدہ کی آیت نمبر پندرہ میں آیا ہے کہ

قَدْ جَاءَكُم مِّنَ اللَّهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُّبِينٌ
ترجمہ: یقین جانو تمہاری جانب اللہ کی طرف سے نور آیا ہے جو ایک کتاب لایا ہے ۔

سارے سلطانوں کے طفل نوری حضورؐ کے طفل نوری کے باطنی فرزند ہیں ۔ پھر جثہ توفیقِ الہٰی اور پھر لطیفہ انا جو کہ مصطفیٰ کا گھر ہے۔ مقام محمود پر جاؤ، کھڑکی کھولو اور اللہ کو دیکھ لو۔ موٴمن کو تین حالتیں اپنے ذکر کی دی ہیں، کھڑے، بیٹھے حتیٰ کہ کروٹوں کے بل اور حضورؐ کو تین حالتیں دیدار کی دی ہیں۔
طفلِ نوری سے دیدار ہوگا تو ہوش و حواس میں ہوگا۔ توفیقِ الہٰی سے سوتے ہوئے دیدار اور لطیفہ انا کے ذریعے مراقبے میں دیدار۔ یہ تینوں حالتیں اعلانِ نبوت سے پہلے میسر تھی ۔ یہی وجہ ہے کہ حدیث مبارکہ میں ارشاد ہوا کہ

من رآني فقد رأى الحق
بحارالانوار صفحہ نمبر 235
ترجمہ: جس نے مجھے دیکھا اس نے حق کو ہی دیکھا۔

سرکار گوھر شاہی کی کرم نوازی ہے کہ حضورؐ کے حوالے سے ہماری وہ سمجھ عطا کر دی جو اللہ کی ہے ۔

إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
سورة الاٴحزاب آیت نمبر 56

حضورؐ کے بارے میں یہ عقیدہ رکھنا کہ آپؐ شروع سے آخر تک پاک ہی پاک اور نور ہی نور ہیں بہت ضروری ہے اور اگر اسی عقیدے کے ساتھ مرگئے تو یومِ محشر میں شفاعت لازمی ہونی ہے۔ سرکار گوھر شاہی کی کرم نوازی ہے کہ ہمیں یہ بتایا کہ حضورؐ کا نام مبارک اتنا طاہر ہے کہ اُن کے نامِ مبارک کو زبان سے ادا کرنے کی بجائے آقائے دو جہاں کہہ دیں، سرورِ کائنات کہہ دیں، حضورؐ کہہ دیں، یہی وجہ ہے کہ ذکر میں بھی چھوٹا والا درود ” صل اللہ علی محمد ، صل اللہ علیہ وسلم ” پڑھنے کی تلقین فرمائی۔

مندرجہ بالا متن نمائندہ گوھر شاہی عزت مآب سیدی یونس الگوھر سے 9 اکتوبر 2021 کو ربیع الاول کی خصوصی محفل سے ماخوذ کیا گیا ہے ۔

متعلقہ پوسٹس