کیٹیگری: مضامین

معراج کی رات بیت المقدس میں نماز پڑھانے کی وجہ:

مسلمان کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ نے حضرت امام مہدی سے آکر اسم ِ ذات لینا ہے ۔ حضور پاک جب معراج پر گئے تو وہ بیت المقدس بھی گئے تھے اور وہاں پر سارے نبیوں کو نماز پڑھائی تھی ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہاں پر حضرت عیسیٰ نے اسم ِذات کیوں نہیں لیا تھا ؟ حضور پاک نے جب وہاں نماز پڑھائی تھی تو وہاں موسیٰ بھی موجود تھا اور عیسیٰ بھی ، تو کیا وہ اس وقت امتی نہیں بنے ؟ جب علماء سے یہ سوال کیا جاتا ہے تو کہتے ہیں کہ نہیں یہ تو روحانی معاملہ تھا ۔ لیکن شب ِ معراج روحانی تو نہیں تھا ، حضور پاک جسمانی طور پر ہی معراج پر گئے تھے ۔ اگر حضور پاک جسم سمیت معراج پر گئے تھے تو جو ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں نے نماز پڑھی تھی کیا انہوں نے جسم سمیت روحانی نماز پڑھی ہوگی ؟ اگر حضور پاک جسم سمیت معراج پر گئے تھے تو نماز بھی تو جسم سمیت ہی پڑھی ہوگی نا ۔ نماز پڑھ لی تو کیا انہوں نے حضرت عیسیٰ کو ذکر نہیں دیا ؟ اسکے علاوہ نمازوں کے سلسلے میں حضرت موسیٰ سے تو بار بار ملاقات ہوئی ۔ وہ بار بار حضور پاک کو بھیجتے تھے کہ نہیں تمہاری امت اتنی زیادہ نمازیں نہیں پڑھ سکے گی کم کروائو ۔ حضور پاک ان کے کہنے پر چلے گئے تو پینتالیس نمازیں ہوگئیں ، موسیٰ نے کہا نہیں ابھی بھی زیادہ ہیں تمہاری امت اتنی نمازیں نہیں پڑھ سکے گی اور کم کرواؤ آپ پھر چلے گئے تو چالیس نمازیں ہوگئیں ۔ اسکے بعد موسیٰ نے پھر کہا کہ زیادہ ہیں تو حضور پھر چلے گئے ۔ جب پانچ نمازیں رہ گئیں تو موسیٰ نے کہا کہ یہ بھی بہت ہیں تو حضور پاک نے کہا کہ نہیں اب مجھے شرم آتی ہے کہ میں مزید نمازیں کم کرنے کا کہوں ۔ یعنی حضرت موسیٰ سے کتنی کثرت سے حضور پاک کی ملاقات ہوئی ۔ تو کیا حضور پاک نے انہیں ذکر نہیں دیا ؟ انکے مشوروں پر تو عمل کر رہے ہیں ۔ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو نماز پڑھوائی ۔ حضور جسم سمیت گئے تھے تو کیا باقی نبی روحانی طور پر گئے تھے ؟ مسلمانوں کے علماء اور ولیوں سے سوال ہے کہ جب حضور پاک اللہ کے پاس اوپر ہی جا رہے تھے اور نبیوں سے اوپر بھی ملاقات ہوئی تو نیچے بیت المقدس میں نماز پڑھنے کی کیا ضرورت تھی ؟ انکویہ نبی تو اوپر بھی مل جاتے نیچے بیت المقدس میں جمع ہو کر نماز پڑھانے کا کیا مقصد ہے ؟ جس طرح کعبے میں پتھر ہے اسی طرح بیت المقدس میں بھی پتھر ہے ۔ اللہ کا حکم تھا کہ حجر ِ اسود کو تو تم سب سجدہ کرتے ہو ، اب ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو اکٹھا کر کے اس پتھر کو بھی سجدہ کرواؤ جہاں سیدنا گوھر شاہی کی تصویر ہے ۔ تمام انبیاء وہاں سیدنا گوھر شاہی کے درشن کرنے گئے تھے ۔

شب ِ معراج بمطابق قرآن :

سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَىٰ بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا ۚ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ
سورۃ الاسرا ء آیت نمبر 1
ترجمہ : پاک ذات ہے جو لے گیا اپنے بندے کو راتوں رات مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک ، جسکو گھیر رکھا ہے ہماری برکت نے تاکہ دکھلائیں اسکو اپنی قدرت کے نمونے ، وہی ہے سننے والا دیکھنے والا ۔

قرآن کی اس آیت میں اللہ کہہ رہا ہے کہ پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کو راتوں و رات مسجد الحرام سے مسجد اقصیٰ اور پھر وہاں سے آگے لے گیا ۔

وَبِکُفْرِہِمْ وَقَوْلِہِمْ عَلَی مَرْیَمَ بُہْتَاناً عَظِیْما َقَوْلِہِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِیْحَ عِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ رَسُولَ اللّہِ وَمَا قَتَلُوہُ وَمَا صَلَبُوہُ وَلَـکِن شُبِّہَ لَہُمْ وَإِنَّ الَّذِیْنَ اخْتَلَفُواْ فِیْہِ لَفِیْ شَکٍّ مِّنْہُ مَا لَہُم بِہِ مِنْ عِلْمٍ إِلاَّ اتِّبَاعَ الظَّنِّ وَمَا قَتَلُوہُ یَقِیْناً بَل رَّفَعَہُ اللّہُ إِلَیْْہِ وَکَانَ اللّہُ عَزِیْزاً حَکِیْم
سورۃ النساء آیت نمبر 156, 157, 158
ترجمہ : اور انکے کفر پر اور مریم پر بڑا بہتان باندھنے پر اور انکے کہنے پر کہ ہم نے قتل کیا مسیح عیسٰی ، مریم کے بیٹے کو جو رسول ہے اللہ کا ، اور انہوں نے نہ اسکو مارا نہ سولی پر چڑھایا لیکن وہی صورت بن گئی انکے آگے ۔ اور جو لوگ اس میں مختلف باتیں کرتے ہیں تو وہ لوگ اس جگہ پر شبہ میں پڑے ہوئے ہیں ، کچھ نہیں انکو خبر ۔ صرف اپنے ظن پر چل رہے ہیں اور اسکو قتل نہیں کیا بیشک بلکہ اسکو (عیسیٰ) اٹھا لیا اللہ نے اپنی طرف ۔ اور اللہ ہے زبردست حکمت والا ۔

قرآن میں یہ بھی لکھا ہے کہ عیسیٰ کو نہ قتل کیا گیا نہ مارا گیا بلکہبَل رَّفَعَهُ اللَّـهُ إِلَيْهِ ۔ اللہ نے اسکو جسم سمیت اپنے پاس بلا لیا ۔ پھر لوگ حضور پاک کی شب ِمعراج کا اتنا ڈھنڈورا کیوں پیٹتے ہیں ؟ جب عیسٰی کو اللہ نے جسم سمیت اپنے پاس بلا لیا ، محمد اگر جسم سمیت معراج پر گئے تو کونسی بڑی کرامت ہے ؟ قرآن ہی میں تو لکھا ہے کہ اللہ نے عیسیٰ کو جسم سمیت اپنے پاس بلا لیا ۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ عیسٰی بھی جسم سمیت اللہ کے پاس گئے ۔ لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اللہ نے عیسٰی کو بغیر اسم ِ ذات اپنے پاس بٹھائے رکھا جبکہ بغیر اسم ِذات کے کوئی اللہ کے پاس جا ہی نہیں سکتا ۔ تو پھر عیسٰی جسم سمیت اللہ کے پاس کیسے گئے ؟ یہ بات قرآن سے ثابت ہے اور اللہ نے خود کہی ہے بَل رَّفَعَهُ اللَّـهُ إِلَيْهِکہ عیسٰی کو میں نے جسم سمیت اپنے پاس بلا لیا ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اللہ نے حضور پاک کو زیادہ اپنے پاس بٹھایا ہے یا عیسٰی کو ؟ حضور پاک تو راتوں و رات اوپر سے ہو کر آگئے تھے ۔ وہ اتنی سے دیر کیلئے اوپر گئے کہ کنڈی بھی ہل رہی تھی اور امِ ہانی کا بستر بھی گرم تھا جس میں وہ سوئے ہوئے تھے ۔ اب آپ بتائیے کہ ایک طرف حضور پاک صرف اتنی سی دیر کیلئے گئے کہ بستر بھی گرم تھا اور دروازے کی کنڈی بھی ہل رہی تھی اور حضور پاک معراج سے ہو کر آبھی گئے جبکہ عیسٰی دو ہزار سال اللہ کے پاس رہے ۔ کیا پھر بھی عیسٰی کو اسمِ ذات اللہ ھو کی ضرورت ہے ؟ قابل غور بات ہے نا !

حضرت عیسیٰ امام مہدی کے پاس کیوں تشریف لائیں گے؟

حضرت عیسیٰ امام مہدی کے پاس امتی بننے کیلئے تشریف نہیں لائیں گے ۔حضرت محمد معراج کی رات جسم سمیت جب بیت المقدس گئے تھے تب بھی تو انکی حضرت عیسٰی سے ملاقات ہوئی ہوگی کیونکہ آپ نے تو نماز پڑھائی تھی ۔ اگر امتی ہی بننا تھا تو حضرت عیسٰی اسمِ ذات لیکر اصل امتی بن جاتے ۔ دوسری بات کہ جب اللہ نے دو ہزار سال کیلئے عیسٰی کو اوپر اپنے پاس اٹھایا تب تو محمد کے وسیلے کی ضرورت نہیں پڑی ؟ کیا امت ِ محمد میں ہونا اللہ کے پاس رہنے سے بھی زیادہ افضل ہے ؟ امت ِمحمد میں کیا فضیلت ہے ؟ حضور صرف چند لمحوں کیلئے اللہ کے پاس گئے لیکن حضرت عیسٰی تو دو ہزار سال اللہ کے پاس رہے ہیں کیونکہ قرآن میں لکھا ہےبَل رَّفَعَهُ اللَّـهُ إِلَيْهِ اللہ نے عیسیٰ کو اپنے پاس اٹھا لیا ۔إِلَيْهِکا مطلب ہے اپنے پاس جبکہ حضور پاک کے بارے میں ہے کہ انہوں نے صرف آیت کُبریٰ دیکھی ۔ اور حضور پاک تو صرف چند لمحے اللہ کے پاس گئے اور عیسٰی تو دو ہزار سال اللہ کے پاس رہے ، پھر شب ِ معراج کا کیوں اتنا تذکرہ ہے ۔
مسلمانوں میں شب ِ معراج کا بڑا چرچا ہے جبکہ حضور پاک صرف اتنی سی دیر کیلئے اللہ کے پاس اوپر گئے کہ ابھی کنڈی بھی ہل رہی تھی تو آپ واپس آگئے اور جو عیسٰی دو ہزار سال اللہ کے پاس رہے اسکی کوئی اہمیت نہیں ہے !! اور جو عیسٰی حضور پاک کی غیر موجودگی میں امتی بننے آرہے ہیں اسکی بڑی اہمیت ہے ۔ مسلمان بے سروپا باتیں کرتے ہیں ۔ دو ہزار سال اللہ نے عیسیٰ کو اپنے پاس رکھا ہے اور پھر اس زمانے میں امتی بننے کیلئے بھیج رہا ہے جبکہ اس زمانے میں حضور پاک بھی موجود نہیں ہیں ۔ تو کیا امتی بننا اللہ کی صحبت سے بھی زیادہ بڑا ہے ؟ یہ باتیں سمجھ میں نہیں آتیں ہیں نا ! اسکا مطلب ہے کہ کوئی راز چھپا ہوا ہے ، کچھ تو ہے جسکی پردہ داری ہے ۔ وہ راز یہ ہے کہ عیسیٰ امتی بننے نہیں آئےبلکہ وہ سیدنا گوھر شاہی کے قدموں میں جھکنے کیلئے آئے ہیں ۔
قرآن میں عیسٰی کیلئے لکھا ہےبَل رَّفَعَهُ اللَّـهُ إِلَيْهِکہ اللہ نے عیسٰی کو اوپر اپنے پاس اٹھایا اور حضور پاک کیلئے لکھا ہے کہ وہ اپنے بندے کو لے گیاعبدہ و رسولہ۔ اپنے ’’ عبد‘‘ یعنی بندے کو لے گیا ۔ عیسٰی کیلئے تو اللہ نے اپنا بندہ نہیں کہا ان کیلئے مقرب کہا ۔ مقرب تو کوئی بھی ہو سکتا ہے آپ کسی کو بھی برابر میں بٹھا لو وہ مقرب ہوگیا کیونکہ آپکے قرب میں بیٹھا ہے ۔ مقرب کا مطلب قریب بیٹھا ہے یہ نہیں بتایا کہ کون ہے جو قریب بیٹھا ہے ؟ قرآن کی اس آیت سے پتہ چلتا ہے کہ عیسیٰ کو بھی اللہ نے اپنے پاس بلایا اور وہ دو ہزار سال اللہ کے قرب میں بیٹھا ہے ۔ اب اگر عیسٰی نبی کی غیر موجودگی میں امتی بننے کیلئے آیا ہے تو اس امت میں ایسی کونسی اعلیٰ ترین چیز ہے جو اللہ کی دو ہزار سال کی صحبت سے بھی بڑی ہے ؟
یک زمانہ صحبت بااولیاء۔۔۔۔۔۔۔ بہتر از صد سالہ طاعت بے ریا
اللہ کے ولی کی ایک لمحے کی صحبت سو سال کی بے ریا عبادت سے افضل ہے ۔ یہ اللہ کے ولی کی صحبت کا حال ہے تو کیا اللہ کی دو ہزار سال کی صحبت کے کوئی معنی نہیں ہیں ؟ اللہ کی دو ہزار سال کی صحبت ترک کر کے عیسٰی حضرت امام مہدی کے پاس کیوں آ رہے ہیں ؟ کیا امتی بننے کیلئے آرہے ہیں ؟ امتی ہونا بڑا ہے یا اللہ کے پاس بیٹھنا بڑا ہے ؟ اللہ نے یہ باتیں چھپائی ہیں ۔ اللہ نے یہ باتیں حضور پاک کو بھی نہیں بتائیں ۔ اسکے بارے میں کسی نے سیدنا گوھر شاہی کی بارگاہ سے ایک بار پوچھا کہ سرکار آپ نے ہم جیسے لوگوں کو ساری باتیں بتا دی ہیں بلکہ ریاض الجنہ لے جانے کا بھی وعدہ فرمایا ہے لیکن اللہ نے تو اپنے حبیب کو یہ باتیں نہیں بتائیں ، جن کیلئے اس نے یہ دنیا بنائی ہے۔سیدنا گوھر شاہی نے فرمایا کہ حضور پاک کو یہ باتیں اسلئے نہیں بتائیں کہ عالم ِ غیب کاراز اگر بتا دئیے جاتے تو لوگ اُن سے کہتے کہ ہمیں بھی عالم ِ غیب میں لیکر جائو اور وہ تو لیکر جا ہی نہیں سکتے تھے تو انکی بے عزتی ہوتی ، اسلئے انکو یہ راز نہیں بتائے گئے ۔ کیونکہ لوگ انکو کہتے کہ بھئی تمہاری تو کوئی شان ہی نہیں ہے ، تم تو وہاں لیکر جا ہی نہیں سکتے ۔ اسی لئے اللہ نے انکو یہ باتیں نہیں بتائیں ۔
بیت المقدس میں ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں نے حضور پاک کے پیچھے جو نماز پڑھی وہ کونسی شریعت کے تحت پڑھی ؟ کیا وہ سب حضور پاک کے امتی بن گئے تھے ؟ اور اگر امتی بن گئے تو پھر موسیٰ کو بھی دیدار ہو جانا چاہیے تھا اور عیسیٰ کو بھی دیدار ہو جانا چاہیے تھا ، پھر عیسیٰ کو دوبارہ آنے کی کیا ضرورت تھی ؟ حضور نے کونسی شریعت کے تحت وہاں نماز پڑھائی تھی ؟ یہ وہ سوال ہیں جنکا جواب کسی کے پاس نہیں ہے ۔ یہ جو بھی حقائق یہاں لائیو روحانی محافل میں بتائے جا رہے ہیں وہ صرف اسلئے بیان کئے جا رہے ہیں کہ آپ سرکار گوھر شاہی کی عظمت کو تسلیم کرلیں ۔ لوگ سرکار گوھر شاہی کے رب الارباب ہونے پر ایمان لے آئیں ، لوگوں کو یقین ہوجائے ۔ یہ ساری کی ساری باتیں ، یہ سارے دلائل صرف اور صرف اسلئے ہیں تاکہ آپکو قائل کیا جاسکے ۔ یہ باتیں من گھڑت نہیں ہیں انکے حوالے موجود ہیں قرآن و حدیث سے یہ باتیں ثابت ہیں ۔ ان حقائق کو جھٹلا کر دکھاؤ !

متعلقہ پوسٹس