کیٹیگری: خبریں

نمائندہ امام مہدی عزت ماب سیدی یونس الگوھر کی جانب سے امت مسلمہ کو پیغام:
وہابیت اور سلفیت کے پیروکار اولیاء کرام اور صوفیوں کو بدعتیوں کے پیروکار کے طور پر شمار کرتے ہیں۔پاکستان میں دہشت کی ایک نئی لہر دوڑ رہی ہے۔پےدرپے بم بلاسٹ ہو رہے ہیں جسکے نتیجے میں بے گناہ معصوم انسانی جانوں کا زیاں ہر ایک کے لیےتکلیف کا باعث ہے۔آج پاکستان سیہون شریف میں مشہور صوفی لال شہباز قلندر کی درگاہ پر وہابی دہشت گردوں کا ایک دردناک حملہ ہوا جس میں کئی معصوم جانوں کا نقصان ہوا۔گذشتہ پانچ دنوں سے پاکستان میں دہشت گرد حملے ہو رہے ہیں جس کے نتیجے میں بے گناہ معصوم انسانی جانوں کا زیاں ہر ایک کے لیےتکلیف کا موجب بنا ہوا ہے۔سیدنا گوھر شاہی امام مہدی علیہ السلام نے سولہ سال پہلے سن 2001 میں فرما دیا تھا کہ

”عنقریب وہ وقت آنے والا ہے کہ طالبان صوفیوں کے مزارات کو نشانہ بنائیں گے“

ہر حملے کے بعد حکومتی اہلکار ، سیاستدان اور دیگر عہدوں پر فائز لوگ تعزیت اور رنج کا اظہار کرتے ہیں جن میں کہا جاتا ہے کہ ”کوئی ہمیں توڑ نہیں سکتا، کوئی چیز ہمیں ڈرا نہیں سکتی “۔تاہم اس طرح کے بیانات اُن لوگوں کی طرف سے آ رہے ہیں جن کی حفاظت کے لئےتیرا ہزار پولیس اہلکار مامور ہیں ۔ ایسے بیانات اُن لوگوں کی جانب سے نہیں آ رہے ہیں جو روزآنہ کی بنیاد پر اپنی روزی روٹی تلاش کرتے ہیں ۔حکومت،پولیس،آرمی جیسےاداروں کےبیان پڑھ کرانجان آدمی تھوڑی بہت اُمید باندھ لیتا ہےلیکن وہ یہ نہیں جانتےکہ یہ بیان بازی تولوگوں کےمنہ بندکرنے کے لیےہے۔
پاکستان میں جو کچھ ہورہاہےاُسےموجودہ نوازحکومت کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے کیاخبرخود کش حملہ آورکوخود پولیس اپنی گاڑی میں موقع پرلےکرآئی ہو۔ ایک طرف دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے بلند وبانگ دعوے ہو رہے ہیں اور دوسری جانب ملک بھر میں اسلحہ کی نقل ورفت میں بھی یہ ہی عناصرشامل ہیں ۔ستم بالائے ستم یہ ہوا کہ مملکت خداداد پاکستان جو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا اُس کےاہم ترین اداروں میں وہابیت سلفیت اپنے قدم جماچکی ہے۔جو بھی اس دہشت گردی میں ملوث ہیں، وہ جان لیں کل وہ بھی اس لپیٹ میں ہونگےایساہونہیں سکتا کہ پاکستان میں دہشت پھیلا کر وہ سکون سےسوتےرہیں گے۔
دنیا بھر میں جتنے بھی وہابی ہیں وہ نظریاتی طور دہشت گرد بن گئے ہیں،ان کے مطابق حضورﷺ تک خالص اسلام تھا، حضورﷺ کے بعد اولیاء کرام یا بزرگان دین ، یا اماموں نے جو بھی باطنی تعلیم یا تفسیر بیان کی وہ سب خرافات ہیں (نعوذ باللہ)۔ان کا ٹارگٹ یہ ہی ہے کے ساری دنیا کو تو بعد میں دیکھیں گے پہلے کم سے کم ستاون مسلم ممالک میں سے تو غیر وہابی مار دئیے جائیں۔وہابیوں نے سعودی عرب کے ساتھ مل کر اپنی زہر آلود تعلیم اور نظریہ کو پھیلانے کے لیے بے پناہ پیسہ خرچ کیا، ان کا طریقہ کار یہ ہے کے یہ دیکھتے ہیں لوگوں کا رجحان کیا ہے کس کی کیا کمزوری ہے، مسجد کا کیا حال ہے،انہوں نے اپنے عام لوگوں کی مدد سے مسجد کے کام کروا دئیے مولوی کے بیٹے کی مدد کردی جاب دلوا دی قرآن چھپوا کر مفت بانٹ دئیے،اس طرح جب حالات ان کے مطابق ہو گئے تولوگوں کے ذہنوں میں اپنے نظرئیے کا اسلام اتارا، اس طرح دنیا بھر کے ممالک میں وہابی مکتبہ فکر کے مدراس قائم کر کے اپنے نظام کی داغ بیل ڈالتے گئے۔پاکستان میں بھی ایسا ہی کیا گیا ،30 سال پہلے یہ تنظیمیں کہاں تھیں، لشکر طیبہ، لشکر جھنگوی، سپاہ صحابہ،تکفیری جماعت، طالبان الغرض باہر سے کوئی نام ہو اندر سے یہ ایک ہیں، ان کا کہنا ہے حضورﷺ کے بعد دین میں ملاوٹ ہوئی ہے اب ہم نے دین سے اس ملاوٹ کو نکالنا ہے اور دین میں وہ اخلاص پیدا کرنا ہے جو حضورﷺ کے دور میں تھا۔ جو اس تحریک کو نہیں مانے گا وہ کافر ہے ان کو مار دو ان کو عورتوں کی عزتیں ہم پر حلال ہیں۔ حیرت کی بات تو یہ ہے لوگ اب بھی خانہ کعبہ جا کر انہی کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں۔ دہشت گردی بلا مقصد نہیں ہوتی کوئی نہ کوئی ٹارگٹ ہوتا ہے اور جس سطح پر فرقہ وہابیہ سے متعلقہ تنظیمیں دہشت گردی کر رہی ہیں شاید ہی دنیا میں اس سے پہلے ایسی دہشت گردی ہوئی ہو۔
صوفیوں کےمزارات پرلوگ انکی محبت و عقیدت میں جاتے ہیں ایسے بے گناہ لوگوں کو مارناانسانیت کا قتل ہے۔اللہ و رسول اورصوفیاء کرام سے محبت رکھنے والوں کی بخشش ہونی ہی ہے بشرطیکہ وہ گستاخ امام مہدی گوھر شاہی نہ ہو۔سیدنا گوھر شاہی نے فرمایا یوم محشر میں بہت سے لوگ بے یارو مدد گار،مایوسی اورکسمہ پرسی کی حالت میں کھڑے ہونگے۔اتنے میں کسی کے آنے کا شور اٹھے گا اور بتایا جائے گا یہ فلاں ولی ہے۔ تو وہ خوش ہوں گے اچھا یہ تو ہمارے دور میں بھی تھا۔کوئی کہےگا میں نےاسکو پیار سے دیکھا تھا کوئی کہے گا کھانا کھلایا تھاتو وہ پیار سے دیکھنا کھانا کھلانااُس وقت کام آ گیااور اُسکی بخشش ہوجائیگی۔اِسطرح یوم محشر میں بہت سے لوگوں کی بخشش بزرگوں صوفیوں، ولیوں کی نسبت و محبت سے ہوجائے گی۔
ہم وہابیوں کے عقائداور اُن کے منصوبوں سے لوگوں کو مکمل آگاہی اور شعوردے رہے ہیں اس ضمن میں کئی آرٹیکل بھی شائع کئےجا چکے ہیں ۔ میں ایک بار پھر لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ اُن آرٹیکلز کا ہماری ویب سائٹ پر مطالعہ کریں یا یو ٹیوب پر موجود ہماری ویڈیوز کو سنیں تاکہ وہابیوں کے منصوبوں اور عقائد سے آگاہی ہو سکے۔

متعلقہ پوسٹس