کیٹیگری: مضامین

فرقوں میں امام مہدی کا تصور:

امام مہدیؑ کے حوالے سے جو اہلسنت والجماعت کے پیروکار رہے ہیں اُن میں امام مہدی علیہ الصلوة والسلام کے حوالے سے کچھ ذیادہ گفتگو نہیں ہوئی۔ سُنیوں کے نزدیک مانتے ہیں کہ امام مہدی نے آنا ہے لیکن وہ اتنا جوش و جذبہ امام مہدی کے حوالے سے سُنیوں میں پایا نہیں جاتا۔ ذیادہ تر امام مہدی کا جو تذکرہ ہوتا رہا ہے وہ اہلِ تشیع کے ہاں اور اُن کے ہاں امام مہدی کا جو تصور ہے وہ مرکز و محورِ ایمان ہے۔ سُنیوں میں اِس موضوع پر باقاعدہ گفتگو نہیں ہوتی۔ اب اہلِ سنت والجماعت میں یہ عقیدہ تو موجود ہے کہ امام مہدی کو آنا ہے اور اہلِ سنت والجماعت مانتے بھی ہیں کہ امام مہدیؑ اِس دنیا میں آئیں گے۔ اہلِ تشیع کے ہاں تصورِ مہدی کو ذیادہ تقویت حاصل ہے۔ اہلِ سنت والجماعت میں مرزا غلام احمد قادیانی کے دعویٰ مہدیت کے بعد تصورِ مہدی پر اُن کی بہت ساری اُلجھنیں اور خدشات بڑھ گئے اور اہلِ سنت والجماعت کے لوگ ایک ایسی کیفیت میں چلے گئے کہ نہ ماننا ہے اور نہ اِس عقیدے کو چھوڑنا ہے۔ پسِ منظر میں یہ بات ہے کہ امام مہدی نے آنا ہے لیکن جب کوئی بھی امام مہدی کی بات کرے گا تو وہ کہیں گے جھوٹا ہے، وہ ایسی کیفیت میں چلے گئے۔

امام مہدیؑ کا دعویٰ کرنے والے جھوٹے مدعی:

جھوٹے مدعی بہت سارے آئے ہیں، نبوت کے بھی بہت جھوٹے دعویدار آئے۔ حضور پاکؐ کے دور میں ایک شخص نے نبوت کا دعویٰ کردیا تھا اور اُس کا نام مسلمہ کذاب ہے۔ بہت سارے نبوت کے دعویدار آئے۔ امام مہدی کا جو مرتبہ ہے اُس کے بھی بہت سارے مدعی ہوئے، کم و بیش گیارہ بارہ تو ہوچکے ہیں جو نمایاں رہے ہیں۔ ویسے اِکا دُکا مقامی سطح پر تو بہت سارے دعویدار ہوئے۔ حیدرآباد دکن (انڈیا) میں ایک اور بھی شخص تھا اُس نے اپنا نام جیمز بونڈ رکھا ہوا تھا اور اُس کے لمبے لمبے بال تھے۔ اِسی طرح انڈیا میں ایک جگہ جونا گڑھ ہے وہاں پر بھی ایک جھوٹا دعویدار ہوا۔ اِس کے علاوہ سوڈان میں ہوا جس کا نام محمد احمد تھا لیکن وہ سوڈانی مہدی کے نام سے مشہور ہوا۔ اِس کے علاوہ طالبان کا جو سربراہ مُلّا عمر ہوا اُس کے بارے میں بھی لوگوں کا یہ گمان ہوا کہ وہ بھی دعویدار ہے۔ اِس کے علاوہ داعش (ISIS) جو بنی اُس کا جو لیڈر ابوبکرالبغدادی تھا اُس کے بارے میں بھی اُس کے جہادیوں کا یہ ماننا تھا کہ معاذاللہ وہ وہی خلیفہ ہے جس کو مختلف حدیثوں میں مہدی بھی کہا گیا۔ مرزا غلام احمد قادیانی کا بھی دعویٰ تھا کہ وہ امام مہدی ہے۔

کیا امام مہدیؑ کو پہچاننا ممکن ہے؟

اب اتنے سارے جو جھوٹے دعویدار آگئے اُس کی وجہ سے لوگوں کا جو ذہن ہے وہ سُن ہوگیا۔ اب لوگوں کو یہی لگتا ہے کہ ابھی اگر کوئی امام مہدی کی بات کرے گا تو وہ بھی جھوٹا ہی ہوگا۔ اِس میں لوگوں کا قصور ہے بھی ایک طرف سے اور دوسری طرف سے نہیں ہے۔ اُن کا قصور یہ ہے کہ اگر آپ ہیرے کی تلاش میں نکلے ہیں تو آپ کو ہیرے کی پہچان تو ہونی چاہئیے۔ اگر آپ ہیرے کی تلاش میں نکلے ہیں اور آپ کو پتہ نہیں کہ ہیرا کیا ہوتا ہے تو کوئی آپ کو پتھر دیدے گا تو آپ کا قصور یہ ہے کہ آپ نے وہ کسوٹی حاصل نہیں کی جس کسوٹی کے بل بوتے پر آپ امام مہدی کو پہچان لیں۔ اب جو اِس وقت مسلمانوں کا حال ہے اگر اُس حال کو آپ ملاحظہ فرمائیں تو آپ کو معلوم یہ ہوگا کہ امام مہدی کو پہچاننے کی کسوٹی تو بہت دُور کی بات ہے۔ آج کے مسلمان میں یہ کسوٹی نہیں ہے کہ وہ عالمِ حق کی پہچان کرلے یا اپنی پہچان کرلے کہ میں کون ہوں۔ اب ہمیں بتائیے کہ کیا عالمِ اسلام کے پاس صراطِ مستقیم کی کسوٹی ہے کہ صراطِ مستقیم کیا ہے! اگر کوئی فرقہ یہ کہتا ہے کہ ہاں میرے پاس ہے تو پھر ہم اُن سے پوچھیں گے کہ اگر تم سُنی ہو اور تمہیں صراطِ مستقیم کی کسوٹی حاصل ہے تو تم سُنی کیوں ہو، اُمتی کیوں نہیں ہو! اگر تم اہلحدیث ہو تو تم اہلحدیث کیوں ہو، اُمتی کیوں نہیں ہو! اگر تم شیعہ ہو تو شیعہ کیوں ہو، اُمتی کیوں نہیں ہو! روئے زمین پر اِس وقت کوئی ایسا عالم آپ کے پاس نہیں ہے جو آپ کو یہ بتادے کہ یہ فلاں شے صراطِ مستقیم ہے اور اگر وہ بتا دیتا ہے کہ یہ ہے تو پھر دوسرا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر تجھے کسوٹی معلوم ہے تو تم نے صراطِ مستقیم اختیار کیوں نہیں کی، تم وہابی کیوں ہو، سلفی،بریلوی،سُنی یا شیعہ کیوں ہو اُمتی کیوں نہیں، اللہ والا کیوں نہیں؟
یہ جو دور عالمِ اسلام کیلئے چل رہا ہے یہ سیاہ ترین دور ہے۔ یہ ایسا دور ہے کہ جس میں امام مہدی علیہ الصلوة والسلام کو پہچاننا تو دُور کی بات ہے، ہمارے پاس وہ آلہ نہیں رہا وہ کسوٹی نہیں رہی کہ جس کی بنا پر ہم یہ پہچان کرلیں کہ صراطِ مستقیم کیا ہے حق کا راستہ کیا ہے! اگر ہمارے پاس صراطِ مستقیم کی کسوٹی ہوتی تو پھر ہم کبھی بھی فرقوں میں نہ بٹتے۔ قرآنِ مجید میں آیا ہے کہ

وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّـهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا
سورة آل عمران آیت نمبر 103
ترجمہ: اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور فرقوں میں مت پڑو۔

ہر فرقہ یہی کہتا ہے کہ اُس نے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھاما ہوا ہے اور پھر بھی وہ سُنی، شیعہ ہے۔ تم تو اِس کے بالکل برعکس بات کررہے ہو۔ اگر تم نے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھاما ہوا ہوتا تو تم فرقہ واریت میں نہ ہوتے، یہ قرآن مجید کا درس ہے۔ معلوم یہ ہوا کہ اب لوگوں کو یہ بھی نہیں پتہ کہ حبل اللہ کیا ہے! اللہ تعالی فرما رہا ہے کہ فرقہ واریت سے بچنا ہے تو حبل اللہ کو تھام لو اور آپ کو پتہ نہیں کہ حبل اللہ کیا ہے تو پھر آپ کیا تھامیں گے!

زبانِ یار من ترکی ومن ترکی نمی دانم
میرا یار ترکی کی زبان بولتا ہے اور مجھے وہ سمجھ میں نہیں آتی۔

دورِحاضر میں امام مہدیؑ کو پہچاننے کی کسوٹی:

آج اگر آپ کے پاس صراطِ مستقیم کی جانچ پڑتال کرنے کی صلاحیت نہیں ہے تو آپ امام مہدی کو کیسے پہچانیں گے! امام مہدی کو تو آپ نہیں پہچان سکتے کیونکہ امام مہدی علیہ الصلوة والسلام کتنی بڑی ذات ہے۔ کیا امام مہدیؑ کے چہرے کے اوپر لکھا ہوگا کہ وہ امام مہدی ہے، اتنا نور ہوگا کہ سب خود بخود جُھک جائیں گے! کیا موسٰیؑ، عیسٰیؑ اور محمد الرسول اللہ میں اتنا نور نہیں تھا کہ لوگ سب خود بخود جُھک جائیں! کچھ ایمان لائے اور کچھ دشمن ہوگئے۔ جب حضور پاکؐ کی تشریف آوری ہوئی ہے تو یہودیوں اور عیسائیوں کے بڑے بڑے عالم موجود تھے۔ انجیل میں نبی پاکؐ کی بشارت بھی آئی۔ عیسیؑ نے کہا کہ میرے بعد احمد آئیں گے لیکن یہ بات کوئی سمجھ نہیں پایا۔ سب سے پہلا کام یہ ہو کہ تم کو اللہ کی بارگاہ سے ایسی نوازش ہوکہ تم حبل اللہ کو تھامنے کے قابل ہوجاوٴ، فرقہ واریت سے نکل جاوٴ، حبل اللہ کو تھام لو اور تمہیں صراطِ مستقیم کی کسوٹی آجائے۔ پھر جب صراطِ مستقیم کی کسوٹی تمہارے پاس آجائے گی تو تم بھی صراطِ مستقیم پرہوگے، امام مہدی بھی تم کو صراطِ مستقیم پر ڈالنے کیلئے آئیں گے تو تم وہی کسوٹی صراطِ مستقیم والی امام مہدی پر آزما لینا۔ جس حبل اللہ سے تم جڑے ہوئے ہو اگر وہ حبل اللہ امام مہدی کے اندر بھی نظر آگئی تو مان لینا کہ یہی امام مہدی ہیں۔ اسی لئے سرکار گوھر شاہی امام مہدی نے فرمایا کہ

امام مہدی کی پہچان نور سے ہوگی جس کے دل میں نور ہوگا وہ امام مہدی کو پہچان لے گا۔

جس کے دل میں نور ہوگا وہ موٴمن ہوگا۔ حضورؐ کے دور میں کچھ اعرابی کلمہ پڑھ کرمسلمان ہوگئے اور جب اُنہوں نے صحابہ کرام کی عزت و توقیر اور شجاعت دیکھی تو فوراً کہنے لگے کہ ہم بھی موٴمنین ہیں تو اللہ تعالی نے فوراً آیت نازل کی اور فرمایا کہ

قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا ۖ قُل لَّمْ تُؤْمِنُوا وَلَـٰكِن قُولُوا أَسْلَمْنَا وَلَمَّا يَدْخُلِ الْإِيمَانُ فِي قُلُوبِكُمْ
سورة الحجرات آیت نمبر 14

قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا کہ یہ عربی کہہ رہے ہیں کہ ہم موٴمن ہیں، قُل لَّمْ تُؤْمِنُوا یارسول اللہ اِن کو کہہ دو کہ تم موٴمن نہیں ہو، وَلَـٰكِن قُولُوا أَسْلَمْنَا بلکہ یہ کہو کہ مسلمان ہوئے ہو، وَلَمَّا يَدْخُلِ الْإِيمَانُ فِي قُلُوبِكُمْ ابھی تو نور تمہارے قلب میں داخل ہی نہیں ہوا ہے۔ معلوم یہ ہوا کہ امام مہدی کو وہ پہچانے گا جو موٴمن ہوگا۔ شیعہ، سنی، بریلوی، دیوبندی، سلفی، یہ امام مہدی کو پہچان ہی نہیں سکتے تو امام مہدی کو وہ پہچانے گا جو موٴمن بن چکا ہوگا اور جس کے دل میں نور ہوگا۔ اِسی لئے ہم سیدنا امام مہدی گوھر شاہی کی نظرِکرم کے ساتھ لوگوں کو اپنے دل منور کرنے کی تعلیم دے رہے ہیں، ذکرِ قلب کو پھیلا رہے ہیں کہ دل کی دھڑکنوں میں اللہ کا نام آئے اور اُن کے دلوں میں اللہ کا نور آجائے۔ پھر جب اللہ کا نور آجائے گا تو خودہی اُن کو حقیقت سمجھ میں آجائے گی۔ اِس لئے ضروری یہ ہے کہ ہم پہلے صراطِ مستقیم کو اختیار کرلیں۔ سرکار گوھر شاہی نے صراطِ مستقیم کو اختیار کرنے کا طریقہ ہمیں بتادیا ہے اور وہ طریقہ قرآن اور حدیث کی روح ہے۔ وہی سنتِ رسول ہے وہی سنتِ مولا علی ہے جو آج سرکار گوھر شاہی کا کرم کررہا ہے۔ نبی پاکؐ نے مولا علی کو فرمایا تھا کہ

غَمضّ عَیَنَیکَ یَا عَلی وَاسَمّع فیُ قَلبکّ لَا اِلٰـہَ اِلَّا اللہ مُحَمَّدُالرَّسُوْلُ اللہ
نور الہدی
ترجمہ: اے علی اپنی آنکھیں بند کر تو تجھے تیرے اپنے قلب سے کلمے کی آواز آئے گی۔

یہ وہ طریقہ ہے کہ جس سے قلب کے اندر کلمہ اُتر جاتا ہے اور اللہ کا ذکر شروع ہوجاتا ہے۔ جب اللہ کا ذکر شروع ہوگیا اللہ کی طرف سے ہدایت ہوگئی، اب اللہ تمہیں گمراہ نہیں ہونے دے گا۔ کبھی بھی تُو جھوٹے ولی اور جھوٹے مہدی کے نرغے میں نہیں آسکتا کیونکہ تیرے قلب کو اللہ نے ہدایت دےدی ہے اور تیرے قلب میں نور آگیا ہے۔ سب سے ذیادہ ضروری بات یہ ہے جو ہم نے آپ کو امام مہدی کے حوالے سے بتائی ہے۔

امام مہدیؑ کے حوالے سے مختلف احادیث اور دلائل:

اِس کے علاوہ اگر ہم علمی سطح پر بات کریں تو یہ ہے کہ نبی کریمؐ نے مختلف احادیث میں امام مہدیؑ کے زمانے کی نشانیوں کا ذکر کیا ہے، آپ کی تعلیم کی نشانی کا ذکر کیا ہے اور آپ کی ذات کی نشانیوں کا ذکر کیا ہے۔ کچھ نشانیاں ایسی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ امام مہدی کا زمانہ کونسا ہے، کچھ نشانیاں ایسی ہیں جس سے امام مہدیؑ کی تعلیم کا پتہ چلتا ہے اور کچھ نشانیاں ایسی ہیں جن سے آپ کی ذات کی شناخت ہوتی ہے۔ نبی پاکؐ نے فرمایا کہ

جب میرا مہدی آنے والا ہوگا تو اُس وقت ایک ایسا واقع رونما ہوگا جو اُس دن سے پہلے کائنات میں کبھی نہیں ہوا۔ وہ یہ ہوگا کہ رمضان کا مہینہ ہوگا، یکم رمضان کو چاند گرہن ہوگا اور پندرہ رمضان کو سورج گرہن ہوگا تو ایک ہی مہینے میں دو گرہن ہونگے۔ جب ایسا ہوجائے تو سمجھ جاوٴ کہ امام مہدی کا زمانہ آگیا۔

پھر ایک حدیث میں یہ آیا محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ

امام مہدی جو ہونگے وہ میری عطرت سے ہونگے اور پوری دنیا میں جو ظلم اور استبدال پھیل گیا ہے، امام مہدی علیہ الصلوة والسلام دنیا میں آکے پوری دنیا سے ظلم کو ختم کردیں گے انصاف سے بھردیں گے۔

ایک حدیث میں یہ آیا ہے کہ

اللہ تعالی امام مہدیؑ کو ایک رات میں پوری دنیا میں مشہور کردے گا۔

اب اِس حدیث شریف کی صداقت ملاحظہ فرمائیں سرکار گوھر شاہی نے بارہا فرمایا کہ ایک وقت آئے گا رات کو تم سوگے اور صبح سب کچھ تبدیل ہوجائے گا۔ پھر فرمایا کہ لوگ تمہارے پاس آئیں گے اور کہیں گے تم نے اپنی اِن آنکھوں سے امام مہدی گوھر شاہی کو دیکھا تھا اور فرمایا کہ لاکھوں ڈالر تمہیں دیں گے صرف اِس بات کیلئے کہ دس منٹ میرے پاس بیٹھ کر گوھر شاہی کی باتیں سنادو۔ ایک اور حدیث میں آیا کہ

امام مہدیؑ اقوامِ عالم کو اسمِ ذات اللہ کے ذکر اور نور پر جمع کردیں گے۔

ایک اور حدیث میں آیا کہ

امام مہدی جو ہونگے دنیا میں قیامت کا دن آنے والا ہے اور صرف ایک دن رہ گیا ہے، کل قیامت ہے اور امام مہدی ابھی تک آئے نہیں ہیں تو اللہ تعالی قیامت کو ٹال دے گا۔ جب تک امام مہدی نہیں آئیں گے قیامت نہیں آسکتی۔

ایک حدیث جو ابوذر غفاری سے ثابت ہے اُس میں کہا کہ

حضور نبی پاکؐ تشریف فرما تھے ابوذر غفاری آئے خاموش بیٹھے رہے تو حضور پاکؐ مخاطب ہوئے اور کہنے لگے کہ اے ابا ذر تم مجھ سے پوچھو گے نہیں کہ میں کیوں افسردہ ہوں! اُنہوں نے کہا کہ یارسول اللہ مجھے بتائیے آپ کیوں افسردہ ہیں تو کہنے لگے کہ مجھے اپنے بھائی امام مہدی کی یاد ستا رہی ہے۔ اُن کی شان یہ ہوگی کہ لوگ گناہوں سے لدے ہوئے اُن کے پاس آئیں گے، اُن کے پاس بیٹھیں گے اور جب واپس جانے لگیں گے تو گناہوں سے ایسے پاک ہوچکے ہونگے جیسے نوزائیدہ بچہ ہو۔

ایک حدیث شریف میں آیا جس کو امام جعفرصادقؑ نے روایت کیا ہے کہ

قال: وجہ یطلع فی القمر، وِید بارزة
امام جعفر صادق – کتاب الغیبة ص 347
ترجمہ: امام مہدیؑ کا چہرہ چاند میں طلوع ہوگا اور ایک مددگار ہاتھ بھی ظاہر ہو گا۔

چاند میں امام مہدی علیہ الصلوة والسلام سرکار گوھر شاہی کا چہرہ ایسا طلوع ہوا ہے کہ غروب ہی نہیں ہورہا۔ پھر ایک اور حدیث میں نبی پاکؐ نے فرمایا کہ

قیامت اُس وقت تک نہیں آئے گی جب تک سورج پر امام مہدی کی کوئی نشانی نہ آجائے۔

اب یہ جو سورج ہے اِس کے اوپر تین چیزیں آئی ہیں:
۱۔ ایک تو سرکار گوھر شاہی کی تصویرِ مبارک
۲۔ دوسرا آیا ہے سرکار گوھر شاہی کا نام را ریاض
۳۔ تیسرا آیا ہے کلمہ جو امام مہدی کی ذات سے منسوب ہے
ایک اور حدیث میں آیا کہ

امام مہدیؑ ہُوبہو ہمشکلِ مصطفیٰ ہونگے۔

بے شمار لوگوں نے جب حضورؐ کا دیدار کیا ہے اور اُس کے بعد جب اُن کو سرکار گوھر شاہی کی تصویر مبارک کسی نے دکھائی ہے تو اُنہوں نے یہ کہا ہے کہ یہ حضور پاکؐ کی تصویر ہے اور ہم کہہ رہے ہیں کہ یہ سرکارگوہر شاہی کی ہے تو اُنہوں نے پہچان لیا۔ ابھی یہاں لندن میں الیگزینڈرا پلیس میں ایک ایکسپو ہوا تھا تو وہاں ایک خاتون آئیں اُس کا ذکر چل گیا تو اُس نے کہا کہ مجھے محمدؐ کا دیدار ہوا ہے تو اُس کو کہا کہ یہ پیچھے جو تصویر لگی ہے یہ دیکھنا کہ یہ کسکی ہے تو وہ پیچھے مڑی اور کہا کہ یہی تو ہیں۔ احادیث میں امام مہدی کے حوالے سے جو نشانیاں آئی ہیں اُن میں سے اسّی سے لیکر نوے فیصد تک نشانیاں سرکار گوھر شاہی کی ذات میں موجود ہیں۔ یہ تو وہ دلائل ہیں لیکن سب سے بڑی بات جو ہم سمجھتے ہیں وہ یہ ہے کہ

اگر کسی کی نظر سے آپ کا دل اللہ اللہ کرنے لگ جائے، کسی کی نظرِکرم سے اگر آپ کا تعلق اللہ سے جڑجائے تو پھر اُس کی کوئی بات جھوٹی نہیں ہوسکتی کیونکہ اُس کے ذریعے آپ کو اللہ مل گیا۔

امام مہدی بھی اسی لئے تو آئیں گے تاکہ لوگوں کو اللہ تک پہنچائیں اللہ سے ملادیں۔ ہمارا مشورہ یہ ہے کہ آپ “اللہ ھو” کا ذکر لے لیں۔ دل میں اللہ ھو کا ذکر نظرِگوھر شاہی سے چلا جائے، اللہ اللہ شروع ہوجائے تو ایک ثبوت تو آپ کے پاس آجائے گا کہ پتہ نہیں امام مہدی ہیں یا کون ہیں لیکن یہ ہے کہ اللہ کی طرف سے ہیں تبھی تو اِن کی نظروں سے اللہ میرے دل میں آگیا۔ کم سے کم یہ تو ثابت ہونا چاہئیے نا اِن کی نظروں سے اللہ اللہ میرے دل میں شروع ہوگئی ہے تو یہ اللہ والے تو ہیں تو اللہ والا مان لینا۔ پھر جو تمہارے اندر اللہ گیا ہے کوئی مرتبہ دیا ہوگا تو خودہی منوالے گا۔ ہم تم کو ذبردستی نہیں کہہ رہے کہ مانو بلکہ تحقیق کرو اور تحقیق کا جو پہلا قدم ہے وہ یہ ہے کہ ذکرِقلب لے لو۔ دل میں جب اللہ اللہ شروع ہوجائے تو یہی قرآن کی تعلیم ہے یہی حضورؐ کی سنت ہے۔ آپ کو صراطِ مستقیم مل گئی دل میں اللہ اللہ شروع ہوگیا اُس کے بعد پھر ساری چیزیں آسان ہوجائیں گی۔

مندرجہ بالا متن نمائندہ گوھر شاہی عزت مآب سیدی یونس الگوھر سے 17 نومبر 2020 کو یو ٹیوب لائیو سیشن میں کئے گئے سوال کے جواب سے ماخوذ کیا گیا ہے۔

متعلقہ پوسٹس