- 922وئیوز
- لائیک کریں
- فیس بک
- ٹویٹر
- فیس بک میسینجر
- پنٹرسٹ
- ٹمبلر
- واٹس ایپ
- پرنٹ
- ای میل
آپؐ کا دوسرا دور پہلے دور سے افضل ہو گا:
لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہم سیدنا گوھر شاہی کی ذات والا کو سب سے افضل مانتے ہیں لیکن یہ صرف ہم تو نہیں کہہ رہے ہیں امام مہدی کے حوالے سے یہ بات صحابہ کرام نے بھی کی ہے ۔جو مولوی اور ملا اس بات پر اعتراض کرتےہے کہ ہم امام مہدی سیدنا گوھر شاہی کو نبی کریم ﷺ سے بھی اونچا بتاتے ہیں اُس کم ظرف ، کم علم اور کم عقل آدمی کو یہ خیال بھی نہیں آتا کہ امام مہدی کے وجودِ انور میں جب محمد الرسول اللہ کی اروح ہیں تواب تم امام مہدی اور محمدﷺ کو جدا کیسے کر رہے ہو !! جس کو افضل کہہ رہے ہیں محمد اُس ذات کا حصہ ہیں ، محمد کا جھکا ہوا سر جو اُٹھایا وہ بھی یہی تھا اور قرآن نے بھی کہا ہے
وَلَلْآخِرَةُ خَيْرٌ لَّكَ مِنَ الْأُولَىٰ
سورۃ والضحی آیت نمبر 3
ترجمہ : یا رسول اللہ آپ کا جو دوسرا دور ہو گا وہ آپ کے لئے پہلے دور سے بھی افضل ہو گا۔
ہم نے اس کی تشریح یہ کی ہے آپ ؐ کا دوسرا دور پہلے دور سے بھی افضل ہو گا ۔مولوی کہتے ہیں اس کا یہ مطلب نہیں ہے یہاں اس آیت میں پہلا دور مکے کا دور ہے اور دوسرا دور مدینے کا دور ہے ۔ میرا مولویوں سے یہ سوال ہے کہ ان کے حساب سے حضورؐ کے لئے مدینے کا دور افضل ہے اور صحابہ کرام کے لئے مکے کا دور افضل بتاتے ہو کہ جو مکے میں ایمان لائے تھے ان کا مرتبہ بڑا ہے کیونکہ وہاں مشکلات زیادہ تھیں ۔اب اگر صحابہ کرام کے لئے دینی اور ایمانی اعتبار سے وہ دور افضل ہے تو حضورؐ نے کیا مدینے میں جاکر زیادہ محنت کی تھی ؟ صحابہ کرام پر سختی تھی تو کیا حضورؐ پر نرمی زیادہ بڑھ گئی تھی جو مدینے کا دور افضل بتا رہے ہو ؟ اس کا مطلب ہے آپ کو حقیقت کا پتہ ہی نہیں ہے بس اپنے اٹکل پچھو سے جو منہ میں آرہا ہے وہ بولتے جا رہے ہیں ۔اب مسجدوں میں جو لوگ آتے ہیں انہیں دینی فراست کہاں ہوتی ہے، بازاروں میں ٹھیلا لگانے والا اور نچلے طبقے کے لوگ مسجدوں میں زیادہ جاتےہیں اُن کے سامنے جو مرضی آئے سنا دو ۔ لیلی اور مجنوں کے قصے سنا دو اور کہو یہ قرآن میں لکھا ہے تو وہ آنکھ بند کر کے مان لیں گے ۔یہاں اس بارگاہ میں بات کرنے سے پہلے ہزار بار سوچو ۔تو کون سا ایسا عالم ہے جو یہ کہہ دے کہ وَلَلْآخِرَةُ خَيْرٌ لَّكَ مِنَ الْأُولَىٰ کہ حضور کا جو دور مدینے کا ہے وہ مکے سے افضل ہے جبکہ تم نے صحابہ کرام کے ایمان کا جو زمرہ بنایا ہے اس میں مکے کا دور افضل ہے اس کو صحاب کبار کہتے ہیں ۔ جو مکے میں ایمان لائے ان کا مرتبہ زیادہ ہے اور جب حضورؐ کی بات آتی ہے تو مدینے کا دور کہہ رہے ہو ۔اس آیت کا یہ مطلب نہیں ہے بس مولویوں نے اپنی طرف سے بات کر کے اُمت کو گمراہ کیا ہوا ہے ۔
“وَلَلْآخِرَةُ خَيْرٌ لَّكَ مِنَ الْأُولَىٰ آپ کا جو دوسرا دور ہے وہ آپ کے پہلے دور سے اچھا ہو گا ۔پہلا دور وہ تھا جس میں بطور نبی تشریف لائے اور دوسرا دور وہ ہے جس میں حضورکی آدھی ارواح امام مہدی کے وجود میں آئیں ۔ جس کی وجہ سے حدیثوں میں یہ لکھا ہے “امام مہدی ہمشکل مصطفی ہوں گے ”۔ جس نے حضورؐ کو دیکھا ہو گا وہ امام مہدی گوھر شاہی کو دیکھتےہیں پہچان جائے گااور کہے گا یہ تو میرے حضورؐ ہیں ”
ہمشکل مصطفی ہونے کا ایک واقعہ :
1994 میں ہمارا دور ہ سیدنا گوھر شاہی کےساتھ ناروے کا ہوا ۔وہاں ایک شخص نظر محمود الہی کا فون آیا اور ملنے کی خواہش کا اظہار کیا ۔ سرکار نے اُسے بلا لیا ۔ جب وہ دروازے پر آیا اور میں نے دورازہ کھولا تو سرکار سامنے ہی تشریف فرماتھے ، وہ بندہ چوکھٹ پر ہی گر گیا اور رینگتا ہوا سیدنا گوھر شاہی کی جانب بڑھنے لگا اور اس کے لب جنبش کرتے ہوئے یہی الفاظ دہرا رہے تھے کہ“ الصلوۃ والسلام علیک یا رسول اللہ ، کون کہتا ہے کہ یہ گوھر شاہی ہیں یہ تو میرے آقا محمد ﷺ ہیں ”۔ یہ اپنی آنکھوں سے دیکھا ہوا واقعہ ہے اور اس طرح کے کئی واقعے اور اس کے عینی شاہدین موجود ہیں ۔جب تم کو حقیقت سے آشنائی نہیں ہے تو بکواس کیوں کرتے ہو ۔یہ جملہ نہ بولو کہ ہم نے اپنے مرشد کو حضورؐ سے افضل کہا ہے بلکہ یوں کہو کہ
“محمد رسول اللہ کو امام مہدی سے اتنا عشق ہے کہ اب امام مہدی اور محمد ﷺ میں کوئی فرق نہیں ہے ”
ثبوت بمعہ دلیل:
اگر تم کو ثبوت چاہیے تو حجر اسود میں موجود شبیہ مبارک دیکھو جس میں وجود ایک ہے اور چہرے دو لگے ہوئے ہیں ۔ایک چہرہ گوھر شاہی ہے اور دوسرا چہرہ مصطفی ہے ۔ لوگوں کو چاہیے کہ ادنی اور اعلٰی کے چکروں میں نہ پڑیں ۔اگر ان چکروں میں پڑو گے تو آدم صفی کے ماننے والوں کے آگے ابراھیم خلیل اللہ کے ماننے والے یہ کہتے کہ ہمارا نبی افضل ہے تو وہ کبھی بھی ایمان نہ لاتے ۔وہ یہ کہتے کہ تم ہمارے نبی کی شان گھٹا کر اپنے نبی کو افضل بتا رہے ہو ۔اب جب سارے نبی آ گئے تو لوگ یہ نہیں سوچتے کہ یہ ادنی اور اعلٰی کا صرف دعویٰ ہے یا اللہ کی طرف سے ہی یہ سلسلہ چلا آ رہا ہے ۔آدم صفی اللہ سے پہلے جتنے بھی آدمی آئے اللہ نے انکو عالم بالا یا اپنی ذات تک رسائی نہیں دی ۔آدم صفی اللہ کو بنایا اور ایک لطیفہ قلب کا علم دے کر بھیجا ۔ سارے خوش ہو گئے کہ اس سے پہلے تو ایسا ہوا نہیں کہ انسان کا تعلق اللہ سے جڑ جائے ، زمین پر بیٹھ کر وہ اللہ اللہ کرے اور عرش الہی میں جنبش پیدا ہو جائے۔آدم صفی اللہ کے بعد ابراھیم خلیل اللہ تشریف لے آئے اور اللہ نے اُن کو دو لطیفوں کا علم دے کر بھیجا ، اب کیا کہیں گے آدم ؑ افضل ہیں یا ابراھیم ؑ افضل ہیں ۔ ابراھیم ؑ کے بعد موسی ٰ تشریف لے آئے اور اللہ نے اُن کو تین لطیفو ں کا علم دیا ۔کیا اب یہ کہہ دیں کہ موسیٰ افضل ہیں ۔اس کے بعد عیسیٰ چار لطیفوں کا علم لے کر آ گئے ۔ کیا اب یہ کہیں گے کہ عیسی ؑ افضل ہیں ۔اس سے پہلے تو چار لطیفوں کا علم تو کسی نبی کے پاس تھا ہی نہیں ۔ اس کے بعد حضور پاک تشریف لے آئے اور آپ پانچوں لطیفوں کا علم لے آئے ۔ اب یہاں پر سارے مسلمان آسانی سے کہہ دیتے ہیں کہ ہمارے نبی سب سے افضل ہے ۔ ہم بھی مان رہے ہیں کہ حضور افضل ہے کیونکہ ہمارا نبی ہی تو تمھارا رنبی ہے ۔ ہمارا نبی اس لئے افضل ہے کہ کیونکہ ہماری رسائی ہے وہاں تک اور وہ تمھارا ہے ہی نہیں ۔اسی لئے تم شیعہ ، سنی ، وہابی وغیرہ بن کر بھٹک رہے ہو ۔تم صرف زبان سے بکواس کرتے ہو ہمارا نبی ، تمھارا محمد الرسول اللہ سے تعلق ہی نہیں ہے ۔کبھی تم نے نبی کریم ؐ کو دیکھا ہے یا اُن سے محبت کی کوشش کی ہے ۔
محبت رسول کے تقاضے اور علماء کے من گھڑت فلسفے:
صرف دعوے ہیں ہری چادر ڈال لی ، جھنڈا لگا لیا اور امام باندھ لیا تو محبت ہو گئی !! نہیں یہ محبت نہیں ہے ۔ احادیث میں محبت حصول کا کچھ اور طریقہ لکھا ہے اماموں اور جھنڈوں میں محبت رسول نہیں ہے ۔ ایک شخص حضورؐ کی بارگاہ میں بھاگا بھاگا آیا اور عرض کیا کہ یارسول اللہ میں آپ سے محبت کرنا چاہتا ہوں ۔ تو آپؐ نے فرمایا کہ پھر تعلیمات فقر کو اپنی چادر بنا لے کہ فقر کی تعلیمات اور میری محبت ملی ہوئی ہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر کسی کو فقر کی تعلیمات حاصل نہیں ہیں تو وہ فقر کا دعویٰ ٰنہیں کر سکتا کیونکہ محبت رسول انہی کو حاصل ہو گی جوتعلیمات فقر میں ہوں گے ، جنکا سینہ منور ہو گا ۔کچھ عرصہ پہلے ایک پادری نے فلوریڈا امریکہ میں قرآن جلا دیا تو پاکستان میں عشقانِ رسول نے پاکستان میں جلوس نکالا اور جلوس کی آڑ میں توڑ پھوڑ کی اور دوکانوں سے سامان چوری کرنے لگ گئے ۔ ماتھے پر ہری پگڑیاں باندھی ہوئی ہیں جن پر یہ تحریر لکھی ہوئی ہے کہ یا رسول اللہ آپ پر جان بھی قربان ہےاور چوری ، ڈاکے مار رہے ہیں ۔ اس قوم کا تو یہ حال ہے کہ دنگا ہوا اور عورتوں کو گولی لگی تو لوگ لاش سے سونے کی انگوٹھیاں ، گلوں سے ہار اور جیبوں سے اُنکے پیسے نکال کر لوٹ رہے ہیں ۔لاشوں کے ساتھ بھی بے حرمتی کی جار ہی ہے یہ اس قوم کا حال ہے ۔ آپ بکواس کرتے ہیں کہاں ہے عشق رسول ۔
مولویوں نے نئے نئے فلسفے بنا لئے ہیں کہ ایک ہزار دفعہ درود شریف پڑھو تو حضورؐ کا دیدار ہو جائے گا۔بند کرو یہ بکواس اور دھوکا ، پہلے ہی اسلام کا شیرازہ بکھر چکا ہے ۔ دورود شریف پڑھنے سے محمد الرسول اللہ کا دیدار نہیں ہوتا ہے ۔ کیا اتنا آسان ہے دیددار رسول کے دورود شریف پڑھنے سے ہو جائے تو دورود شریف تو کوئی بھی پڑھ سکتا ہے ، دیو بندی گستاخ بھی پڑھتے ہیں ۔ اگر دورود شریف پڑھنے سے دیدار رسول ہوتا ہے تو نماز او ر قرآن پڑھنے سے اللہ کا دیدار کیوں نہیں ہوتا ہے ؟ تمھارے سارے فلسفے جھوٹے ہیں ایسے نہیں ملتی محبت رسول۔ محبت رسول کے لئے سب سے پہلے اس نفس کو پاک کرنا پڑتا ہے مولانا روم فرماتے ہیں کہ
هزار بار بشویم دهن به مشک و گلاب
هنوز نام تو گفتن کمال بے ادبی است
ادب گاہِ است، زیرِ آسماں از عرش نازک تر
نفس گم کردہ می آید جنید و بایزید ایں جا
کہ آسمان کے نیچے زمین پر ایک ایسی بارگاہ بھی ہے کہ جس کے آداب عرش الہی سے زیادہ نازک ہیں ۔بایزید اور جنید بغدادی جیسے بڑے بڑے اولیاءخاک مل کر اپنے چہروں پر اس بارگاہ میں داخل ہوتے ہیں ۔تم دورود شریف پڑھ کر محبت رسول کا دعویٰ کر رہے ہو ۔ یہی وجہ ہے کہ جلوس عشق رسول میں نکال رہے ہیں اور اس کا انجام چور ی چکاری ہو گیا ہے ۔تم تو حضورؐ کے نام پر کلنک کا دھبہ ہو ۔علامہ اقبال نے صحیح کہا تھا ان کے لئے “کیا نہ بیچیں گے اگر صنم مل جائیں پتھر کے ”۔ یہ قبروں کی تجارت کرنے والے مسلمان ہیں ، یہ مسلمان یہودیوں سے بدتر ہیں جن کو یہ سمجھ نہیں آیا کہ دورود شریف سے دیدار رسول کیسے ہو گا جب اللہ اللہ کر نے اور قرآن پڑھنے ہدایت نہیں ملی ۔ ایک حدیث میں آیا کہ “من لا شيخ له فشيخه الشيطان”۔ جس کا کوئی مرشد نہیں ہوتا اس کامرشد شیطان ہے ۔اگر یہ کہا جائے کہ اما م مہدی ؑ نے حضورؐ کو اپنے سینے سے چمٹا رکھا ہے اور ایسی حالت میں وہ زمین پر امام مہدی بن کر تشریف فرما ہیں تو بجا ہو گا ۔ آج اگر کسی کو در مصطفی چاہیے تو وہ سرکار گوھر شاہی کے در پر آ جائے ، آج بھی میسر ہے ۔
مندرجہ بالا متن نمائندہ گوھر شاہی سیدی یونس الگوھر کے 01 جولائی 2017 کی نشست میں کئے گئے سوال کے جواب سے ماخوذ کیا گیا ہے۔
- 1.2Kشئیر
- 922وئیوز
- فیس بک1.2K
- ٹویٹر15
- فیس بک میسینجر
- واٹس ایپ
- ای میل0
- لائیک کریں20
- پرنٹ0
- ریڈاٹ0
- پنٹرسٹ0
- ٹمبلر1
- جی میل
- یاھُو میل
- ایس ایم ایس
- سکائپ
- وائیبر
- لائین