کیٹیگری: مضامین

انسانی نفسیات :

انسانی نفسیات بہت حساس ہوتی ہے ۔مثبت جذبات ، منفی جذبات اور مختلف چیزوں کے لئے ہمارا ردّ عمل بہت پیچیدہ ہوتا ہے خواہ وہ محبت ہو یا نفرت ،خواہ وہ سخاوت ہو یا بخیلی ، خواہ کسی کےلئے بغض رکھنا ہو یا کسی سے بدلہ لینا ہو یا پھر لوگوں کو معاف کرنا یہ سب جذبات سے متعلقہ ہے ۔جذبات کا ہماری زندگیوں میں بہت اہم کردار ہے اور روحانی حلقوں میں انسانی جذبات اور رویوں سے متعلق موضوعات پر سیر حاصل گفتگو نہیں ہوئی ہے تاہم ہر چیز جذبات کے گرد گردش کر رہی ہے ۔
جذبہ مختلف نوع ردّ عمل کا مرکب ہوتا ہے خواہ آپ رب کے احسان مند ہوں یا اپنے کسی بندے کے شکر گزار ہوں ، خواہ آپ خود سے ناخوش ہوں یا کسی بندے سے نا خوش ہوں یا آپ رب سے ناخوش ہوں یہ سب ردّعمل ہی ہے ۔کچھ لوگ مثبت جذبات کا اظہار زیادہ کرتے ہیں اور کچھ لوگ مثبت جذبات کے اظہار میں قناعت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔منفی جذبات ہمارے اندر موجود منفی زریعےسے آتے ہیں اور مثبت جذبات ایک منور دل اور بیدارروح سے آئیں گے ۔آپ لوگوں کو مثبت اور منفی ردّعمل کے ساتھ دیکھیں گےلیکن بعض اوقات آپ لوگوں کو صرف منفی ردّعمل اور منفی جذبات کے ساتھ ہی دیکھیں گے ۔ایسے لوگ کیوں صرف منفی جذبات کا اظہار کرتے ہیں اور اُن کا ردّعمل توقع سے کہیں زیادہ شدید ہوتا ہے ۔یہ سب انسانی نفسیات ہے ۔
ہمارا دماغ ایک مرکزے کی طرح کام کرتا ہے جہاں ہر چیز پکتی ہے ۔آپ اسکول ، کالج اور یونیورسٹی میں سترہ اٹھارہ سال صرف کرتےہیں اور پھر یہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں بہت کچھ آتا ہے لیکن ایسا سوچنا حماقت ہے۔اتنا علم ہے اور اتنا کچھ زندگی میں جاننے کے لئے ہے کہ آپ کبھی بھی اتنا علم حاصل نہیں کر سکتے کہ آپ ہر چیز کو جان لیں ۔نفسیات اپنے آپ میں آپ کو کچھ نہیں بتائے گی آپ کے ذہن میں کئی ایسی کہانیاں ہیں جو حل نہیں ہوتی ہیں ۔بحثیت روحانی شخصیت ہم نے ایک چیز نوٹ کی ہے کہ مختلف قسم کے علوم کی ہر فیلڈمیں اگر روحانیت موجود نہیں ہے تو وہ علم بیکار ہے ۔

مثال:

مثال کے طور پر نفسیات انسانی رویےسے متعلق ہے لیکن نفسیات یہ نہیں بتاتی کہ انسان کا روّیہ کس چیز پر منحصر اور اسکا زیعہ کیاہے ۔انسانی رویہ مثبت اور منفی کیسے ہو جاتاہے اور وہ کونسا زریعہ ہو گا جو اسے مثبت اور منفی بنا دے گا؟ نفسایت روّیے کو کنٹرول کرنے کے لئے تدبیر تو بتاتی ہے لیکن اس کا زریعہ کیا ہے یہ نہیں بتاتی ہے ۔جیسے ٹینس بال کو جب آپ دیوار کی سمت پھینکتے ہیں تو واپس لوٹ کر آپ کے پاس آ جاتی ہے ۔بعض اوقات کسی نے کچھ کہا اور آپ نے سمجھا نہیں اور آپ نے اپنا من پسند مطلب اخذ کر لیا اور پھر اُس پر غصہ ہو گئے، اور جب آپ کو غصہ آئے گا تو نا معلوم جذبات کا بھونچال آ جائے گا۔آپ بال دیوار کی طرف نہیں پھینک رہے ہیں لیکن اس کا عمل اور ردّعمل دونوں دماغ میں ہی ہو رہا ہے اور آپ خود ہی اس کے کرتا دھرتا ہیں یہ سب آپ کے اپنے دماغ میں پک رہا ہے ۔

شعور اور تحت الشعور کا کام :

کچھ لوگ آپ نے ایسے بھی دیکھے ہوں گے کہ وہ اکیلے بیٹھ کر مسکرا رہے ہیں ، کیوں مسکرا رہے ہیں اور کیا وجہ ہے مسکراہٹ کی ؟ لیکن ایسے بھی لوگ ہیں جو پر سکون ماحول میں اکیلے بیٹھے ہوئے ہیں اور رونا شروع کر دیتے ہیں ۔ایسا اس لئے ہوتا ہے کہ آپ کو جب کوئی اچھا خیال آیا اور اس کے ردّعمل کے اظہار میں آپ بلا وجہ مسکرا نا شروع ہو جاتے ہیں اور جب کوئی برا خیال آیا تو زار وقطار رونا شروع کر دیتے ہیں ۔لیکن اسطرح آپ اپنے دماغ کو خود خراب کر رہے ہیں اور ضرورت سے زیادہ اپنے دماغ پر زور ڈال رہے ہیں ۔ کچھ لوگوں کو بہت زیادہ سوچنے کی عادت ہوتی ہے ۔جیسے اگر ایک ہی کپڑا روز آنہ استعمال کریں تو وہ بہت جلد پھٹ جائے گایا زبان کو بہت زیادہ استعمال کریں تو گھس جائے گی جو کچھ زبان سے نکلے گاوہ نامعقول ہی ہو گا کیونکہ آپ کی اصل زبان پھٹ گئی ہے اور آپ فضول بکواس کر رہے ہیں ۔اسی طرح جب آپ اپنے دماغ کو بہت زیادہ بھر دیں گے تو پھر کیا ہو گا؟ ہمارے دماغ میں شعور اور تحت الشعورکے درمیان ایک دروازہ ہوتا ہے جو زیادہ زور دینے کی وجہ سے کھل جاتا ہے ۔پھر آپ کو نہیں پتہ چلتا کہ کون آ رہا ہے اور کون جا رہا ہے ۔ حالانکہ آپ اُن کے بارے میں سوچ بھی نہیں رہے ہیں پھر بھی خیالات ،تحت الشعور سے بارش کی طرح وارد ہو رہے ہیں ۔ آپ نے جن چیزوں کو اہمیت دی وہ شعور کے اندر محفوظ ہے اور جس کو اہمیت نہیں دی وہ تحت الشعور میں چلی جاتی ہے ۔آپ کو صرف وہی چیزیں یاد ہوتی ہیں جو آپ کے شعور میں موجود ہوتی ہیں لیکن جب دماغ بہت زیادہ بھر جاتا ہے تو پھر تحت الشعور سے چیزیں نکل نکل کر آنا شروع ہو جاتی ہیں اور آپ یہ سمجھتے ہیں کہ شاید یہ رب کی طرف سے مجھے پیغام ہے لیکن ایسا نہیں ہے بلکہ اُس بات کو آپ نے کم اہمیت دی تھی اس لئے وہ تحت الشعور میں چلی گئی تھی اور وہاں سے شعور میں وارد ہو رہی ہے اور آپ سمجھ رہے ہیں کہ یہ رب کی طرف سے پیغام ہے !آپ اس کے زریعے سے واقف نہیں ہیں اور خود کو بہت ذہین سمجھ رہے ہیں ۔ اور جب کوئی یہ کہتا ہے کہ یہ رب کی طرف سے نہیں بلکہ تمھارے اپنے ذہن کی اختراع ہے تو وہ سمجھتے ہیں کہ یہ حاسد ہے ۔

شرح ذہانت(I.Q) کو کیسے بڑھایا جا سکتا ہے :

اگر آپ I.Q Level کے بارے میں مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا کہ I.Q Level اپنے شعور میں موجود اطلاع کا نام ہے ۔مثال کے طور پر آپ کسی سڑک سے گزر رہے ہیں اور اس راستے سے گزرتے ہوئے جو کچھ بھی آپ نے دیکھا، کیا اس کے بارے میں سوچا ؟ اگر نہیں سوچا تو نتیجے کے طور پر یہ ساری اطلاع آپ کے تحت الشعور میں چلی جائے گی اور آپ کا I.Q Level گر جائے گا۔جب آپ کوئی چیز دیکھیں تو اس پر توجہ دیں اگر توجہ نہیں دیں گے تو وہ تحت الشعور میں چلی جائے گی ۔جیسے کمرے میں پانی کا گلاس رکھا ہوا ہے اور آپ نے اپنے اطراف میں توجہ نہیں دی تو آپ کسی اور سے کہیں گے بھئی پانی کا گلاس دینا اور وہ جواباً کہے گا کہ وہ تو آپ کے سامنے رکھا ہوا ہے ۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ نے آنکھوں سے دیکھا تھا لیکن اس اطلاع پر توجہ نہیں دی اس لئے وہ تحت الشعور میں چلی گئی اور آپ کو گلاس کی موجودگی کا علم ہی نہیں ہوا۔ آنکھ اور شعور کے درمیان باہمی ربط نہیں رہا ۔لہذا I.Q Level اپنے شعور میں چیزوں کو محفوظ کرنے سے متعلق ہے۔

“ہماری آنکھیں چیزوں کو دیکھ رہی ہیں اور کان سن رہے ہیں اور یہ ساری اطلاعات ہمارے شعور میں جمع ہو رہی ہیں اگر ہم توجہ نہیں دیں گے تو یہ ساری اطلاعات تحت الشعور میں چلی جائے گی اور اگر توجہ دیں تو شعور میں محفوظ رہیں گی اور اس طرح I.Q Level بڑھتا رہے گا”

شرح ذہانت(Intelligence Quotient) اگر شرح جذبات (Emotional Quotient)کے ساتھ نہ ہو تو وہ صفر ہو جاتی ہے ۔شرح ذہانت میں بہتری لانے کے لئے آپ کو شرح جذبات میں بہتری لانا ہو گی ۔مثال کے طور پر آپ جس کمرے میں موجود ہیں وہ بہت گندہ ہے اور اس کمرے کو گندہ دیکھنے کے باوجود آپ کا کوئی ردّعمل نہیں ہے تو اس کا مطلب ہے شرح جذبات ختم ہو گیا ہے اور آپ دماغی بیماری میں مبتلا ہیں ۔ جب آپ کے اطراف میں کوئی چیز موجود ہے جو آپ کے حواس کو زندہ کرے اور پھر بھی آپ کا کوئی ردّعمل نہیں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ جذباتی طور پرمردہ ہو گئے ہیں اسی وجہ سے آپ رب کی محبت نہیں سیکھ پا رہے ہیں ۔
ہماری آنکھیں ہر چیز کی تصویریں اپنے تحت الشعور میں محفوظ کر رہی ہیں اور جب وہ تصویریں تحت الشعور سے نکل کر ہمارے سامنے آتی ہیں تو ہم حیران ہوتے ہیں کہ یہ کیا ہے ! کیونکہ ہم نے توجہ نہیں دی اور اطلاعات ادھوری یانامکمل ہونے کی وجہ سے وہ ساری اطلاعات تحت الشعور میں چلی گئی ہیں۔صحت مند دماغ کے لئے ضروری ہے وہ اپنے اطراف کی چیزوں پر توجہ دے اس لئے کہ جو اطلاع ادھوری رہ جائے گی وہ پھر بعد میں تحت الشعور سے نکل کر پریشان کرے گی ۔جو بھی ادھوری معلومات ہمارے تحت الشعور میں محفوظ ہو جائے گی وہ شکوک پیدا کرے گی اور جو مکمل اطلاع محفو ظ ہو گی وہ دماغ کے لئے صحت بخش ہو گی اور آپ سراب کا شکار نہیں ہوں گے۔

ذہانت اور جذبات کا آپس میں تعلق:

کسی چیز کو دیکھنے اور سمجھنے کی صلاحیت ذہانت کہلاتی ہے اور اس کو دیکھ کر جو ہمارا ردّعمل ہوتا ہے وہ جذبات کہلاتا ہے ۔ اگر آپ کے جذبات کا نظام صحیح کام نہیں کر رہا ہے ،اگر کمرہ گندہ ہے اور آپ پھر بھی پرسکون ہیں اور کوئی ردّعمل نہیں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ جذباتی طور پر مردہ ہو گئے ہیں ۔

یہ مضمون سیدی یونس الگوھر کے خطاب خود آگاہی حصہ دوم سے ماخوز کیا گیا ہے
مزید معلومات کے لیے برطانیہ کے ٹائم کے مطابق روزانہ رات دس بجے الرٰ ٹی وی پر عزتِ ماب سیدی یونس الگوھر کا خطاب لائیو ملاحظہ کریں۔

متعلقہ پوسٹس