کیٹیگری: خبریں

ہم جس دورِ حاضر میں جی رہے ہیں وہ آفات ، فتنوں ، مصائب و آلام اور فرقہ پرستی کا دور ہے جس میں ہر فرقہ اپنے مذہب کی تشہیر میں مصروف ہے اور خود کو درست گردانتا ہے جبکہ وہ اس بات سےقطعی نابلد ہیں کہ نبی کریم ﷺ کے دور میں کوئی فرقہ پرستی نہیں تھی ، کوئی خود کو سنی ، دیو بندی، بریلوی، وہابی یا شیعہ نہیں کہلواتا تھا بلکہ سایہ محمد کے طفیل سب ایک ہستی کے گرد جمع تھے جسے رب عزوجل نے مقرر فرمایا تھا اوروہ اُمت محمدی کہلاتے تھے۔ لیکن آج کے اس پرفتن دور میں کوئی فرقہ یا مسلک ایسا موجود نہیں ہے جو خود کو اُمتی کہتا ہو ، شیعہ، سنی ، وہابی یا بریلوی کہلوانے میں فخر محسوس کرتے ہیں ۔ مذہب کا ہماری عملی زندگیوں میں بہت اہم کردار ہوتا ہے یہ مذہب ہی ہے جو ہمیں زندگی جینے کا سلیقہ سکھاتا ہے ، انسانوں کے بیچ کسطرح تہذیب اور یگانگت کے ساتھ رہا جائے، ایک اچھا انسان کیسے بنا جائے، اخلاقیات اور اقتصادیات پر ہماری زندگی محیط ہو جائے اور ان سنہری اصولوں پر زندگی گزار کر دنیا میں ہی جنت جیسا ماحول بنا لیں۔ مذہب ایک طرف تو انسان کو انسانیت سکھاتا ہے کہ کسی کی دل آزاری نہیں کرنی ہے، اپنی زبان اور ہاتھ سے کسی کو کسی قسم کا ایذاء نہیں پہنچانا ہے اور مذہب کے زریعے ہی انسان اللہ سے تعلق پیدا کر لیتا ہے لیکن مذاہب پر عمل پیرا ہونے کے باوجود بھی کسی کا اللہ سے تعلق نہ جڑے تو وہ مذہب اس کے لئے بیکار ہو جاتا ہے ۔ بالفاظ دیگر یو ں کہا جا سکتا ہے کہ مذہب انسانیت اور للہیت دونوں سکھاتا ہے ۔ستم ظریفی تو یہ ہے کہ آج کے اس دور میں علماء انسانوں کی صف سے نکل کر مذہب کی آڑ میں جنونیت کو فروغ دے رہے ہیں اور ایک دوسرے کے لئے نفرتیں پیدا کر رہے ہیں ۔قرآن کی تلاوت تو موجود ہے ، احادیث کے تغرے بھی زبانی رٹے ہوئے ہیں لیکن وہ فرامین نبوی ان کے عمل اور کردار میں نہیں ہے جس کی وجہ سے انسانیت بیدار ہونے کے بجائے خوابیدہ ہو گئی ہے اور مذاہب کی اہمیت ہونے کے باوجود بھی صفر ہو گئی ہے ، مذہب اب کارگر نہیں رہا کیونکہ مذہب کے مبلغ کرپٹ ہو گئے ہیں ۔
سرکار سیدنا گوھر شاہی نے جس تحریک تقوی کا آغاز فرمایا ہے اُسی تحریک اخلاص و تقوی کو نمائندہ گوھر شاہی عزت مآب سیدی یونس الگوھر عوام الناس تک پہنچا رہے ہیں تاکہ لوگوں کے قلوب اور ارواح پاک ہو جائیں اور وہ خالص ہو جائیں، اُن کا اللہ سے تعلق جڑ جائے ۔اس تحریک اخلاص کی تشہیر یو ٹیوب، فیس بک ، لائیو اسٹریم اور دیگر سوشل میڈیا کے زریعے زور و شور سے جاری ہے اور عوام الناس کی جانب سے پذیرائی مل رہی ہے ۔ اسی تحریک کو سرہاتےہوئےاور اس کے فروغ کے لئے کینیڈا کےایک ہفت روزہ اخبار “اردو پوسٹ” نے اشتہار کی تشہیر کی ہے جس کی تصاویری جھلکیاں ملاحظہ کریں۔

متعلقہ پوسٹس