کیٹیگری: مضامین

انسان مکمل حقائق کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے، اسلئے پہلے اسکا ظرف بڑھایا جاتا ہے۔ اللہ کے نظام میں ظرف بڑھانے کیلئے جو طریقے استعمال کئے گئے وہ اس طرح ہیں ۔ نور کا ظرف بڑھانا ہے تو عبادتوں میں لگ جاؤ، زیادہ سے زیادہ نور آنے کا ظرف پیدا کرنے کیلئے خوب جسمانی عبادتیں کرو ۔ اِسی طرح محبت کا ظرف بڑھانے کیلئے بلا اور مصیبت ہے ۔ حضور نے فرمایا کہ بلا اور مصیبت کو اللہ کی محبت کیساتھ لگا دیا گیا ہے۔ یعنی بلا اور مصیبت سے محبت کا ظرف بڑھتا رہے گا اور محبت میں اضافہ ہوتا رہے گا۔ اور یہ جو راز ہیں اُن کیلئے بھی ظرف چاہئے اِس کیلئے آپکو صحبت اختیار کرنی پڑیگی۔ صحبت سے اطاعت بھی ہوگی اور اتباع بھی ۔ اطاعت اور اتباع دونوں صحبت کا جز ہے۔ وہ کیا صحبت ہوئی کہ برابر میں تو بیٹھیں لیکن اطاعت اور اتباع نہ کریں، وہ صحبت نہ ہوئی۔ صوفی کہتے ہیں کہ اتباع صوفیوں کیلئے ہے اور اطاعت ظاہر والوں کیلئے ہے لیکن

“حضرت گوہر شاہی امام مہدی نے فرمایا کہ ’’ صراطِ مستقیم پر وہ ہے جو اتباع اور اطاعت کو ملائے ‘‘

یعنی اطاعت اور اتباع دونوں باہم جڑیں تو پھر صراطِ مستقیم کہلائے گی ۔ حضور نبی کریم کے دور میں صحبت میں علی بھی تھے ، ابوبکر اور عمر بھی تھے ، عمر اور ابو بکر اطاعت تک محدود تھے اور علی اطاعت میں بھی تھے اور اتباع میں بھی ، اسلئے کامل تھے ۔ صحبت میں ہیں اور صرف اطاعت میں ہیں تو یہ کوئی بڑا ایمان نہیں ہے ۔ صحبت میں ہیں اور اطاعت اور اتباع دونوں میں ہیں تو پھر یہ صراطِ مستقیم ہے ۔ اگر تو اتباع میں ہے تو صحبت سے اتباع کے ذریعے ظرف بڑھتا رہے گا ۔ اتباع کے بارے میں قرآن میں بھی ہے کہ

قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
( سورۃ آل عمران، آیت نمبر 31)
ترجمہ : یعنی کہو کہ اگر تم اللہ سے محبت کرنا چاہتے ہو تو میری اتباع کرو ۔

یہ اتباع کا ثمر ہے کہ پھر انسان حبیب نہیں محبوبوں کی صف میں آجاتا ہے۔ وہ ایسے کہ فَاتَّبِعُونِي میری اتباع کروگے تو کیا ہوگا يُحْبِبْكُمُ اللّهُ تو اللہ تم سے محبت کریگا ، یہ نہیں کہ تم اللہ سے محبت کرو گے ۔وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ اور تمہاری اس محبت کی خاطر وہ تمہارے گناہوں کو بھی دھو دے گا ۔
1. يُحْبِبْكُمُ اللّهُ… محبت ِ الٰہی
2. وَيَغْفِرْ لَكُمْ… معافی
3. ذُنُوبَكُمْ… اللہ کی طرف سے گناہوں سے خلاصی
یہ تینوں چیزیں اتباع میں ہیں ۔ اتباع میں رب کی محبت بھی ہے اور گناہوں سے خلاصی بھی ۔ میں چاہتا تھا کہ تم کو یہ علم دیتا ، لیکن یہ علم دینا کوئی مولوی کی تقریر کرنے جیسا نہیں ہے کہ کسی کی سمجھ میں آئے یا نہ آئے ہم دو گھنٹے خطبہ دیکر چلے جائیں ۔ علم دینے سے پہلے ہم یہ دیکھتے ہیں کہ آگے ظرف ہے بھی یا نہیں ۔ جیسے اگر تم نے کسی کو پانی دینا ہے اور اسکا گلاس پہلے ہی بھرا ہوا ہے تو اس میں کیا ڈالو گے ؟ تو جہاں پر علم نے جانا ہے ، نور نے جانا ہے ، وہ پہلے ہی دنیا سے بھری ہوئی ہو تو علم کیسے جائیگا ، پہلے وہ خالی ہو پھر اسکے اندر نور ڈالیں گے ۔ ظرف نہ ہو تو نور نہیں دے سکتے ، دے بھی دیں تو ضائع ہوجائیگا ۔

اتباع کیا ہے ؟

اتباع جسم اتارنے کا نام ہے ۔ تیرا یہ جسم ایک لباس کی مانند ہے ، اسے اتار دے ، جب تو یہ جسم اتار دیگا اور تیرا باطن ننگا ہوجائیگا تو پھر رب کا باطن تیرے باطن میں مکس ہوجائیگا ، تو اسکے رنگ میں رنگ جائیگا ۔ جب رب کی کوئی مخلوق تیرے سینے میں آئیگی تو اسکا رنگ تیری مخلوقوں پر چڑھ جائیگا ۔ اتباع یہ نہیں ہے کہ جیسے وہ کھائے تم بھی ویسے کھاؤ ، اسکی نقل کرو ۔ نہیں ، اتباع یہ ہے کہ تمہارے سینے میں رب کی مخلوق چلی گئی اور اس مخلوق نے تمہاری مخلوقوں پر اپنا رنگ چڑھا دیا اور جب وہ رنگ چڑھ گیا تو تمہاری روحیں رب کی اس مخلوق کے رنگ میں رنگ کے اسکے زیر ِ اثر آگئیں اور پھر اسی کی طرح بولنے لگیں ، اسی کی طرح چلنے لگیں ۔ جب رنگ چڑھ گیا اور انکی باطنی تربیت ہوگئی ، پھر ان مخلوقوں کی وجہ سے تم رب کی طرح چلنے لگ گئے ، رب کی طرح بولنے لگ گئے ، اُسی کی طرح رہنے لگ گئے ، یہ اتباع ہے ۔ اتباع رب کا رنگ تمہاری روحوں پر چڑھتا ہے ، جب روحوں پر رب کا رنگ چڑھ گیا تو اب وہ وہی کرینگی ، وہی کہیں گی ، وہی سنیں گی جو رب چاہے گا ۔ اب روحیں رب کی اتباع میں چلی گئیں ، اسکے رنگ میں ر نگ گئیں اور جسم کو اطاعت سے پکڑ لیا ، یہ ’’صراطِ مستقیم ‘‘ ہوگئی ۔ روحوں پر اتباع سے رنگ ِ گوھرچڑھ گیا اور جسم کو اطاعت سے قابو کیا ۔ روحوں کو اتباع کیسے سکھائی ؟ رب کی مخلوق آئی ، سینے میں رہی ، تمہاری ساری مخلوقوں کو اپنے رنگ میں رنگا ، پھر بلھے شاہ نے کہا : ’’جس دے نال میں نیوں لگایا اوہدے ورگی ہوئی۔ ‘‘ پھر بلھے شاہ نے یہ بھی کہا کہ ’’بلھا ، شاہ اساں توں وکھ نئیں ، پر ویکھن والی اکھ نئیں بن گوھردل وچ ککھ نئیں ‘‘
یعنی اے بلھے شاہ رب ہم سے جد انہیں ہے لیکن تمہارے پاس دیکھنے والی آنکھ نہیں ہے ۔ جب اسکے رنگ میں رنگ گئیں تو انکی شکل و صورت بھی ویسی ہی ہوگئی ، اُسی کی طرح چلنے لگیں ، اُسی کی طرح بولنے لگیں ۔ پھر جب تمہارے اندر ساری روحیں اتباع میں چلی گئیں تو پھر انکی شکل و صورت رب جیسی ہوگئی ۔ پھر اگر تم کسی کے خواب میں آئے تو لوگوں نے سمجھا رب آیا ہے ۔

اطاعت کیا ہے ؟

اطاعت کرنا عمل ہے ۔ اطاعت عمل میں آتا ہے اور اتباع عطا ہے ۔ اطاعت سب کیلئے ہے ، اتباع سب کیلئے نہیں ہے ۔ اتباع صرف اس کیلئے ہے جسکو رب چاہے ۔ ہم نے جو علم دینا ہے وہ علم ان لوگوں کیلئے ہے جو اتباع میں ہیں ۔ یعنی وہ علم اتباع کے بعد کا علم ہے ، لہذا جو ابھی تک اتباع میں نہیں ہیں انکی سمجھ میں نہیں آئیگا ۔ اسلئے دس سال تک رکے رہے ، اب کچھ لوگ اتباع میں ہوگئے ہیں ، اسلئے اب یہ خاص علم کھولا ہے ۔ پھر وہ بات بھی سامنے ہے کہ اگر ہم نے اسی طرح یہ علم کھولا تو کہیں لوگ یہ نہ سمجھیں کہ خود نمائی کر رہے ہیں ، خود نمائی کا طعنہ ملے گا لیکن دس سال کے بعد اب وقت نہیں ہے ، لہٰذا اب یہ خاص علم کھولا جا رہا ہے ۔

مندرجہ بالا متن نمائندہ امام مہدی سیدی یونس الگوھر سے لائیو یو ٹیوب پر کیے گئے سوال سے ماخوذ ہے۔

متعلقہ پوسٹس