- 2,207وئیوز
- لائیک کریں
- فیس بک
- ٹویٹر
- فیس بک میسینجر
- پنٹرسٹ
- ٹمبلر
- واٹس ایپ
- پرنٹ
- ای میل
دل سے شہوت کو کیسے ختم کیا جائے؟
فحش فلمیں دیکھنے کی عادت پوری دنیا میں انتہائی تیزی سے بڑھ رہی ہے یہی وجہ ہے کہ مغربی ممالک کے ماہرین اور مفکرین تحقیق کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ Erectile Dysfunction امراض مردانہ کی شرح میں اضافے کی ایک اہم وجہ فحش فلمیں ہیں ۔ان فلموں کو دیکھنے کی وجہ سے ایک تو ذہن میں غلاظت بھر جاتی ہے اوردوسرے ان ننگی تصویروں یا ننگی متحرک تصویروں کو دیکھنے سے وہ مناظر انسانی یاداشت میں محفوظ ہو جاتے ہیں اور خواب و خیال میں بھی آدمی وہیں گھومتا پھرتا ہے ، اس عادت کی وجہ سے انسان کی زندگی بھی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ اس دور میں وہ لوگ جو کسی مذہب کو نہیں مانتے خالص دنیا دار لوگ ہیں، جن کے یہاں اس بات کی کوئی قید نہیں کہ جنسی عمل شادی کے بعد کرنا چاہیے یا شادی سے پہلے ان لوگوں نے جب گہری نظر سے اس مسئلےکی تحقیق کی اور تجزیہ نکالا تو وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ فحش فلمیں مردانہ امراض کا باعث ہیں ۔فحش فلمیں دیکھنے کی عادت پڑ جانے کی وجہ کیا ہے؟ آپ کے اندر کوئی ایسی گندی چیز ہے جو آپ کو گندی فلمیں دیکھنے پر مجبور کرتا ہے اور وہ گندی چیز آپ کا نفس ہے ۔دل سے شہوت کو ختم کیسے کریں ؟
اس بیماری کا ظاہری حل کسی کے پاس نہیں ہے۔ ظاہری شریعت کے پاس بھی اس کا کوئی حل نہیں ہے۔ چاہے آپ چالیس پچاس مولویوں کے جھرمٹ میں ہی کیوں نہ بیٹھ جائیں جو آپ پر دن رات قرآن پڑھ پڑھ کر پھونکتے رہیں بلکہ آپ خود بھی قرآن پڑھیں تب بھی دل سے یہ شہوت نہیں جائے گی۔
کیا تصوف اور روحانیت سے شہوت کو ختم کیا جا سکتا ہے ؟
شہوت کا علاج صرف تصوف اور روحانیت میں ہے !انسان کے دل پر ایک مخلوق ہے جسے لطیفہ قلب کہتے ہیں اس مخلوق کو ایک لاکھ اسی ہزار زنار نے جکڑا ہوا ہے ، یوں سمجھ لیں جیسے مکڑی کا جالا ہوتا ہے اس طرح کا ایک ناری جالا ہے جس نے انسان کے پورے دل کو اپنی لپیٹ میں کیا ہوا ہے، زنار فارسی زبان کا لفظ ہے ، حدیث میں یہ ہی لفظ خرطوم کہلاتا ہے وہ نار کے جالے یعنی evil web ہے جو آپ کے دل پر لگا ہوا ہے ۔ایک لاکھ اسی ہزار جالوں میں سے تیس ہزار جالے شہوت کے ہیں۔ یہاں توجہ طلب جو بات یہ ہے کہ شہوت کی بھی اقسام ہیں ایک کہلاتی ہے وقتی شہوت اور دوسری شہوت دائمی شہوت کہلاتی ہے۔
وقتی شہوت:
اس شہوت کا تعلق نفس سے ہے۔ نفس کی وجہ سے ہونے والی شہوت وقتی شہوت کہلاتی ہے جو نفس میں رہے گی دنیا میں انسان رہتا ہے شادی کرتا ہے لہذا اس وقتی شہوت کا تعلق بیوی سے ہے ، اگر آپ نفس کوہی مار دیں گے تو پھر بیوی کی ضرورت بھی نہیں رہے گی۔
دائمی شہوت :
اس شہوت کا تعلق قلب سے ہے۔ وہ خطرناک شہوت ہے یہ شہوت فتنہ کرتی ہے یہ ایسی بیماری ہےجو انسان کو کتا اور جانور بنا دیتی ہے ، دائمی شہوت کی وجہ سے ہی شریعت لاگو کی گئی ہے۔
شریعت نے کہا کہ بھائی بہن جب سن بلوغت کو پہنچ جائیں تو ایک دوسرے کو گلے نہ لگائیں یا بھائی بہن ایک کمرے میں اکیلے نہ بیٹھیں کیونکہ وہ گندی چیز اندر موجود ہے ۔غیر مذاہب کے لوگ جانتے نہیں ہیں کہ وہ کیا توجیہات اور codes ہیں جس کی وجہ سے اسلام میں اس طرح کے احکام آئے ہیں لہذا وہ دین اسلام کی ان باتوں اور ان پابندیوں کا مذاق اڑاتے آئے ہیں۔ہم خبروں میں پڑھتے اور سنتے رہتے ہیں کہ سگا باپ ،سگا چچا، سگا ماموں ، سگا بھائی اپنی بہن بیٹیوں کے ساتھ بد فعلی جیسے شرمناک اور قبیح عمل بھی کر جاتے ہیں ۔ یہ کیوں ہوتا ہے؟ یہ اسی لیے ممکن ہوا کہ دل پر دائمی شہوت کے جالے لگے ہوئے ہیں، جب تک وہ جالے لگے ہیں آپ باہر سے بھلے کتنی بھی عبادات کر لیں ، جتنے چاہے حج اور عمرے کر لیں وہ جالے وہیں لگے رہیں گے، وہ جالے ہٹنے والے نہیں ، اگر وہ جالے نمازوں ، قرآن کی تلاوت سے جانے والے ہوتے تو یہ مولوی مساجد میں اغلام بازی کیوں کرتے!
“جب تک آپ کے قلب پر شہوت کے تیس ہزار جالے لگے ہوئے ہیں آپ ناقابل احترام اور ناقابل بھروسہ ہیں ”
دائمی شہوت کے جالے کیسے ختم ہوں ؟
تعلیمات گوھر شاہی نے بتایا کہ قلب پر سے دائمی شہوت کے یہ جالے ہٹائے جا سکتے ہیں ۔جب تک یہ جالے ہیں آپ بھی ناپاک آپ کا دل بھی ناپاک ہے۔ اس کے لیے آیا اسم اللہ شئی طاہر لا یستقر الا بمکان الطاہر ۔۔۔اسم اللہ پاک ہے یہ پاک جگہ پر استقرار پکڑتا ہے۔پھر کہا
لکل شئی ثقالہ، ثقالۃ القلوب ذکر اللہ
ترجمہ : ہر چیز کو دھونے کا کوئی نہ کوئی آلہ ہے اور دلوں کو دھونے کا آلہ ذکر اللہ ہے ۔
لیکن ذکر اللہ کے لیے آیا کہ اسم اللہ شئی طاہر لا یستقر الا بمکان الطاہر کہ جب تک وہ جگہ پاک نہیں ہو گی تو اللہ کا نام وہاں پر استقرار نہیں پکڑے گا ،اب کیا کیا جائے؟ اس دل کو جالوں سے چھڑانے کا ایک ہی ذریعہ ہے اور وہ ہے مرشد کامل کی نظر۔جب کسی دل پرمرشد کی نظر پڑتی ہے تو ایک ہی نظر سے وہ ایک لاکھ اسی ہزار جالے کٹ جاتے ہیں ۔
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
مرشد کامل بھی وہ، جو پتھر پر نظر ڈالے اس کو سونا کر دے، قلب پر نظر ڈالے تواسم اللہ کے نام اور نور سے زندہ و جاوید کر دے۔جب کسی ایسے مرشد کی نظر ، نگاہ کسی ناپاک قلب پر پڑتی ہے تو دل پر لگے ایک لاکھ اسی ہزار زنار کو جلا دیتی ہے اس کام کے لیے لوگ بیعت کرتے ہیں اس مقصد کو پانے کے لیےبکنا پڑتا ہے ، کسی ولی اللہ کی بارگاہ میں زانوئےادب طے کرنا پڑتا ہے۔ کسی کی جوتیاں سر پر رکھنی پڑتی ہیں ، کسی کو آقا و مولا قرار دینا پڑتا ہے ، پھر اُس کی نگاہ پڑتی ہے جو ان جالوں کو جلا کر خاکستر کر دیتی ہے اور وہ مرشد کامل اسم اللہ ذات قلب میں داخل فرما دیتا ہے، اب انسان کا قلب حرص و حسد، بغض و عناد اور شہوت ان تمام عیبوں سے پاک ہو گیا ، اب وہ مومن بن جاتا ہے ۔
مومن کے لیے حضور نے فرمایا کہ مومن کبھی ناپاک نہیں ہوتا، وہ اسی ناپاکی کی طرف اشارہ تھا ، کہ جب دل میں اللہ اللہ چلا گیا تو وہ جالے بھی ہٹ گئے تکبر پھر بھی آئے گا لیکن دل میں ہونے والی اللہ اللہ کا نور اس تکبر کو دل سے نکالتا رہے گا۔، شہوت کے حملے ہونگے لیکن دل میں ہونے والی اللہ اللہ اس شہوت کو باہر دھکیلتی رہے گی اور تو کبھی بھی ناپاک نہیں ہو گا۔
“دل سے شہوت کو ختم کرنے کا واحد ذریعہ نظر مرشد کامل ہے اگر مرشد کامل نہ ملے تو پھر آ جاؤ نظر گوھر شاہی دستیاب ہے۔ جن کے دلوں کو نظر گوھر شاہی نے صاف کیا ہے ہم نے ان لوگوں کو آزمایا ہے کہ اب شہوت انکے قلب میں نہیں رہی۔نظر گوھر شاہی نے ان کے دلوں کو پاک و صاف کر دیا ”
تصوف اور مرشد کا مل کی نگاہ کے ذریعے دل پر لگے ایک لاکھ اسی ہزار نار کے جالے جل جاتے ہیں پھردل میں اسم اللہ داخل ہوگا نور بنے گا ، نور بننے سے مومن بنیں گے اب اس کے بعد بے فکر ہو جائیں اب ایسا انسان قابل اعتبار ہے۔جب تک وہ گندی چیز اندر ہے گندگی اندر ہے ، اس گندگی کو باہر نکالنا ہے ، جو لوگ عبادات تک محدود ہیں وہ اس بات سے لا علم ہیں کہ اندر کی گندگی کو باہر کیسے نکالا جا سکتا ہے۔ باہر کی عبادات ایسے ہی ہیں جیسے سانپ بل کے اندر بیٹھا ہے اور آپ باہر سے ڈنڈے مار رہے ہیں ڈنڈے کی ضرب سانپ تک تو پہنچ ہی نہیں رہی اس کے لیے ضروری ہے کہ کھولتا ہوا پانی بل میں ڈالا جائے جب وہ کھولتا ہوا پانی اندر جائے گا تو سانپ خود بخود بل سے باہر آ جائے گا۔
مندرجہ بالا متن نمائندہ گوھر شاہی عزت ماب سیدی یونس الگوھر سے 16 اگست 2017 کو یو ٹیوب لائیو سیشن میں کئے گئے سوال کے جواب سے ماخوذ کیا گیا ہے۔