کیٹیگری: مضامین

وسیلے کا بنیادی نظریہ:

وسیلہ ایک پل کی مانند ہوتا ہے جو کہ انسان کو رب سے ملاتا ہے ۔ جسطرح آپ دریا کے ایک کنارے پر کھڑے ہیں اور دوسرے کنارے پر جانے کیلئے کشتی کا ذریعہ درکار ہے یا پھر پل ہو جس کی مدد سے آپ وہ دریا پار کر لیں، یہ وسیلہ کہلاتا ہے۔ ہم یہاں عالمِ ناسوت میں موجود ہیں اور ہمیں رب کے ٹھکانے کا معلوم نہیں ہے کہ اس تک رسائی کیسےہو گی۔ آج کے اس دور میں ہمارے پاس بائبل ، توریت اور قرآن بھی موجود ہے لیکن ان آسمانی کتب کے تراجم کرنے والوں نے اس کے ساتھ انصاف نہیں کیا کیونکہ وہ روحانیت سے نابلد ہیں۔ یہی وجہ ہے ہم شب وہ روز دعا کر رہے ہیں لیکن رب نے آپ سے منہ پھیر لیا ہے اور دعاؤں کا کبھی جواب نہیں آ تا کیونکہ آپ کی دعائیں رب تک نہیں پہنچ رہی ہیں۔ لہذا انسان اور اللہ کے درمیان رابطے کیلئے توصل درکار ہے۔ اسی لئے اللہ نے نبیوں کو بھیجا اور نبی کا دل اور روح براہِ راست اللہ سے جڑا ہوتا ہے۔ عام انسان اللہ سے جڑا ہوا نہیں ہوتا ہے بلکہ وہ انبیاء کے ذریعے اللہ سے جڑتا ہے اسی کو وسیلہ یا توصل کہتے ہیں۔
آدم صفی اللہ، ابراہیم خلیل اللہ، موسی کلیم اللہ،عیسی روح اللہ اور محمد الرسول اللہ یہ تمام مرسلین اللہ سے جڑے ہوئے تھے۔ جب یہ مرسلین اس دنیا میں آئے اور انہوں نے روحانیت کی تعلیم کو اپنے مذاہب میں عام کیا تو انہوں نے ظاہری اور باطنی دونوں علوم کو اپنے قریبی لوگوں میں متعارف کرایا اور جب یہ انبیاء اور مرسلین اس دنیا سے چلے گئے تو لوگوں کے ہاتھوں میں توریت، زبور، بائبل اور قرآن رہ گیا لیکن یہ تعلیم معدوم ہو گئی کہ اللہ سے تعلق کیسے جوڑا جائے! لوگ ظاہری تعلیم پر زور دینے لگے اور باطنی تعلیم کو یکسر فراموش کردیا ۔ کبھی اس بات پر زور نہیں دیا گیا کہ ظاہری تعلیم کے ساتھ ساتھ باطنی تعلیم بھی کتنی اہمیت کی حامل ہے۔ لوگ اپنی زبان ظاہر سے اللہ کو تو پکارتے رہے لیکن اُنکے دل کبھی منور نہیں ہوئے اور نہ ہی اُنکا تعلق اللہ سے قائم ہوا۔ اب ان انبیاء اور مرسلین کے اس دنیا سے چلے جانے کے بعد آپکو توصل کیسے میسر آئے گا یا اُن نبیوں کا وسیلہ آپکو کیسے کام آئے گا؟
اگر ہم صرف کہتے رہیں کہ میں آدمؑ کو مانتا ہوں، ابراہیمؑ کو مانتا ہوں، موسیؑ کو مانتا ہوں، عیسیؑ پر میرا یقین ہے اور محمد الرسول پر میرا کامل ایمان ہے اور صرف یہ کہنے سے کیا ہمیں وسیلہ مل جائے گا! جو وسیلہ یہ انبیاء و مرسلین دے رہے ہیں وہ حاصل کرنے کیلئے آپ کا اُن سے روحانی تعلق قائم ہونا بہت ضروری ہے۔ صرف زبان سے کہنے پرکہ میرا ان انبیاء سے تعلق ہے آپ ان انبیاء کے وسیلے کو حاصل نہیں کر پائیں گے۔ ہر انبیاء و مرسلین نے نہ صرف ظاہری بلکہ باطنی تعلیم بھی دی ہے جس کی مدد سے اللہ سے تعلق جڑ جاتا ہے۔ تعلیم کتابوں کے ذریعےآپ تک پہنچ تو گئی لیکن توصل یا وسیلہ کتابوں کی صورت میں نہیں آ سکتا بلکہ اُسے حاصل کرنے کیلئے اُن انبیا و مرسلین سے روحانی طور پرجڑنا پڑے گا۔ متعلقہ مرسلین سے روحانی طور پر تعلق جڑے بغیر اللہ سے تعلق جوڑنا صرف باتوں کی حد تک ہی محدود ہے۔ مثال کے طور پر مسلمان یہ دعا کریں کہ ہمیں یہ محمدؐ کے وسیلے مل جائے لیکن یہ دعا صرف لفظوں تک ہی محدود ہے کوئی عملی بات نہیں ہے۔ عملی طور پر یہ دعا تب ہوگی جب آپکا تعلق آپکے متعلقہ نبی سے روحانی طور پر جڑ جائے گا اور اُس نبی کا دل اللہ سے براہِ راست جڑا ہوا ہے تو آپکی دعا اللہ تک پہنچ جائے گی۔ یہی بات قرآن مجید میں بھی آئی ہے کہ

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ وَابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ وَجَاهِدُوا فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ
سورة المائدة آیت نمبر 35
ترجمہ: اے مومنو! اگر مزید پاکی چاہتے ہو تو اللہ کی ذات تک پہنچنے کیلئے وسیلہ تلاش کرو اور اس پاکی کے راستے میں سخت محنت کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔

توصّل کا خاص نظریہ:

جہاں اللہ تبارک تعالی کی ذاتِ والا موجود ہے وہاں صرف دو سمتیں مشرق اور مغرب ہوتی ہیں ۔ اللہ نے اپنے مشرق پر توصل کا ایک دائرہ بنایا ہے جو کہ اللہ سے جڑا ہوا ہے۔ پہلا وسیلہ محمدؐ کا ہے، دوسرا وسیلہ غوث الاعظم کا ہے، تیسرا وسیلہ فاطمہ الزہرہ کا ہے، چوتھا وسیلہ حسن بصریؓ کا ہے، پانچواں عبدالرزاق اور چھٹا وسیلہ سلطان حق باہو کا ہے۔ محمدؐ کا وسیلہ مرکزی ہے اور وہاں سے شاخیں دیگر اولیاء کی طرف جا رہی ہیں ۔ آدم صفی اللہ پہلا وسیلہ تھے لیکن ان سے پہلے محمد الرسول اللہ موجود تھے لہذا آدم صفی اللہ بھی محمد الرسول اللہ کے وسیلے سے اللہ سے جڑے ہوئے تھے، ابراہیم علیہ السلام بھی محمد الرسول اللہ کے وسیلے سے جڑے ہوئے تھے، موسی علیہ السلام بھی محمدؐ کے وسیلے سے جڑے ہوئے تھے، عیسی علیہ السلام کا معاملہ منفرد ہے ۔

ایک دن محمد الرسول اللہ نے فرمایا کہ

دنیا کے اختتام کے وقت سورج مغرب سے طلوع ہوگا۔

اللہ کے مغرب پر صرف امام مہدی علیہ الصلوة والسلام کا دائرہ ہے ۔ اللہ کے مشرق پر سات وسیلے کے دائرے ہیں جبکہ اللہ کے مغرب میں صرف امام مہدیؑ کا دائرہ موجود ہے۔ بحثیت عام آدمی اگر آپ اللہ سے جڑتے ہیں تو اللہ کے مشرق پر موجود سات وسیلے سے جڑتے ہیں اورآپکے اور اللہ کے درمیان بہت سارے وسیلے شامل ہیں لیکن اگر آپ اللہ کے مغرب پر موجود امام مہدیؑ کے دائرے سے جڑتے ہیں تو صرف امام مہدیؑ اور اللہ ہی ہیں ۔ اس وسیلے میں آپکے اور اللہ کے درمیان صرف امام مہدیؑ کا وسیلہ ہے اور کوئی وسیلہ حائل نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جوسیدنا امام مہدی گوھر شاہی سے جڑتا ہے ان پر آپ کا فضل اور فیض بھرپور ہے ۔

مندرجہ بالا متن نمائندہ گوھر شاہی عزت مآب سیدی یونس الگوھر سے 29 مئی 2020 کو یو ٹیوب لائیو سیشن میں کئے گئے سوال کے جواب سے ماخوذ کیا گیا ہے۔

متعلقہ پوسٹس