کیٹیگری: مضامین

سرکار گوھر شاہی کا پیغام مذاہب اور فرقوں سے بالا تر ہے:

لوگ ہم سے یہ کہتے ہیں کہ آپ سرکار گوھر شاہی کو رب الارباب بھی کہتے ہیں پھر اللہ کو بھی مانتے ہیں اور محمد رسول اللہ کو بھی مانتے ہیں ۔ ہاں ! ہم مانتے ہیں اور یہی تو حق ہے ۔ کیونکہ لوگوں کا وطیرہ یہ ہے کہ ایک کو مان کر سب کو جھٹلا دیتے ہو اور ہم کو سر کار گوھر شاہی نے یہ سکھایا ہے کہ جو حق ہے اس کو مانو۔ اللہ بھی حق ہے ، رسول بھی حق ہے اور جتنے بھی انبیاء اور اولیاء آئے ہیں وہ سب حق ہیں ۔اگر ہم حق کو حق کہہ رہے ہیں تو پھر آپ کو برا کیوں لگ رہا ہے ؟ہماری گفتگو اور انٹرنیٹ کی محفل کسی خاص فرقے یا کسی خاص مذہب کے لئے نہیں ہے ۔ سرکار گوھر شاہی کا پیغام مذاہب اور فرقوں سے بالا تر ہے اور براہ راست انسانیت کو مخاطب کرتا ہے ۔ پاکستان کے لوگ بالخصوص مسلمانوں کے ذہن بہت چھوٹے اور سطحی ہیں یہ بات کی تہہ تک نہیں پہنچنا چاہتے۔ لہذا آپ صبر اور تحمل کے ساتھ اس گفتگو کو سماعت فرمائیں پھر دیکھیں آخر میں کیا ہوتا ہے ۔سرکار گوھر شاہی کا یہ طریقہ مبارک ہے کہ” بولو مت کر کے دکھاؤ”!
ایک عام آدمی نعت پڑھتا ہے تو پتا نہیں وہ حضور تک پہنچتی ہے یا نہیں لیکن سرکار گوھر شاہی کے دور میں آپ کی نظر کرم سے ایسے بھی انسان اس دنیا میں آ گئے ہیں کہ اگر وہ نعت پڑھ لیں تو حضورؐ کو فخر ہوتا ہے کہ دیکھو فلاں نے میری نعت پڑھی ہے ۔ وہاں اوپر بات ہوتی ہے کہ دیکھو یہ ہیں تو داتا علی ہجویری لیکن انھوں نے نعت اپنی غرض سے پڑھی ہےلیکن یہاں اس محفل میں جو نعتیں پڑھی جا رہی ہیں اس میں کوئی غرض شامل نہیں ہے ۔وہاں اوپر یہ باتیں ہوتی ہیں محمد رسول اللہ پوچھتے ہیں کہ یہ کون ہے! نہ اس کا دین وہ ہےجو میں لایا ، نہ اسکی منزل وہ جو میں نے بتائی ، منزل اسکی گوھر شاہی اور دین اس کا عشق ہے اور یہ ہماری ثناء خوانی کر رہا ہے، یہ مدح سرائی بے لوث ہے ، اس میں کوئی غرض نہیں ہے ، میری اُمت کا کوئی شخص پڑھے گا تو غرض سے پڑھے گا اُسے رحمت چاہیے لیکن یہاں اس محفل میں جو پڑھ رہا ہے اسے کیا چاہیے !! سرکار گوھر شاہی کے بندے ہو تو تمہیں ایسا وصف اختیار کرنا پڑے گا کہ آسمان والے اورعرش والےعش عش کر اُٹھیں کہ واقعی گوھر شاہی کی تعلیم لا جواب ہے ۔

“سیدنا گوھر شاہی کی تعلیمات اور فیض کی اس محفل کا دروازہ بلا تفریق مذہب و ملت ، رنگ و نسل تمام انسانیت کے لیے کھلا ہوا ہےانسان کی چمڑی سے کوئی فرق نہیں پڑتا گوری ہو یا کالی اصل تو اسکی روح ہے اور کیا خبر کس پررب کتنا مہربان ہے تو رنگ سے کچھ نہیں ہوتا ”

جیسے بلال حبشی حضورؐ سے ملاقات سے پہلے بھی کالے تھے اور حلقہ بگوش اسلام ہونے کے بعد بھی ویسے ہی تھے ۔ رنگت جسم کی نہیں بلکہ روح کی بدلتی ہے ۔ابراھیم علیہ السلام کے والد مشرک تھے لیکن بیٹا اللہ کا نبی بن گیا ۔ تمھارے باپ یا ماں کیا ہیں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا، تم کتنے قابل ہو اس بات سے فرق پڑتا ہے،سرکار گوھر شاہی نے یہ سب تفرقات ہٹا دئیے ہیں ۔لوگ کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر اعتراض کیوں کر رہے ہیں، ہماری مرضی کر رہے ہیں لیکن ہم جو کہہ رہے ہیں اس کو جھٹلا کر دکھلاؤ!

زمانے میں ہوئی بے انصافیاں اور امام ِ عادل کا عدل:

یہ جو ایشیاء اور عرب کا حصہ ہے یہاں پر آدم صفی اللہ کی اولاد آباد ہوئی صرف اس خطے میں اللہ تعالی نے جلیل القدر انبیاء کو بھیجا ،آپ جائزہ لیں کہ نہ توافریقہ میں کوئی نبی آیا نہ یورپ اورامریکہ ، نارتھ ، سائوتھ امریکہ میں کوئی نبی آیا اور اللہ کے پاس اس کا جواز یہ تھا کہ وہاں رہنے والےتو گدھے کی اولاد میں سے ہیں وہاں نبی کیوں بھیجیں ، یورپ میں کیوں بھیجیں یہ تو بندر کی اولاد میں سے ہیں اور ریڈ انڈینز میں کیوں بھیجیں وہ تو بھیڑیے کی نسل میں سے ہیں لہذا ان خطوں میں رہنے والے لوگوں میں کو دیکھیں توکوئی درختوں کو پوج رہا ہے کوئی چاند کو اور کوئی سورج کو پوج رہا ہے ۔یہ غلطی یہ اکڑ اللہ کی تھی اوراس سےانسانیت کا نقصان ہوا،اللہ نبی بھیجے گا تو لوگوں کو ہدایت ملے گی نا جب اللہ نے اس خطے میں کسی نبی کو بھیجا ہی نہیں تو وہاں کے لوگ درختوں کو ہی پوجیں گے یا پھرلوگ Atheist ہی بنیں گے ۔ لیکن سرکار گوھر شاہی نے اس فرق کو مٹا دیا فرمایا کہ “یہ کسی کی بھی اولاد میں سے ہو ہمارے سامنے آ گیا ہاتھ پھیلا کرتو پھرنہیں دیکھیں گے کہ آدم صفی اللہ کی نسل میں سے ہے یا کسی اور نسل میں سے۔سیدنا گوھر شاہی کا فیض سب کے لئے یکساں ہے کوئی بھی طالب ہو یہی وجہ ہے کہ احادیث میں آیا کہ امام مہدی پوری دنیا کو انصاف سے بھر دیں گے “۔یہ جو زمانے میں بے انصافیاں ہوئیں اور اُس جگہ سے ہوئی ہیں کہ جس کا تصورعام آدمی کر ہی نہیں سکتا ، لیکن اب اُن بے انصافیوں کو وہیں سے آنے والا انصاف دے گا ۔ اسی لئے امام مہدی کا ایک لقب امام ِعادل بھی ہے اس کے علاوہ امام مہدی کو امام زمانہ بھی کہا جاتا ہے ۔

“سیدنا گوھر شاہی لوگوں کی ارواح کو قرب ، محبت اور جلوہ ان تینوں سے آگے کی کوئی چیز دینے کے لئے آئے ہیں وہ چیز کہ جس کا بلھے شاہ تصور نہیں کرسکتے کیونکہ بلھے شاہ کے پاس جلوہ ، قرب اور محبت ہی تھا نا! عشق تو تھا ہی نہیں وہاں اوپر اوربلھے شاہ نےعشق تھوڑی کیا اگرعشق کرتے تو ناچنے کی فرصت ہوتی!عشق والے ٹھمکے نہیں لگاتے انھیں پتہ ہی نہیں ہوتا کہاں بیٹھے ہیں ،کس کے سامنے بیٹھے ہیں اور کیا کر رہے ہیں کیونکہ عشق آمد عقل آوارہ شد”

محمد الرسول اللہ پر فقر اور امام مہدی پر عشق غالب ہے:

اب یہ دور آ گیا کہ عام لوگ بھی جان لیں کہ قرب ، محبت اور جلوے سے پہلے “عشق” تھا، لیکن وہاں کونسی روحیں تھیں ؟ ایک دن اللہ کو خیال آیا کہ میں دیکھوں کیسا ہوں ، ایک عکس نمودارہو گیا اللہ اُس پر عاشق ہوگیا ،وہ اللہ کا اپنا حسن تھا جو نکل کر سامنے مجسم ہو گیا اور اُس پر وہ عاشق ہو گیا ۔ اور جو وارفتگی طاری ہوئی وہ عشق کہلایا ، خود عاشق ہوا اور جس پر اللہ عاشق ہوا وہ بھی اس کا اپنا وجود تھا اس لئے معشوق کہلایا تو وہ خود تھا اور اس کا اپنا آپ تھا تیسرا تو کوئی تھا نہیں وہاں پر ۔ عشق کے اندر کوئی مخلوق شامل نہیں تھی اور عشق کھیلا جا رہا تھا اس لئے یہ سلطان اور نبی عشق سےپیچھے رہ گئے ۔

ایک باطنی مشاہدہ:

نبیوں کی محفل میں ایک با ر جانا ہوا تو ابراھیم علیہ السلام نے سوال کیا کہ آپ امام مہدی کی کوئی نشانی بتا ئیں ؟ ہم نے اُن کو امام مہدی کی بار بار ایک ہی نشانی بتائی کہ حضورؐ پاک میں جسّہ توفیق الہی بھی تھا اور جسّہ طفل نوری بھی تھا ، امام مہدی میں بھی جسہ توفیق الہی اور جسہ طفل نوری ہوگا پھر انہوں نے کہا نہیں کوئی اور نشانی بتاؤ اب جب اُن کو وہ بات بتائی تو وہ پریشان ہو گئے محمد رسول اللہ کے پاس بھی دونوں چیزیں تھیں اور امام مہدی کے پاس بھی دونوں چیزیں ہیں لیکن محمد رسول اللہ پر فقر غالب تھا اور اما م مہدی پرعشق غالب ہے ،حضورپاک نے کبھی عشق کا ذکر نہیں کیا کیونکہ وہ عشق میں تھے ہی نہیں اسی لئے انہوں نے کہا الفقرو فخری والفقر و منی ۔ فقر مجھ سے ہے اور مجھے اس کے اوپر افتخار ہے ۔
اللہ نے جب اس عکس کو دیکھا اور مستی سے سات جنبش لیں اور جو نور نکلا وہ طفل نوری بن گئے تھے وہ طفل نوری بننے کے مراحل سے تو گزرے نا ! اب فقر میں بھی یہ سات چیزیں یعنی سات طفل نوری شامل ہیں لیکن عشق میں کوئی بھی شامل نہیں تھا جو کسی مخلوق نے دیکھا نہیں ،جو کسی جسہ توفیق الہی ، کسی طفل نوری نے نہیں دیکھا ۔ وہ عشق کا جذبہ سیدنا گوھر شاہی عطا کرنے آ گئے لیکن تم کو سمجھ ہی نہیں رہا ہے کہ کون آ گیا ہے !!

“عشق ایک لمحہ ہے جس میں رب کو خواہش پیدا ہوتی ہے کہ میں اپنے آپ کو ملاحظہ کر کے دیکھوں تو اُس کا سارا حسن ایک جگہ پر جمع ہو گیا اور وہ عکس بن گیا ۔ اس کو دیکھ کر اللہ فریفتہ ہوگیا یہ عشق ہے ”

دیدارِ الہی سے دین ِ الہی میں داخل نہیں ہوتے:

سرکار گوھر شاہی انسانیت کو یہی عشق عطا کرنے کے لئے آئے ہیں اور یہ عشق تو زمین پر تھا ہی نہیں تو کسی کے پاس کیا ہوگا! عالم احدیت تک جو پہنچ گیا ان میں سے کچھ کی اللہ نے چھٹی کروا دی کہ چلو دیدار ہو گیا اب جاؤ نیچے لیکن جب کوئی اڑ گیا تو اس کو تھوڑا سا حصہ دین الہی کا دے دیا ۔ تھوڑا سا حصہ دین الہی دینے سے کیا مراد ہے ؟ جب وہ اس پر وارفتہ ہوا تھا اُس وقت کے جوجلوے اور تجلیات ہیں اُن میں سے نور کی ایک بوند اُس اڑ جانے والےکو دے دی جسکی وجہ سے وہ دین الہی میں داخل ہوگیا ۔
دیدار الہی سے دین الہی میں داخل نہیں ہوتا ۔دیدارِ الہی ایک سیڑھی ہے اس کے بعد دوسرا مرحلہ آتا ہے ۔اسی لئے کہا کہ سارے نبی ولی ترستے رہتے ہیں کہ وہاں سے اس لمحے کا ایک قطرہ مل جائے اور اسی میں ساری زندگی گزر جاتی ہے اور سیدنا گوھر شاہی فرماتے ہیں کہ جب ہم آئے ہیں تو ان لمحات کی موسلا دھار بارش ہو رہی ہے ۔ سیدنا گوھر شاہی کے نعلین مقدسہ کی برکت سے وہ موسلا دھار بارش ہو رہی ہے ۔

عکس ِاول اما م مہدی گوھر شاہی کے وجود اطہر میں ہے:

سلطان حق باھوجیسی ہستیوں کا یہ خیال ہے کہ وہ عکس حضورؐ کی روح مبارک تھی کچھ عیسائی ولیوں کا یہ خیال ہے کہ وہ عکس روح قدس ہے جوعیسی علیہ السلام میں آئی ہےجس کا ذکر قرآن میں بھی آیا ہے اور ہمارا خیال ہے کہ وہ جو عکس ہے وہ امام مہدی کے اندر ہے ۔ہم وہی بات کہتے ہیں جو اللہ کی طرف سے حق ہو۔اب وہ جو عکس ہے وہ اللہ کا معشوق ہے ۔ جب ہم ان برگزیدہ ہستیوں کے بارے میں تبصرہ کرتے ہیں تو بات بہت زیادہ حساس ہوتی ہے جسطرح ہندوستان میں بہت سے لوگوں نے کہا کہ محمد رسول اللہ ہی کالکی اوتار ہیں ۔اب اس معاملے میں اگر ہم کہیں کہ محمد رسول اللہ کالکی اوتار نہیں ہے تو لوگ ناراض ہو جائیں گے اور اگر کہتے ہیں تو اللہ ناراض ہو جائے گا لہذا ہم کو وہ بات کرنی چاہیے جو اللہ کی طرف سے حقیقت ہے ۔
مسلمان ولیوں سے ہم نے یہ سنا ہے وہ عکسِ اول حضور پاک کی روح ہے اور عیسائی ولیوں سے سنا ہے وہ روح القدس ہے ۔ جیسے عیسی کے کلمے میں لا الہ اللہ عیسی روح اللہ ہے تو اس کلمے میں روح اللہ اُسی روح کی طرف اشارہ ہے ۔ہم نے سیدنا گوھر شاہی کی بارگاہ سے یہ بات سنی ہے کہ وہ عکس اول محمد الرسول میں ہےلیکن اگر اس کے آگے اور پیچھے کی بات اگر نہ پتہ ہو تو اٹک جائیں گے ۔ لیکن اُس گفتگو کا ماخذ یہی ہے جو میں نے آپ کو بتایا یہی وجہ ہے کہ حضورکے یہاں عشق نہیں ملتا اور نہ ہی آپ نے کبھی اس حوالے سے بات کی ہے ۔ اگر وہ عکس حضور ؐ کی روح ہے تو پھر آپ سے عشق کی تعلیم کا اجراء کیوں نہیں ہوا ؟

عشق کا ذکرقرآن مجید میں بھی نہیں ملتاہے:

پورے قرآن میں کہیں بھی عشق کا لفظ استعمال نہیں ہوا ہے اور نہ ہی کسی حدیث میں اس کا تذکرہ ہے۔ بلکہ قرآن میں حُب کا لفظ استعمال ہوا ہے ۔اگر حضورؐ کی روح مبارک وہ عکس اول نہیں ہے تو اس کا یہ قطعی مطلب نہیں ہے آپؐ کی شان میں کوئی کمی ہو گئی ہے ۔ اگر آپ کو حقیقت پوری طرح معلوم نہیں ہے تو پھر عظمت بھی پوری طرح معلوم نہیں ہے ۔ہر نبی کو اللہ کی طرف سے مختلف کرامات عطا ہوتی ہیں ۔ہر اُمتی کو اپنا نبی سب سے افضل اور اعلیٰ لگتا ہے ۔ ابراھیم ؑ آگ پر پیدل چلے ، حضورؐ تو آگ پر پیدل نہیں چلے ۔ عیسیٰ نے مردوں کو زندہ کیا لیکن حضورؐ کی احادیث کا مطالعہ کرلیں وہاں اس طرح کا کوئی واقعہ نہیں ملتا ہے۔ ہر نبی کو اللہ کی طرف سے مختلف چیزیں عطا ہوتی ہیں آپ اس کا موازنہ نہ کریں کہ یہ معجزہ ان کے پاس نہیں ہے تو ان کو کچھ بھی نہیں دیا ہو گا ۔ موسیؑ سے پہلے اللہ نے کسی سے کلام نہیں کیا ، لیکن ہم یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ موسی ؑ ، ابراھیم ؑ سے بڑھ گئے ہیں ۔ابراھیم ؑ کا مقام اور مرتبہ تو موسی ؑ سے کہیں زیادہ ہے لیکن ابراھیم سے اللہ نے کلام نہیں کیا بلکہ موسی سے اللہ نے کلام کیا ہے ۔جس کی اللہ نے جو حقیقت رکھی ہے آپ اسی کو عظمت مانیں ۔کسی نبی کی عظمت نہ کوئی گھٹا سکتا ہے اور نہ ہی بڑھا سکتا ہے ۔یہ تمام حقائق اسی لیے عام کیے جا رہے ہیں کہ جو حق ہمیں ملا ہے وہ آپ تک بھی پہنچا دیں ۔

حاصلِ کلام :

فرض کریں اگر حضورﷺ کی روح مبارک وہی عکسِ اول ہے تو وہ تو عشق ہے ، لیکن حضورؐ نے کبھی عشق کی بات نہیں کی ہے ۔ دوسری بات یہ کہ اگر حضورؐ کی روح وہی عکس اول ہے تو پھر آپ دین اسلام لے کر نہیں آتے پھر آپ دین الہی اور عشق الہی لے کر آتے ۔ اگر عشق کا سرچشمہ آپ کی روح مبارک ہے تو پھر دین اسلام کیوں لے کر آئے ہیں؟ قرآن مجید میں دیکھیں کہ کیا خطاب ہو رہا ہے

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّـهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّـهِ أَفْوَاجًا
سورۃالنصر آیت نمبر 1 اور 2
ترجمہ : اور جب اللہ کا مدد گار آئے گا تو سارے راز کھل جائیں گے اور آپ ؐ دیکھنا لوگ دین الہیٰ میں جوق در جوق داخل ہوں گے۔

اس آیت میں اللہ تعالی محمد ﷺکو یہ دعوت دے رہا ہے کہ آپ مظاہرہ کرنا، یہ نہیں کہا گیا کہ آپ لوگوں کو دین الہیٰ میں داخل کرنا ۔ جو نقشہ یہاں کھینچا جا رہا ہے اس میں حضورؐ تماشائی ہیں اور اللہ کے دین میں جو انسانیت داخل ہوگی اس کی دعوت اللہ تعالی حضور کو دے رہا ہے ۔اگر حضورؐ کی روح انور وہ عکس اول ہوتی تو قرآن کی اس آیت میں معاملہ کچھ اور ہوتا ۔پھر یہ کہا جاتا ہے کہ یا رسول اللہ انسانیت کو عشق الہیٰ اور دین الہیٰ میں داخل فرما دیں ۔

حضور پاکﷺ کے دیدار کی اقسام ہیں :

ہماری بارگاہ محمدی تک رسائی ہے اور روزانہ وہاں بات ہوتی ہے ان سے حقیقت معلوم کی ہے جبھی یہاں بیان کر رہا ہوں ۔چاند اور سورج پر سیدنا گوھر شاہی کی تصویر مبارک آ گئی تھی لیکن سرکارگوھر شاہی کی بارگاہ سے عام لوگوں میں پرچار کرنے کی اجازت نہیں تھی، لیکن ہم چپکے چپکے پرچار کرتے رہتے تھے ۔پھر حضورؐ خواب میں تشریف لائے اور مجھے ہدایت دی کہ ہمارا حکم ہے اب کہ تم کھلے عام لوگوں کو بتانا شروع کر دو کہ سرکار گوھر شاہی امام مہدی ہیں ۔تو ہم نے قدم بوسی کی اور حضورؐ کی بارگاہ میں کہا “ جی بالکل” ۔ صبح سیدنا گوھر شاہی کی بارگاہ میں یہ خواب عرض کر دیا تو آپ نے فرمایا نہیں ابھی نہیں پھر ہم خاموش ہو گئے۔ جب مہینہ ڈیڑھ گزر گیا تو حضورپاکؐ پھر خواب میں تشریف لے آئے کہ ہم نے تمھیں حکم دیا تھا کہ امام مہدی کا اب لوگوں میں بتانا شروع کر دو تم نے ابھی تک شروع نہیں کیا؟ پھر میں نے عرض کیا کہ سرکارگوھر شاہی کی بارگاہ سے منع ہو گیا تھا اس لئے نہیں کیا۔پھر حضورؐ نے کہا ہم کہہ رہے ہیں نا ، تم کرو بس ۔پھر بات کو ٹالنے کے لئے میں نے عرض کیا کہ میں نے تو مہر مہدیت بھی نہیں دیکھی میں کیسے اعلان کروں ، تو حضورؐ نے اسی وقت مہر مہدیت کا نظارا کروا دیا اور مجھے نصیحت بھی کی کہ اب تم امام مہدی کا تعارف لوگوں میں پیش کرنا شروع کر دو اور سرکار سے نہیں پوچھنا ۔سیدنا گوھر شاہی نے خواب کو جانچ پڑتال کرنے کی تعلیم تو دے دی تھی اس لئے پتہ تھا کہ یہ خواب سو فیصد سچا ہےکیونکہ خواب سے بیداری کے بعد میرے سینے سے کستوری خوشبو کے بھپکے نکل رہے ہیں۔

“جب انسان کو حضورؐ کی روح ِ انور کا دیدار ہوتا ہے تو تقریباً 72 گھنٹوں تک جہاں بھی وہ دیکھے اُسے حضورؐ نظر آتے ہیں ۔ حضورؐ کےدیدار کی نو اقسام ہیں کسی کوحضورکے جسم کا دیدار ہوتا ہے ، کسی کو لطیفہ نفس ، کسی کو لطیفہ قلب کا دیدار ہوتا ہے لیکن پوری اُمت میں صرف ایک انسان ایسا گزرا تھا اویس قرنی جس نے حضور کی روح کا دیدار کیا تھا۔مولا علی سمیت پوری امت میں کسی کو حضور کی روح انور کا دیدار نہیں ہوا ۔ مولا علی کو حضورؐ کے قلب سے فیض تھا اور دیدار بھی عالم ملکوت والا تھا مگر اویس قرنی کو حضورؐ نے اپنی روح کی نسبت عطا فرمائی ہےاور روح کا دیدار ہوا ”

جب ہم محمد کہتے ہیں تو وہ جلوہ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے جس کا دیدار ہوا ہے۔ لیکن جن تازہ تازہ دیدار ہوا ہو 72 گھنٹے تک اتنا گہرا نقش آنکھوں میں ہوتا ہے کہ سامنے آپ دیکھیں گے تو سامنے والے کی صورت نظر نہیں آئے گی بلکہ حضورﷺکی صورت نظر آئے گی ۔بہت سی باتیں ایسی تھی جو ہم سیدنا گوھر شاہی کی ذات والا کے حوالے سے پرچار کرنا چاہتے تھے لیکن سرکار کی بارگاہ اقدس سے اِس کی اجازت نہیں ملتی تھی ۔ خواہش دل میں مچلتی تھی کہ سرکار گوھر شاہی کے مرتبہ مہدیت کا لوگوں میں پرچار کرنا ہے اور حضورؐ کی بارگاہ سے تصدیق بھی ہو گئی تھی اس لئے باقاعدہ لوگوں میں اِس حقیقت کا پرچار شروع کر دیا ۔ پھر گیارویں شریف کی محفل میں دوران خطاب سیدنا گوھر شاہی نے کچھ ایسے کلمات ہمارے لئے بھی کہے “ RAGS انٹرنیشنل لندن نے بھی امام مہدی کا اعلان کردیا یہ ان کے اپنے مشاہدات ہیں جو صحیح بھی ہو سکتے ہیں اور غلط بھی ہو سکتے ہیں بہرحال اس کا جواب وہی دے سکتے ہیں ”۔ ہمارا حضورؐ کی بارگاہ میں اتنا قربت کا رشتہ ہے کہ آپ ؐ سے ایک دن سوال کر لیا کہ یا رسول اللہ ، اللہ کو جب خیال آیا تھا کہ میں کیسا ہوں تو ایک عکس سامنے نمودار ہوا اس پر وہ عاشق ہو گیا ، وہ جو عکس ہے وہ کہاں ہے ؟ بلا تاخیر آپؐ نے فرمایا “وہ عکس تیرےمرشد میں ہے”۔

امام مہدی ہمشکل مصطفی ہیں:

ایک دفعہ حضورؐ صحابہ کی جھرمٹ میں بیٹھے ہوئے تھے کہ یا رسو ل اللہ امام مہدی کیسے ہوں گے، اُنکا چہرہ کیسا ہوگا، اُن کی زلفیں کیسی ہوں گی ، اُن کا نین نقش کیسا ہو گا؟ آپ ؐ امام مہدی کا نقشہ بتاتے جا رہے تھے اور جو جو بتا رہے تھے وہ اپنا حلیہ بتا رہے تھے ۔ صحابہ کرام نے پوچھا یارسول اللہ ہم امام مہدی کے بارے میں پوچھ رہے ہیں ، تو آپ ؐ فرماتے کہ ہم امام مہدی کے بارے میں ہی توبتا رہے ہیں ۔ایک صحابی سلمان فارسی کھڑا ہو گیا اور عرض کیا کہ یار سول اللہ کہیں ایسا تو نہیں ہے آپ خود دوبارہ امام مہدی کے روپ میں آ جائیں گے ؟ تو حضور ؐ مسکرا دئیے اور خاموشی اختیار کی ۔ پھر قرآن مجید میں آیا

وَلَلْآخِرَةُ خَيْرٌ لَّكَ مِنَ الْأُولَىٰ
سورۃ والضحی آیت نمبر 3
ترجمہ : یا رسول اللہ آپ کا جو دوسرا دور ہو گا وہ آپ کے لئے پہلے دور سے بھی افضل ہو گا۔

پھر احادیث میں بھی آیا کہ اما م مہدی ہمشکل مصطفی ہوں گے ۔امام حسن کا آدھا جسم کا حصہ حضور جیسا تھا اور امام حسین کا آدھا جسم کا حصہ حضور جیسا تھا لیکن اما م مہدی کو دیکھیں گے تو ایسے لگے گا کہ حضورؐ کھڑے ہوئے ہیں ۔اب امام مہدی ہم شکل مصطفی کیوں ہوں گے ؟ ایک حدیث میں یہ بھی لکھا ہے کہ اما م مہدی کے والدین کا بھی وہی نام ہو گا ، وہ بھی آمنہ کے لال ہوں گے پھر وہ راز کھلا کہ حضور کی ارضی ارواح سے امام مہدی کا جسم بھی بنے گا اسطرح ہو بہو اُن کی طرح ہوگئے ۔ اسی وجہ سے جب سیدنا گوھر شاہی کی بارگاہ سے اُس عکس اول کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا کہ وہ حضورؐ کی روح انور ہے اور جب حضورؐ سے پوچھا گیا تو فرمایا وہ تو تیرے مرشد میں موجود ہے۔

مندرجہ بالا مضمون نمائندہ مہدی سیدی یونس الگوھر سے 30 جون 2017 کی خصوصی نشست میں کئے گئے سوال سے ماخوذ کیا گیا ہے۔

متعلقہ پوسٹس