کیٹیگری: مضامین

امام مہدی عیسیٰ علیہ اسلام کے پیر ہوں گے :

امام مہدی علیہ السلام کا مقام بہت سارے نبیوں سے افضل ہے اس میں کوئی شک نہیں اور یہ نبی کریم کی کئی احادیث میں یہ لکھا ہوا ہے ایک مسلمان ہونے کے ناطے یہ آپ کو بات جاننا بہت ضروری ہے کہ امام مہدی علیہ السلام حضرت عیسی کے پیر ہوں گے۔اگر امام مہدی کا مقام نبی کے برابر بھی ہو گا تو کسی نبی کے پیر کیسے ہوں گے؟کیا کسی نبی کا کوئی پیر ہوا ہے؟اس کے علاوہ عیسی علیہ السلام امام مہدی علیہ السلام کی اقتداء کریں گے یعنی امام مہدی نماز پڑھائیں گے اور عیسی علیہ السلام مقتدی بن کر ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔جنہیں اسلام سے دلچسپی ہے جنہوں نے اسلام کا بغور مطالعہ کیا ہے وہ یہ بات سمجھ جائیں گے اور جن کو یہ بات سمجھ نہیں آتی ان کو خود کو مسلمان کہلوانے کا کوئی حق بھی نہیں ہے۔حضوؐر نے فرمایا میری اُمت کے علماء بنی اسرائیل کے نبیوں کی مانند ہوں گے اور آپ کی اُمت کے اولیاء پر بنی اسرائیل کے انبیاء بھی رشک کریں گے۔ یعنی حضوؐر کی اُمت کے اولیاء کی شان ایسی ہوگی اس کے باطنی کمالات و برکات ایسے ہونگے اس کے فیض کا عالم یہ ہوگا کہ بنی اسرائیل کے نبی ان پر رشک کریں گے۔نبی کریمﷺ جس ہستی کی یاد میں روتے رہے ، جس ہستی مبارک کو اپنا بھائی قرار دیا ، جس ہستی معظم کو پوری عالم انسانیت کو اکھٹا کر کےامت واحدہ بنانا ہے ، وہ ذات جس نے ایک عام انسان سے لے کر چوتھے درجے کی نبوت والے نبی عیسی علیہ السلام کو فیض دینا ہے اُس ذات کے بارے میں جب یہ کہا جائے کہ وہ کئی نبیوں سے افضل ہو گا تو مولویوں عالموں کو پریشانی کیوں ہو جاتی ہے؟
حالانکہ حضور پاک نے وہ علماء جن کو بنی اسرائیل کے نبیوں کی مانند کہا ہے ان میں سے کسی عالم نے نہ تو کبھی سوچا ہو گا نہ ہی کبھی خیال آیا ہو گا کہ ہماری اوقات کیا ہے جو ہم کسی نبی کو فیض دے سکتے ہیں اور امت کے وہ اولیاء جن کے باطنی کمالات پر بنی اسرائیل کے نبی بھی رشک کریں گے لیکن ان تمام باطنی کمالات کے باوجود ان ولیوں کے پاس اتنا فیض اتنا باطنی ظرف اتنی طاقت نہیں کہ وہ کسی نبی کو فیض دینے کے بارے میں سوچ بھی سکیں ۔ لیکن جب بات آتی ہے امام مہدی علیہ السلام کے تصرف و کمال عروج کی تو فورا اعتراض ہوتا ہے کہ امام مہدیؑ کو نبی کے برابر کیوں کھڑا کر دیا۔ ہم کافر نہیں ہیں جو امام مہدی علیہ السلام کو کسی نبی کے برابر کھڑا کریں ۔حضور نبی کریم اور قرآن مجید کی تعلیم اور ہمارے عقیدے کے اعتبار سے شخصیت امام مہدی علیہ السلام کا موازنہ کسی بھی نبی سے کرنا بارگاہ امام مہدی میں توہین و گستاخی کا مرتکب ہونے کے مترادف ہے۔امام مہدی علیہ السلام کی جو شان اور جو مرتبہ ہے اس کو وہ کیسے سمجھیں گے جن کے قلب و سینہ سیاہ ہیں جن کے اذہان غلاظت بھرے ہیں ۔

حدثنا يحيى عن السرى بن يحيى عن ابن سيرين قيل له المهدى خير أو أبو بكر و عمر رضى اللّه عنهما؟ قال: هو أخير منهما و يعدل بنبى
کتاب الفتن ، جلد دوئم ، صفحہ 250
ترجمہ : علامہ ابن سیرین سے پوچھا گیا کہ امام مہدیؑ زیادہ بہتر ہیں یا حضرت ابو بکر و عمررضی اللہ عنہ ؟ تو ابن سیرین نے کہا کہ امام مہدی اِن دونوں سے زیادہ بہتر ہیں اور نبی کے برابر ہیں ۔

إِذَا كَانَ ذَلِكَ فَاجْلِسُوا فِي بُيُوتِكُمْ حَتَّى تَسْمَعُوا عَلَى النَّاسِ بِخَيْرٍ مِنْ أبي بكر، وعمر، قِيلَ: أَفَيَأْتِي خَيْرٌ مِنْ أبي بكر وعمر؟ قَالَ: قَدْ كَانَ يُفَضَّلُ عَلَى بَعْضٍ
الحاوی للفتاوی جلد دوئم صفحہ 92
ترجمہ : جب فتنوں کا زمانہ آ جائے تو تم اپنے گھروں میں بیٹھ جانا یہاں تک کہ جب تم ابو بکر صدیق وعمر سے زیادہ بہتر آدمی کے آنے کی خبر سن لو تو پھر باہر نکلنا، لوگوں نے پوچھا کہ کیا حضرت ابوبکرو عمر سے بھی افضل کوئی شخص آئے گا؟ فرمایا کہ وہ تو بعض انبیاء پر فضیلت رکھتا ہو گا۔

ایک اور حدیث میں ہے کہ

امام مہدی کا ظہور آخر زمانہ میں ہوگا اورحضرت عیسیٰ ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔
(صحیح بخاری پ۱۴ ص۳۹۹ وصحیح مسلم جلد۲ ص ۹۵ صحیح ترمذی ص ۲۷۰ وصحیح ابوداؤد جلد۲ ص
۲۱۰ وصحیح ابن ماجہ ص۳۴ وص۳۰۹ وجامع صغیرص۱۳۴ وکنوزالحقائق ص۹۰)

مرتبہ مہدی کےثوابت قرآن و حدیث سے ماخوذ:

اگر مسلمان ان باتوں کو نہیں مانتے تو کیا کر سکتے ہیں ۔اسلام کی آڑ میں جو کچھ غلاظت مولویوں نے بھر دی ہے اس کی وجہ سے وہ یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ کوئی چھوٹا موٹا خلیفہ آئے گا اور حقیقت تو یہ ہے کہ اگر آپ قرآن مجید اٹھا کردیکھیں تو مرتبہ مہدی کے ثبوت مل جائیں گے۔ ہم امام مہدی کے موضوع پر گفتگو کرنے سے کتراتے ہیں ،کیونکہ لوگوں کے پاس علم نہیں ہے، پہلے آپ علم حاصل کر لیں تاکہ جب ہم امام مہدی کا موضوع چھیڑیں اور ان تفاسیر کے چھپے ہوئے معنی کھول کر رکھ دیں تو آپ میں اتنا باطنی ظرف ہو کہ آپ ان حقائق کو ہضم کرنے کے قابل ہو جائیں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم جب آخری زمانے کی اس شخصیت کا ذکر فرماتے کہ وہ ایسا ہوگا تو صحابہ کرام فرماتے ابھی تک ان کی کوئی نشانی کیوں نہیں آئی یا کوئی فرشتہ آکر بتائے تو پھر حضوؐر نے اللہ سے رجوع کیا تو اللہ نے قرآن مجید میں آیت نازل فرمائی کہ

وَيَقُولُونَ لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۖ فَقُلْ إِنَّمَا الْغَيْبُ لِلَّـهِ فَانتَظِرُوا إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ
سورة یونس آیت نمبر 20
ترجمہ : اور وہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اُن کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نازل نہیں کی گئی، آپ فرما دیجئے: غیب تو محض اللہ ہی کے لئے ہے، سو تم انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں۔

امام مہدی کی شان ایسی نہیں ہے کہ آپ آرام سے ان کا نام لے لیں ، نہ ان کی شان و تکریم ایسی ہے کہ اگر نےآپ سارے انبیاء کو تمام صحابہ کرام کو مان لیا لیکن امام مہدی کو نہیں مانا تو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔امام مہدی تو وہ ہیں جنہوں نے سارے کائنات کے بنانے والے پر احسان چڑھایا ہے۔کتنی اہمیت ہو گی اُس ذات کی کہ جب تک ہستی معظم امام مہدی علیہ السلام آ نہ جائیں اس وقت تک اس کائنات میں قیامت کو قائم نہیں کیا جا سکتا ۔ایک حدیث میں ہے کہ

اگر دنیا کی عمر ختم ہو گئی ہو اور قیامت میں صرف ایک دن باقی رہ گیا ہو تو خدا اس دن کو اتنا لمبا کر دے گا کہ اس میں میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کی حکومت قائم ہو سکے گی جو میرا ہم نام ہوگا۔ وہ دنیا کو عدل و انصاف سے اس طرح بھر دے گا جس طرح اس سے پہلے وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی۔
صحیح ترمذی جلد دوئم صفحہ 86

امام مہدی کا انتظار ہو رہا ہے اور وہ نہیں آئے یہاں تک کہ قیامت کا آخری دن آ گیا تو اللہ تعالی اس ایک دن کو بڑھا دے گا، امام مہدی کے آئے بغیر اللہ قیامت قائم نہیں کر سکتا۔امام مہدی کے بغیر ہماری مسجدیں بے کار ہیں ، ان کے مندر اور تمہارے گرجا گھر بے کار ہیں ، یہ امام مہدی کی نظر ہے جس سے اللہ کے عشق کا قیام ہو گا، یہ امام مہدی کی نگاہ ہے جس سے لوگوں کے دل منور ہوں گے اور لوگوں کی روحوں میں جلوہ الہی بپا ہو گا۔امام مہدی علیہ السلام کی آپ کیا شان بیان کر سکتے ہیں کہ عیسی علیہ السلام جو زمانہ طفل گری میں پنگھوڑے میں پوچھنے پر کہ تم کون ہو تو وہ کہتے ہیں کہ میں عیسی ابن مریم رسول اللہ ہوں ، وہ اندھے پر دم کر دیتے تو وہ بینا ہو جاتا تھا، عیسی علیہ السلام لنگڑے لولے پر دم کر دیتے تو وہ صحیح ہو جاتے تھے، وہ عیسی علیہ السلام مٹی کے کبوتر بنا کر ان میں پھونک مارتے تو اور اڑنے لگتے تھے، ایک دن یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے اُن کو جسم سمیت اوپر عالم بالا میں اٹھا لیا اور پیچھے ایک معمہ چھوڑ دیا ، مختلف کہانیاں بن گئیں کسی نے سمجھا ان کو قتل کر دیا گیا ہے کسی نے سمجھا یہودیوں نے مار دیا ہے، عیسائیوں کا اپنا عقیدہ بھی گڑ بڑ کا شکار ہو گیا۔ قرآن مجید اس واقعے کے چھ سو سال بعد اس کی حقیقت بتاتا ہے کہ

وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللَّـهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَـٰكِن شُبِّهَ لَهُمْ ۚ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ ۚ مَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا بَل رَّفَعَهُ اللَّـهُ إِلَيْهِ ۚ وَكَانَ اللَّـهُ عَزِيزًا حَكِيمًا
سورة النساء آیت نمبر 157-158

پھر دو ہزار سال کا عرصہ گزر گیا ،عیسی علیہ السلام کو اٹھانے کا مقصد امام مہدی علیہ السلام کا انتظار تھا ، کہ جب امام مہدی علیہ السلام تشریف لائیں گے تو اللہ دوبارہ عیسی علیہ السلام کو اتارے گا اور پھر عیسی علیہ السلام امام مہدی کے ہاتھ پر بیعت ہوں گے ، بیعت کا مطلب ہے اپنے آپ کو بیچ دینا۔امام مہدی علیہ السلام کی غلامی میں آنے کے لیے عیسی علیہ السلام جیسا نبی اپنے آپ کو فروخت کر دے گا تو اُس امام مہدی کی شان کیا ہو گی! یہ باتیں احادیث میں ، روایتوں میں موجود ہیں۔امام مہدی علیہ السلام ایسی شخصیت ہیں کہ جن کے بغیر آپ کی سانس آ اور جا نہیں سکتی۔قادیانیوں نے مرزا غلام احمد کو قادیانی بنایا ہوا ہے اور اس کے انتقال کے بعد اس کے کئی خلیفہ آگئے۔جبکہ منجانب اللہ امام مہدی کے بنیادی نظریے میں امام مہدی آخری خلیفہ ہیں اور امام مہدی کے جانے کے بعد دنیا کو زندہ رہنے کا حق ہی نہیں ۔ لیکن قادیانیوں میں مرزا غلام احمد کے جانے کے بعد بھی ان کے خلیفہ ابھی تک چل رہے ہیں کوئی اللہ سے بھی پوچھے کہ اللہ کے مسائل کیا ہیں ۔

“ساڑھے چودہ سو سال ہو گئے اس نے نبوت کیوں ختم کی تھی؟ اس لیے کہ اب وہ دنیا کو سمیٹ کر بند کرنا چاہتا ہے، جتنے لوگوں کو ہدایت دینا تھی جتنے لوگوں کو جنت میں بھیجنا تھا ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر بھیج دئیے جنت والوں کو جنت اور جہنم والوں کو جہنم میں بھیج دیا اب جس آخری شخصیت کا انتخاب اللہ تعالی نے کیا ہے وہ امام مہدی علیہ السلام ہیں اس ایک شخصیت کو ایک وقت میں سب کے لیے اس لیے بھیج رہا ہے کہ جس مذہب ،جس خطے ،جس بر اعظم اور جس ملک میں بھی اگر کوئی اہل ایمان رہ گیا ہے، اہل دل، اہل محبت رہ گیا ہے تو اس ایک شخصیت کے ذریعے تمام مذاہب ، تمام گروہوں سے نکل کر وہ آئیں اور امام مہدی کے جھنڈے تلے کھڑے ہو کر اُمت واحدہ میں تبدیل ہو جائیں اور اللہ اس دنیا کا باب ختم کر کے اس دنیا سے جان چھڑائے”

اب یہ کیا بات ہوئی کہ نبوت ولایت ختم ہو نے کے بعد امام مہدی کو بھیجا ہے تو اور خلیفہ منگوا لیے، دنیا کا باب پھر کب ختم ہو گا؟ قیامت کب آئے گی، یعنی قادیانیوں کا سلسلہ ہر طریقے سے جھوٹ کا پلندا ہے۔ جب امام مہدی نے قرب قیامت میں آنا ہے حضور پاک نے اپنی دو انگلیوں کو ملا کر فرمایا قیامت اور امام مہدی اس طرح آپس میں ملے ہوئے ہیں ۔قادیانیوں کے امام مہدی آ کر چلے بھی گئے اب ان کے دس خلیفہ آگئے تو اب یہ کیا کر رہے ہیں؟ ذرا غور کریں کہ اگر یہ فرض کرلیں کہ اگراب قیامت آ جائے تو پھر قرب قیامت تو ان کے دس خلیفوں سے جڑ گئی نا، تو حضور نے تو فرمایا قیامت اور امام مہدی آپس میں ملے ہوئے ہیں تو قرب قیامت ان کےامام مہدی سے کیسے ملی ہوئی ہے؟ اس حساب سے قرب قیامت میں کون آیا ہے؟ان کا خلیفہ یا ان کا مہدی؟ لہذا ان کا تصور مہدی ہی غلط ہے۔ امام مہدی علیہ السلام کا صحیح تصور مہدی نہ تو سنیوں کو پتا ہے نہ شیعہ جانتے ہیں ۔

عن عبد اللہ قال : قال رسول اللہ تذھب الدنیا حتّی یملک العرب رجل من اھل بیتی یواطی اسمہ اسمی
جامع الترمذی ،باب ماجاء فی المہدی ، ح 2052
ترجمہ : دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہوگی یہاں تک کہ میرے اھل بیت میں سے ایک شخص پورے عرب کا مالک ہوجائے ؛ اس کا نام میرے نام کے مطابق ہوگا ۔

امام مہدی کی فضیلت انبیاء سے بڑھ کر ہو گی:

ایسے راز جو کائنات میں پہلے افشاں نہیں ہوئے:

امام مہدی کا جو تصور شیعہ کے پاس ہے اس میں تو وہ یہ کہتے ہیں کہ امام عسکری کی بیٹے امام مہدی ہیں ، جو کہ گم شدہ ہو گئے تھے، پہلی بات تو یہ ہے کہ جب امام عسکری کے بیٹے غائب ہوئے تھے تو کیا اس وقت انہوں نے کہا تھا کہ میں امام مہدی ہوں اور میں غیبت میں جا رہا ہوں۔ شعیوں نے خود ہی انہیں امام مہدی سمجھا ہوا ہے، کوئی ایسی نشانی ہے امام عسکری میں ؟ کہ امام مہدی نے تو نبیوں کا پیر بننا ہے ، اب اگر وہی قدرت کرشمہ دکھائیں کہ جو عیسی علیہ السلام پہلے سے دکھا چکے ہیں توعیسی علیہ السلام کے پیر بننے کے قابل کیسے ہوئے؟عیسی علیہ السلام نے اپنے ایامِ طفلانہ میں کہا کہ میں اللہ کا رسول ہوں اور امام مہدی بھی اِسی عمر کے اندر یہ کہہ دیتے ہیں کہ میں اللہ سےبات چیت کرتا ہوں اور اب عیسی اور امام مہدی دونوں میں یہ کمالات ہیں تو امام مہدی کی عظمت کیسے ثابت ہو؟ امام مہدی علیہ السلام سے تو اس سے بڑی قدرت کا اظہار ہونا چاہئیے نا، جو زمانہ طفل میں عیسی علیہ السلام نے کرشمہ قدرت دکھایا تو امام مہدی علیہ السلام کو بھی اسی ایام طفل میں کم سے کم عیسی علیہ السلام کی قدرت سے بڑی کوئی قدرت دکھانی چاہئیے،

جب سیدنا گوھر شاہی کی عمر مبارک چار سال کی تھی تو آپ جنت میں چلے جاتے اور جنت میں ایک خاص مقام ہے۔ جنت کے اس خاص مقام کا نام “قبا ئےتخلیق” ہے، یہ وہ مقام ہے جہاں وہ مٹی رکھی ہوئی ہے جس سے آدم صفی اللہ کے جسم کو فرشتوں نے بنایا، اور وہی مٹی ہر نبی کے خمیر میں تھوڑی تھوڑی شامل کی گئی ۔آدم صفی اللہ کے خمیر میں وہ مٹی سو فیصد تھی، ڈھائی فیصد زکوةنکالی تو حوا کو بنایا۔ اگر شادی شدہ مرد کی بیوی مومنہ ہے تو مرد کی ولائیت کی ڈھائی فیصد زکوة اس کی مومنہ بیوی کو ملے گی تب ہی تو آدم صفی اللہ کے قدم پر ہو گا ۔ آدم صفی اللہ کے جسم سے جو مٹی نکالی وہ ڈھائی فیصد تھی اس مٹی کے اندر جو چکر مکر تھا وہ زکوةکے طور پر نکالی گئی ، اب زکوة بھی تو مال کو پاک کرنے کے لیے نکالی جاتی ہے نا۔ پھر حوا کی بخشش کے لیے ان کے اندر سے بھی ڈھائی فیصد مٹی نکالی جس سے کھجور بن گئی ۔سیدنا گوھر شاہی کی عمر چار سال تھی اور وہ وہاں جسم سمیت جاتے اور قبا ئےتخلیق میں چلے جاتے اور اس مٹی سے کھیلتے رہتے جس مٹی سے آدم صفی اللہ کے جسم کو بنایا تھا جب ادھر سے واپس نیچے آتے تو ہاتھوں اور جیبوں میں وہی مٹی بھری ہوتی ۔ اب معلوم یہ ہوا کہ امام مہدی کا جسم مبارک جنت کی مٹی کا نہیں ہو گا ۔

اب اور اوپر چلے جائیں بالکل آخر میں ایک مقام سدرہ المنتہی ہے وہاں پر درخت ہیں ، یہ وہ مقام ہے جہاں پر اللہ تعالی نے آثار رکھے ہیں ، جب اللہ تعالی نے اپنے نام کا اظہار کیا ،جب اپنے محبوب کے نام کا اظہار کیا تو اس سے نور کے چھوٹے چھوٹے بیج بنے ، وہاں نور کے درخت ہیں کوئی جمالی درخت ہے کوئی جلالی درخت ہے ، کسی درخت میں کوئی صفت ہے، کسی درخت میں کوئی صفت ہے، سدرہ المنتہی میں تین درختوں کے بیج سے حضور نبی کریم کی ارضی ارواح کو بنایا گیا ۔ آدم صفی اللہ کے بعد جتنے بھی انبیاء کرام آئے ہیں سب کے جسم میں جنت کی مٹی شامل ہے سوائے محمد رسول اللہ کے وجود کے،محمد رسول اللہ کے وجود میں جنت کی مٹی نہیں ہے، محمد رسول اللہ کے وجود میں صرف اللہ کا نور ہے، وہ جنت کی مٹی والا جسم نہیں ہے، وہی نور سدرة المنتہی میں درختوں سے نکلتا رہتا ہے۔جب جبرائیل ، میکائیل، اسرافیل عزرائیل کی کارکردگی میں کسی وجہ سے کمی آ جاتی ہے یا ان کے وجود میں کوئی مسئلہ ہوگیا سمجھنے کے لیے کہہ دیتے ہیں کہ بیمار ہو گئےتو یہ ان درختوں کے سامنے جا کر کھڑے ہو جاتے ہیں ،وہاں سے اسم محمدﷺ اور اسم مہدی کی شعائیں نکلتی ہیں اور یہ پھر دوبارہ سے صحیح ہو جاتے ہیں ۔ وہاں ایک پتھر ہے اس پتھرسے نور نکلتا ہے اور اس نور کی شعاع کے نکلنے سے فضا میں اسم اللہ کا نقش بن جاتا ہے، اس پتھر ہی کی روح جمادی حضور پاک ﷺکے جسم میں ڈالی گئی اور سدرة المنتہی کی روح نباتی جسم میں ڈالی گئی اور شکل و صورت جو رب کی ہے اُسی شکل و صورت کی روح حیوانی حضوؐر کے جسم میں ڈالی گئی۔
ایک دن امام مہدی نے ہم کو وہاں لے جانے کا پروگرام بنایا ہم وہاں جا کر ایک درخت کے سامنے کھڑے ہو گئے وہاں کی کسی پتی سے منقشا” اسم محمدﷺ” نکل رہا ہے، منقشا اچانک پھوٹنے والے نور کو کہتے ہیں وہ نور روشنی کے ساتھ آئے گا اور جو بھی سامنے کھڑا ہے اس کے اندر وہ نور گھس جائے گا، “اسم اللہ” بھی وہیں پر ہے “الم “بھی وہیں پر ہے،” الرٰ”بھی وہیں پر اور” المرٰ”بھی وہیں پر ہے۔سیدنا گوھر شاہی چار سال کی عمر میں یہ پتے توڑ توڑ کر لاتے تھے، ایک مرتبہ ہم کو بھی لے کر گئے اور فرمایا ہم تو یہاں بچپن میں آتے تھے، پھر فرمایا یہ پتے تم بھی کھا لو، جب وہ پتے منہ میں ڈالے تو محسوس یہ ہوا کےاندر جا کر جلن اور گرمی محسوس ہورہی پھر ایک اور پتا کھایا جو “اسم محمد” منقشا تھا تو وہ ٹھنڈا ہو گیا پھر وہیں پر “الم “کا درخت بھی تھا اس کا پتا نہیں دیا اس کا بیج دیا اس واقعہ کو ہم نے اپنی شاعری میں بھی لکھا ہے؛
مینوں بوٹیاں دتیاں گوھر نے ہر پاسے ونڈدا جاواں گا
امام مہدی علیہ السلام اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی حقیقت بالکل آپس میں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہےجس طرح محمد رسول اللہ سے اللہ جدا نہیں ہے اسی طریقے سے امام مہدی سے محمد رسول اللہ سے جدا نہیں ہیں ۔کہنے کی حد تک اگر کہیں کہ عیسائیوں نے جو تصور ثلاثہ مقدس بنایا ہوا ہے یہ بس ایسی ہی بات ہے، اصل میں ثلاثہ مقدسہ تو ہمارے پاس ہے۔ اللہ کے دو ہاتھ ہیں ایک محمد اور ایک مہدی اور بیچ میں اللہ خود ، اس سے بڑی ثلاثہ مقدسہ کیا ہوگی! جس ہاتھ نے بھی تم کوپکڑ لیا تو پھر اللہ تم سے دور نہیں ہے۔امام مہدی نے تو یہ فرمایا ہے کہ جو بندہ ایک مرتبہ امام مہدی سے ٹکرا گیا پھر وہ عشق ہی عشق ہے ،کیونکہ اس سے نیچے تو ان کے پاس کچھ ہے ہی نہیں ۔

اہل تشیع کا فلسفہ مہدی کیوں غلط ہے ؟

اب شیعوں نے یہ جو فلسفہ مہدی بنایا ہوا ہے وہ غلط ہے ، کیا ان کا امام عسکری کے بیٹے سے کوئی رابطہ ہوا ہے؟ کیا ان کا امام عسکری یا امام جعفر صادق سے کوئی رابطہ ہوا ہے؟ چلو یہ سب باتیں چھوڑو۔ایران سےطبع شدہ کتاب الغیبہ میں بھی یہ بات لکھی ہوئی ہے ، پاکستان میں چھپنے والی ایک کتاب نو ستارے اور بہار الانوار میں بھی یہ بات لکھی ہوئی ہے کہ امام جعفر صادق نے فرمایا

قال : وجہ یطلع فی القمر ، ویِد بارزة
بحوالہ کتاب الغیبہ،کتاب نو ستارےاورکتاب بہارالاانوار
ترجمہ : امام مہدی علیہ السلام کا چہرہ چاند پر طلوع ہوگا اور ایک مدد گار ہاتھ بھی ظاہر ہوگا۔

اب آپ یہ بتائیں کہ امام عسکری کا وہ چھوٹا بچہ جو گم ہو گیا تھا کیا اس بچے کی کوئی فوٹو آپ کے پاس ہے، اور اب چاند پر جو چہرہ نمودار ہوگیا ہے وہ تو امام مہدی علیہ السلام کا چہرہ مبارک ہے، اب کیسے پتا چلے گا امام مہدی وہی ہیں یہ تو اللہ نے مشکل میں ڈال دیا، اب پہچانیں گےکیسے امام مہدی کہاں ہیں یا جس عمر میں وہ بچے غائب ہوئے تھے اسی عمر کی فوٹو اللہ چاند میں لگاتا اور ہمیں پتا بھی چل جاتا کہ یہ بچہ ہی امام مہدی ہے۔غیبت میں جا کر دو سو سال تین سو سال ایک ہزار سال ، دو ہزار ،پانچ ہزار سال، دس ہزار سال زندہ رہنا کوئی مسئلہ نہیں ہے، تو امام عسکری کے بیٹے کا غائب ہونا مسئلہ نہیں ہے مسئلہ یہ ہےکہ کیا وہ امام مہدی ہیں یا نہیں ۔امام جعفر صادق کے قول کے مطابق امام مہدی کا چہرہ چاند پر طلوع ہوگا اب جو چہرہ چاند پر طلوع ہوا ہے وہ تو گوھر شاہی کا ہے۔

تاڑنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں ،دیکھو چاند میں کس کا چہرہ ہے، چاند میں تو امام مہدی گوھر شاہی کی تصویر ہے اور یہ کام کسی انسان کے بس کا نہیں ہے، نہ ہی یہ تصویر امام مہدی گوھر شاہی نے لگوائی ہے چاند پر تصویر اللہ نے لگائی ہے اور اس ذت کی لگائی ہے جو امام مہدی ہے اور یہ تصویر اس عمر کی لگائی ہے جس عمرکے حصے میں امام مہدی زمین پر موجود ہےاگر اس شخصیت کی تصویر اس دور کی لگا دی جاتی جس دور کو ہم نے دیکھا نہیں تو یہ بات کچھ مشکوک ہو جاتی، امام عسکری کے بیٹے بچپن سے غائب ہیں کسی نے بھی ان کو نہیں دیکھا ۔ عراق کی ایک جگہ سمارا یا سمرا میں کسی جگہ وہ گم ہو گئے ہیں اور جس وقت وہ وہاں گم ہوئے تھے اس وقت کیمرے بھی نہیں تھے ان کی کوئی فوٹو بھی نہیں ہے کہ ہم چاند والی تصویر سے ملا سکیں کہ ہاں جی یہ وہی بچے ہیں اور چاند والی تصویر کی تو داڑھی ہے تو اب شیعہ حضرات کو سوچنا ہوگا کہ کون ہیں امام مہدی ؟ ہمارے لیے تو ایک ہی نشانی کافی ہے کہ امام جعفر صادق نے فرمایا کہ امام مہدی کا چہرہ چاند میں طلوع ہو گا،چاند میں امام مہدی کا چہرہ آگیا ہے ہم نے ملا کر دیکھا تو وہ چہرہ گوھر شاہی کا ہے۔چاند والی بات پتا ہونے سے پہلے بھی ہمارے لیے کافی تھا وہ کیا تھا؟ قرآن میں آیا

سَنُرِيهِمْ آيَاتِنَا فِي الْآفَاقِ وَفِي أَنفُسِهِمْ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ الْحَقُّ
سورة فصلت آیت نمبر 53
ترجمہ : عنقریب ہم اپنی نشانیاں آفاق اور تمھارے نفوس میں دکھائیں گے جب تک کہ تم کہہ نہ اُٹھو یہی حق ہے ۔

اللہ تعالی امام مہدی کے لیے دو قسم کی نشانیاں ظاہر کرے گا ایک وہ نشانیاں جو آفاق میں ہوں گی اور ایک وہ نشانی جو تمہاری ہستیوں میں ڈالی جائیں گی۔ جو نشانی تمہاری جانوں اور ہستیوں میں ڈالی جائیں گی ان سے قریب نشانی کیا ہو گی اور وہ نشانی اسم ذات اللہ کا ذکر ہے ۔آج یوٹیوب کی محفل سے جوق در جوق لوگوں کے سینے فیض یاب اور سیراب ہو رہے ہیں ، سیدنا گوھر شاہی امام مہدی لوگوں کے خوابوں اور ظاہر میں تشریف لاتے ہیں چاند سے نکلتے ہیں اور ان کے سینوں میں اللہ اللہ بسا رہے ہیں ، اس بارگاہ میں زبان درازی کرنے والے اپنی آنکھیں کھول لیں کہ جس ہستی کے اس دنیا میں قدم رنجہ ہونے سے پہلے اللہ قیامت قائم نہیں کر سکتا وہ ذات ہے گوھر شاہی کی اور اللہ تعالی خود جس ذات کا منتظر رہا ہوتو عیسی علیہ السلام نے دو ہزار سال انتظار کر لیا تو یہ کون سا بڑی بات ہےاللہ خود فرماتا ہے۔۔فَانتَظِرُوا إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ ۔۔۔۔۔انتظار کرو کیونکہ میں خود بھی تو انتظار کرنے والوں کی صف میں ہوں ۔

“امام مہدی علیہ السلام کا فلسفہ اگر لوگوں کی سمجھ میں آ جائے اور یہ پتا چل جائے کہ امام مہدی علیہ السلام کیا دینے آئے ہیں تو پھر یقین کریں اس زمانے سے پہلے جتنے زمانے آئے ہیں ،جتنے دور گزر چکے ہیں جتنی خوش قسمتیاں مل چکی ،جتنی خوش بختیاں عطا ہو چکی ہیں ان تمام پر آپ کو حسرت رہے گی کہ کاش ہم اِس زمانے میں آئے ہوتے کہ جو زمانہ مہدی ہے۔اس سے پہلے تو بڑے چلے اور مجاہدے کر کے اسم اللہ ملا کرتا تھا اور یہ زمانہ مہدی ، یہاں تو آئی فون اور کمپیوٹر پربیٹھے بیٹھے کرم ہو جاتا ہے۔یوٹیوب پر اچانک امام مہدی کی تصویر اور ویڈیو نظر آگئی اس نے دیکھ لی سو گیا خواب میں امام مہدی آ گئے دل میں اللہ ھو گونجنے لگ گیا، یہ خوش بختیاں انسان کے مقدر میں پہلے کہا ں تھیں ؟ یہ خوش بختیاں تو اِس دور میں وجود امام مہدی گوھرشاہی کے ساتھ آئی ہیں ،اس سے پہلے دنیا کو خوش بختی کے نام سے شناسائی نہیں تھی”

بابا فریدشکر گنج کی تاریخ پڑھیں تو پتہ چلتا ہے کہ کتنی مشکلوں سےانہیں اللہ ملا ، چھتیس سال چلے مجاہدے کرنے کے باوجود اللہ کا کوئی نام و نشان نہیں ، پھر ایک کوشش اور کی وہ یہ کہ کنوئیں میں الٹے لٹک گئےکہ سارے سیدھے طریقے کر کے دیکھ لیے، اب وہ الٹے لٹک کر ذکر کرتے کہ ہو سکتا ہے اب اللہ مجھے دیکھے اسے رحم آ جائے تو اللہ کو ان کی یہ ادا پسند آگئی اور اللہ تعالی نے ولایت عطا کر دی۔وہ چھتیس سال تک جنگلوں میں چلے اور مجاہدے کرتے رہے اور ادھر زمانہ مہدی میں یو ٹیوب، آئی فون پر امام مہدی گوھر شاہی کے درشن ہورہے ہیں ۔بلھے شاہ نے تو بڑھ کر کہہ دیا
نہ میں پنج نمازاں نیتی نہ تسبحا کھڑکایا۔۔۔۔۔بلھے نوں ملیا مرشد جس ایویں جا بخشایا
ہم ایویں بخشانے سے تھوڑا اور آگے چلے جاتے ہیں کہ ایویں صرف بخشایا نہیں ایویں رب نال ملادیا۔آجائو تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے اور اتنے حسین انداز میں دہرا رہی ہے کہ تاریخ خود اپنے اس باب پر رشک کرے گی کہ ایک بلھے شاہ کا دور تھا جس میں بغیر تسبیح اور نمازوں کے بخشش ہو گی اور ایک یہ دور ہے کہ جس میں پلے کچھ نہیں اور اللہ مل رہا ہے۔امام مہدی کے آنے سے سعودی عرب والے بھی پریشان ہیں اسی وجہ سے ان کے تعلقات ایران سے خراب رہتے ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کے شاید امام مہدی شعیہ حضرات کے لیے آئیں گے اور آکر سعودیوں سے ان کی سلطنت چھین لیں گے ۔سعودی عرب کے سلطان کے بیٹے کا بیان ہے کہ امام مہدی جب آئیں گے تو ہم دیکھ لیں گے، کیا ان کی اوقات ہے یہ کہنے کی ، یہ کیسے مسلمان ہیں جو امام مہدی کو للکار رہے ہیں ، امام مہدی کو تو اللہ بھیج رہا ہے ، اگر اللہ تم سے تمہاری سلطنت چھین لے گا تو کیا تم اللہ کے خلاف ہو جائو گے؟تم خود سوچو کیا سرزمین حجاز کو اللہ کی جانب سے ملنے والے معدنیات اور تیل ، پٹرولیم کیا تمہارے باپ کی جاگیر ہے؟ اس کا منافع تو تمہارے جیبوں میں جا رہا ہے، اس پر تو مسلمانوں کا حق ہے تم حرام کی کمائی کھا رہے ہو تمہارا حق کہاں سے ہےاس پر، امام مہدی تم سے تمہاری سلطنت چھینیں گے ضرور اور چھین کر سب کے لیے دروازے کھول دیں گے، امام مہدی علیہ السلام پوری دنیا میں اللہ کا جھنڈا گاڑ دیں گے اور وہی جھنڈا یروشلم پر بھی گڑا نظر آئے گا وہی جھنڈا کعبہ میں بھی لگا ہو گا اور ایک جھنڈا سلام آباد میں بھی لگا ہو گا۔ابھی وہ جھنڈا حیدرآباد اسٹیشن سے تھوڑا آگے جائیں تو کوٹری شریف کے ایک گھر پر نظر آتا ہے، لیکن وہی جھنڈا آنے والے وقت میں بڑی بڑی جگہوں پر نظر آئے گا، وہ امام مہدی کا جھنڈا ہو گا۔
عیسی علیہ السلام نے تو ان جسموں کا اندھا پن دور کیا جن جسموں نے بعد میں مر جانا ہے، ان لولے لنگڑوں کے جسموں پر دم کیا جنہوں نے بعد میں مر جانا ہے لیکن امام مہدی کا تعلق جسموں سے ہے ہی نہیں ،جن روحوں پر امام مہدی نے دم کیا وہ امر ہو گئیں ، ان کو ایسی بصیرت عطا کر دیتے ہیں امام مہدی کہ آنکھیں پھٹ بھی جائیں تو بھی نظر آتا رہے گا، ہاتھ ٹوٹ بھی جائیں تو گرفت ختم نہیں ہو گی، پائوں شل بھی ہو جائیں تو سفر ختم نہیں ہو گا، یہ امام مہدی علیہ السلام کی طاقت ہے، امام مہدی علیہ السلام کا فیض جاری ہے، نہ امام مہدی تک کوئی پہنچ سکتا ہے اور نہ کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ وہ امام مہدی کو جانتا نہیں ہوں ، کوئی یہ نہیں کہہ سکتا میں امام مہدی کے ٹھکانے سے واقف ہوں اگر پوچھا جائے کیا تم امام مہدی سے شناسا ہو؟ تو جواب آئے گا ہاں شناسا تو ہیں جانتے بھی ہیں لیکن وہ ہوتے کہاں ہیں یہ نہیں جانتے، فیض بھی مل رہا ہے لیکن وہ ہیں کہاں یہ نہیں جانتے۔امام مہدی علیہ السلام کوئی چھوٹا موٹا مرتبہ نہیں ہے، ہم نے تو یہ تحقیق کی ہوئی ہے اور ہم یہ بات کسی پر تھوپ نہیں رہے کہ مانو کیونکہ امام مہدی علیہ السلام کی شناخت بتانے میں ہمارا اپنا کوئی مفاد نہیں ہے ، امام مہدی کی شناخت عام ہو اس میں اللہ کا مفاد ہے تاکہ اللہ تعالی کی مخلوق میں جو ازلی مومن ہیں وہ اللہ والے ہو جائیں ، مرتبہ امام مہدی کا تعلق اللہ سے ہے اللہ نے تصور مہدی دیا ہی اس لیے تھا کہ وہ پوری دنیا کے انسانوں کو وقت واحد میں اللہ کا عاشق بنا دیں گے آج آپ اسی بحث میں ملوث ہیں کہ امام مہدی نبی ہوں گے یا نبی کے برابر ہوں گے یہ فضول باتیں ہیں ، جب چار درجہ کی نبوت کےحامل نبی عیسی علیہ السلام امام مہدی کے ہاتھ پربیعت ہوں گے، ان کی غلامی اختیار کرے گا ،ان کے پیچھے نماز پڑھے گا تو پھر امام مہدی ان سے افضل ہو گا تب ہی عیسی ایک نبی امام مہدی کا مقتدی بنے گا ناں۔ امام مہدی افضل ہوں گے تب ہی عیسی علیہ السلام کے پیر بنیں گے۔ یہ تمام حقائق آپ کے سامنے ہیں اب آپ پر ہے آپ مانیں یا نا مانیں ۔

امام مہدی کی غیبت اختتام پذیر ہو گئی ہے :

امام مہدی کی غیبت کا ختم ہونا ایسے نہیں ہوگا کہ اچانک اوپر سے امام مہدی نیچے آجائیں گے، امام مہدی کی غیبت ختم ہو چکی ہو گی لیکن چونکہ وہ لوگوں کے سامنے نہیں آئیں گے لہذا لوگ یہ ہی سمجھیں گے کہ ابھی تک غیبت میں ہیں ۔ تین سال پہلے ہم سے کسی نے پوچھا تھا کہ امام مہدی کی غیبت کب ختم ہو گی تو ہم نے کہا تھا کہ امام مہدی کی غیبت 2017 میں ختم ہو جائے گی اور غیبت ختم ہو گئی ہے جب غیبت ختم ہوئی تو فیض عام ہونا شروع ہو گیا، اب امام مہدی کی شناسائی پھیلتی جائے گی، جس کے پاس جتنی طاقت، جتنی حکومت ہے جتنا پیسہ ہے امام مہدی کے اس پیغام کو روکنے کے لیے وہ لگا لے، فوج کو بلا لے، پولیس کو لگا دے لیکن روک نہیں سکے گا اب امام مہدی کا یہ طیارہ اوپر جا رہا ہےا ب نیچے نہیں آئے گا۔یہ ہم امام مہدی کی بات نہیں کر رہے ہم شناخت امام مہدی کی بات کر رہے ہیں کہ اُس کو عروج ملے گا اِس عروج کو کوئی اب روک نہیں سکتا ، امام مہدی کے جوتوں کی خاک سے ۔امام مہدی کی غیبت تو پچھلے سال ختم ہو چکی ہے تو اب وہ کہاں رہ رہے ہیں ؟ تو اب تم اُنہیں ڈھونڈو! امام مہدی انتہائی محفوظ مقام پر ہیں ۔ مسقط میں رہنے والے فرحان جمیل کے پاس سیدنا گوھر شاہی ظاہر میں جسم سمیت تشریف لائے ہیں ۔ہم آج اس کرسی پر بیٹھ کر نمائندہ گوھر شاہی کی حیثیت سے ببانگ دہل یہ کہہ رہے ہیں کہ سرکار گوھر شاہی اس وقت سلطنت آف عمان میں ہیں ،وہاں ایک بہت بڑے ولا میں رہ رہے ہیں ، جائو جا کر انہیں ڈھونڈو!اور وہ وہاں صاحب ثروت ہیں دو چار لوگ بھی ان کے ساتھ ہیں ، یہ بھی ایک کہانی ہے کہ جو لوگ وہاں پر اُن کے ساتھ رہ رہے ہیں وہ یہاں پر بھی ہیں ، اچانک بی ایم چلاتے چلاتے لیکسس بن جاتی ہے، انگلینڈ کی نمبر پلیٹ بدل کر سلطنت آف عمان کی بن جاتی ہے۔کبھی کبھی ایسی جھلک آتی ہے کہ ابھی ہیٹر لگا ہوا ہے اور اچانک اے سی چلنے لگتا ہے، جب منظر تبدیل ہوتا ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ عمان میں ہیں اس لیے اے سی لگا ہوا ہے۔وہاں باقاعدہ درخت لگے ہوئے ہیں لان ہیں ، وہی کوٹری والا منظر ہے ، وہاں وہ زلفیں کھول کر بیٹھے ہوئے ہیں ، جب عام لوگوں کو اجازت ہو گی تو جائیں گے لیکن جس نے ابھی ڈھونڈنا ہے وہ جا کر ڈھونڈ لے۔
ایک نشانی یہ ہے کہ جب تم اس علاقے میں جائو گے تو جو سیدنا گوھر شاہی امام مہدی کی تصویر چاند میں ہے اُس تصویر کا رخ اس علاقے کی طرف بالکل سیدھ میں ہو گا ، جہاں ان کا گھر ہوگا اس مقام پر وہ تصویر سیدھی ہو گی ، یہ اللہ تعالی نے نشان لگا رکھا ہے، جس مقام پر بھی چاند کی وہ تصویر بالکل سیدھی نظر آئے اُس کے نیچے وہ گھر ہے۔ایک دفعہ کسی کو ہم نے کہہ دیا وہاں چلے جائو تو وہ چلا گیا ، جب آمنا سامنا ہوا تو انہوں نے یہ کہہ کر بھگا دیا کہ جس کو تو مانتا ہے وہ گوھر شاہی کوئی اور ہو گا تو پھر ہم تک جب یہ بات پہنچی کہ یہ کیا ہےتو رجوع کیا کے یہ کیا معاملہ ہے کہ وہ گوھر شاہی کوئی اور ہو گا تو پتا چلا کہ اب قوانین کے مطابق جس سے ملنے جا رہے ہیں اس کے آداب ضروری ہیں ۔ اب منہ اٹھا کر نہیں مل سکتے کہ نہ وضو کیا نہ کوئی طہارت کا سوچا ایسے ہی اٹھ کر چلے گئے تو وہ کوئی اور ہی گوھر شاہی تھا جو ایسے ہی تم سے ملتا تھا ، اب ایسا نہیں ہے اب تو بڑے آداب ہیں اب وہ نام نہیں بتاتے۔عربی اسٹائیل میں رومال کو گرہ لگا کر مالز میں گھومتے ہیں ۔ ہم نے تو بتا دیا آپ جا کر ڈھونڈ لیں ۔امام مہدی علیہ الصلواہ السلام کے بارے میں ایک بات تو یہ نوٹ فرما لیں کہ جس طرح کرکٹ کے کھیل میں گیارہ گیارہ کھلاڑیوں کی دو ٹیمیں کھیلتی ہیں جس کی ٹیم اعلی ہوتی ہے وہ ٹیم جیت جاتی ہے اسی طرح امام مہدی کی ٹیم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اُن کی حمائیت اور ان کی مدد کے لیے امام مہدی کے ساتھ ہیں ، عیسی علیہ السلام ان کے ساتھ ہیں ، آدم علیہ السلام ان کے ساتھ ہیں ، یہ امام مہدی کی ٹیم ہے۔
دوسری طرف دجال کی ٹیم ہے ، دجال کی ٹیم میں ابلیس ، شداد ، فرعون اور اس قسم کے جتنے کردار تھے وہ اللہ نے دجال میں جمع کر دئیے اور دوسری طرف امام مہدی کی شخصیت میں تمام مرسلین کی مدد شامل ہے اور پھر امام مہدی علیہ الصلوة السلام کا جسم اطہر ہے اس کے بارے میں آیا ہے کہ آپ کے جسم میں خون کی جگہ ایک سفید مادہ ہوگا جو نور پر مبنی ہو گا۔امام مہدی علیہ الصلوة السلام کے جسم مبارک کی رگوں اور نسوں میں اللہ تعالی کا جثہ توفیق الہی سرائیت کر چکا ہے وہ مکس ہو چکا ہے لہذا جس نے امام مہدی کو چھوا اس نے گویا اللہ کو چھوا، جس نے امام مہدی کو دیکھا اس نے گویا اللہ کو دیکھا، جو امام مہدی کی صحبت میں بیٹھا وہ گویا اللہ کی صحبت میں بیٹھ گیا۔امام مہدی کی شخصیت کوئی معمولی شخصیت نہیں ہے اور امام مہدی کی سخاوت کا اندازہ لگائیں کہ آپ یو ٹیوب پر گفتگو دیکھتے ہیں اور سرکار گوھر شاہی امام مہدی خوابوں میں نواز کر چلے جاتے ہیں ،آپ کو تو اب صبح شام امام مہدی کے نغمے گانے چاہئیں ، آپ کا تو کوئی لمحہ اب امام مہدی کی حمد و ثناء کے بغیر نہیں ہونا چاہئیے۔امام مہدی کا تو اس پوری کائنات پر احسان ہے ورنہ صراط مستقیم کہاں ملنے والی چیز ہے۔ دعائیں کر کر کے لوگ بوڑھے ہو گئے کسی نے کعبہ میں دعا کی کسی نے کہیں اور دعا کی لیکن ملا کیا؟ لیکن امام مہدی کی ایک نظر نے ہی دل میں اللہ کا نام اور اللہ کا عشق بسا دیا، یہ امام مہدی ہی کی کرم نوازیاں ہیں ۔

مندرجہ بالا متن نمائندہ گوھر شاہی عزت مآب سیدی یونس الگوھر سے 18 مارچ 2018 کو یو ٹیوب لائیو سیشن میں کئے گئے سوال کے جواب سے ماخوذ کیا گیا ہے ۔

متعلقہ پوسٹس