کیٹیگری: مضامین

چاند اور خانہ کعبہ کا تعلق:

جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ چاند دیکھ کر رمضان اور عید کرو ، یہ چاند دیکھنے والی بات صرف مکے کے شہر کے لئے ہےاس سے باہر نہیں ہے ۔کیونکہ خانہ کعبہ زمین کا مرکزی حصہ ہے جب چاند مرکزی حصے میں آئے گا اُس وقت سے دن شمار کیا جائے گا۔ اور اگر چاند خانہ کعبہ کے وسط میں نہیں ہے اور عید یا رمضان چاند پہلے یا پیچھے دیکھ کر کیا تو پھر وہ غلط ہو جائے گا۔
پہلے پوری دنیا کے اندر (GMT ) کہلاتا تھا پھر امریکہ نے اسے تبدیل کر کے (UTC ) بنا دیا لیکن پوری دنیا میں (GMT ) وقت ہی لیا جاتا تھا یعنی چار گھنٹے آگے تو (+4GMT) گنا جاتا تھا ۔ اسی طرح چاند دیکھ کر روزہ رکھنا اور عید کرنا یہ بات صرف مکے کے لئے ہے ۔مکے میں خانہ کعبہ کے اوپر چاند نظر آئے ،اگر کہیں اور چاند دیکھ کر روزہ رکھ لیا گیا تو لیلتہ القدر نہیں ملے گی ۔

“جسطرح چاند کا براہ راست خانہ کعبہ سے تعلق ہے اسی طرح سورج کی شعاعیں براہ راست اہرام مصر پر پڑتی ہیں ”

مکے میں خانہ کعبہ کے اوپر چاند دیکھ کر رمضان کا آغاز:

مکے میں چاند دیکھیں اور پھر روزہ رکھیں تو پھر لیلتہ القدر کبھی بھی مس نہیں ہو گی ۔ اگر مکے کے دائیں طرف والے علاقے میں اگر چاند آ گیا اور اسے دیکھ کر اگر آپ روزہ رکھ لیں تو یہ غلط ہو گا ۔وہی چاند پشاور، امریکہ اور کراچی میں بھی نظر آتا ہے لیکن وہاں دیکھنا بیکار ہے ، مکے میں چاند دیکھ کر روزہ شروع کرنا چاہیے کیونکہ خانہ کعبہ زمین کا مرکز ہے ۔چاند اپنا آغاز کعبے سے کرتا ہے ۔ آپ جہاں بھی ہوں لیکن مکے کے حساب سے روزے کا آغاز کریں ۔
چاند زمین کے بہت نزدیک ہے اور سورج بہت دور ہے ۔سورج اتنا دور ہونے کے باوجود ایسا ہوتا ہے کہ کبھی کبھی سورج کی تپش سے لوگوں کی جلد جھلس جاتی ہے ۔ سورج کا جو مرکز ہے اُس کی سیدھ میں کوئی بھی چیز نہیں ہے ادھر اُدھر سے ہے۔ مالک الملک امام مہدی گوھر شاہی کی جو تصویر سورج میں ہے اس کا رخ یہاں دنیا میں اہرام مصر میں پڑ رہا ہے ۔جو کوہ طور پر تجلی گری تھی وہ بھی اُسی سورج میں موجود تصویر کی وجہ سے گری تھی ۔سیدنا گوھر شاہی کی بارگاہ سے یہ پتہ چلا کہ

“جو سیدنا گوھر شاہی کی بارگاہ میں گستاخی کے مرتکب ہوں گے اُن کے اوپر چاند سے شعلے برسیں گے ”

چاند پر سے جو شعلے برسیں گے یہ بات عام لوگوں کی سمجھ سے عاری ہے ۔ سورج پر دو طرح کی گیس ہیں ایک ہائیڈروجن اور دوسری ہیلیم گیس ہے۔ہیلیم وہی گیس ہے جو یہاں غباروں میں ڈالی جاتی ہےوہ سورج سے نکلتی ہے ۔سورج سے ہیلیم گیس کے نکلنے کی وجہ سے یہ تمام سیارے خلاء میں تیر رہے ہیں ۔جب وہ ہیلیم گیس نکلنا بند ہو جائے گی تو یہ تمام سیارے آپس میں ٹکر ا جائیں گے ۔ سائنسدان نہ جانے کتنی بڑی بڑی کہانی بناتے ہیں کہ وہاں کشش ثقل نہیں ہے ۔یہیں اگر زمین پر کسی غبارے میں ہیلیم بھر دو تو کشش ثقل ختم ہو جاتی ہے ۔
میرا ایک دفعہ سورج پر جانا ہوا تو وہاں سیدنا گوھر شاہی کا جو جلوہ مبارک خلاء میں ہے وہ اتنا بڑا ہے کہ سورج اس جلوہ مبارک کے سامنے نظر نہیں آتا ہے۔اگر وہاں سے جا کر دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہر سیارہ سیدنا گوھر شاہی کے جلوہ مبارک کا طواف کر رہا ہے ۔اگر ہیلیم گیس ہو تو تم ایک سیارے سے چھلانگ لگاؤ اور چاند پر اُتر جاؤ۔ چاند سے چھلانگ لگاؤ تو مریخ پر اُتر جاؤ۔ اب جس کا لطیفہ نفس پاک ہو جاتا ہے اور ڈیوٹی پر جب مامور کیا جاتا ہے تو وہ اسی طرح چھلانگیں لگا لگا کر جاتا ہے کیونکہ نور میں گیس سے زیادہ طاقت ہوتی ہے ۔سورج بھی اسی طرح چھلانگیں لگا کر چلتا ہے ۔سورج کے چھلانگیں لگانے کو سریانی زبان میں “سبحان” کہتے ہیں ۔کچھ سیارے ایسے بھی ہیں جن میں صرف گیس ہی گیس بھری ہوئی ہے ۔
جو پتھر(Asteroid) خلاء سے آرہا ہے اُسے ناسا کے سائنسدانوں نے دیکھ لیا ہے ۔انہیں معلوم ہے کہ وہ پتھر(Asteroid) خلاء سے آرہا ہےاگر وہ اسی طرح آتا رہا تو چھ یا ساڑھے چھ سال میں دنیا ختم ہو جائے گی ۔لیکن یہ وہ ہے جو طے پایا ہے ۔ لیکن سیدنا گوھر شاہی کی غیبت سے واپسی سے پہلے نہیں ہو سکتا ہے ۔حدیث میں یہ بھی موجود ہے کہ اگر امام مہدی کے آنے میں اگر ایک دن بھی باقی رہ گیا ہے تو ٹائم بڑھا دیا جائے گا۔امام مہدی نے دنیا کو سمیٹنا ہے اس لئے جب تک امام مہدی گوھر شاہی واپس نہیں آئیں گے اللہ کی ساری پلاننگ بیکار ہے ۔

مندرجہ بالا مضمون نمائندہ گوھر شاہی، عزت ماب سیدی یونس الگوھر کے 13 مئی 2017 کے خصوصی خطاب سے لیا گیا ہے ۔

متعلقہ پوسٹس