کیٹیگری: مضامین

علماء ظاہر کا اعتراض:

سیدنا گوہر شاہی امام مہدی علیہ الصلوة والسلام کے مرتبہ مہدی کے حوالے سے کچھ نقاط علماء کرام کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں اور اُمید کرتے ہیں کہ وہ اپنے فرض منصبت سے انصاف کریں گے۔ بہت سے علماء یہ کہتے ہیں کہ سیدنا گوہر شاہی کو جو امام مہدی مانتا ہے وہ کافر ہے۔ بہت سے علماء کی یہ بات سن کر افسوس ہوتا ہے، افسوس ہونے کہ وجہ یہ نہیں ہے کہ وہ سیدنا گوہر شاہی کو امام مہدی نہیں مانتے بلکہ افسوس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا جو قول ہے کہ جو شخص سیدنا گوہر شاہی کو امام مہدی مانے گا یہ بات قرآن و سنت کے خلاف ہے۔ سیدنا گوہر شاہی کو امام مہدی ماننا ، اس کا تعلق عقیدے سے ہے، اب یہ عقیدہ کتنا درست ہے اور یہ عقیدہ کس بنیاد پر ہے یہ جاننا بہت ضروری ہے۔ جو علماء یہ کہتے ہیں سیدنا گوہر شاہی کو امام مہدی ماننا کفر ہے اب اگر ہم ان سے یہ پوچھیں کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات کے حوالے سے مسلمانوں میں عقیدے کا جا بجا فرق نظر آتا ہے، ایک بنیادی عقیدہ حضور نبی کریم اللہ کے حوالے سے یہ ہے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں یہ عقیدہ ہمارا کیسے بنا، قرآن شریف میں آیا ہے۔ عقیدے کا ایک جزو یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نبی بھی ہیں، یہ عقیدے کا حصہ کیوں بنا کیونکہ قرآن شریف میں یہ بات آئی ہے۔
پھرایک عقیدہ یہ بھی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم شاہد ہیں ، شاہد کا مطلب ہوتا ہے دیکھنے والا آنکھوں سے دیکھنے والا، شاہد ، شہادت سے نکلا ہے،شہادت دینا یعنی گواہی دینا ۔ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم قرآن مجید کے مطابق شاہد ہیں ، شاہد کا مطلب ہوتا ہے آنکھوں سے دیکھنے والا، ہمارے علماء کرام اس کے باوجود بھی حضور کو شاہد نہیں مانتے ، حالانکہ قرآن میں ہے اب ہم نام نہیں لیں گے کہ کون سے فرقے والے ایسا کرتے ہیں کیونکہ جو فرقے والے حضور کو شاہد مانتے ہیں ان کا بھی صرف ماننا ہے یقین ان کو بھی نہیں ہے، چلیں بریلویوں کی بات کرلیتے ہیں خاص طور پر نعت خواں اور نوٹ لٹائے جا رہے ہیں تو اگر ان کا یہ عقیدہ ہو کہ حضور شاہد ہیں تو کیا ان کو نوٹ لیتےشرم نہیں آئے گی کہ نام نبی کا لے رہے ہیں اور نیت پیسہ ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے حوالے سے بہت سے مسلمانوں کا یہ بھی خیال ہے کہ آپ نور ہیں اور بہت سے مسلمان کہتے ہیں نور نہیں بشر ہیں ، علماء کرام سے سوال یہ ہے کہ جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نور مانتے ہیں کیا وہ کافرنہیں ہیں؟آپ تو کہہ رہے ہیں نا کہ حضور بشر ہیں تو اگر کسی نے مان لیا کہ حضوؐر نور ہیں تو کیا حضوؐر کو نور ماننے والا کافر نہیں ہے؟سیدنا گوہر شاہی امام مہدی ہیں یا نہیں ہیں ، یہ ایک عقیدہ ہے، دیکھنا یہ ہے کہ جسطرح حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو رسول یا نبی مانتے ہیں تووہ قرآن مجید کی روشنی میں مانتے ہیں ،صحیح ہے نا ! وحی الہی آئی ہے یہ ایک بین ثبوت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم رسول ہیں ، وحی کا آنا رسالت کی تصدیق ہے۔ اسی طرح ہم سے پوچھیں کہ ہم سیدنا گوہر شاہی کو امام مہدی کیوں مانتے ہیں ہمارا عقیدہ ، اس کی صحت اور اس کی درستگی کا دارومدار اللہ کی طرف سے نشانی پر ہے۔ جیسا کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کواگر کوئی نور مانتا ہے میرے نزدیک انتہائی بوگس بکواس بات ہے ، پوچھئیے کیوں؟ اس لیے کہ فرشتوں کو اللہ نے نور سے بنایا جن کی کوئی حضور کے قدموں کے مقابلے میں بات نہیں۔

نور اور نار میں فرق:

نور اور نار میں ذرا سا ہی فرق ہے نور کا سریانی میں مطلب ہوتا ہے” ٹہرا ہوا”اور نار کا سریانی میں مطلب ہے “اچھلا ہوا” اس کا جو بیسک روٹ ہے وہ ہے “نر” جس کو ہندوؤں نے سمجھا “ہر” تھا وہ “نر” تو نور اور نار میں یہ ہی فرق ہے نور ٹہرا ہوا اور نار کا مطلب ہے اچھلا ہوا۔ بنیادی طور پر ایک صوفی ہونے کے ناطے اس سے کوئی فرق ہی نہیں پڑتا کہ ہم حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو نور مانیں یا نہ مانیں ، اور فرق کیوں نہیں پڑتا؟ اس لیے کہ محمد رسول اللہ تو سینوں کو نور سے بھرنے آئے ہیں ۔ کیا خیال ہے آپ کا اب آپ اپنی عقل پر ماتم کریں نا کہ حضور نور سے سینوں کو بھرنے آئے ہیں اور آپ حضور کے بارے میں ہی سوچ رہے ہیں کہ حضوؐر نور نہیں ہیں ۔ جو بانٹنے آیا ہے فرض کیا میں یہاں کھڑا ہو کر لوگوں کو کروڑوں اربوں روپے بانٹوں اور کوئی مجھ سے یہ پوچھے کہ تمہارے پاس بھی کچھ پیسہ ہے کے نہیں ارے میں توبانٹ رہا ہوں کیا بھکاری اربوں روپے بانٹے گا ؟ تو بات ساری ہو گئی ہے عقیدے کی۔
مجھے تلاش ہے ایسے عالم کی کہ جو شریعت یا قرآن و حدیث سے مجھے یہ دکھا دے کہ سیدنا گوہر شاہی کو امام مہدی ماننے والا کافر ہے، جس دن اس نے قرآن و حدیث سے ثابت کر دیا ہم سیدنا گوہر شاہی کو امام مہدی ماننا چھوڑ دیں گے ۔اچھا اب حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نور ہیں یا نہیں ہیں کچھ کاعقیدہ ہے کے نور نہیں صرف بشر ہیں اور جو کہتے ہیں ہاں نور ہیں وہ قرآن سے حوالہ دیتے ہیں

قَدْ جَاءَكُم مِّنَ اللَّـهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُّبِينٌ
سورة المائدہ آیت نمبر 15
ترجمہ: بے شک تمہارے پاس آیا اللہ کی طرف سے نور اور کتاب

اب یہ نور اور کتاب دونوں ایک چیزیں نہیں ہیں کیونکہ بیچ میں “و” لگا ہوا ہے۔ جیسے چائے اور پانی یہ دو چیزیں ہیں ، قَدْ جَاءَكُم بے شک تمہاری طرف مِّنَ اللَّـهِ ، اللہ کی طرف سے نور و کتاب المبین جو حضور کونور سمجھتے ہیں وہ یہاں سے حوالہ دیتے ہیں کہ نور سے مراد حضور کی ذات ہے اور میرا بھی یہ ہی ایمان ہے اور کتاب مبین قرآن مجید کی طرف اشارہ ہے لیکن اس کے باوجود ایسے فرقے بھی مسلمانوں میں موجود ہیں جو حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی نورانیت کو رد کرتے ہیں ۔اب آپ مجھے یہ بتائیے کہ جب قرآن سے یہ حق ثابت ہو کہ حضور کی ذات کا ایک گوشہ بشریت پر مبنی ہے اوردوسرا گوشہ نورانیت پر مبنی ہے، یہ دونوں گوشہ ہائے حیات طیبہ قرآن کی رو سے ثابت ہوں اورکوئی فرقہ ایک گوشہ تو قبول کر لے دوسرے کو رد کر دے تو گویا اس نے قرآن کو رد کر دیا ، آپ کافر ہو گئے۔ کیونکہ آپ تو قرآن کو رد کر رہے ہیں ۔اچھا اب اس حوالے سے حضور کا اپنا فرمان کیا ہے؟ آپؐ فرماتے ہیں

انا من نور اللہ والمومنین من نوری
ترجمہ: میں اللہ کا نور ہوں اور مومنین میرا نور ہیں۔

کسی راسخ العقیدہ مسلم کو جرائت نہیں ہوسکتی کہ محمد رسول اللہ کی حدیث یعنی آپ کی زبان مبارک سے نکلے الفاظ کو جھٹلائے، اس کے بعد بھی اگر کوئی جھٹلاتا ہے تو مجھے بتا دے کہ وہ کہاں کا مسلمان ہے؟ کچھ مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے کہ حضور حاضر وناظر ہیں کیا کسی کے اس عقیدے پر آپ اس کو کافر کہہ دیں گے؟کوئی مسلمان کسی عالم دین کو ولی اللہ مانتا ہے مرشد مانتا ہے اور اگر وہ حقیقی طور پر مرشد نہ ہو تو کیا آپ اس کو مرشد سمجھ بیٹھیں تو کافرہو جائیں گے؟ خدا کو خوف کریں ، اتنے بڑے بڑے دار العلوم میں دین پڑھ رہے ہو اپنا دماغ بھی استعمال کرو اتنی حماقت آمیز ذہنیت دین کے لیے زہر آلود ہے۔کتنے بڑے بڑے علماء ہیں لیکن کیا ہمارے ان تمام علماء کو معلوم ہےکے عالم ہونے کے لیے صرف ایک ہی طرح کا علم کافی ہے اور آپ عالم بن جائیں گے؟

عالمِ کامل کون ہوتا ہے ؟

عالم کامل کیا ہے یہ دیکھنا ہوگا تو وہ عالم کون ہے جس عالم کے لیے تاج دار نبوت حضرت محمد مصطفیؐ نے فرمایا

میری امت کے علماء بنی اسرائیل کے نبیوں کی مانند ہوں گے

اگرآپ یہ سمجھتے ہیں کہ جتنے بھی عالم سنی، شیعہ، وہابی، بریلوی، دیوبندی یہ وہی سارے عالم ہیں تو پھر تو ہوگیا کام ۔اپنے دل سے پوچھئیے کہ شیعہ سنی وہابی دیوبندی، ہری پگڑی، پیلی پگڑی، سفید پگڑی کتنے عالم ہیں، اور اگر یہ سارے عالم سچے ہیں اور سارے بنی اسرائیل کے نبیوں کی مانند ہیں تو پھرایک دوسرے کو کافر منافق کیوں کہہ رہے ہو تم؟ تم عالم وہابی کیوں ہو؟ تم عالم بریلوی کیوں ہو؟ تم شیعہ عالم کیوں ہو؟ تم عالمِ دین کیوں نہیں ہو صرف ؟ تو معلوم ہوا کہ اب یہ جاننا ضروری ہو گیا ہے کہ عالم ہوتا کیا ہے؟ وہابیوں سے پوچھیں گے کہ کون سا عالم صحیح ہے تو وہ کہیں گے جی ہمارے عالم صحیح ہیں ، سنیوں سے پوچھیں تو کہیں گے صرف بریلوی عالم صحیح ہے، شیعہ تو ناک پر مکھی نہیں بیٹھنے دیتے وہ کہتے ہیں ہم سے بڑا تو کوئی عالم ہی نہیں ہےعلم تو ہمارے خون میں دوڑتا ہے، معذرت کے ساتھ خون میں تو بیماری دوڑتی ہے، خون میں علم نہیں دوڑتا، اگر خون میں علم دوڑتا تو جانوروں میں بھی علم دوڑتا ان میں بھی تو خون ہوتا ہے۔ ابھی تو سینہ بسینہ علم چل رہا ہے اگر خون میں علم دوڑتا تو گدھا بہ گدھا کتا با کتا علم دوڑتا۔ یہ وہ عالم ہیں جو علماء دین ہونے کا دعوہ بھی کر رہے ہیں اور جن کو اتنا بھی معلوم نہیں ہے کہ علم ہوتا کیا ہے ۔علم کے تین درجے ہیں ۔
۱: علم الیقین
۲: عین الیقین
۳: حق الیقین
پوچھیں کہ یہ کیا ہے تو سوائے لفاظی کے کچھ نہیں بتائیں گے۔ کسی بھی عالم سے اگر آج یہ پوچھیں کہ جی یہ بتائیے کہ حضور نبی کریم نے جو دین اسلام کی بنیادرکھی وہ بطور رسول رکھی یا بطور نبی رکھی۔ تو کہیں گے ارے یہ کیسی بات کر رہے ہو ۔ جب کہ یہ تو ہم سوال پوچھ رہے ہیں کیونکہ حضور نبی بھی ہیں اور رسول بھی ہیں۔ کرکٹ میں اگر کوئی اسپیشلسٹ بیٹسمین ہو تو وہ بیٹسمین کے طور پر جانا جاتا ہے اور اگر کوئی اسپیشلسٹ بالر ہو تو اسے بالر کہتے ہیں ، لیکن کچھ کیریکٹر ایسے بھی ہوتے ہیں جو اچھی بالنگ بھی کرتے ہیں اچھی بیٹنگ بھی کرتے ہیں ان کو کہتے ہیں آل رائونڈر، بیٹنگ کی ضرورت پڑے تو مڈل آرڈر بیٹسمین کی طرح بیٹنگ بھی کرے ، کئی آل رائونڈر ایسے بھی گزرے ہیں کے وہ بلے باز بھی باکمال اور بالر بھی اعلی پائے کے تھے ، نیوزی لینڈ کا ایک زبردست آل رائونڈر تھا سر رچرڈ ہیڈلی اپنے زمانے کا منجھا ہوا کرکٹر انڈیا کے کپل دیو، کپل دیو اپنے گھر میں کرکٹ کھیلتے تھے اسی طرح عمران خان، وسیم اکرم بے حد تجربہ کار اور ماہر کرکٹر تھے، ایم بوتھم کا شمار بھی اسی فہرست میں ہوتا ہے یہ لوگ بہت اچھے کھیلنے والے تھے، آج کے دور میں ایسا کھیلنے والے بہت کم ہیں کوئی بال کرتا ہے تو بس بال ڈال کر چلا جاتا ہے ۔
آدم صفی اللہ سے لے کر عیسی روح اللہ تک کوئی آل راؤنڈر نہیں تھا، آدم صفی اللہ رسول تھے، ابراہیم خلیل اللہ رسول تھے ، موسی کلیم اللہ رسول تھے ، عیسی روح اللہ رسول تھے، محمد رسول اللہ رسول بھی ہیں اور نبی بھی ہیں “ محمد رسول اللہ آل راؤنڈر ہیں آدم صفی اللہ کے تشریف لے جانے کے بعد جب ابراہیم خلیل اللہ تشریف لائے تو انہوں نے آدم کے دین کی اصلاح نہیں کی اپنا دین بنایا، موسیؑ آئے، عیسی علیہ الصلواہ اسلام بھی آگئے اور اپنا اپنا دین بنایا ، محمد رسول اللہ نے اپنا دین بھی بنایا ور جو باقی ادیان پہلےآ چکے تھے ان مذاہب کی تجدید بھی فرمائی اور اصلاح بھی فرمائی۔

مرسل اور نبی میں فرق اور انکا کام:

دین بنانا رسول کا کام ہےکوئی ایسا نبی نہیں آیا جس کا کلمہ امت نے پڑھا ہو ، ہمیشہ امتوں نے اولعزم رسول کا کلمہ پڑھا ہے، نبی کا کلمہ نہیں پڑھا جاتا صرف رسول کا کلمہ پڑھا جاتا ہے ۔بنی اسرائیل میں ہزاروں نبی آئے لیکن کلمہ کس کا چلا؟ ابراہیم علیہ الصلواہ السلام کا ، موسی علیہ الصلواة السلام کا اور تو کسی کا کلمہ نہیں چلا ، حالانکہ ان نبیوں کے کلمے موجود ہیں جیساکہ بنی اسرائیل سے دائود علیہ السلام بھی تشریف لائے جن کے اوپر ایک آسمانی کتاب بھی نازل ہوئی زبور جس میں تعلیم نہیں تھی مناجات الہی پر مبنی تھی ان کا کلمہ بھی تھا لا الہ الا اللہ دائود خلیفہ اللہ لیکن ان کی امت نے یہ پڑھا نہیں اوللعزم مرسل کا کلمہ پڑھا کیونکہ نبی کا کام دین کو بنانا نہیں ہے کسی نبی نے دین قائم نہیں کیا ، دین رسول قائم کرتا ہے اور نبی جو آتا ہے وہ صتا ہے تجدید کے لیے آتا ہے، کہ اولالعزم نبی کے دین میں جو بگاڑ پیدا ہو گیا تو اس بگاڑ کو سدھارنے کے لیے اللہ رب العزت ایک نبی کو بھیجتا ہے اور اس نبی پر اللہ صحیفہ اتارتا ہے اور اس صحیفے کی مدد سے وہ دین کو دوبارہ درست کر دیتا ہےتو رسول الگ آئے اور نبی الگ آئے رسول کا مقام بڑا ہے اور اولالعزم رسول کا مقام اس سے بھی بڑا ہے۔یہاں ایک اور باریک نکتہ بھی سمجھ لیجئیے۔رسول مذہب بناتا ہے اور اولالعزم مرسل دین بناتا ہے۔ مذہب کیا ہوتا ہے؟ مذہب کا کام ہے خدا سے تعلق جوڑنا۔دین کیا ہے؟ دین ہے مکمل ضابطہ حیات۔
جس کو عربی میں اسلوب الحیات، life style کہتے ہیں ۔ جیسا کہ دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے،اللہ سے تعلق کیسے جوڑنا ہے ، رسول سے تعلق کیسے جوڑنا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ دنیا میں جن انسانوں کے ساتھ رہتے ہیں ، جن سے رشتے ہیں ، جو پڑوسی ہیں ان کے ساتھ ہمارا برتائو کیسا ہوناچاہئیے یعنی پورا کا پورا ایک لائف اسٹائل اللہ کا رسول بنا کر دیتا ہے کہ تم نے زندگی ایسے گزارنی ہے جو میں تعلیم دے رہا ہوں اٹھنا بیٹھنا دین کے مطابق، چلنا پھرنا کھانا پینا سونا سب کچھ دین کے مطابق زندگی کاکوئی گوشہ دین سے خارج نہ ہو زندگی کے ہر گوشے میں دین آ گیا ہو، چھینکنا دین کے مطابق ، سونا دین کے مطابق ، رفع حاجت کے لیے بیت الخلاء جانا دین کے مطابق ،ازدواجی زندگی میں اپنی زوجہ محترمہ کے ساتھ آداب مباشرت اختیار کرنا دین کے مطابق ، یہ ہے مکمل اسلوب حیات ، A complete life style یہ آتا ہے اولاالعزم مرسل کے ذریعے۔ اب صاحب علم توجہ فرمائیں کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم تو اوللعزم رسول اور امام المرسلین ہیں سورہ یس کی دوسری آیت ہی یہ ہے إِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ تو پھر حضور کو مرتبہ نبوت کیوں دیا گیا ، نبی کا کام تو تجدید دین ہے ، نبوت تو چھوٹی چیز ہے اور حضور کے پاس تو اولالعزم رسالت ہے پھر درجہ نبوت کیوں دیا گیا؟
حضور پاک آخری نبی ہیں ، ختم نبوت ہو چکی ہےاور یہ نعرہ پاکستان میں بہت لگایا جاتا ہے ، ہر آدمی لگاتا ہےاور اس کا مطلب کیا ہے یہ بے چاروں کو پتا نہیں ہے ، ختم نبوت پر جان قربان ہے بالکل قربان ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کیا ختم نبوت ہم سے جان مانگ رہی ہے؟

مثال:

ایک امریکن کار کمپنی ہے chrysler نے یہاں لندن میں بھی اپنا پلانٹ یہاں بھی لگایا ہوا ہے تو یہاں بھی chrysler بکتی تھی چلتی تھی لیکن کچھ عرصہ ہوا کہ انہوں نے اپنا بزنس windup کر لیا لیکن جو chrysler بک چکی ہیں اب اگر وہ خراب ہو جائیں گی تو یہاں تو اس کی کوئی کمپنی کوئی شوروم ہی نہیں ہے پھر وہ کہاں جائیں گی؟ تو کیا یہ خوشی منانے کی بات تھی؟اسی طرح ختمِ نبوت کا معنی کیا ہو گیا! کہ جتنے ادیان میں تجدید ہونی ہے وہ محمد رسول اللہ فرما دیں گے پھر اس کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا دین میں تجدید کرنے والا۔ کیا حال ہوگا ادیان کا مذاہب کا؟ اور پھر جو تجدید حضور نے فرمائی ایسی تجدید کون کرے گا؟
قرآن شریف میں کوئی سورة ایسی ہے جو حضور کی بیٹی کے نام سے ہو، لیکن عیسی علیہ السلام کی والدہ کے نام سے ہے “سورة مریم” کیوں ؟ بطور مسلمان ہم کو بی بی مریم سے کیا لینا ہے اور جان کر کیا کرنا ہے؟ لیکن حضور کا منصب نبوت جس کے تحت آپ نے تمام ادیان میں تجدید فرمائی ہے اس کی رو سے عیسائی مذہب کے حوالے سے بھی قرآن میں تعلیم آ گئی اور ایک مقام پر تو اللہ نے قرآن میں یہ فرمایا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم آپ تمام انسانوں کو کہہ دیں کہ میں تمام انسانیت کے لیے متفقہ طور پر جمیعا نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں ، اس کا کیا مطلب ہوا؟ اس سے مراد یہ تھا کہ میری رسالت کے تحت اللہ کی جو وحی آ رہی ہے اس وحی میں تمہارے دین کا بھی حصہ ہے وہ بھی لے لو آ کر۔

قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّـهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا
سورة اعراف آیت نمبر 158
ترجمہ: یا رسول اللہ تمام انسانوں کو کہہ دیجئیے اے کل انسانیت میں تم سب کیلئے اللہ کا رسول ہوں ۔

تو جتنے بھی ادیان ہیں ان میں جو بھی گڑ بڑ ہو گئی تھی اس کو سدھارنے کے لیے اللہ تعالی نے حضور کو جو وحی فرمائی ہے اس وحی میں بطور نبی صحیفے بھی موجود ہیں ۔ پرانے وقتوں میں قرآن مجید کو مصحف بھی کہا جاتا تھا زیادہ پرانی بات نہیں ہے، مصحف، صحیفے سے ہی نکلا ہے ۔اکثر مسلمانوں کا عقیدہ مرتبہ نبوت کے بارے میں غلط ہے کہ ہمارے نبی ہیں! کیا مطلب ، تمہارے نبی ہیں ، نہیں تو ہمارا رشتہ بطور مسلمان حضور سے رسالت سے جڑا ہے، یہودیوں ، عیسائیوں صابیوں کے لیے اللہ تعالی نے حضور کو نبوت عطا فرمائی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ، عیسایئوں کے یہودیوں کے صابیوں کے دین میں آپ تجدید فرمائیے ، تو حضور نبی تو ان کے ہو گئے جن کے مذاہب ادیان میں اللہ نے تجدید کے لیے بھیجا ہے ہمارا رشتہ تو حضور سے رسالت کے طور پر قائم ہوا ہے۔ اب حضور نے دین اسلام کی تجدید تو نہیں کرنی تھی نا۔ نبی تو تجدید کرنے آتا ہے تو حضور کو اللہ نے نبوت کیوں عطا فرمائی؟ اسلام کو تو تجدید کی ضرورت نہیں تھی اسلام تو بالکل تازہ بن رہا تھا تو حضور کی نبوت کا تعلق غیر مسلم افراد سے ہوگیا۔
ہماری یہ گفتگو ارباب علم و عقل سے ہے ان سے مخاطب ہوتے ہوئے پوچھتا ہوں کہ اگر کسی کا عقیدہ یہ ہو کہ حضوؐر ہمارے نبی ہیں اور حضوؐر ہمارے نبی نہ ہوں کسی اور کے ہوں کیا وہ مسلمان رہے گا یا کافر ہو جائے گا،؟ اور میں تمام علماء سے یہ پوچھ رہا ہوں کہ آپ کہتے ہیں کہ حضور ہمارے نبی بن کر آئےہیں آپ مجھے بتا دیجئیے کہ حضور نے بطور نبی آپ کے دین میں کب تجدید فرمائی ؟ لہذا یہ کہنے سے پہلے کہ گوہر شاہی کو امام مہدی ماننے والا کافر ہے ذرا سوچ لیں ، کیونکہ آپ کی یہ بکواس دین کے مطابق نہیں ہے ۔

ہم سیدنا گوھر شاہی کو امام مہدی کیوں کہتے ہیں ؟

ایک تو یہ ہے کہ میرا مرشد مجھے جوبھی کہہ دے میں مان لوں گا اب اس کا انحصار مرشد پر بھی ہے کہ وہ منجانب اللہ مرشد ہے یا کوئی نوٹنکی ہے اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے بھئی آپ کچھ بھی مان لیں ، ہر ماں کو اپنی اولاد پری یا شہزادہ لگتا ہے کوئی ماں ایسی ہے بھلے اس کی اولاد کیسی بھی ہے وہ اس کے لیے اپسری یا شہزادہ ہی ہے اسی طرح ہر مرید اپنے مرشد کو بہت بڑا سمجھتا ہے کہ ان جیسا کوئی نہیں لیکن یہ تو ہماری محبت ہے ۔مثال کے لیے غوث پاک کی بات کرتے ہیں ان زمانوں میں کیا ہوتا تھا ،فقیروں کا بڑا ظاہری کرو فر ہوتا تھا ، جب وہ سفر کے لیے جاتے تو ان کے مرید اپنے مرشد کو پالکی میں اٹھا کر لے جاتے تھےاسی طرح غوث پاک پالکی میں سوار تھے،اور آواز لگائی جا رہی تھی کے پیران پیر دستگیر کی سواری آ رہی ہے تو لوگوں کو پتا چل جاتا تھا کہ سواری آ رہی ہے تو جب غوث اعظم کی سواری جا رہی تھی تو جو خدام ادب اور غلماں تھے وہ آوازیں لگاتے جا رہے تھے تو ایک شخص اس اعلان کو سن کر کہیں چھپ گیا ۔اچھا اب غوث پاک تو اہل نظر تھے آپ نے بذریعہ کشف دیکھ لیا کے کوئی بندہ چھپا ہوا ہے جہاں وہ چھپا ہوا تھا آپ نے عین اسی جگہ سواری رکوا لی اور کہا کہ دیوار کے اس طرف جو بندہ چھپا ہوا ہے اس کو لے کر آئو ، خدام لے آئے تو غوث پاک نے اس سے پوچھا کے تم ہمارے آنے کا سن کر چھپ کیوں گئے تو اس نے کہا حضور میں معافی چاہتا ہوں کہ میں کسی اور کا مرید ہوں اور مجھے اپنے مرشد سے بہت پیار ہے لیکن میں نے آپ کی شہرت بہت سنی ہے اور میں۔ ے سوچا کہ اگر میں نے آپ کا چہرہ دیکھ لیا تو کہیں مجھے آپ سے محبت نہ ہو جائے اور اگر پ سے زیادہ محبت ہو گئی تو یہ مرشد سے محبت میں خیانت ہو گی میں اپنے مرشد کا وفا دار رہنا چاہتاہوں اس لیے میں چھپ گیا ۔ غوث پاک نے آپ نے اپنے غلاموں سے کہا جاؤ اس کے مرشد کو لے کر آؤ تو سیدنا غوث اعظم نے مرید اور مرشد دونوں کو نوازا اور فرمایا آج ہم نے تیری تقدیر تیرے مرید کی وجہ سے بدل دی ہے تو اندر سے خالی ہے لیکن تیرے مرید کے دل میں تیری محبت کا جذبہ سچا ہے اس کی وجہ سے ہم نے تجھے بھی نواز دیا ہے۔
تو اب وہ مرید تو کسی ایسے شخص کو سچا مرشد کامل مان رہا تھا جو سچا تھا نہیں تو کسی ایسے شخص کومرشد مان لینا جو رب کی طرف سے مرشد نہ ہو ہمیشہ غلط بھی نہیں ہوتاہے کبھی کبھی اللہ تعالی انسان کے سچے جذبے کی وجہ سے نواز دیتا ہے لیکن یہ تو وہ باتیں ہیں جو انسان کے اپنے جذبات اور اپنی محبت کی وجہ سے ہوتی ہیں میں اپنے جذبات محبت کی وجہ سے اپنے مرشد کو بڑے سے بڑا مانوں ۔اور ودسری طرف نظارہ حقیقت کا ہے اور وہ نظارہ کیا ہے؟ جب ہم سیدنا گوہر شاہی سے ملے تو یہ سمجھ کر نہیں ملے کہ سرکار گوہر شاہی امام مہدی ہیں۔ سرکار گوہر شاہی نے ہمارے دلوں کو اللہ کا ذکر اور توحید اصیل عطا فرمائی کہ آخر کار ہائے توحید کا مغز کیا ہے توحید فی نفسہی ہوتی کیا ہے۔ بڑی معذرت کے ساتھ علماء کرام سے کہ آپ جانتے ہیں توحید ایک verb ہے توحید کا مطلب ہوتا ہے دو کو ایک کرنا آپ نے تو ایک کے تہتر کر دئیے۔سیدنا گوہر شاہی نے اسم اللہ ذات کے ذریعے ہمارے دلوں کی شرح صدر عین دین اسلام کے مطابق کی۔ قرآن مجید میں آیا کہ

أَفَمَن شَرَحَ اللَّـهُ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ فَهُوَ عَلَىٰ نُورٍ مِّن رَّبِّهِ
سورة الزمر آیت نمبر 22

اسلام پرعمل پیرا ہونا چاہتے ہو تو شرح صدر کر لو اور جب شرح صدر ہو جائے گی تو اللہ کی طرف سےنور کا وظیفہ مقرر ہو جائے گا۔ نور کا سلسلہ شروع ہو جائے گا اور وہ نور پر گامزن ہو جائے گا اپنے رب کی طرف سے۔ اب یہ شرح صدر سیدنا گوہر شاہی نے فرمائی اور قرآن نے ہماری تصدیق کر دی کہ ہم سچے راستے پر ہیں کیسے؟ فَهُوَ عَلَىٰ نُورٍ مِّن رَّبِّهِ ہم کو نور مل رہا ہے ، ہمیں ذکر دینے والا بھی سچا اور اس سچے کی نظر سے ہم بھی سچے ہو گئےاور اس سچے کے لیے قرآن نے کہا

سَنُرِيهِمْ آيَاتِنَا فِي الْآفَاقِ وَفِي أَنفُسِهِمْ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ الْحَقُّ، أَوَلَمْ يَكْفِ بِرَبِّكَ أَنَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ
سورة فصلت آیت نمبر 53
ترجمہ : ہم ان کو دکھائیں گے اپنی نشانیاں افق میں اور ان کی جانوں میں جب تک ہماری یہ نشانیاں ان پر واضح نہ ہو جائیں۔

یہ کس کو کہا! یہ اللہ کے رسول سے کہا گیا کہ ہم ان لوگوں کو دکھائیں گے عنقریب یعنی مستقبل میں آنے والا جو دور ہے اور اس دور میں جو لوگ ہیں ان لوگوں کے بارے میں کہا جا رہا ہے سَنُرِيهِمْ ہم اپنی نشانیاں اس دور کے لوگوں کو اپنی نشانیاں دکھائیں گے۔ حضورؐ کے دور کے لوگوں کیلئے تو نہیں کہا یہ تو کسی اور دور کے لیے ہے، بعد میں آنے والے انسانوں کے لیے کہا گیا ہے سَنُرِيهِمْ آيَاتِنَا یہ نشانیاں حضور کے دور میں تو نہیں آئیں نہ اسلوب قرآن کہہ رہا ہے اس دور کے لیے تھیں۔ یہ تو مستقبل کا پتہ دیا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے۔ ہوسکتا ہے لوگ کہیں یہ نشانیاں اللہ کی طرف سے نہیں ہیں یہ تو انہوں نے ایسے ہی دعوے کیے ہیں ، ہم جب کہتے ہیں کہ چاند، سورج، حجرِ اسود پر سرکار گوھر شاہی کی شبیہ مبارک ظاہر ہو گئی ہے، حجرِ اسود پر سرکار گوھر شاہی کی تصویر نمایاں ہو گئی ہے تو لوگ کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے نہیں ہے، لوگ جھٹلاتے رہیں گے اور اللہ فرما رہا ہے ہم دکھاتے رہیں گے۔ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ الْحَقُّ ہم واضح کر کے چھوڑیں گےاور اس کے بعد اللہ نے کہا کہا اللہ کو معلوم ہے کتنے اڑی باز اور اوباش لوگ ہیں تو اللہ نے فرمایا کہ آپ دل چھوٹا نہ کریں دنیا مانے یا نہ مانے۔ أَوَلَمْ يَكْفِ بِرَبِّكَ آپ کے لیے آپ کےرب کی گواہی کافی نہیں ہے کہ آپ کیا ہو کیونکہ أَنَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ اللہ تعالی ہر شے کو دیکھ رہا ہے۔ کوئی شے ایسی نہیں ہے جو اللہ کی نظر سے باہر ہو اللہ سب دیکھ رہا ہے پھر جب اس سچے کے لیے افق میں مریخ ، سورج ، چاند پر نشانیاں ظاہر ہوئیں اور یہ ایک منٹ کے لیے ظاہر نہیں ہوئیں تھیں جو ہم کہیں کے تم نے وہ لمحہ مس کر دیا نہیں یہ نشانیاں آج بھی ہیں ایسا نہیں ہے کہ دو چار بندوں کو دکھا دیا ابھی بھی ہیں باہر جائوں چاند پر دیکھو نظر آئیں گی، تو فاق میں بھی اللہ کی نشانیاں ظاہر ہوئیں اور أَنفُسِهِمْ یعنی جو چاند پر تصویر ہے وہ ان کے دل پر بھی آ گئی یہاں تک کے متیش ایک ہندو کے دل میں بھی تصویر آ گئی ۔
اب اللہ نے کوئی اسپیشل آرڈر لے کر مسلمانوں کا کوئی اسپیشل ایڈیشن تو نہیں بنایا نا، یا تو کوئی مسلمان بتا دے کہ جب اللہ تعالی نے ساری روحوں کو بنایا تو اس وقت ذہن میں یہ رکھ کر بنایا کہ مسلمانوں کو بنا رہا ہوں ، ایسا تو نہیں ہے ، سب سے پہلے جو دین آیا وہ تو آدم صفی اللہ کا دین تھا مسلمانوں کا دین تو آخر میں آیا ہے، آپ اس مغالطے میں نہ رہیں کہ صرف مسلمان صحیح ہیں، آدم صفی اللہ کی امت بھی ٹھیک تھی ابراہیم خلیل اللہ کی امت بھی ٹھیک تھی، یہ ہی وجہ ہے کہ آاج ہم مسلمان جب التحیات میں بیٹھے ہوتے ہیں تو حضور پردرود و سلام اور آپ کی آل پر درود وسلام بھیجتے ہیں ، ابراہیم علیہ السلام پر درود و سلام اور ان کی آل پر درود و سلام بھیجتے ہیں اور پھر سلام پھیر کر ہم یہودیوں کو گالیاں دیتے ہیں ، التحیات میں ان پر سلام بھیجتے ہیں اور شریعت کے مطابق سب سے افضل درود بھی درود ابراہیمی ہے۔اب یہاں پر اللہ تعالی نے آل رسول، آل محمد اور آل ابراہیم کو یکجا کر دیا اور تم بٹوارا کر رہے ہو تم کہاں کے عالم ہو؟ کہاں سے آئے ہو؟توعقیدہ یہ رکھنا کسی شخص کے بارے میں کہ یہ” امام مہدی” ہے اور وہ امام مہدی نہ ہو اور آپ اس کو امام مہدی مانیں تو اس عمل سے آپ کافر نہیں ہوجاتے بھلے ہی جس کو آپ نے امام مہدی مانا ہے وہ امام مہدی نہ ہو پھر بھی آپ کافر نہیں ہوتے کیوں نہیں ہوتے کافر؟ اس لیے کہ کفر اللہ کے حق کو جھٹلانے کو کہتے ہیں ۔کسی جھوٹے مدعی کو امام مہدی مانے والا کافر نہیں ہوتا کسی سچے مہدی کو جھٹلانے والا کافر ہوتا ہے۔ کسی جھوٹے مدعی کو مہدی ماننے والا کافر نہیں ہوتا کیونکہ وہ تو اللہ کی طرف سے ہے ہی نہیں کفر تو تب ہوتا ہے کہ اللہ کی طرف سے کوئی حق آیا اور آپ نے اس کو جھٹلا دیا کسی جھوٹے مدعی کو مہدی ماننے سے آپ کافر نہیں ہوں گے کیونکہ وہ تو اللہ کی طرف سے ہے ہی نہیں کفر تو وہ ہوتا ہے جو اللہ کی طرف سے ہو اور آپ اس کو جھٹلا دیں ۔

مندرجہ بالا متن نمائندہ گوھر شاہی عزت مآب سیدی یونس الگوھر سے 22 نومبر 2020 کو یو ٹیوب لائیو سیشن میں کئے گئے اعتراض کے جواب سے ماخوذ کیا گیا ہے ۔

متعلقہ پوسٹس