کیٹیگری: مضامین

دنیا میں جو ترقی یافتہ ممالک ہیں انہوں نے گلوبل وارمنگ Global Warming پر بڑی توجہ دی ہے اور ان کا یہ خیال ہے کہ گاڑیوں کی آلودگی کی وجہ سے گرمی بڑھ رہی ہے۔ لیکن اب یہ ٹیکنالوجی آ گئی ہے کہ خلاء میں جاکر درجہ حرارت نوٹ کریں اور جو سورج کی کرنیں ہیں اس کا تجزیہ کریں ۔ جو اس کی Ultraviolet Rays ہیں پہلے ان کی Intensity کیا تھی اور اب کیا ہے ! ا گر وہ ایسا کر لیں گے تو اُنہیں معلوم ہو جائے گا کہ یہ جو گلوبل وامنگ ہو رہی ہے یہ ایک قدرتی عمل ہے۔ آلودگی سے گلوبل وارمنگ نہیں ہو رہی ہے یہ ایک قدرتی عمل ہے ۔ یہ اس لئے ہو رہی ہے کہ اللہ تعالی اب اس دنیا کو ختم کرنا چاہتا ہے ۔ درجہء حرارت جب بڑھتا جائے گا تو نارتھ پول جو ہے انٹارٹیکا کا جو علاقہ ہے وہاں جو برف کے بڑے بڑے تودے جمع ہیں ۔تو وہ زیادہ درجہ حرارت سے پگھلنا شروع ہو ں گے ۔ اور جو اتنا پانی برف کی صورت میں جمع ہو کر ایک طرف پڑا ہوا ہے وہ جب پگھل کر سمندروں میں جائے گا تو سمندر کا سطح میں اضافہ ہو جائے گا ۔ اور اس کے ساتھ ساتھ زلزے بھی آئیں گے ، سونامی ہوں گے ۔ہر ملک میں جو علاقے ساحل کے کنارے آباد ہیں ان کو زیادہ خطرہ ہے ۔ اسکی کئی وجوہات ہیں۔ ایک تو تجارت ہوتی ہے ،دنیا بھر کے جو جہاز سامان لے کر آتے ہیں وہ آمدورفت کا ذریعہ ہے ۔دوسرا لوگ Beaches بناتے ہیں ،سمند کے کنارے بڑی بڑی اونچی عمارتیں بناتے ہیں جو کہ خوبصورت لگتا ہے ۔ مثال کے طور پر آسڑیلیا کا شہر ہے سڈنی ۔ان کا یہ خیال ہے یہ حسن ہے سمندر نظر آئے ، Beach نظر آئے ۔ سمندر کا ٹکڑا ہو اور چاروں طرف بلڈنگ ہو۔ لیکن جب سمندر کی سطح میں اضافہ ہو گا تو یہ تمام چیزیں تباہ اور برباد ہو جائیں گی ۔

ظاہر ی تعلیم اور خدا پر یقین :

انسان کے پاس ظاہر ی تعلیم ہو اور خدا پر یقین نہ ہو تو بہت بڑی جہالت کا شکار ہو جاتا ہے ۔اب اگرآپ کو صرف سائنس آتی ہو اور بہت زیادہ آپ کو سائنس سمجھ میں آگئی ہو تو وہ جوعقل سلیم ہے وہ چھن جاتی ہے ۔
مثال کے طور پر چاند میں سیدنا گوھر شاہی کی تصویر مبارک ہے اب یہ جو سائنسدان ہیں خاص طور پر جن کا تعلق خلا ء سے ہے ناسا (NASA) تواُن کا تصویر کا جو analysis ہے وہ کیا ہے ؟ کہ یہ ایک Crater (آتش فشاں)ہے اور اس کا قیام ایسے ہوا ہے اور یہ ہو گیا ہے ۔ دور سے دیکھیں تو یہ انسانی چہرہ نظر آتا ہے ۔ یعنی اس چیز کو یہ ایک اتفاق سمجھتے ہیں ۔ وہ چیز نہیں دیکھ رہے کہ یہ ایک تصویر ہے اور ظاہر ہے خدا نے جو تصویر بنائی ہے وہ وہیں کے مٹیریل سے بنائی ہے ۔ اسی طرح سائنسدانوں کے ذہن میں یہ تو آگیا ہے کہ یہ گلوبل وارمنگ ہے لیکن یہ ان کے سمجھ میں نہیں آرہا کہ یہ کیوں ہے ؟
آلودگی اس حساب سے تو خطرناک ہے کہ وہ دھواں ہے اور اس سے پھیپڑے خراب ہو جاتے ہیں ، اس سے انسانوں کی آنکھوں کو نقصان ہوتا ہے ایک عجیب و غریب بیماری کا شکار ہو جاتے ہیں ۔آلودگی سے یہ تو نقصان ہے لیکن اگر آلودگی کو گلوبل وارمنگ کی وجہ بھی قرار دے دی جائے تو یہ بڑی نا انصافی کی بات ہے ۔آلودگی سے گلوبل وارمنگ نہیں ہو رہی ہے بلکہ اس لئے ہو رہی ہے کہ یہ جو سورج ہے وہ زمین کے قریب آ گیا ہے ، اس دنیا کو تباہ ہونا ہے ۔گلوبل وارمنگ کے مسئلے کو سمجھنا چاہیے یہ خدا کی طرف سے اشارے ہیں ۔دنیا کا آخری وقت آ گیا ہے اور اس آخری وقت میں بجائے ہم کانفرنس کریں ہم کو چاہیے کہ اس مسیحا کو تلاش کریں کہ جوپوری کائنات کو بچانے کیلئے آچکا ہے ۔گلوبل وارمنگ ،آلودگی کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ اللہ کے پلان میں سے ہے۔ قرآن میں جگہہ جگہہ لکھا ہے ہم نے اس قوم کو ایسے تباہ کیا ، اور اس قوم کو ایسے مارا ۔ اب ظاہر ہے اللہ تعالی کے پاس کو ایٹمی بم تو نہیں ہے کہ وہ جبرائیل کو حکم دیں گے جاؤ پھینک کر آ جاؤ ۔
اب سمندر سب سے بڑا خطرا ہے ۔یہ جو سمندر کے کنارے ہیں ان کناروں پر لہروں کو روکنے کیلئے اللہ تعالی نے موکلات لگائے ہوئے ہیں اور یہ موکلات ان سمندر کی لہروں کو روکے ہوئے ہیں ۔اگر ان موکلات کی چھٹی کر دی جائے تو پھر یہ لہریں رکیں گی ہی نہیں ۔ جاپان میں جب سونامی آیا تو اس کی ویڈیوز لوگوں نے یو ٹیوب پر لگائی ہیں اور ان ویڈیوز کو دیکھ کر ایک ڈرامے جیسا لگتا ہے ۔ یعنی تیس تیس فٹ اونچی لہریں آئیں اور بڑے بڑے بحری جہاز اس نے تنکے کی طرح پھینکے ، گاڑیاں بچوں کے کھلونے کی طرح جا رہی ہیں۔اور جو بارہ پندرہ منزلہ عمارتیں تھیں تو ایسے ہی بہہ گئیں ۔اتنی طاقت ہے پانی میں ۔ اب جن موکلات کو کہا ہوا ہے کہ ان لہروں کو روکو ، اگر اُن کو کہیں کہ اب ان کو دھکیلوتو انداز کریں کیا عالم ہو گا۔قیامت اب بہت قریب آگئی ہے ۔ امام مہدی علیہ السلام کا ظہور ہو چکا ہے ۔ دنیا میں نبی کریم ﷺ نے جتنی بھی قرب قیامت کی نشانیا ں بتائی تھی وہ سب پوری ہو چکی ہیں بلکہ اسے سے زیادہ آگے نکل گئے ہیں بے حیائی اور بے غیرتی میں ۔ انسانیت جاتی رہی، آدمیت ختم ہو رہی ہے ،باپ ،بیٹے،بھائی،بہن،ماں یہ تمام جو مقدس رشتے ہیں ان کا زمانے میں اعتبار ختم ہو رہا ہے ۔اس زمانے میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ پہلے کبھی نہیں ہوا۔اسکا مطلب ہے کہ قیامت قریب آگئی ہے ۔
اور پھر جو ہمارے لوگ مسجدوں میں نمازیں پڑھ رہے ہیں ،چرچ میں سروس کر رہے ہیں سینیگاک کی دیواروں کو ٹکر مار رہے ہیں اور پھر جو مندروں کے اندر پاٹ کر رہے ہیں وہ کون سے دل سے کر رہے ہیں ۔یہ سب کچھ کرنے کے بعد بھی ان کے من سے بُرائی جاتی نہیں ہے ۔کیونکہ غلاظت اور طعفن اور گندگی سینے میں رکھ کر رب کے آگے سر جھکاؤ گے تو رب کی بارگاہ میں کہاں مقبولیت حاصل ہو گی ۔دنیا کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے اور یہ سب کچھ اشارہ ہے اس بات کہ ہم سدھر جائیں ۔ امام مہدی کا ظہور ہو گیاہے ۔اللہ تعالی نے پوری انسانیت کیلئے ایک ذات کو بھیجا ہے اور اُس ایک ذات کو مختلف مذاہب میں ،مختلف خطابات سے یاد کیا جاتا رہا ہے ۔مسلمانوں میں وہ ہستی امام مہدی کے لقب سے جانی جاتی ہے ۔یہودیوں میں مسیحائے عالم کے لقب سے جانی جاتی ہے ۔اور ہندو دھرم میں کالکی اوتار کے لقب سے جانی جاتی ہے ۔سیدنا گوھر شاہی منجانب اللہ امام مہدی ہیں ۔ تمام انسانیت کو ایک نا ایک دن امام مہدی کے قدموں میں جھکنا ہو گا۔

متعلقہ پوسٹس