کیٹیگری: مضامین

امام مہدی ؑ کے بارے میں سعودی عرب اور ایران کا نظریہ

سعودی عرب امام مہدی ؑ سے ڈرتا ہے لہذا اسکا یہ خیال تھا کہ شاید امام مہدی کہیں عراق میں ہیں ،سعودی عرب نے ڈھونڈنے کی بڑی کوششیں کیں ،امام مہدی عراق میں ہو ں گے تو پتہ چلے گا نا ۔دوسری طرف ایران ہے ایسا ملک جو شاید تیس چالیس سال پہلے آزاد خیال معاشرےجب وہاں شاہ کی حکومت تھی،بہت آزادی تھی۔اسکے بعد آیت اللہ خمینی جس نے خود ساختہ جلا وطنی اختیار کر لی اور فرانس میں رہا اور وہاں بیٹھ کر لوگوں کو تیار کرتے رہے اور پھر ایک وقت آیا کہ وہ ایران چلے گئے اور ایک انقلاب آگیا ۔فرقے کی بنیاد پر ایران اور عراق کی جنگ رہی ایک ہی خدا کے ماننے والے ، ایک ہی رسول کا کلمہ پڑھنے والے ایک دوسرے کے دست و گریباں رہے مستقل گیارہ سال تک جنگ چلتی رہی اور اسکا نتیجہ یہ نکلا کہ ایران میں جو لوگ فوج میں تھے مارے گئے اور مردوں کا قحط ہو گیا عورتیں ہی عورتیں ہو گئیں۔ اب انکے پاس کچھ نہیں ہے ایران کے پاس کچھ نہیں ہے وہ اس آسرے پہ بیٹھے ہیں کہ امام مہدی آئیں گے اور امام مہدی اُن کے ہوں گے اور پوری دنیا پہ انکا قبضہ ہو جائے گا ۔
انکا یہ خیال اور نظریہ ہے کہ امام مہدی کی تیاری سے مراد یہ ہے کہ ایران جو ہے پہلے نیوکلیر اسٹیٹ بن جائے تاکہ جب امام مہدی آئیں تو پھر ہم لوگوں کو سبق سکھائیں ،ان کے نزدیک امام مہدی کی تیاری یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ اسلحہ ہمارے پاس ہو جائے ۔اُنکا یہ خیال ہے کہ جب امام مہدی آجائیں گے ہمارے پاس نیوکلیر بم نہیں ہوا تو پھر کیا ہو گا ۔

شیعاؤں اور وہابیوں کے درمیان جنگ

یہ جو احمدی نژاد تھا یہ اس پارٹی سے تھا کہ جنکو ایران میں ایران کے لوگ extremist کہتے ہیں ۔جس طرح وہابی ہیں پوری دنیا کے وہابی وہ سعودی عرب کو اپنا مائی باپ سمجھتے ہیں اسی طرح ساری دنیا کے جو شیعہ ہیں وہ ایرا ن کو اپنا مائی باپ سمجھتے ہیں۔تو ایک تو ہو گیا مقامی سطح پہ فرقے واریت ، اور ایک ہو گئی بین الاقوامی سطح پر فرقے واریت ۔تو بین الاقوامی سطح پرجو فرقے واریت سامنے آتی ہے وہ آتی ہے”وہابی“ کی اور” شیعہ“ کی۔ تیسرا کوئی فرقہ نظر نہیں آتا ۔بین الاقوامی اور مقامی سطح پر تو بہت سے فرقے ہیں ۔لیکن ان دو فرقوں (شیعہ اور وہابی ) کو بین الاقوامی سطح پہ جوجانا گیا ہے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ ان دو فرقوں کو ایک اسٹیٹ کی حمایت حاصل ہے یعنی حکومتی سطح پر ان فرقوں کی تبلیغ کی جاتی ہے اور پیسہ لگایا جاتا ہے۔

سعودی عرب کے پاس بہت پیسہ ہے لہذا بین الاقوامی سیاست میں اس نے اپنے حامی کیے ہوئے ہیں۔ بہت سے ممالک کو اپنا حامی بنایا ہوا ہے اور اِس پیسے کے بل بوتے پر ہی اس کو کامیابی بھی ملتی آئی ہے۔ دوسری طرف شیعہ ہے ایران ہے اور شیعہ جو ہیں وہ سعودی عرب میں بھی پائے جاتے ہیں تو وہاں سے بھی سعودی عرب کو بغاوت کا خطرہ ہے ۔ایک اچھی بڑی تعداد بحرین میں ہے وہاں سے بھی بغاوت کی بو آتی ہے وہ بھی ایران کو سپورٹ کرتے ہیں ۔ایک بہت ہی بڑی تعداد شیعوں کی یمن میں بھی ہے جنکو ہم کہتے ہیں حوثی،اور پھر جب آپ شام آجائیں تو یہ جو بشار الاسد ہے یہ شیعہ ہے۔ اور سیریاکے جو لوگ ہیں وہ سارے شیعہ نہیں ہیں ایک اچھی تعداد بڑی تعداد سنیوں کی بھی ہے ۔سنی جو ہیں وہاں دو قسم کے ہیں ایک سنی وہ ہیں جنکو پیسہ دے کے تبلیغ کر کے سعودی عرب نے وہابی بنا دیا ہے۔ اور ایک سنی وہاں وہ ہیں جو تصوف کومانتے ہیں ولیوں کو ماننے والے ہیں ۔اب بشارالاسد چاہتا ہے جو سعودی عرب کے حامی سنی ہیں ان سب کو ختم کر دیا جائے لہٰذا یہ قتل و غارت شام میں جاری ہے۔ اپنے ہی ملک کے شہریوں کو مار رہے ہیں ۔
دنیاتصویر کا ایک رخ دیکھتی ہے دوسرا رخ نہیں دیکھتی ۔اب جب انہوں نے ظلم ڈھائے تو جو باغی سّنی تھی وہ(ISIS)سے جاملے ۔(ISIS) اور زیادہ مضبوط ہو گئی۔۔اب ایران اور جو رشیا ہے وہ بشارالاسد کی مدد کر رہاہے لہذا قتل عام الیپو شہر میں جاری ہے ۔ایران نے جو امام مہدی کی تصویر کھینچی ہے دنیا کے سامنے وہ انتہائی مذموم سازش ہے ۔ایران کو امام مہدی کے بارے میں کچھ نہیں پتا۔بلھے شاہ نے ایک بات کہی ہے کہ

میری بکل دے وچ چور نی اڑیو بکل دے وچ چور
رام داس کتے فتح محمد ایہو قدیمی شور ،اور نکل پیا کوئی ہور

ایران کے اور دیگر پوری دنیا کے جو شیعہ ہیں اپنی انانیت کو بچانے کے لیئے اڑے رہیں اپنی بات پر کہ امام مہدی تو امام حسن عسکری کے بیٹے تھے ،وہ غائب ہو گئے ہیں انکوواپس آنا ہے ۔وہ نہیں آئیں گے واپس کیونکہ وہ امام مہدی نہیں ہیں ۔انکا یہ خیال ہے کہ جب سارے مومن ہو جائیں گے پھر امام مہدی آئیں گے۔ ایسے امام مہدی سے اللہ بچائے جب ہم خود مومن بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو وہ جو امام مہدی جسکو تم نےسمجھ رکھا ہے وہ کیا یہاں پہ انڈے دینے کے لیئے آئے گا ۔امام مہدی نے تو آنا اسلیئے ہے کہ لوگوں کو ایمان کی دولت عطا کریں ۔اللہ سے ملائیں، لوگوں کے دلوں میں ایمان بھر دیں، نور بھر دیں، انکا سینہ منور کر دیں، انکا تعلق اللہ سے جوڑ دیں ،امام مہدی نے تو اسلیئے آنا ہے ۔تم کہتے ہو جی جب سارےمومن ہو جائیں گے تو پھر امام مہدی آئیں گے پھر امام مہدی کو آنے کی کیا ضرورت ہے ؟

مغربی ممالک میں پیش کیا گیا غلط تصور مہدی:

امام مہدی کے حوالے سے جومغربی ممالک کا ذہن خراب کیا ہے وہ ایران نے کیا ہے اور ہم کوشش کریں گے کہ امام مہدی کا جو تصور ہے ،جو خالص تصور ہے جو اللہ کی طرف سے آیا ہے ،جو قرآن سے آیا ہے ،جو رسول اللہ کی احادیث سے آیا ہے ،وہ خالص تصور سچا تصور دنیا کے سامنے رکھ دیں ۔لیکن ہمارے اس تصور کو سپورٹ کرنے کے لیئے نا ملک ہے ، نا کوئی میڈیا ہے ۔اب شیعہ کاجو گھناؤنا تصور مہدی ہے اس کو آپ دیکھ لیں وہ پوری دنیا تک کیسے پہنچ گیا ؟ کیونکہ ایک پورا ملک اُسکو سپورٹ کر رہا ہے اور ہم کو تو امام مہدی کے گھر والے سپورٹ نہیں کرتے ۔ہم تو انکی نظر میں بھی کافر ہیں ۔کیسا زمانہ ہے ،ہمارے خلاف تو بہت کچھ ہے کیونکہ ہم حق پر ہیں ۔
میری کوشش یہ ہے کہ میں توجہ دوں اس بات پر کہ امام مہدی کے بارے میں دنیا میں جو غلط تصورپھیل گیا ہے۔صحیح تصور کو پیش کیا جائے لیکن اگر تم سب اپنے گھروں پہ بیٹھ جاؤ گے ،مسئلے مسائل ہوں گے کوئی آگے بڑھ کے جانے کے قابل نہیں ہو گا پھر تو اس میں کامیابی نہیں ہو گی اندھیرے میں مارے جائیں گے ۔

امام مہدی کا خالص تصور:

پوری سچائی کے ساتھ ہم دنیا کو یہ بتانا چاہتے ہیں ،باور کرانا چاہتا ہوں کہ ایران نے جو امام مہدی کا تصور پیش کیا ہے وہ گمراہ کن ہے ،وہ ایک سازش ہے۔ امام مہدی صرف شیعہ کے لیئے نہیں ،امام مہدی ہر اس انسان کے لیئے ہیں کہ جو اللہ سے محبت کرنا چاہتا ہے ،خواہ اسکا کسی بھی فرقے سے کسی بھی مذہب سے تعلق ہو ،کسی کا کوئی مذہب نا بھی ہو اور پھر بھی وہ یہ کہے کہ مجھے اللہ سے ملا دو تو امام مہدی یہ نہیں دیکھیں گے کہ اسکا مذہب نہیں ہے اسکو اللہ سے ملا دیں گے ۔امام مہدی محبت بانٹنے کے لیئے آئے ہیں ،امن اور آشتی اور انصاف ایسا ہو گا کہ بھیڑیا اور بکری ایک ہی کنارے سے پانی پئیں گے ۔امام مہد ی کا حکم صرف انسانوں پر نہیں جانوروں پر بھی چلے گا ،جانور بھی انکا ادب کریں گے ۔
قرآن میں کئی آیتیں ایسی آئیں کہ انکا شان نزول نہیں ہے کوئی۔شان نزول کیا ہوتا ہے کہ اچانک لڑائی جھگڑا ہو گیا یہاں پر اور پھر آیت اس موقع پر آجائے کہ بھئی لڑو نہیں یہ کر لو وہ کر لو۔تو اسکا شان نزول یہ ہو گا کہ بھئی کچھ صحابہ لڑ رہے تھے تو اللہ کا حکم آگیا تو یہ اسکا شان نزول ہے ،لیکن سب آرام سے بیٹھے ہوئے ہیں اور پھر کوئی آیت آگئی تو پھر اسکا کوئی شان نزول ہی نہیں ہے تو ایسی آیت مستقبل کے اشارے ہوتے ہیں ۔انکا شان نزول ظاہر میں نہیں بلکہ باطن میں ہوتا ہے۔ اللہ کی پلاننگ میں ہوتا ہے ،اللہ کی تدبیر اور منصوبے میں ہوتا ہے ۔تو یہ جو خاص آیتیں قرآن کی ہیں جن کا شان نزول نہیں ہے انکا تعلق مستقبل سےہے، امام مہدی سے ہے۔جیسے قرآن شریف میں ایک آیت ہے کہ

وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللَّـهِ أَن يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَىٰ فِي خَرَابِهَا ۚ أُولَـٰئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ أَن يَدْخُلُوهَا إِلَّا خَائِفِينَ ۚ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ
سورۃ البقرۃ آیت نمبر 114

اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ کی ہی مسجدوں میں اللہ کا ہی نام لینے سے منع کرے ،بھئی مسجدوں میں اللہ کا نام لینے سے کون منع کرے گا؟ کیا آپ نے کسی مسجد کو دیکھا ہے یا آپ سے کسی نے کہا ہو کہ اللہ کا نا م نہیں لو یہاں پر ! تو پھر کیا کریں مسجد ہوتی کس لیئے ہے ۔لیکن قرآن میں یہ آیت ہے کہ ان میں اللہ کا نام لینے سے اللہ کا ذکر کرنے سے منع کیا جائے اس سے بڑھ کر ظالم کون ۔ اسکا کوئی شان نزول نہیں ہے۔ شان نزول تو تب ہوتا، اب اُسوقت تو مسجد بھی ایک ہی تھی جب یہ آیت اتری تھی اور وہ تھی اللہ کے رسول کی مسجد ،مسجد نبوی ،اب آپ یہ تو تصور نہیں کر سکتے کہ جس زمانے میں یہ آیت اتری اس زمانے میں کوئی مسجد تھی اور اس مسجد کے اندر لوگ منع کر رہے تھےکہ یہاں اللہ کا نام نہیں لینا ۔یا جدوجہد کرے اور کوشش کرے کہ اس کو تباہ کردے ،یہ جو اس آیت میں خَرَابِهَاہ ہے وہ اردو والا نہیں ہے۔اب معلوم یہ ہوا کہ اللہ کا نام لینے سے مسجد میں منع کیا ہے اور اللہ کا نام مسجد میں لینے سے منع کیا تو اسکا نتیجہ اللہ تعالی کیا فرما رہے ہیں کہ اسکو تباہ کر دے ۔معلوم ہوا کہ یہ بلڈنگ کو تباہ کرنے کی بات نہیں ہو رہی ۔اللہ کا نام لینے کہ اجازت نہ دینا مسجد میں کا مطلب کیا ہو ا،مسجد کو تباہ کرنا۔تو یہ کوئی ظاہری تباہی تو نہیں ہے نا یہ تو باطنی تباہی ہے ۔
نبی پاک ﷺ مسجد نبوی سے اسم ذات عطا فرماتے تھے، جب ولیوں کو مسجد کے منبروں سے جدا کر دیا جائے گا اور وہ اپنی خانقاہوں میں اسم ذات کی ترسیل کریں گے،جب مسجدوں میں آکر وہ تصوف بیان نہیں کر پائیں گے، ان کو روکا گیا ہے کہ وہ اللہ کے نام کو  مسجدوں سے جاری نا فرمائیں اورجب ایسی ہستیاں مسجدوں سے دور کر دی جائیں گی تو اس مسجد کی ظاہری زینت تو قائم ہے لیکن  ایمان نہیں رہے گا ،اسکی باطنی طور پر تباہی آجائے گی۔قرآن کی اس آیت مخصوصہ میں امام مہدی کی طرف اشارہ ہے ۔

متعلقہ پوسٹس