کیٹیگری: مضامین

روزہ رکھنے میں کامیاب کون ہوتا ہے؟

صرف روزے کے بارے میں جاننا ضروری نہیں ہے بلکہ روزے کا جو مغز ہے وہ حاصل کرنا ضروری ہے۔ روزہ جو ہے وہ ایسا ہی ہے کہ جیسے آپ کپڑے دھوتے ہیں۔ اگر آپ کو کپڑے دھونے آتے ہیں تو پھر آپ کو روزہ رکھنا بھی آجائے گا۔ جب آپ کپڑے دھوتے ہیں تو پانی استعمال کرتے ہیں اور پھر اُس کے ساتھ صابن استعمال کرتے ہیں تو اِس طرح کھانا پینا پندرہ سولہ گھنٹے کیلئے چھوڑ دینا پانی کا درجہ رکھتا ہے اور پھر قلب میں نور کا آنا یہ صابن کا درجہ رکھتا ہے۔ اگر آپ کپڑوں پر پانی ہی ڈالتے رہیں اور صابن نہ لگائیں تو وہ صاف نہیں ہونگے یا آپ نہانے کی بات کرلیں کہ آپ کو شدید گرمی ہے پسینہ وغیرہ آیا ہوا ہے آپ نہانے چلے گئے ہیں اور صرف پانی اپنے اوپر گِرا کر واپس آگئے ہیں تو وہ آپ کو تروتازہ نہیں کرے گا آپ کا مَیل دُور نہیں ہوگا۔ صابن لگائیں گے اور پھر اُس کے اوپر پانی گرائیں گے پھر اُس سے جو ہے گند آپ کا نکلے گا تو صابن گند کو نکالتا ہے۔ اِسی طرح روزے میں نور جو ہے وہ گناہوں کے گند کو صاف کرتا ہے۔ اگر نور نہیں ہوگا تو صرف آپ فاقے ہی کررہے ہیں، پانی گِرارہے ہیں۔ ہاں لگ رہا ہے کہ گیلا ہے تو لوگ کہیں گے کہ دُھل گیا ہوگا لیکن جو پہننے والا ہے اُس کو پتہ ہے کہ ابھی بھی بدبُو آرہی ہے۔ آپ نے اِس طرح کے روزے رکھے ہیں جن میں آپ نے صرف کھانا نہیں کھایا اور سارا دن پانی نہیں پیا لیکن آپ کے قلب میں بھی شیطان ہے اور آپ کے نفس میں بھی شیطان ہے وہاں تو نور ہے نہیں۔

روزہ اُن کا کامیاب ہوتا ہے کہ جن کا قلب ایمان سے مزین ہو اور قلب میں نور ہو۔ روزے کا مقصد یہ ہے نفس کو پاک کرنا۔ صرف بھوک سے تو نفس پاک نہیں ہوگا نا۔ بھوک سے نفس کمزور ہوتا ہے اور نور سے پاک ہوتا ہے۔

بھوک سے نفس کمزور ہوتا ہے پھر اُس کو کمزور کرکے اب پاک کرنا ہے تو پھر نور ضروری ہے۔ اِس لئے روزے میں کامیاب وہ ہوتے ہیں جو ذاکرِقلبی ہوں۔ بھوکا رہتے ہیں نفس کمزور ہوتا ہے، اُدھر سے وہ ذکرفکر کرتے ہیں اُدھر سے وہ نور آتا ہے۔ پھر رات کو تراویح پڑھتے ہیں تو تراویح کا نور وہ بھی سینے میں تو اضافی نور آگیا، اُن کی مدد ہوجاتی ہے اور وہ روزہ رکھنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ اُن کو روزہ رکھنے سے فیض ہوتا ہے کیونکہ اللہ تعالی نے فرمایا کہ

لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
سورة البقرة آیت نمبر 183
ترجمہ: تاکہ تم پاک ہوجاوٴ۔

اب صرف آدھا سا سوال پوچھ لیں کہ ہمارے مسلمان کتنے سالوں سے باقاعدگی سے روزے رکھ رہے ہیں، کسی ایک مسلمان سے پوچھ لیں کہ کتنا عرصہ ہوگیا روزہ رکھے تو کہیں گے کہ جب سے پیدا ہوا ہوں روزہ رکھ رہا ہوں۔ بہت سے لوگ تو اپنے دس دس سال کے بچوں کو روزہ رکھوانا شروع کردیتے ہیں تو اگر کسی کی عُمر چالیس سال ہوگئی ہے تو وہ خوشبخت تیس سال سے تو روزہ رکھ رہا ہوگا۔ اب جس نے تیس سال سے روزے رکھے ہیں آپ اُس سے جاکر پوچھیں کہ کیا آپ متقی بن گئے تو کہیں گے کہ ابھی تو نہیں بنا۔ تم تیس سال سے روزے رکھ رہے ہو ابھی تک متقی کیوں نہیں بنے! یہ سوال ہر آدمی کو اپنے آپ سے پوچھنا چاہئیے۔ اب ہمارے ہندوستان، پاکستان، بنگلادیش میں کتنے روزے دار ہیں تو کوئی آپ کو متقی نظر آیا، یہ نماز پڑھانے والوں میں، روزہ افطار کرانے والوں میں، اذان دینے والوں میں کوئی متقی نظر آیا! اپنے آپ سے پوچھو نا کہ تیس سال ہوگئے چالیس سال روزہ رکھتے ہوئے ہوگئے ہر رمضان شریف میں ایک روزہ نہیں چھوڑا سارے روزے رکھے، تُن تُن کرکھایا اور روزے رکھے۔ اتنا کھالیا کہ ویسے ہی آدمی اگر کھالے تو بیس گھنٹے بھوک نہ لگے تو کہاں کا روزہ ہے! اب جو تیس سال سے روزے رکھ رہے ہیں اُن سے جاکر آپ پوچھیں کہ آپ متقی بن گئے تو متقی نہیں بنے تو کیوں نہیں بنے اللہ نے تو وعدہ کیا تھا لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ تاکہ تم متقی بن جاوٴ۔ اب اگر متقی نہیں بنے تو اِس کا مطلب ہے کہ تمہارا روزے میں کوئی گڑبڑ ہے، یہ آپ کو سوچنا چاہئیے نا۔ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں دوائی لیتے ہیں اور کوئی افاقہ نہیں ہوتا آرام نہیں آتا تو آپ ڈاکٹر کے پاس دوبارہ جاتے ہیں کہ میں تو اتنے عرصے سے دوائی لے رہا ہوں لیکن مجھے تو کوئی اِس سے فائدہ نظر نہیں آرہا۔ یہی سوال اپنے آپ سے پوچھیں کہ تیس سال ہوگئے روزہ رکھتے ہوئے ابھی تک میں متقی کیوں نہیں بنا! اللہ کا تو وعدہ سچا ہے۔ اللہ تعالی نے فرمایا کہ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ کہ تم متقی بنو گے اگر تمہارا روزہ صحیح ہوا، تیس سال روزہ رکھنے کے باوجود تم متقی نہیں بنے تو اِس کا مطلب یہ ہے کہ تمہارا روزہ صحیح نہیں تھا۔ اب روزہ صحیح کیسے ہوگا، اِس کو ڈھونڈنے کیلئے مولویوں نے فضول کی چیزیں ایجاد کرلی ہیں کہ Toothpaste نہ کرو، کُلّی نہ کرو، ذرا سا حلق سے ایک قطرہ بھی اِدھر ہوگیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا روزہ خراب ہوجائے گا، یہ نہ کرو وہ نہ کرو، خون نکل آیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا، انجیکشن لگوالیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا، اِنہیں چکروں میں تم کو لگایا ہوا ہے اِن مُلّاوٴں نے گنچکر بنا رکھا ہے۔ تم بتاوٴ مُلّاوںٴ تم تو پوری دنیا کو تیس سال سے چالیس سال سے روزے رکھوا رہے ہو تم متقی بن گئے؟ تمہارا تقویٰ یہی ہے مدرسوں میں لونڈے بازی کرنا، بچوں کے اوپر ہاتھ پھیرنا! کتنے مُلّا روزانہ پکڑے جاتے ہیں، تم تو روزہ رکھ کے پھر بچوں کے ساتھ ذیادتی کرتے ہوئے پکڑے گئے۔ تمہارا تقویٰ کہاں ہے! قرآن سناتے ہیں، اتنی بڑی بڑی داڑھی رکھی ہوئی ہیں اور دین، قرآن، اللہ اور رسولؐ کا پتہ کچھ نہیں ہے۔ یہ بتاوٴ کہ روزہ رکھنا بھی آتا ہے یا نہیں! روزہ رکھنا صرف بھوکے پیاسے رہنے کا نام نہیں ہے۔ اللہ تعالی تم سے روزے اِس لئے رکھوا رہا ہے تاکہ تم متقی بن جاوٴ۔ اب تمہیں پتہ ہی نہیں ہے کہ وہ روزہ کونسا ہے کہ جس سے آدمی متقی بن جائے۔ اپنے آپ سے پوچھیں چالیس سال ہوگئے روزہ رکھتے ہوئے۔ اِس پر بڑا ناز ہے کہ ہم نے تو کبھی روزہ چھوڑا ہی نہیں لیکن پھر بھی نکھٹو کے نکھٹو، ابھے بھائی ہم تو سحر کا وقت ختم ہونے سے آدھے گھنٹے پہلے چھوڑ دیتے ہیں، ہم نے آج تک ایک روزہ نہیں چھوڑا۔ اچھا یہ بتاوٴ کہ متقی ہو تو کہیں گے کہ ہمیں یہ نہیں پتہ، یہ کیا ہوتا ہے یہ متقی کس چیز کو کہتے ہیں تو بولو کہ قرآن شریف میں لکھا ہے کہ روزہ اللہ تم سے اِس لئے رکھوا رہا ہے تاکہ تم متقی بن جاوٴ لیکن آپ کو کچھ پتہ ہی نہیں ہے بس روزہ رکھنا ہے۔

تمہارا روزہ متقی تب بنائے گا جب تمہارے نفس میں طہارت پیدا ہوگی۔ بھوکا رہنے سے طہارت نہیں آتی، بھوکا رہنے سے نفس کمزور ہوتا ہے۔ طہارت تب آتی ہے جب قلب کی طرف سے مستقل نفس پر نور پڑتا رہے۔

ذاکرِقلبی تجربہ کرکے دیکھے جب وہ بھوکا ہوگا تو اُس کا قلب ذیادہ ذکر کرے گا۔ اگر تم بھوکے ہوگے تو تجھے دل کی دھڑکنیں صاف اُبھرکے محسوس ہونگی، خوب ذکر محسوس ہوگا۔ اب یہ سوچنا چاہئیے کہ بھوک سے قلب کا کیا تعلق ہے! بھوک سے قلب کا تعلق یہ ہے کہ جب تم بھوکے رہے تم نے کھانا پینا نہیں کیا تو نار کم آئی، نار کم آئی تو قلب ذیادہ کام کررہا ہے۔ قلب خود بخود تیز ہوگیا۔

جب ذاکرِقلبی روزہ رکھتا ہے تو وہ روزے کے دوران دیکھے اُس کا ذکر خودہی تیز ہوجائے گا۔ جب ذکر تیز ہوگیا تو یہی تیرے روزے کا انعام ہے۔

پھر رات کو تم عشاء کے بعد تراویح میں کھڑے ہوگئے، تراویح میں تم نے قرآن سُنا وہ بھی دل کے اندر، اور نور بنا اور نفس کیطرف گیا لیکن آج کے دور میں کیا کرے! قرآن پڑھانے والا بھی آگے سُور کھڑا ہے جس کے صرف زبان سے قرآن کے الفاظ آرہے ہیں قرآن ہے ہی نہیں۔ یہ تو آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے۔ نظام ایسا ہونا چاہئیے جس میں نماز پڑھانے والا بھی ذاکرِقلبی ہو، اذان دینے والا بھی ذاکرِقلبی ہو، نماز پڑھنے والے بھی ذاکرِقلبی ہوں تو پھر جب چالیس بندے مسجد میں کھڑے ہوکے ذاکرِقلبی نماز پڑھیں گے ایک ولی کی طاقت ہوگی اور اُس پورے علاقے پر اللہ کا رحم نازل ہوگا اللہ کی رحمت نازل ہوگی۔ تم تو سو دوسو سُور لیکرکے نماز پڑھ رہے ہو تو اللہ کا کرم کہاں ہوگا تمہارے اوپر اللہ کی لعنت برس رہی ہے۔ پہلے قلب کو منور کرنا پڑتا ہے۔ جب تک قلب منور نہیں ہوگا اُس وقت تک روزے کا فائدہ حاصل نہیں کرسکیں گے کیونکہ اللہ نے قرآنِ مجید میں فرمایا ہے کہ روزے ہم نے تم پر اِس لئے فرض کئے ہیں لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ تاکہ تم متقی ہوجاوٴ۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
سورة البقرة آیت نمبر 183
ترجمہ: تم پر ہم نے فرض کئے ہیں، تم سے پہلے اُمتیوں پر بھی فرض کئے تھے اور فرض کرنے کی وجہ یہ ہے کہ ہم تمہیں متقی بنانا چاہتے ہیں۔

آخری جملہ ہم یہی کہیں گے کہ اُن سے جاکر پوچھ لو جو تیس سال سے روزے رہے ہیں متقی بنے کہ نہیں! اگر نہیں بنے ہیں تو اِس کا مطلب ہے کہ وہ روزے تمہارے ضائع گئے، صائع اِس لئے گئے کہ روزے سے نفس کو پاک کیا جاتا ہے اور نفس کو پاک کرنے کیلئے صرف بھوک نہیں بلکہ نور بھی ضروری ہے جو تیرے قلب میں ہے نہیں، اِس لئے تم متقی بنے ہی نہیں۔ مشکل بات نہیں ہے واشِنگ مشین میں آپ نے کپڑے بھی ڈال دئیے پانی بھی آرہا ہے، آپ نے اُس کے اندر washing liquid نہیں ڈالا واشنگ پاوٴڈر نہیں ڈالا تو کپڑے کیسے دُھلیں گے! آپ نے تراویح بھی پڑھ لی، نماز بھی پڑھ لی، کھانا بھی آپ نے سولہ گھنٹے کیلئے چھوڑ دیا لیکن قلب میں نور نہیں ہے جو گناہوں کو دھوتا ہے تو نفس پاک کیسے ہوگا! اگر قلب واشنگ مشین ہے تو نور اُس کا واشنگ پاوٴڈر ہے۔ بغیر نور کے نفس پاک نہیں ہوگا، یہ چیز ہم کو سمجھنی ہے۔

مندرجہ بالا متن نمائندہ گوھر شاہی عزت مآب سیدی یونس الگوھر سے 9 اپریل 2021 کو یو ٹیوب لائیو سیشن میں قرآن مکنون کے پروگرام میں کی گئی خصوصی گفتگو سے ماخوذ کیا گیا ہے۔

متعلقہ پوسٹس