کیٹیگری: مضامین

مندرجہ زیل متن نمائندہ مہدی سیدی یونس الگوھر کے براہ راست خطاب میں کئے گئے میرشاہ میر کے سوال کے جواب سے ماخوز:

میرشاہ میر کا سوال: Elon Musk کہتے ہیں کہ یہ کسی حد تک ممکن ہے کہ ہم کمپیوٹر کی مصنوعی دنیا میں رہ رہے ہیں ۔کیا واقعی ایسا ہے؟ اور کیا اس جہان کے علاوہ اور بھی جہان ہیں؟
یہ ایک بہت نازک نکتہ ہے۔یہ دنیا یا کائنات بذات خود کمپیوٹر کی طرح مصنوعی نہیں ہے تاہم کمپیوٹر سائنس کی مدد سے ہم بہت کچھ کر سکتے ہیں ۔ایک طرح سے سائنس اور ٹیکنالوجی اس حد تک جدید ہو گئی ہے جہاں آپ وہ چیزیں کر سکتے ہیں جو بظاہر معجزہ معلوم لگتیہیں۔ مثال کے طور پر جیسے اب ٹیسٹ ٹیوب بچے ہوتے ہیں۔اگر کوئی عورت بناء شادی یا بناء کسی مردکے چھوئے ،بچہ چاہتی ہے تو وہ Vitro Fertilization کے زریعے ایسا کر سکتی ہے۔ وہ کسی ڈونر سے اسپرم لے سکتی ہے جو کہ اس کے جسم میں داخل کیا جا سکتا ہے۔ آج کے دور میں لوگ ایسا کر سکتے ہیں۔اب سائنس اس حد تک جدید ہو چکی ہے کہ جہاں سائنسدان خود کو خدا سے بہتر ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ ایک ثبت حقیقت ہے ۔ حتیٰ کہ

ماضی میں سائنس ٹیکنالوجی یا جو بھی علم ان کے پاس تھا اس کی مدد سے انسانوں نے رب کے کاموں میں مداخلت کرنے کی کوشش کی اور رب نے انہیں تباہ و برباد کر دیا۔

کتاب مقدس دین الہی میں قدیم یونانی باشندوں کے حوالے سے ایک کہانی تحریر ہے : رب نے جبرائیل کو حکم دیا کہ جاؤ اور انہیں سیلاب سے تباہ کردو تو انھوں نے جلدی سے شیشے کی دیواریں بنا لیں۔ وہ اِس لئے بچ گئے کیونکہ وہ رب کو سن سکتے تھے۔ تو پھر رب نے جبرائیل کو حکم دیا کہ ان کو پتھر برسا کر تباہ کیا جائے۔تو شیشہ پتھروں سے ٹوٹ گیا اور وہ تباہ ہو گئے۔آپ خداکے ساتھ کھیل نہیں کھیل سکتے کیونکہ اس کے پاس تما م طاقتیں ہیں۔جوفہم و فراست آپ کے پاس ہے وہ رب کی فہم و فراست کی عکاسی کرتی ہے۔تو آپ یہ سوچ سکتے ہیں کہ جیساآپ سوچ رہے ہیں خدا بھی ویسے ہی سوچ رہا ہو گا۔لوگ اب خدا اور اس کے کاموں میں مداخلت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

دلیل :

مثال کے طور پر Cloning کے بارے میں بات کرتے ہیں ۔ سائنسدان سب کچھ کرسکتے ہیں لیکن انسان کے اندر جو روح ہے وہ کہاں سے لائیں گے؟ ظاہر ہے اس Cloning کے نتیجے میں پیدا ہونے والا بلکل اصل انسان کے جیسا ہو گا اور اس میں ارضی ارواح بھی موجود ہوں گی ۔تاہم اس میں کوئی سماوی روح موجود نہیں ہو گی ۔لہذا Cloning کے ذریعے پیدا ہونے والے بچے کی ذہانت کا معیار وہ نہیں ہو گا جو اصل انسان کا ہوتا ہے ۔سرکار سیدنا گوھر شاہی اپنی کتاب مقدس دین الہی میں فرماتے ہیں
’’پیٹ میں نطفہء انسانی کے بعد خون کو اکھٹا کرنے کیلئے روح جمادی آتی ہے ،پھر روح نباتی کے زریعے بچہ پیٹ میں بڑھتا ہے ۔چار ماہ کے بعد روح حیوانی جسم میں داخل کی جاتی ہے جس کے زریعے بچہ پیٹ میں حرکت کرتا ہے ، ان کو ارضی اروح کہتے ہیں ۔پھر پیدائش کے بعد روح انسانی دوسری مخلوقات کے ساتھ آتی ہیں ان کو سماوی ارواح کہتے ہیں‘‘
یہ کلوننگ کے زریعے پیدا ہونے والا بچہ محبت و نفرت اور جذبات سے عاری ہو گا۔تو پھر ایسی کلوننگ سے پیدا کئے گئے بچے کا کیا مقصد جو کہ محبت و نفرت اور جذبات سے عاری ہو گا؟ لوگ خدا سے زیادہ عقل مند ہونے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں لیکن ایسا کبھی بھی نہیں ہو سکتا۔خدا ہمارے مقابلے میں زیاد ہ فہم وفراست رکھتا ہے ۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ خدا بہت فہم وفراست کا مالک ہے کیونکہ وہ ایسے کام کر سکتا ہے جو ہم نہیں کر سکتے۔یہ ممکن نہیں ہے کہ جس کو خدا نے تخلیق کیا ہو وہ اس سے زیادہ عقل و دانش رکھتاہو۔اگر آپ کو خدا نے تخلیق کیا ہے تو خدانے آپ کوعقل و دانش کا وہی لیول نہیں دیا ہوگا جو خدا کے پاس ہے۔

’’اور اگر کسی کے پاس عقل ودانش اور فہم و فراست کا معیار خداسے ذیادہ ہے تو وہ یقیناًعالم غیب سے آیا ہو گا‘‘

مالک الملک سیدنا امام مہدی گوھر شاہی نے جسطرح دنیا کی تخلیق کا راز، انسان کی تخلیق کا راز ، آدموں کی کئی اقسام کوجس فہم و فراست اور روحانیت کے زریعے بیان کیا ہے یہ بات انسانی ذہن کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتی ہے۔

’’مالک الملک امام مہدی گوھر شاہی نے انسانیت پر خدا کے وہ پوشیدہ راز عیاں کر دئیے جو کہ اب تک خدا نے راز رکھے ہوئے تھے۔مالک الملک امام مہدی گوھر شاہی نے اپنے عمل اور محبت کی تعلیم سے یہ ثابت کر دیا ہے کہ جو فہم و فراست خدا کے پاس ہے وہ اس کا عشر عشیر بھی نہیں ہے‘‘

یہ دنیا کسی حد تک کمپیوٹر کی طرح مصنوعی ہے لیکن اگر آپ روحانی اور منور ہو جائیں تو آپ اپنی انگلی کے اشارے سے پہاڑوں کو گھمائیں۔ کمپیوٹر کی مصنوعی دنیا کے بارے میں بھول جائیں ۔ جب آپ مالک الملک امام مہدی گوھر شاہی کے عاجز غلام بن جائیں گے تو آپ دنیا کو اپنی انگلی کے اشارے سے گھمائیں گے۔

کیا اس جہان کے علاوہ اور بھی جہان ہیں؟

آپ کے سوال کا جواب دینے کی غرض سے میرا جواب اثبات میں ہے کہ اس جہان کے علاوہ اور بھی مختلف جہان ہیں۔لیکن عملی طور پر ان جہانوں تک آپ کی رسائی نہیں اور نہ ہی مشاہدہ کر سکتے ہیں لہذا اس پر گفتگو کرنے سے کیا فائدہ ہو گا۔ جب تک آپ سرکار سیدنا گوھر شاہی کی غلامی کا ارادہ نہ کر لیں۔ کیونکہ صرف اسی صورت میں آپ باقی جہانوں کی موجودگی کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔
ہم نظام شمسی کے ایک چھوٹے سے سیارے زمین پر رہ رہے ہیں اور ہم نے کبھی اس بات کا ارادہ نہیں کیا کہ اس نظام شمسی میں جتنے بھی سیارے گردش کر رہے ہیں ہم اسے دریافت کریں۔ ہمیں ایک سیارے سے دوسرے سیارے پر ہجرت کی صلاحیت نہیں دی گئی ہے۔ چاند پر بھی انسان کے قدم اس وقت پڑے جب اللہ نے چاند پر آباد لوگوں کو تباہ کر دیا۔ جب تک چاند پر لوگ رہتے تھے یہاں زمین کے انسانوں کی وہاں رسائی نہیں تھی کہ وہ اس سیارے کا مشاہدہ کر سکیں۔
ہم اسی سیارے زمین پر ایک جگہہ سے دوسری جگہہ یعنی پاکستان سے انڈیا، انڈیا سے سری لنکا ، سری لنکا سے امریکہ ، کینیڈا ، برطانیہ اور دیگر ممالک میں سفر کر سکتے ہیں۔لیکن یہ ممکن نہیں ہے کہ ہم اس سیارے زمین سے دوسرے سیارے پر ہجرت کر سکیں خاص طور پر جب وہاں پر ہمارے جیسے انسان آباد ہوں۔ یہ زمین جہاں ہم رہتے ہیں ایک محفوظ جگہہ نہیں ہے۔ اس زمین کے ممالک صر ف اپنے ملک کی حفاظت کے بارے میں سوچتے ہیں۔ جبکہ دوسرے سیارے وہاں کی آبادی کیلئے محفوظ بنائے گئے ہیں۔ جسمانی طور پر ایک سیارے سے دوسرے سیارے پر ہجرت کرنا ہمارے لئے ممکن نہیں ہے۔ لیکن میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ یہ جسمانی طور پر یہ نا ممکن ہے۔ اگر آپ کو ایسی صلاحیت دی جائے جس میں یہاں کی آکسیجن سے وہاں سے آکسیجن پر منتقل ہو جائیں تو پھر یہ ممکن ہے۔ لیکن آپ کے پاس اس کی سہولت اور صلاحیت میسر نہیں ہے۔

سائنسی دلیل:

اس زمین پر پانی، ہائیڈروجن کے دو مالیکیول اوراور ایک آکسیجن کے مالیکیول سے بنتا ہے۔ (H2O) ۔ ہو سکتا ہے کہ دوسرے سیارے پر ہائیڈروجن کے تین مالیکیول مل کر پانی بناتے ہوں (H30) ۔ ہمارے زمین پر پانی کی کیمیائی مساوات (Chemical equation) (H2O) ہے ہو سکتا ہے مریخ پر (H3O) ہو۔ یہ ایک دلچسپ بات ہے کہ سورج دریاؤں اور سمندروں کی سطح پر چمک رہا ہے لیکن اس کے باوجود سورج کی کرنوں سے پانی ہائیڈروجن کے دو مالیکیول ہی جذب کرتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس دنیا کی آکسیجن کے ریڈیکل کے صرف دو ہی پورٹس ہیں۔ ہو سکتا ہے دوسرے سیاروں پر آکسیجن کے ریڈیکل کے چار پورٹس ہوں۔ یہ دنیا بہت وسیع ہے لیکن یہ ایک شرم کی بات ہے کہ ہم اس میں سفر نہیں کر سکتے۔ کچھ لوگ انڈیا ، پاکستان اور بنگلہ دیش میں پیدا ہوتے ہیں اپنی تمام زندگی ان ممالک میں گزارتے ہیں اور مر جاتے ہیں ۔ انڈیا میں ابھی بھی ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے ہوائی جہاز تو درکنار انہوں نے کبھی ٹرین کو ہی نہیں دیکھا۔ہم نے یہاں برطانیہ ، امریکہ اور کینیڈا میں رہنے کے باوجود کبھی اس بات کا تصور نہیں کیا کہ خلائی جہاز میں بیٹھ کر چاند کا سفر کریں۔ کسی دوسرے سیارے پر جانے کا تصورصرف اس وقت ممکن ہے جب آپ سرکار سیدنا گوھر شاہی کی غلامی میں آ جائیں ۔ واضح رہے کہ صرف زبان سے کہنے یا فیس ادا کرنے سے آپ سرکار سیدنا گوھر شاہی کی غلامی میں نہیں آسکتے۔

’’جب آپ سرکار سیدنا گوھر شاہی کی غلامی میں آئیں گے اورآپ کی روح عکس ریاض کے ساتھ ضم ہو جائے تواسطرح آپ عالم غیب کے باشندے ہو جائیں گے اور جو کچھ یہاں موجود ہے یہ اس کی معراج ہے۔اور جب آپ اس معراج تک پہنچ جائیں گے پھر ایک جہان سے دوسرے جہان میں جانا بچوں کے کھیل کی طرح ہے۔‘‘

جب آپ اس معراج کو پہنچ جائیں گے تو اس جہان سے کسی دوسرے جہان تک جانا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ابھی ہم کششِ ثقل (Gravitational Force) میں مقید ہیں اور اس کشش ثقل کی وجہ سے کہیں نہیں جا سکتے۔ اسپیڈ کشش ثقل کے خلاف مزاحمت ہے۔ جب آپ قوت اور طاقت لگاتے ہیں جب حرکت کر سکتے ہیں۔ لیکن جب آپ خلاء میں پہنچیں گے پھر کیا ہو گا؟ وہاں کوئی کشش ثقل نہیں ہے اگر آپ کوئی طاقت استعمال نہ کریں تو بھی ہوا میں تیریں گے۔ مختلف جہان ہیں لیکن دیکھنا ہی یقین ہے۔ اگر میں آپ کو سب کچھ بتا بھی دوں پھر بھی آپ دیکھ تو نہیں سکتے۔ آپ کو یہ سب افسانہ ہی لگے گا۔
اگر آپ روحانی طور پر اہل ہیں تو ایک جہان سے دوسرے جہان باآسانی سفر کر سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ اللہ تعالی نے قرآن میں فرمایا ہے کہ

لِّلَّـهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ
سورة البقرة 284 جو کچھ زمین اور آسمان میں ہے وہ رب کا ہے

تو اس آیت میں اللہ خصوصی طور پر اس دنیا کے بارے میں بات کر رہا ہے۔ ایسا ممکن نہیں ہے لیکن آپ کے سوال کے جواب دینے کیلئے ، اگر آپ کسی دوسرے جہان میں پہنچ بھی جاتے ہیں تو یاد رہے کہ ہو سکتا ہے کہ اس جہان کا خالق کوئی اور ہو۔ مثال کے طور پر نریندر مودی صرف انڈیا کا وزیر اعظم ہے نا کہ پوری دنیا کا۔ امریکہ کا صدر کوئی اور ہے اور جب آپ کینیڈا جائیں گے تو وہاں کا وزیر اعظم کوئی اور ہے۔ تو اسی طرح کسی اور جہان میں جانے سے پہلے آپ کو یہ جاننا ہو گا کہ وہاں کہ خالق کون ہے !
سرکار سیدنا گوھر شاہی کی تعلیمات کے مطابق انسان کئی ارواحوں کا مرکب ہے۔ انسان کا جسم ’’ارضی ارواح‘‘ سے بنا ہے جو کہ نشوونما اورخدوخال کا کام کرتی ہے۔ اور اس ارواح کا آسمانوں سے کوئی تعلق نہیں ہوتاہے۔ جبکہ انسان کا اندر موجود’’ سماوی ارواح‘‘ اس کی اصل حقیقت ہے۔جس کو روح انسانی بھی کہتے ہیں۔ انسانوں اور جانوروں میں انہی سماوی ارواح کا فرق ہوتا ہے ۔جس کی وجہ سے انسانوں میں احساسات اور جذبات کی موجودگی ہے۔ ان ارواحوں کے بارے میں مزید جاننے کیلئے سرکار سیدنا گوھر شاہی کی تصنیفِ لطیف ’’دین الہی کا مطالعہ کریں۔

متعلقہ پوسٹس