کیٹیگری: مضامین

کیا اللہ تعالی کومختلف ناموں سےپکارا جاسکتا ہے؟

سب سے پہلے تو ہم یہ دیکھیں گے کہ ایک آدمی پانی کو واٹرکہہ رہا ہے، ایک آب کہہ رہا ہے اور ایک ماء کہہ رہا ہے۔ اپنی اپنی زبانوں میں اس ایک چیز کے کئی نام ہیں ،وہ سارے کے سارے نام ایک ہی مادے کی طرف اشارہ کررہے ہیں۔ اب اگر آپ یہ کہیں کہ آپ نے واٹرکوآب میں ڈال دیا، آب کو ماء میں ڈال دیا، ماء کو پانی میں ڈال دیا اور پانی کو جل میں ڈال دیا۔ جب ان سب کو مکس کر دیا گیا توکیا یہ شرک ہو گیا! تمام نام اُسی اللہ کی طرف اشارہ کررہے ہیں تو شرک کہاں ہوا۔ کفارمکہ حضورپاکؐ کو کہتے تھے کہ تمہارے کتنے خدا ہیں کہ کبھی تم رحیم بولتے ہو، کبھی رحمٰن بولتے ہو، کبھی سبحان بولتے ہوتواللہ تعالی نے قرآن مجید میں یہ آیت نازل فرمائی کہ

قُلِ ادْعُوا اللَّـهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَـٰنَ ۖ أَيًّا مَّا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ
سورۃ الاسراء آیت نمبر110
ترجمہ: اے نبیؐ، اِن سے کہو، اللہ کہہ کر پکارو یا رحمٰن کہہ کر، جس نام سے بھی پکارو اُس کے لئے سب اچھے ہی نام ہیں۔

اب اللہ کو رام کہیں یا رحیم کہیں تومسلمانوں کواللہ تعالی کے ننانوے ناموں کی کہانی تو معلوم ہے کیونکہ قرآن مجید میں یہ آئے ہیں۔ اس لئے یہ ثابت ہو گیا کہ ان ننانوے ناموں میں سے کوئی بھی نام لے لو تو یہ اللہ کے بارے میں ذکر ہو رہا ہے۔ اگران ننانوے ناموں کو جب لیتے ہیں تو اس وقت شرک نہیں ہوتا۔ اللہ تعالی نے اپنے ننانوے صفاتی اسماء حضورؐ پر ظاہر کئےتو اس سے پہلے جو مرسلین، آدم صفی اللہ، ابراہیم خلیل اللہ ،موسی کلیم اللہ، عیسی روح اللہ آئے تھےتو کیا ان کو اللہ نے کوئی صفاتی نام نہیں دیا ہو گا اور کیا ان ناموں کا تم کو پتہ ہے! تم کو نہیں پتہ لیکن تم تمام آسمانی کتابوں پر ایمان لائے، تمام انبیاء پر ایمان لائے ، تمام مرسلین پر ایمان لائے لیکن تمہیں یہ نہیں پتہ کہ جس آسمانی کتاب پر تم ایمان لائے ہواس میں لکھا کیا ہے! اللہ نے ان میں اپنے کون کون سے صفاتی اسماء ظاہر کئے تھےاور جب تمہیں پتا نہیں ہے اور تم اسے شرک کہو گے تو یہ شرک نہیں ہے۔ اللہ تعالی تم سے ناراض ہو کر تمہارے دل پر مہر لگا دے گا۔

محمؐد کے نام مبارک پر انگوٹھا چومنے کی سنت:

یہ تمہارے ذہن میں ہے کہ وہ جو ہندوؤں کے بت ہیں ان کو شیو کہتے ہیں لیکن یہ تمہاری غلط فہمی ہے کیونکہ شیو توحضرت آدمؑ کا ہندی میں نام ہے۔ آدم صفی اللہ کو ہندو شنکر بھگوان کہتے ہیں۔ جب اللہ تعالی نے ان کو زمین پر اتارا تو ان کو حالت کشف ہوئی تو انہیں عرش الہی نظر آیا اور عرش کے پائے پر ایک جگہ اللہ اورایک جگہ محمد لکھا ہوا دیکھا تو چونکہ جو نافرمانی ان سے جنت میں ہو گئی تھی اس کے اثرات نفس میں باقی تھے۔ ان کےنفس کے اندر پریشانی ہوئی اور پوچھا کہ اے اللہ! یہ آپ نے اپنے نام کے ساتھ کس کا نام لکھا ہوا ہےتواللہ تعالی نے فرمایا کہ یہ میرا حبیب محمدؐ ہےاور یہ تمہاری اولاد میں سے ہوگا۔ آدم صفی اللہ یہ سن کرکہ محمدؐ میری اولاد میں سے ہونگے اورمجھ سے افضل ہیں تو وہ جو نافرمانی کےاثرات تھے وہ دوبارہ لوٹ کر آئے اور دل میں خلش ہوئی کہ کوئی مجھ سے بھی افضل ہے۔ اللہ تعالی پھر خفا ہو گیا اور یہ پھر ندامت میں زار و قطار روتے تھے تو پھر ایک دن جب جنت میں ہونے والی نافرمانی کے اثرات زائل ہو گئے تو دوبارہ اللہ کا کرم ہوا اور حالتِ کشف میں ایک بار پھر وہی منظر دیکھا اور اس دفعہ دوبارہ اللہ کے نام کے ساتھ محمدؐ لکھا ہوا نظر آیا۔ اب ان کے اندراظہارِتشکرکی کیفیت پیدا ہوئی کہ شکر ہے کوئی تو ہے میری اولاد میں سے کہ جس کو یہ مقام ملا۔ پھر انہوں نے اللہ سے خواہش ظاہر کی کہ اس ہستی کا دیدار کرنا چاہتا ہوں تو اللہ نے کہا ابھی ہم نے صرف اس کے نور کو بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ نور ہی دکھا دے۔ جب یہ درخواست اللہ کی بارگاہ میں پہنچی تو اللہ نے کہا اپنے انگوٹھوں کو دیکھو تو ان کے ایک انگوٹھے سے اللہ کا نور نکل رہا تھا اور ایک انگوٹھے سے محمدؐ کا نور نکل رہا تھا۔ آدم صفی اللہ نے دونوں انگوٹھوں کو چوم لیا۔ ایک انگوٹھے پر”الف”اور دوسرے انگوٹھے پر”م” آیا۔ اس وقت سے یہ محمد رسول اللہ کی محبت میں الف میم “ام” کا ذکر کرتے تھے۔ ان کے ایک انگوٹھے پرالف دوسرے پرمیم کا نور تھا۔ پھرلفظ “ام”وقت کےساتھ ساتھ تبدیل ہوکر”اوم”ہوگیا اور مسلمان اوم کے ذکر کو شرک کہتا ہےتو کیا اللہ اور محمدؐ کا نام لینا شرک ہے!

لفظ اللہ سے مماثلت کردہ دوسرے بتوں کے نام:

الف سے اللہ، ل کا مطلب نفی اور میم سے مراد محمدؐ ہے تو الم بھی تو “ام” ہی ہے۔ بابا بلھے شاہ نے بھی فرمایا ہےکہ
اکو الف تیرے درکار۔۔۔۔۔۔۔ علموں بس کریں او یار
الم سے اللہ تعالی نے اپنے نام کواستخراج کیا تو”ام” بنا۔ اسی طرح الرٰ سے اللہ نے اپنے نام کو استخراج کیا تووہ ” ر” ہو گیا اور “ر” اور “ام” کو ملایا تو “رام” ہو گیا ۔ آپ نے پوچھا ہے تو ہم نے بتا دیا ہے لیکن آپ نے ماننا ہے تو مانو اور فیض یاب ہو جاؤ، جھٹلانا ہے تو جھٹلادو اور جہنمی ہو جاؤ ، یہ تمہارے اختیار میں ہے۔ مسلمان یہ بتا دیں کہ ہندوؤں کا خدا کوئی اور ہے یاعیسائیوں کا خدا کوئی اورہےکیونکہ ایک طرف توحید کی بات کرتے ہو اور دوسری طرف دیگر مذاہب کے جو تصوراتِ خدا ہیں ان کو گالیاں دیتے ہواور شرک کہتے ہو،اب تمہارا دین کون سا ہے! یہ پوری کائنات اس ایک رب نے بنائی ہے تو پھر دوخدا کیسے ہو سکتے ہیں! پھر تم رام اور شنکر کو گالی دیتے ہو۔ ویسے تو تم تمام انبیاء ، تمام آسمانی کتب پر ایمان لائے ہولیکن تم کو پتا بھی ہےکہ ان کتابوں میں کیا لکھا ہےاور رب کا کون کون سا نام اللہ نے ان کتابوں میں دیگر انبیاء کرام کو سکھایا تھا۔
اگرآپ عرب کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو اسمِ ذات اللہ آج مشکوک ہو جائے گا۔ آپ زیادہ دور نہ جائیں عرب کی تاریخ سے صرف پندرہ سو سال پیچھے چلے جائیں تو کعبہ میں تین سو ساٹھ بت رکھے جاتے تھے اور ان میں جو سب سے بڑا بت تھا اس کا نام”ال لا” تھا۔ اصل نام ل تھا چونکہ وہ سب سے خاص بت تھا تواس لئے “ل” کے ساتھ لوگ “ال” لگاتے تھے۔ بت کا نام” ل” تھا اور لوگ پہلے سے یہ نام لیتے تھے تو لوگوں نے محمد رسول اللہ کو طعنے دیے کہ آپ تو ہمارے ہی بت کا نام لے رہے ہیں۔ اس چیز کو رد کرنے کیلئے اللہ تعالی نے قرآن مجید میں کہیں پرلفظ “اللہ” استعمال کیا ،کہیں “للہ” اور کہیں “لہ” اور کہیں “ھو” استعمال کیا اور مسلمانوں کو کہا گیا کہ اللہ کے ساتھ “ھو” لگاؤ۔ قرآن مجید میں یہ آیت ہے کہ

اللَّـهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ
سورۃ البقرۃ آیت نمبر255

اگر تاریخ پڑھیں گے تو پھر آپ سمجھیں گے کہ یہ جو نام ہم اللہ لے رہے ہیں یہ واقعی اللہ کا نام ہے یا اس بت کا نام ہے جو خانہ کعبہ میں حضورؐ نے توڑا تھا ۔ اس بت کا نام بھی اللہ تھاتو ذرا سے سِکتے کے ساتھ قرآن میں لفظ اللہ ہے اور بت کا نام “ال لا” تھا۔ قرآن مجید میں لات اور منات کا ذکر بھی ہے۔ جب کفارِمکہ خصوصیت کے ساتھ اس بت کا ذکر کرتے تو اس کے نام کے ساتھ ال لگاتے۔ جب کچھ معلوم نہیں ہے تو خاموش رہیں اپنا دین مت تباہ کریں ۔ صرف قرآن میں ہی اللہ نے اپنے صفاتی ناموں کا ذکر فرمایا ہے. قرآن مجید میں اللہ نے صاف صاف فرما دیا ہے کہ ہم نے قرآن کو عربی زبان میں صرف اس لئے نازل کیا کہ وہاں کے جو لوگ ہیں ان کی زبان عربی ہے ان کی سمجھ۔ میں آجائے کہ یہ قرآن کیا کہتا ہے۔ اگر حضورؐ کی اُمت عربی زبان کی بجائے کوئی اور زبان بولتی تو قرآن پھر کسی اور زبان میں ہوتا۔ اگر قرآن مجید کسی اور زبان میں ہوتا تو یہ ننانوے نام بھی مختلف ہوتے۔

ہندو مذہب کی تاریخ:

آدم صفی اللہ کبھی”الف” اورکبھی”م” کو چومتے تھےتو جب ان کے دو بیٹوں ہابیل اور قابیل کی لڑائی ہوئی تو دو فرقے بن گئے۔ یہ روتے تھے کہ ہمارا کیا قصورہے کیونکہ آپ ہی کے ایک بیٹے نے قتل کیا تھا تو ہم کو دین سے بھی نکال دیااور ہم کو حجرِ اسود سے بھی دور کر دیاگیا۔ اس وقت آدم صفی اللہ ان کے خواب میں آئے اور کہاکہ میں تم کو ایک راز اپنی طرف سے دیتا ہوں تو “ام” ہوتا ہوتا “اوم” بن گیا اور اس سے لوگوں کو کتنا فائدہ ہوا۔ آپ یو ٹیوب ، انٹرنیٹ پر جائیں تو آپ دیکھیں گے کہ بڑے بڑے لوگوں نے محمد رسول اللہ کی شان بیان کی ہے اوران میں سے کوئی ہندو ہے تو کوئی سکھ ہے۔ اگر ہندو ہے تو کیوں حضورؐ کی شان بیان کر رہا ہےاور سکھ ہے پرمحمد رسول اللہ کی شان کیوں بیان کر رہا ہے! یہ ہندو،یہ سکھ محمد رسول اللہ پر درود کیوں پڑھ رہے ہیں کیونکہ کوئی تو نسبت ہے۔ پھر کوئی ہندو یہ بھی کہتا تھا کہ محمد رسول اللہ کا لکی اوتار ہیں تو یہ اثر کہاں سے آیا۔ یہ “ام” کے نام میں “م” کا صدقہ ہے کہ ان کے دلوں میں محمد رسول اللہ کی محبت داخل ہوتی رہی۔

کیا اسلام میں اللہ تعالی کودوسرے نام سے پکارنا شرک ہے اوراگرنہیں تواس کےنتائج:

اللہ تعالی نے حضورؐ کو فرمایا اورقرآن مجید میں حضورؐ نے اپنی اُمت کو کہا کہ

وَلَا تَسُبُّوا الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ
سورۃ الأنعام آیت نمبر108
ترجمہ: اورتم کسی کے جھوٹے خدا کو بھی برا بھلا مت کہو۔

یہ اللہ کا حکم ہے کہ تم کسی کے جھوٹے خدا کو بھی برا بھلا نہ کہو ورنہ وہ تمہارے سچے خدا کو برا بھلا کہے گا۔ اگر کسی جھوٹے مذہب ،کسی جھوٹے خدا سے سامنا ہوگیا ہوتواُس وقت بھی حکم ہے اس کو برا بھلا نہ کہو۔ تم سچے خدا کو برا کہہ رہے ہودوسرے مذہبوں کو جھٹلانے کیلئےتو یہ اسلام نہیں ہے۔ محمد الرسول اللہ نے فرمایا کہ میں کسی مذہب کسی دین کو جھٹلانے نہیں آیا، بلکہ جو رّدوبدل اس میں ہو گیا تھا اسے سدھارنے آیا ہوں۔ حضورؐ نے کہاں جھٹلایا ہے اور تم حضور کے امتی ہو اور تم سب کو جھٹلاتے ہواور سمجھتے ہو کہ ہم سب سے افضل پیں ۔ مسلمان تو آج در بدر کی ٹھوکریں کھا رہا ہےاور صرف اکڑاور تکبر رہ گیا ہے۔ مسلمان ہی مسلمان کا گلا کاٹ رہا ہے۔ حرام پر چلنا ، غیر شرعی حرکتوں میں ملوث ہونا ، حرام کھانا اور حرام کے پیسوں سے حج و عمرہ کرنا ، حرام کمانا اورحرام کے پیسوں سے مسجدیں بنوانا ہی آج کے مسلمان کا وطیرہ رہ گیا ہے۔ جس” ام” کو برا کہہ رہے ہو اس “ام “کا پہلا لفظ” ا ” اللہ کا اور دوسرا” م” محمدؐ کا ہے۔ مسلمان فوراً شرک کا فتوی دے دیتا ہےتو کیا تم کو پتا ہے شرک کا مطلب کیا ہے! قرآن مجید میں تواللہ کا حکم ہےکہ کسی کےجھوٹےخداکو بھی بُرانہ کہو۔ کیا قرآن مجید یہی سکھاتا ہے جو یہ مسلمان آج کہہ رہے ہیں کہ شرک ہو گیا۔ تم نے جب اللہ کا ترجمہ God کیا تو کیا یہ شرک نہیں تھا اور”ام” سے تمہیں بغض کیوں ہے! پاکستان میں تو ہروقت اللہ حافظ کی بجائے خدا حافظ کہتے ہواور سنتے ہوتوتم کو معلوم ہے کہ لفظ “خدا “آیا کہاں سے ہے۔ آتش پرستوں کی زبان میں مشرکانہ تصورمعبود کو خدا کہا جاتا ہے اورخدا کا مطلب ہے جھوٹا اور آپ صبح شام کہتے ہیں”خدا حافظ”۔ مسلمان صبح شام انگریزی بولتے ہوئےGod بولتا ہے تو کیا اس وقت شرک نہیں ہوتا تو صرف “ام “کہنے سے شرک ہو گیا! اس کا مطلب ہے تمہیں بغض ہےتو بات کوئی اور ہے۔ یہ بات نہیں ہے کہ تمہیں اس کی پرواہ ہے۔ رب کانام کسی بھی زبان میں لینا شرک کیسے ہے! یہ تو کفار مکہ کی سوچ ہے کہ جب نبی کریمؐ اللہ کو کبھی رحیم، کبھی رحمٰن کہتے ہیں یا کبھی جابر کہتے ہیں تو کفار مکہ کہنے لگےکہ تمہارے تو بہت سارے خدا ہیں۔ پھر اللہ تعالی نے آیت نازل فرمائی کہ

وَلِلَّـهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ فَادْعُوهُ بِهَا
سورۃ الأعراف آیت نمبر180
ترجمہ: اللہ تعالی کے بہت سارے اچھےنام ہیں جس نام سے بھی پکار لو۔

اس آیت کی مزید تشریح کرتےہیں کہ اب وہ اللہ کے بہت سارے نام کتنے ہیں، یہ تعداد تو اللہ نے نہیں بتائی کہ وہ نام ننانوے ہی ہیں اور اس کے علاوہ میرا کوئی نام نہیں ہے! ایک لفظ اور ہے جس کی تشریح سے یہ گفتگو مزید واضح ہو گی اور وہ لفظ “یزداں” ہے۔ یزداں بھی آتش پرستوں کے بہت سے خداؤں میں سے ایک کا نام تھا۔ بڑے بڑے اولیاء کرام نے بھی اس لفظ کو خدا کیلئے استعمال کیا ہے جیسا کہ مولا علی کا ایک لقب ہے”شیر یزداں”لیکن لفظ یزداں سے تو آتش پرست اپنے خدا کو پکارتے تھے ۔ خواجہ غریب نواز نے مولا علی کو شیر یزداں کہا ہے۔ یہاں یزداں سے مراد خدا یا رب کے معنوں میں لیا ہے۔ بات بات پر شرک کے فتوے لگانے والے مسلمان جاہل، فتنہ پرور اور گستاخ ہیں ۔ اگربات سمجھ میں نہیں آتی تو سوال کریں اوربراہ راست کسی بات کو شرک نہ کہیں کیونکہ مسلمانوں کو شرک کا مطلب معلوم نہیں ہے۔ پاکستان کے مسلمانوں میں یہ بیماری پیدا ہو گئی ہے کہ جس پر انہیں غصہ آ جاتا ہے اس کو مشرک کہہ دیتے ہیں اورجس کو چاہیں منافق و کافر کہہ دیتے ہیں۔ دیو بندی شیعہ کو کافر کہتا ہے، شیعہ انہیں کافر و منافق کہتا ہے ،مساجد میں صبح سے شام یہی کچھ تو ہو رہا ہے۔ اسلام کا ایک اصول ہے کہ اگر تم نے کوئی غلط یا جھوٹی بات کا الزام کسی پر لگایا اوروہ بات جھوٹی ہوئی تو وہ لوٹ کر تمہارے اوپر آ جائے گی مثال کے طور پر اگر آپ کسی کوکافرکہیں اوروہ کافرنہیں ہےتوآپ کافرہوجائیں گے۔ موسٰی کے خلاف بلیعم باعور نے کہا تھا کہ اس کو راندہ درگاہ کر دے یعنی اس کو اپنے سے دور کر دے۔ موسٰی تو اللہ کی بارگاہ میں مقبول تھے لہذا بلیعیم باعور کے الفاظ راندہ درگاہ جو تھے وہ موسٰیؑ کے پاس جانے کی بجائے لوٹ کر بلیعم باعور پر آگئے۔ کسی پر الزام نہ لگاؤاور کسی کے بارے میں جھوٹ مت بولو۔ حدیث شریف میں ہےکہ

قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَکْذِبُوا عَلَيَّ فَإِنَّهُ مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ فَلْيَلِجْ النَّارَ
صحیح بخاری جلد اول حدیث 109
ترجمہ: جو کوئی جھوٹی بات مجھ سے منسوب کرے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔

آج احادیث کی کتابوں میں کم سے کم آٹھ دس لاکھ احادیث جھوٹی لکھی ہوئی ہیں۔ جھوٹا الزام کسی پر لگا کر اپنا ایمان خراب مت کریں۔ دنیا میں جتنے بھی مذاہب ہیں سب اسی ایک اللہ کو مانتے ہیں۔ عیسائی اللہ کو God کہتےہیں اورہندوبھگوان کہتےہیں۔ تم God کو یا بھگوان کو اگر برا کہو گے تو بھگوان نام بھی تو اُسی کا ہے جس کو تم اللہ کہہ رہے۔ سب کا بنانے والا ایک ہی ہے۔ قرآن مجید میں آیا ہےکہ

وَإِلَـٰهُكُمْ إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ
سورۃ البقرۃ آیت نمبر163

ترجمہ: تمہارا معبود جو ہے وہی سب کا واحد معبود ہے۔

جب اللہ کی بات آتی ہے توکہتے ہیں غیر مسلم اللہ کا نام نہیں لے سکتا۔ اگرغیر مسلم اللہ کا نام نہیں لے سکتا لیکن اللہ اس کو بنا سکتا ہے۔ کیا اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ غیر مسلم میرا نام نہیں لے سکتا ۔
مسلمان تو ایسے پیش آ رہے ہیں کہ جیسے دین اسلام کے علاوہ اللہ نے نہ کسی نبی کو بھیجا نہ کسی پروحی بھیجی، نہ کوئی اور آسمانی کتاب آئی۔ اس کے باوجود دین کے مطابق تمام آسمانی کتب پر ایمان لانا فرض ہے، تمام نبیوں پر ایمان لانا ایمان کا حصّہ ہے۔
حضورؐکا کردارایسا تھا کہ آپ اگر کسی راستے سے جا رہے ہیں اورلوگ اس راستے پرآپؐ کو پتھر مارتے ہیں تو نہ آپؐ راستہ بدلتے تھے کہ پتھر پڑیں گےاور نہ کبھی پتھر مارنے والے کو بددعا دیتے تھے۔ قرآن مجید کے صرف دو لفظ لے لیں اللہ کیلئے”رب العالمین” اور محمد رسول اللہ کیلئے “رحمت العالمین”. کیا قرآن میں کہیں لکھا ہے” رب المسلمین” یا ” رحمت المسلمین”! سب کا رب تو وہ ایک ہی ہے اور حضورؐ کیلئے فرمایا یہ صرف تمہارے لیے نہیں سارے عالمین کیلئے رحمت بنا کر بھیجے گئے ہیں ۔ کتنے ہندو ہیں جو حضورؐ کی نعتیں پڑھتے ہیں او آپ برہمن کو دیکھیں وہ امام حسین سے محبت کرتےہیں، اہل بیت سے پیار کرتے ہیں اور حسینی برہمن کہلاتا ہے۔ آپ جس اللہ کے ماننے والے ہو کوئی دوسری زبان میں تمہارے ہی رب کو پکارے تو تم اپنے ہی رب کو گالیاں دینے لگتے ہو۔ اس کی وجہ جہالت، دلوں کی تاریکی اوراندھیرا ہے۔

مندرجہ بالا متن نمائندہ گوھر شاہی عزت مآب سیدی یونس الگوھر سے 10 ستمبر2019 کو یو ٹیوب لائیو سیشن میں کئے گئے سوال کے جواب سے ماخوذ کیا گیا ہے۔

متعلقہ پوسٹس