کیٹیگری: مضامین

سعودی عرب والے اپنے فرقے کی نوعیت کے حوالے سے، انہوں نے حتی الامکان کوشش کی ہے کہ امام مہد ی ؑکے ظہور کی تمام احادیث کو ضعیف قرار دے دیا جائے اور امت مسلمہ سے یہ تصور نکال دیا جائے کہ امام مہدی نے آنا ہے اور پھر سعودی عرب والے وہی چال چل رہے ہیں جو فرعون چلتا تھا۔جب فرعون کے دربار میں اس کے ایک نجومی نے بتایاکہ ایک بچہ پیدا ہو گااور وہ تم سے تمھاری سلطنت چھین لے گاتو اس نے جو ہے جو بھی فرسٹ بورن بے بی تھا اس کو قتل کرانا شروع کر دیا۔اور پھر ہوا کیا کہ جب موسی ؑ پیدا ہوئے تو ان کی والدہ نے اس خوف سے کہ اس کو بھی قتل کرا دیا جائے گاتو انھوں نے جو ہے یعنی ایک چھوٹاساباکس، اس کے اندر بچے کو لٹا کر دریا کے حوالے کر دیا اب ان کی اپنی تو یہ چال نہیں تھی۔یہ جبرائیل امین نے ان کو آ کر یہ کہا تھاکہ آپ ایسا کر دیں ہم حفاظت کریں گے۔ورنہ کہاں ماں جو ہے ایسا کرتی ہے۔چلے گئے وہ ، فرعون کے گھر میں اللہ تعالی کے جاسوس بیٹھے ہوئے تھے ،آسیہ ؑ ، ان کی اولاد نہیں تھی تو انہوں نے گود لے لیا۔ اب فرعون دنیا بھر میں قتل و غارت کراتا رہا اور جس نے اس کی سلطنت چھیننی تھی وہ اس کے گھر میں موجود تھا ۔دنیا بھر میں قتل وغارت ہوتی رہی اور جس نے سلطنت چھیننی تھی وہ ان کے گھر میں آ کے پرورش پا رہا ہے ۔ اب اسی طرح سعودی عرب والوں کو جب یہ حدیث ملی کہ

’’ امام مہدی ؑ ان کی سلطنت چھین لیں گے‘‘

تو انھوں نے بڑا اس کے اوپر ریسرچ کیا ہے ان کو معلوم ہے کہ امام مہدی ؑ کی تعلیم کیا ہو گی؟ ان کو یہ بھی معلوم ہے کہ امام مہدی ؑ جو ہیں وہ ہند کے خطے سے آئیں گے۔حدیثوں میں تو یہاں تک لکھا ہوا ہے کہ امام مہدی ؑ کی رنگت کیسی ہو گی اور ان کی جسامت کیسی ہو گی یہ بھی لکھا ہوا ہے۔ایک حدیث شریف میں آیا کہ

’’امام مہدی ؑ کی جسامت اسرائیلی ہو گی اور ان کی رنگت عربی ہو گی‘‘

پھر وہ حجر اسود میں تصویر کی بات جب آئی تو یہ واقعہ جو ہے مجھے لگتا ہے کم سے کم بیس بائیس سال ہو گئے ہیں۔ اخباروں میں آیاکہ مکے میں جو ان کا محکمہ ہے اوقاف کا اس کا جو گورنر تھا حماد تو اس کو جو ہے یہ بات پتہ چلی کہ بھئی حجر اسود میں کسی کی تصویر ہے۔مکتہ المکرمہ میں ،خانہ کعبہ میں، بغیر کسی کو اعلان کیے ،بغیر کسی کو بتائے،وہاں پر اولیاء کرام ہمیشہ رہےہیں، کسی کو پتہ نہیں ہے ،صرف ولی ولی کو پہچانتا ہے جیسے چور چورکو پہچانتا ہے ۔تو ایک رات کیا ہوا کہ جس کو وہ ڈھونڈ رہے ہیں امام مہدی ؑ کو،سرکار گوہر شاہی نےوہاں خانہ کعبہ میں اکیس سال گزار دئیے۔
اب جب حماد بن عبداللہ آیا ،اوقاف کا جو گورنر تھا ،اس نے حجر اسود کا بوسہ لیا تو سرکار سیدنا اما م مہدی گوہر شاہی وہیں ساتھ موجود تھے ۔ایسی نظر کرم فرمائی کہ وہ حجر اسود میں موجود تصویر نور کی شعاع کے ساتھ اس کی آنکھوں کے سامنے آگئی۔اخباروں میں لکھا ہے کہ مکے کے فقیروں نے تصدیق کی ہے۔ اصل میں ان میں ایک جبرائیل تھا،ایک اسرافیل تھا،ایک عزرائیل تھا ،ایک میکائیل تھا ،وہ فقیر بن گئے تھے۔اور ان فقیرون نے حماد بن عبداللہ کو کہا تھاکہ یہ ا مام مہدی ؑ کا چہرہ ہے ،جب حماد بن عبد اللہ نے یہ بات کہی تو سعودی عرب کی حکومت والوں نے اس کو پکڑ کے جیل میں ڈال دیا ۔ اس کے بعد انہوں نے حجر اسود پر پینٹ کر دیا ۔

ذرا غور کریں ،اورآپ اس میں دیکھیں ،کوئی آپ کو پیسہ نہیں دیا جا رہا ،آپ نے بھی جان دینی ہے قبر میں جانا ہے ہم نے بھی جان دینی ہے قبر میں جانا ہے، لعنت اللہ علی الکاذبین ،اگر حقیقت نہ ہو اور ہم اس کو حقیقت بنا کر پیش کریں تو یہ کذب ہے ۔اور پھر حقیقت کو جو جھٹلائے وہ کفر ہے ۔حجر اسودمیں جو تصویر مبارک ہے اس پر تاج پہنا ہوا ہے اس تاج کے اوپر جو ہے الرا اور اللہ لکھا ہوا ہے ،لہذا انہوں نے اس کے اوپر پینٹ پھیر دیا ۔اور انکا یہ خیال ہے کہ وہ امام مہدی ؑ کو جو ہے کسی نہ کسی طرح یعنی امام مہدی ؑ کو نقصان پہنچا لیں گے اور انکی سلطنت جو ہے وہ بچ جائے گی لیکن انکی یہ خام خیالی ہے ۔جس ذات کو اللہ نے بھیجا ہو اس کا کوئی کچھ کیابگاڑ سکتا ہے ۔اب دیکھیں آپ واضح طور پر نظر آ رہا ہے ،یہ حجر اسود پینٹ شدہ ہے۔

اب وہ جو انھوں نے پینٹ کر دیا توجہاں جہاں پینٹ کیا اب وہ جو نور نکلتا ہے تصویر مبارک سے اس کی تپش سے وہ پینٹ پاپڑی بن گیاآپ دیکھیں جگہ جگہ جو گڑھے پڑے ہوئے ہیں۔ یہ پینٹ پھٹ پھٹ کر باہر نکل رہا ہے۔

اب حج منسوخ ہو گیاہے:

حجر اسود پر پینٹ کرنے سے نقصان کیا ہوا ؟ جب تک حجر اسود کا عقیدت و محبت سے بوسہ نہ لیا جائےعمرہ ہو یا حج ہو ،نہ عمرہ پورا ہوتا ہے نہ حج پورا ہوتا ہے ۔اب چونکہ حجر اسود کی سطح پر سعودی عرب والوں نے پینٹ کر دیا ہے اس وجہ سے بوسہ حجر اسود کی سطح کو نہیں ہو رہا ہے بلکہ پینٹ کو ہو رہاہے۔ اس طرح حجر اسود کی سطح مس نہ ہونے کی وجہ سے حج منسوخ ہو گیا ہے۔ آپ اس عمل کو معمولی عمل نہیں کہہ سکتے جبکہ یہ عمل حضور ﷺ نے بار بار کیا ہو اور خاص طور پر ایسی صورت میں کیا ہو کہ جب حجر اسود کے پاس جائیں تو آ پ جو ہے وہ رونا شروع ہو جائیں، ہچکیاں بھر بھر کے روئیں ۔اور پھر وہاں کھڑ ے ہو کہ کہیں کہ اس طرف سے مجھے اپنے بھائی کی خوشبو آتی ہے ،ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں حجر اسود کی طرف آتیں ہیں۔آپؐ کہتے کہ مجھے یہاں سے امام مہدی ؑ کی خوشبو آ رہی ہے ۔ یہ اللہ تعالی کی طرف سے ایک امام مہدی ؑ کے ظہور کی نشانی ہے ۔ایک حدیث شریف میں آیا کہ

’’ امام مہدی ؑ کا ظہور مقام ابراہیم اور رکن یمنی کے بیچ سے ہو گا ‘‘

مقام ابراہیم اور رکن یمنی کے بیچ میں میں حجر اسود ہے ۔یہاں سے امام مہدی ؑ کے ظہور کی بات ہوئی ۔آپ دیکھ لیں یہ تصویر مبارک جو آپ کو نظر آ رہی ہے اس میں امام مہدی ؑ کا چہرہ ہے ،اور پھر ایک حدیث اس پر بھی غور کریں ایک حدیث اور بھی ہے اس پر بھی غور کریں ۔
’’ایک دفعہ عمر بن خطاب اور حضرت علیؓ ایک ساتھ ہی خانہ کعبہ میں تھے اور حجر اسود کے مقام پر کھڑے ہوئے تھے ۔جب بوسہ دینے کی باری آئی تو عمر بن خطاب نے حجر اسود کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اے حجر اسود مجھے تیری حقیقت معلوم ہے کہ تو صرف ایک پتھر ہے نہ نقصان پہنچا سکتا ہے نہ فائدہ پہنچا سکتا ہے ۔میں تو تجھے بوسہ صرف اس لئے دے رہا ہوں کہ محمدﷺ نے تیرا بوسہ لیاورنہ میں کبھی بھی تجھے بوسہ نہ دیتا کیونکہ تونہ نقصان پہنچا سکتا ہے نہ فائدہ۔تو برابر میں کھڑے ہوئے حضرت علیؓ نے کہا کہ اے عمر تو غلط کہتا ہے میں نے خود حضورؐ سے سنا ہے کہ یہ نقصا ن بھی پہنچا سکتا ہے اور یہ فائدہ بھی پہنچا سکتا ہے۔ جب اللہ تعالی نے یوم ازل میں سب لوگوں سے اقرار لیئے تھے اور ان کی تقدیریں لکھی تھیں ،سارے کے سارے انسانوں کی تقدیروں کو اس حجر اسود میں ڈال دیا تھا ۔پھر زمین کے اوپر جب یہ حجر اسود لایا گیا تو جو اس پتھر کو عقیدت و محبت سے بوسہ لے گا، یوم محشر میں یہ اس کی شفاعت کرے گااور گواہی دے گاکیونکہ اس میں دو آنکھیں ،دو کان اور ایک زبان ہے ‘‘
تو یہ سعودی عرب والوں کی اپنی چالیں ہیں لیکن بات وہی ہے کہ بھئی اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ ہم سے مکر کر رہے ہیں انکو پتہ ہی نہیں ہے کہ واللہ خیرالماکرین،اب انسان ہو کر اللہ سے مکر کریں گے تو اللہ میاں خاموش تو نہیں بیٹھے رہیں گے ۔اللہ نے جس کوبھیجا ہے اس کو منوا کے چھوڑے گا ۔

متعلقہ پوسٹس