- 402وئیوز
- لائیک کریں
- فیس بک
- ٹویٹر
- فیس بک میسینجر
- پنٹرسٹ
- ٹمبلر
- واٹس ایپ
- پرنٹ
- ای میل
روحانیت کے بغیر مذہب ناکارہ ہو جاتا ہے :
قرآن کے مطابق انسانوں کی تخلیق کا مقصد رب کو پہچاننا ہے تاکہ انہیں رب کا شعور مل جائےاور مذاہب بندے اور رب کے مابین راستے کی مانند ہے کہ رب کے متلاشی اس راستے کی مدد سے رب کو تلاش کر سکیں ۔روحانیت کومذاہب میں ریڑھ کی ہڈی کی سی حیثیت حاصل ہے جب مذاہب میں سے روحانیت نکل جاتی ہے تو اس میں بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے اور لوگ رب سے دور ہوتے چلے جاتے ہیں ۔ ہم اُس دور سے گزر رہے ہیں جہاں نہ کوئی رب کے بارے میں سوچتا ہے اور نہ ہی کوئی رب تک پہنچنا چاہتا ہے، وہ مذہب کے رسوماتی دھوکے میں کہیں کھو گئے ہیں ۔
مالک الملک امام مہدی گوھر شاہی نے خود کو بنی نوع انسانیت کے لئےبہت رحیم ، مہربان اورانتہائی مفید ثابت کیا ہے ، سرکار گوھر شاہی نے مختلف مذاہب پر عمل پیرا لوگوں میں شعور اور روحانیت کو اُجاگر کر نے کے لئے انتھک محنت کی ہےاور جو لوگ بھی رب کی تلاش میں نظر آئے اُن میں یہ فکر بیدار کی ہے کہ روحانیت کو مذاہب میں ریڑھ کی ہڈی کی سی حیثیت حاصل ہے ۔ آج سیدنا گوھرشاہی نے ہماری زندگیوں میں روحانیت کی اہمیت کو اُجاگر کیا ہے ۔مسلمانوں میں یہ سوچ بن گئی ہے کہ جو روحانی سچ ہے اس شکست دینا ہے ۔ مذہبی شدت پسندی کا عنصر ہمیشہ سے اسلام میں موجود رہا ہے ۔یہ بہت افسوس کی بات ہے کہ اسلام کے ابتدائی ادوار میں جو خلیفہ تھے وہ اسلامی شدت پسندی کا شکار ہو گئے۔ حضرت علی ،محمد رسول اللہ کے کزن کو اسلامی انتہا پسندوں نے قتل کیا ، عمر بن خطاب کو اسلامی انتہا پسندوں نے قتل کیا اورعثمان بن عفان کو بھی شیعانِ علی نے قتل کیا ۔
انتہا پسندی کوشدت پسند سوچ یا نظریے کے طور جانا جاتا ہے لیکن درحقیقت یہ لفظ اس کے مطلب کی صحیح عکاسی نہیں کرتا ۔ آج جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ شدت پسندی کچھ اور ہے لیکن اگر ہم 1500 سال پہلے دیکھیں تو ہو سکتا ہے اس وقت کے لوگ اتنے تہذیب یافتہ نہ ہوں جتنے آج ہیں لیکن شعور کا تناسب آج کے لوگوں کا بنسبت اُس دور کے لوگوں کے مزید کم ہو گیا ہے ۔لوگ صحیح راستے کی طرف رہنمائی حاصل نہیں کرنا چاہتے ہیں ۔لوگوں میں یہ رجحان بن گیا ہے کہ جو کچھ چل رہا ہے اُس کے ساتھ ساتھ چلو یعنی بھیڑ چال۔ جیسے بھیڑوں کا ریوڑ کسی ایک سمت میں جا رہا ہے تو آپ بھی اُسی سمت میں جانا چاہتے ہیں ۔
انسان کی حقیقت اس کی روح میں مضمر ہے:
مالک الملک امام مہدی گوھر شاہی ہی واحد عالمی روحانی استاد ہیں جنھوں نے دنیا کو شجاعت و دلیری کا وہ راستہ دکھایا ہے جس کی انسانیت کو ضرورت تھی ۔سرکار گوھر شاہی پاکستان میں موجود ہر فرقوں میں گئے اور اُن کے سامنے بیٹھ کر ارشاد فرمایا کہ کہ جو کچھ بھی تم کر رہے ہو یہ حقیقی اسلام نہیں ہے۔ قلب کی اصلاح ہی حقیقی اسلام ہے اور جب تمھیں یہ حاصل ہو جائے گی تو پھر خود کو سنی ، شیعہ یا بریلوی نہیں کہو گے بلکہ کہو گے بس اُمتی ہوں تمھارا یا رسول اللہ ۔حقیقی اسلام تمھیں رب اور اس کے پیغمبروں سے جوڑ دے گااور پھر تمھیں محمد ﷺ کا حقیقی پیروکار ہونے میں فخر محسوس ہو گا۔ درحقیقت وہ لوگ جو اسلام کو جاننا ہی نہیں چاہتے لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ مذہب اسلام کو اپنی ڈھال کے طور پربھی استعمال کرتے ہیں ۔ انہوں نے اسلام میں روحانیت کے حقیقی تصورکو سراسر رّد کر دیا ہے ، بناء روحانیت کے حقیقت کو حاصل نہیں کیا جا سکتا کیونکہ آپ نے اِس حقیقت کو رّد کر دیا ہے کہ آپ کی حقیقت تو دراصل آپ کی روح میں مضمر ہے اور بناء روح کو بیدار کئے خود آگاہی کبھی بھی حاصل نہیں ہو سکتی۔
سب سے پہلا کام تو آپ کو یہ کرنا ہو گا کہ خود آگاہی حاصل کر لیں تاکہ یہ جان سکیں کہ آپ کون ہیں ۔اگر تم یہ کہتے ہو میں سنی ہوں یامیں شیعہ ہوں تو یہ تمھاری حقیقت نہیں، تمھاری حقیقت کا انحصار تو روحوں کی بیداری میں پنہاں ہے۔سرکار گوھر شاہی انسانیت کو جو جدید سائنسی روحانی تعلیم متعارف کروارہے ہیں کند ذہن اور کم علم لوگ اسے کبھی نہیں سمجھ سکتے ۔ سرکار گوھر شاہی نے کوئی روحانی وسیلہ نہیں بتایا کیونکہ آپ ہی واحد روحانی رہبر اور راستہ ہیں اور ایک روحانی رہبر روحانی موصل کی مانند ہوتا ہے جس سے طالب جڑ جاتا ہے اور اس کی مدد سے رب تک رسائی حاصل کرتا ہے لیکن سرکار گوھر شاہی روحوں کے لئے راستہ ، رہبر اور منزل بھی ہیں ۔ اگر گوھر شاہی کو سمجھنا ہے تو پہلے اللہ کو دیکھ لو اور سمجھ لو ، ہو سکتا ہے اللہ کو سمجھنے کے بعد تھوڑی بہت عقل آ جائے۔جو اللہ کو نہیں جانتے وہ سیدنا گوھر شاہی کو جاننے کی کوشش نہ کریں ۔
حکومت پاکستان کے نام پیغام :
پاکستان میں فرقہ پسند عناصر گزشہ 30 یا 35 سالوں سے سیدنا گوھر شاہی کی تعلیمات کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان کے مشن کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کررہے ہیں ، اپنے تئیں انہوں نے انفرادی اور حکومتی سطح پر پوری کوششیں کی ہے تاہم گوھر شاہی کا سچ اسپرنگ کی مانند ہے اسے جتنا دبایا جائے گا اتنی ہی شدت سے واپس اوپر جائے گااورسرکار گوھر شاہی کا یہی ایک معجزہ تمام معجزوں پر گراں ہے۔آپ سچ کی آواز اور نعرہ یا گوھر کو دبا نہیں سکتے ،خاص طور پر جب لوگوں کے ایک ہاتھ میں مشاہدہ ہو کہ مذاہب کے زریعے انہیں اپنا ہدف نہیں ملا لیکن سیدنا گوھر شاہی کی شکل میں انہیں اپنا حتمی مقصد مل گیا ۔تو لوگوں کے ایک طرف یہ مشاہدات ہیں جو انہیں دائمی زندگی کی طرف لوٹا رہے ہیں ، ان کے قلب منور ہو رہے ہیں اور ظاہری و باطنی بیماریوں سے چھٹکار ا مل رہا ہے اور دوسری طرف لوگوں کو اُمت مسلمہ کی طرف سے پیغام مل رہا ہے کہ سرکار گوھر شاہی کی تعلیمات قرآن کی مطابقت میں نہیں ہے ۔ عیسیٰ کی تعلیمات بھی قرآن کی مطابقت میں نہیں ہیں تو کیا آپ انہیں رد کر سکتےہیں !! حتی کہ موسیٰ کی تعلیمات بھی قرآن کی مطابقت میں نہیں ہے ۔ قرآن ہی علم کا حتمی زریعہ نہیں ہے حتمی زریعہ تو اُم الکتاب لوح محفوظ ہے جہاں سے تمام آسمانی کتب توریت ، زبور، انجیل اورقرآن آیا ہے ۔ قرآن کو علم کا حتمی اور واحد زریعہ نہ قرار دیں اور اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو پھر احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ۔ اس کائنات کا خالق اللہ عزوجل علم کاحتمی زریعہ ہے قرآن کے نازل ہونے کے بعد بھی اللہ جس کو چاہے قرآن سے بھی زیادہ علم سے نواز سکتا ہے جسے علم لدنی کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ علم لدنی ایک ایسی تعلیم ہے جس کا نہ تو قرآن ، بائبل ، توریت یا زبور سے کوئی تعلق نہیں ہے۔یہ تمام آسمانی کتب لوح محفوظ س نکلی ہیں جبکہ علم لدنی براہ راست رب کی طرف سے آ رہا ہےاور ان آسمانی کتب سے زیادہ طاقتور ہے۔سیدنا گوھر شاہی کی تحریر کردہ معرکتہ الاآراء ، شہرہ آفاق کتاب “دین الہی” علم لدنی کا سر چشمہ ہے ۔
ہم حکومت پاکستان، تمام ایجنسیز، فورسز اور جو سیدنا گوھر شاہی کیخلاف سازش کا ارادہ رکھتے ہیں ،کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہمیں کسی کا ڈر نہیں ہے ۔یہ ایک سادہ سا سچ ہے اسے روک کر دکھائیں ، اسے جتنی زیادہ شدت سے دبایا جائے گا یہ اتنا ہی زیادہ بلندی کی طرف رواں دواں ہو گا۔
کوئی کیا ڈرائے گا اُن کو بھلا جو گوھر کی تیغ و ثناء ہو گئے
بتائے تو گوھر نے اغراض گوھر، مقاصد سبھی کے عیاں ہو گئے
مندرجہ بالا متن نمائندہ گوھر شاہی عزت ماب سیدی یونس الگوھر کی 10 اگست 2017 کی یوٹیوب پر لائیو گفتگو سے ماخوذ کیا گیا ہے۔