کیٹیگری: مضامین

بیشتراوقات ہماری گفتگو میں موجودہ حالات زیر بحث ہوتے ہیں اس کی علاوہ ہم ان مسائل پر بھی گفتگو کرتے ہیں جس سے عام انسان کی زندگیاں دوچار ہیں ۔اگر غور کیا جائے تو بہت ساری چیزیں واضح ہو جاتی ہیں ،اس وقت وہ حال ہے کے جس دنیا اور جس معاشرے میں لوگ رہ رہے ہیں وہ اس معاشرے کی تمام برائیوں میں نہ صرف ملوث ہیں بلکہ جائز و ناجائز ہر کام بھی کررہے ہیں لیکن جب وہ اپنے دین پر نظر ڈالتے ہیں تو اس بارے میں ان کی سوچ مائوف ہو جاتی ہے، زندگیوں میں دین اور دنیا کا آپس میں ربط نظر نہیں آتا۔ یہ ہی چیز مسلمانوں کا بہت بڑا مسئلہ رہا ہے۔ مثال کے طور پرملک پاکستان میں قانون تو ہے لیکن اس کا نفاذ نہیں ہے۔قانون کا نفاذ غیر قانونی طریقے سے کیا جاتا ہے اور ان پر جنہیں قانون کے ذریعے آسانی سے دبایا جا سکتا ہے ۔پاکستان میں قانون کے غیر قانونی استعمال کے علاوہ مذہب کو بھی اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیےاستعمال کرنا عام ہے۔ قرآن کی جھوٹی قسمیں کھانا تو اب بہت دور رہ گیا،اب تو قرآن و حدیث کو اپنی مالی مفاد کے لیے استعمال کرتے ہیں ۔ہماری دنیا کے مسائل بہت زیادہ ہیں خاص طور پرہمیں اس وقت بڑی حیرت ہوتی ہے کہ جولوگ اسلام کو جانتے نہیں ہیں فقط نام کے مسلمان ہیں حلال حرام کی تمیز نہیں ، جن کے اعمال اور احوال میں ریا کاری ،جن کے خون میں حرام شامل ہے وہ اچانک اسلام کا دفاع کرنے کھڑے ہوجاتےہیں۔یا وہ لوگ جنہوں نے ساری زندگی رشوت کھائی، حرام کمایا حرام کھایا،جن کو نہ اللہ کا پتا ، نہ اللہ کے رسول کی عظمت کا ادراک،جیسے ہی کسی سے پتا چلتا ہے فلاں گستاخ رسول ہے تو وہ عاشق رسول بن کے کھڑے ہو جاتے ہیں ۔
امریکہ کی ریاست فلوریڈا میں ایک نفرت پرست پادری نےمحمد رسول اللہ کی گستاخی اور قرآن مجید کی بے حرمتی کی تو پاکستان میں مذہبی تنظیموں کے جیالوں نے احتجاج کے طور پرہری پٹی سروں پر باندھی جس پر عاشق رسول لکھا اور احتجاج کے نام پر شاپنگ مال اور دکانیں لوٹ لیں ۔جس قوم کو یہ سمجھ نہیں کےوہ عاشق رسول کی پٹی سر پرباندھ کر جرم کر رہے ہیں اور اس پرانہیں نہ تو ڈر اور خوف ہے نہ ملال ِجرم ۔کیا عاشق رسول کا کردار یہ ہی ہوتا ہے؟ یہ تو مسلم قوم کا حال ہے۔اس وقت مسلم قوم میں وہ تمام برائیاں موجود ہیں جو قرآن نے منافقوں کے لیے بیان کی ہیں ، جھوٹ بولنا فراڈ کرنا ان کی سرشت میں ہے، یہ قوم مختلف فرقوں میں بٹ گئی کسی نے عشق رسول کا نعرہ لگایا اور اپنے نفس کی پوجا کی ، گھر اور جائیداد بنائی اورمعاشرے میں مقام بنا لیے، جن کو شریعت و طریقت کا پتا نہیں وہ پیر طریقت و شیخ المشائخ بن گئے۔ ایک ایک گلی میں درجنوں پیر بن گئے لوگوں کے ایمانوں کو خراب کیا ،عورتوں کی بے حرمتی ،بچوں کے ساتھ بد فعلی کی اور مسلمانوں کو آپس میں لڑا رہے ہیں ۔

پاکستانی ایجنسیز کا گھناؤنا کردار:

پاکستان کی خفیہ ایجنسیز کا بھی اپنا کھیل ہے، بیوروکریسی یا فوج جس فرقےکو زیادہ پسند کرتے ہیں اس فرقہ کے ساتھ بطور معاونین لگ جاتے ہیں اور باقی تمام فرقوں اور مذہبی تنظیموں میں پھوٹ ڈلوا دیتے ہیں قتل کروا دیتے ہیں ۔جس طرح پیپلز پارٹی کے دہشت گرد ہیں ، ایم کیو ایم میں اور سپاہ صحابہ کے دہشت گرد ہیں ، جس طرح پاکستان طالبان کے دہشت گرد ہیں اسی طرح پاکستان کی ایجنسیز بھی وہی کام کرتی ہیں ۔ایک تنظیم کے لیڈر کو مروا کر دوسری تنظیم پر الزام ڈال دیا،دونوں کی لڑائی ہو گئی۔
1996میں جب سیدنا گوہر شاہی نے موچی دروازہ لاہور کا پروگرام کیا جنہوں نے ساٹھ سال پہلے اسی مقام پر قرارداد پاکستان کی تحریک کے جلسے کا منظر دیکھا ہے انہوں نے کہا یہ مجمع یہ رش اس وقت سے بہت زیادہ ہے ۔تعداد کے بارے میں لوگ نہ جانے کیا کہتے ہیں ۔لیکن جب پرویز مشرف نے گوہر شاہی کو خط بھیجا تو ساتھ ایجنسیز کی رپورٹ بھی آئی، اس پروگرام کے بارے میں خفیہ ایجنسیز نےاپنے محتاط اندازے کے مطابق (1.9 Million) لوگ شریک ہوئے تھے۔ موچی دروازے سے لے کر شاہدرہ تک بسیں کھڑی تھیں ۔ہم نے خود بیس کلو میٹر کے فاصلے پر اس پروگرام کی آواز سنی ۔ایجنسیز نے ہر طرف اپنا جال پھیلا دیا ان کو خطرہ تھا کے اگرسیدنا گوہر شاہی کو نہ روکا گیا توپانچ سال میں یہ خمینی اسٹائیل کا انقلاب لے آئیں گے۔

چاند پرسیدنا گوہر شاہی کی تصویر کا دعوی:

آج جو لوگ خود کو تعلیم یافتہ سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں ہم امام مہدی کیسے مان لیں یا چاند اور حجر اسود کی مخالفت کرتے ہیں ،ہماری نظر میں وہ جاہل ہیں، نہ جانے کالج اور یونیورسٹی میں کیا پڑھ کر آئے ہیں کہ نہ تو دین کا پتا ہے نہ دنیا کا۔ہم نے چاند پر تصویر کا دعوی کیا ہے تم اپنے آپ کو پڑھا لکھا کہہ رہے ہو تو ہم کوغلط کہنے سے پہلے غلط ثابت کرو ، تحقیق تو کرو کہ چاند میں تصویر ہے یا نہیں ، پتا نہیں کالج یونیورسٹی میں بھاڑ جھونکنے جاتے ہیں ۔ایسے ہی عمومی طور پر اگر کہا جائے چاند پر تصویر بن سکتی ہے تو جواب ہو گا یہ انسانی بساط سے باہر ہے ۔ اب اگر ہم یہ دعوی کر رہے ہیں تو سوچنا چاہئیے کہ ایسا کہا کیوں ؟ لیکن اس قوم میں سوچنے کا رواج ہی نہیں ہے۔ ہرکام میں جذبات سے کام لیتے ہیں ۔جنہوں سائنس پڑھی ہے اگر وہ چاند میں تصویر دیکھیں گے توانکی پڑھائی انہیں بتائے گی کہ سائنس اور انسان کی طاقت ایسا نہیں کر سکتی یہ صرف منجانب اللہ ہو سکتی ہے۔ پاکستان پارلیمنٹ ہائوس تک میں دو نمبر ڈگریاں لے کے جاہل بیٹھے ہیں ،اللہ نے عقل اور ذہن دیا ہے لیکن عجیب بات ہے لوگ اپنے ذہنوں کو دین کے لیے استعمال نہیں کرتے۔
چاند پر موجود تصویر گوہر شاہی ہم نےنہیں دی، جو خود کو اہل علم اور اہل اسلام سمجھتے ہیں ان کو ہم کہتے ہیں ، اس سے پہلے جتنے انبیاء کرام کی نشانیوں کا ظہورہوا آج ان میں سے ایک بھی نشانی نہیں ہے کیونکہ وہ وقتی نشانیاں تھیں۔زیادہ دور نہیں جاتے چاند کی ہی بات کر لیتے ہیں ،اہل اسلام کا عقیدہ ہے کہ حضور نے چاند کے دو ٹکڑے کیے یہ ہمارا ایمان ہے لیکن ہم اس کو ثابت نہیں کرسکتے۔ہے کوئی عالم کوئی عاشق رسول جو اس کو آج ثابت کرے؟ ہم تک جب یہ بات پہنچی تو ہم نے سن کر مانی حق الیقین اس پر ہو نہیں سکتا کیونکہ چاند اب صحیح سالم ہے۔ وہ نشانی اسی وقت کے لیے تھی، یعنی وقتی نشانی تھی لیکن سیدنا امام مہدی گوہر شاہی سے متعلقہ منجانب اللہ جو نشانیاں ہیں جن میں پہلے چاند کی بات کرتے ہیں ، 1994میں یہ حقیقت سرکار نے افشاںفرمائی چاند پرامام مہدی کا چہرہ آگیا ہے جائو دیکھو۔ہم نے چاند دیکھ کر خوشی خوشی کہا سرکار چاند میں تو آپ کا چہرہ ہے، سرکار کی غیور ذات اور آپ کی حمیت یہ نہیں کہہ رہی کے ہماری تصویر آگئی ہے فرمایا امام مہدی کا چہرہ ہے۔

1840 میں لی گئی چاند کی پہلی تصویر

کچھ سال بعد عوامی جلسہ میں کسی پڑھے لکھے شخص نے ڈرتے ہوئے سوال کیا چاند کی ساخت میں توکوئی تغیر واقع نہیں ہوا کچھ ارتقاء پذیر نہیں ہوا تو اس میں آپ کی تصویرکیسےآگئی ؟ یہ تو تغیر ہو گیا،اگر اس میں واقعاتا تصویر ہے تو اس کا مطلب ہے یہ شروع سے تھی کیونکہ چاند میں تغیر نہیں ہوتا، اس سوال سے بات اور کھل گئی کہ سرکار گوہر شاہی کی تصویر تو چاند پر شروع سے تھی۔یقین کریں ایسا ہی ہے، چاند پر تصویر کا چرچا تو 1994میں شروع ہوا لیکن اگر کوئی 1974کی چاند کی تصویر دیکھے اس میں بھی چہرہ گوہر نظر آئے گا کیونکہ یہ دائمی تصویر ہے اسی لیے سرکار نے کبھی یہ نہیں فرمایا تصویر آئی ہے ہمیشہ یہ فرمایا نمایاں ہوئی ہے۔نمایاں سے مراد پہلے تصویر یہیں پرموجود تھی لیکن اب واضح ہو گئی ہے۔ نمایاں ہونے کے بھی کئی پہلو ہیں جیسا کہ عام طور پر ہم جب کسی چیز پر دھیان کرتے ہیں تب ہماری توجہ وہاں ہوجاتی ہے ایسا نہیں ہے کے وہ چیز پہلے چھپی ہوئی تھی اور اب ظاہر ہو گئی ہے بلکہ وہ تو پہلے سے وہیں پرموجود تھی لیکن اس طرف ہمارا دھیان نہیں تھا۔

کیا حجر اسود پر جادو ہو سکتا ہے؟

چاند کے بعد حجر اسود پر چہرہ گوہر شاہی نمایاں ہونے کی بات کھلی، تو لوگوں نے کہا ایسا کیسے ہوسکتا ہے؟یہ دعوی بھی کوئی عام تو نہیں !!کیونکہ کعبہ میں تو ہر وقت مسلح افراد کا پہرہ ہوتا ہے اور حجر اسود دن تو کیا رات کے اوقات میں بھی خالی نہیں ہوتا کوئی نہ کوئی مسلح پہرے دار موجود ہوتا ہے توکیا یہ ممکن ہے کوئی انسان اتنے سخت پہرے کے باوجود وہاں تصویر بنا دے اس کے علاوہ نہ جانے کتنے لاکھوں لوگ اس کو روزآنہ چومتے ہیں کیا یہ ممکن ہے کے وہاں تصویر رہ جائے۔
اگر یہ جادو ہے تواگر اللہ کے گھر میں بھی جادو ہو تو مسلمانوں کے پاس کون سی پناہ گاہ رہ جاتی ہے۔مسلمان کہتے ہیں حضور پاک پر بھی جادو کا اثر ہو گیا تھا، تو کعبہ کیا چیز ہے، ہاں ہو گیا تھا لیکن اس کے توڑ کے لیے سورۃ والناس آئی تھی، تم بھی سورہ والناس پڑھ پڑھ کر پھونکو اگرجادو سے تصویر آئی ہو گی تو ختم ہو جائے گی۔ سیدنا گوہر شاہی نے فرمایا جتنا زیادہ تم سورۃ والناس پڑھو گےتصویر اور واضح ہو جائے گی۔

’’سیدنا گوہر شاہی کے حق میں منجانب اللہ آنے والی یہ تمام نشانیاں موجود ہیں ،ہم لوگوں کو دعوت دیتے ہیں کہ ان کو دیکھیں ان پر غور کریں ، اپنی عقل کو استعمال کریں ، لیکن دینی معاملات میں ہم نے بڑے بڑے نام نہاد پڑھے لکھوں اور اینکروں کو دیکھا جو اس کو تسلیم نہیں کرتے، ہم کہہ رہے ہیں تم تحقیق تو کرو‘‘

اگرغور کیا جائے تو بہت سی چیزیں سمجھ آ سکتی ہیں لیکن اگر پہلے سے ہی یہ طے کر رکھا ہے ان کی بات سمجھنا تو درکنار سرے سےسننا ہی نہیں ہے، ہر بات کا رد کرنا ہے۔ یہ کفر ہے۔ خدا اپنی نشانیاں انسانیت کی رہبری اور ظاہری و باطنی فلاح و بہبود کے لیے بھیج رہا ہے ۔اس پر بھی لوگ کہتے ہیں کون سی نشانی ، تم کیسے مان رہے ہو سرکار گوہر شاہی کو امام مہدی۔ ہم لوگوں سے کہتے ہیں کہ اتنے جذباتی نہ ہوں اگر ہم نے یہ دعوی کیا ہے تو پھر جواب دینے کا بندو بست بھی کیا ہو گا! جھوٹے دعویداروں کی حالت دیکھیں ، علمی ، روحانی طور پر ان کی ایک دھیلے کی حیثیت نہیں ہے، بے تکی باتیں کرتے ہیں ،قادیانی تو ریل گاڑی کو دجال بنا دیتے ہیں اس حساب سے کل ہوائی جہاز کو امام مہدی بنا دیں گے۔دجال کا کام تودنیا کو گمراہ کرنا ہے ریل گاڑی میں بیٹھ کر کون گمراہ ہو گا۔ہم دعوت دے رہے ہیں کے سیدنا گوہر شاہی کی چاند اور حجر اسود کے بارے میں تصویر مبارک کے بارے میں یا کسی بھی مذہب کے بارے میں ہم سے سوال کیجئے ہم سے گفتگو کیجئے۔
حجر اسود، اسلام سے بہت پہلے کا ہے اور اس سے محبت و عقیدت بھی بہت پرانی ہے اس کو آئے ساڑھے چھ سال ہو گئے ہیں ،آدم علیہ السلام جنت سے حجر اسود کو اپنے ہمراہ لائے تھے،اس وقت سے حجر اسود کی پوجا ہو رہی ہے۔ابھی حضور نے اعلان نبوت نہیں فرمایا تھا اس سے پہلے سے آپ حجر اسود سے عقیدت و محبت رکھتے تھے ۔اعلان نبوت اوراسلام سے پہلے کی بات ہے۔ جب خانہ کعبہ میں سب طواف کرتے تھے اور وہاں تین سو ساٹھ بت رکھے ہوئے تھے اس وقت کعبہ میں حجر اسود نصب کرنے کا مرحلہ جب آیا تو ہرقبیلہ کا سردار یہ چاہتا تھا یہ سعادت اس کو ملے تو طے یہ پایا کے کل صبح جو بھی حرم میں سب سے پہلے داخل ہو گا وہی نصب کی سعادت لے گا ۔ صبح سب سے پہلے حضور وہاں موجود تھے۔لیکن حضورؐ نے انتہائی ذہانت اور رحم دلی کے ساتھ سب کو اس سعادت سے مزین فرمایا اور کہا ایک چادر پر حجر اسود کو رکھ دیں اور چاروں کونوں کو ایک ایک سردار پکڑ لے تاکہ سب کو یہ سعادت مل جائے اورخود حجر اسود کو وہاں لگا دیا۔اس واقعے سے معلوم ہوا کافر بھی حجر اسود کی تعظیم کرتا تھا اور حضور بھی حجر اسود کی تعظیم کرتے تھے۔

’’ مسلمان سمجھتے ہیں جنت سے آنے کی وجہ سے حجر اسود کی تعظیم ہے ہم کہتے ہیں آدم بھی تو جنت سے آئے تھے اوران کی حفاظت کے لیے جنت سے کتا بھی آیا تھا ۔اگر بات جنت سے آنے کی تھی تو کتے کو بھی تعظیم دیں ۔ بات صرف جنت سے آنے کی نہیں تھی بلکہ حجر اسود کی تعظیم چہرہ گوہر شاہی امام مہدی کی وجہ سے ہے‘‘

2000 میں انگلینڈ کے علاقے بریڈفورڈ میں خطاب کے دوران حجر اسود کی تصویر کا ذکر فرمایا ، کسی نے پوچھا حجر اسود میں تصویر کیسے آسکتی ہے تو سرکار گوہر شاہی نے اسے جواب دیا
” یہ مت کہو حجر اسود پر تصویر کیسے آ سکتی ہے کیونکہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ سرکار گوہر شاہی نے یہ بھی فرمایا علماء کرام اس کو نہیں مانیں گے۔ ہم کو انتظار ہے پوری امت مسلمہ میں کوئی ایک بھی غیرت مند مسلمان ہو جو تلوار لے کر ہمارے سامنے آئے اور کہے کے حجر اسود تو ایسی چیز ہے جہاں ساری دنیا کے مسلمانوں کے سر جھکتے ہیں تم نے کیسے کہہ دیا وہاں ہماری تصویر ہے۔لیکن ساری مسلم قوم بےغیرت ہے،اس مسئلے پر کھڑے ہی نہیں ہوئے اور نہ ہاں کرتے ہیں نا،ناںکرتے ہیں۔لیکن ان کی خاموشی بتا رہی ہے ان کو اسلام کا کوئی درد نہیں ہے۔ یہ بے غیرت اور اندھی قوم ہے۔
حجر اسود میں صرف سیدنا گوہر شاہی کا ہی چہرہ نہیں ہےبلکہ حجر اسود میں عیسی علیہ السلام کا چہرہ بھی ہے اور بی بی مریم کابھی اور سرکار گوہر شاہی سے منسلک ایک دوسرا چہرہ بھی ہے جو کہ حضورنبی پاک کا چہرہ ہے۔تم تو خود اپنے آپ کو محروم کر رہے ہو، ہر مسلمان کا کتنا جی چاہتا ہے کہ اس کوحضور کا دیدار ہو لیکن جب ہم بتاتے ہیں کہ حجر اسود میں امام مہدی اور حضورؐ کا چہرہ ہے تو اب آپ کا عشق رسول اور ایمان کہاں گیا؟ اگر تمہیں ذکر قلب حاصل ہو توحجر اسود کی تصویردیکھنے سے ہی تمہارا ذکر تیز ہوجائے گا۔
سرکار گوہر شاہی امام مہدی ہیں یہ محض ہمارا دعوی ہی نہیں ہے بلکہ ہم ہر طریقے سے اپنے پیغام کو دنیا تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔تاکہ لوگ سوال کریں ان کو اطمینان قلب میسر ہو اور امام مہدی تک پہنچنے کے لیےان کی راہ ہموار ہو۔ کل کیا ہو گا جب قبرمیں جائیں گے اورحضورؐ کا نام تک نصیب نہ ہوگا۔ حضور کہیں گےجن کے لبوں کو کل میں چومتا تھا آج تم اس ذات کوجھٹلا کرآئے ہو اور شفاعت مانگ رہے ہو۔

’’ جس نے امام مہدی گوہر شاہی کو نہیں مانا وہ اگر ولی بھی ہوا تواس کی ولائت سلب ہوجائے گی‘‘

“امام مہدی کو پہچانو ،تمہارے ایمان داؤ پر لگے ہوئے ہیں، تحقیق کرو پہچانو کیونکہ قرآن میں اللہ نے کہہ دیا ہےکے آخر وقت میں نشانیاں آئیں گی۔

سَنُرِيهِمْ آيَاتِنَا فِي الْآفَاقِ وَفِي أَنفُسِهِمْ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ الْحَقُّ
سورۃ فصلت آیت 41ترجمہ: ہم تمھیں دکھائیں گے اپنی نشانیاں آفاق میں اور تمھارے نفوس میں حتی کہ تم کہہ اٹھو گے یہی حق ہے۔

سیدنا گوہرشاہی امام مہدی پرنواز شریف نے یہ الزام بھی لگایا کہ گوہر شاہی نے ناسا والوں کو پیسے دے کر اپنی تصویر لگوائی ہے ،چلوتم تو بہت مالدار ہو ٹریلن ڈالرز کے مالک ہو تم بھی پیسے دے کر اپنی تصویرلگوالو۔سیدنا گوہر شاہی نے فرمایا اگر یہ انسان کے بس کی بات ہوتی تو امریکہ اپنے پوپ کی لگواتا۔حضور کا مستند فرمان موجود ہے چاند پر جادو نہیں ہوسکتا۔ لیکن حضور کے اس فرمان پر یقین کس کو ہے!! توہین رسالت یا عشق رسول جیسے الفاظ تو یہ اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں ، کیونکہ نہ تو ان کو اسلام پلے پڑا ، نہ قرآن سمجھنا چاہتے ہیں ان کو آ یتوں کے کارتوس بنا بنا کرکسی کو کافر ،کسی کو منافق قرار دے کر لوگوں کی دل آزاری کرنا ہے۔ہم ایسے مسلمان ہیں جیسا تصور محمد رسول اللہ کے ذہن میں تھا مولویوں والا اسلام ہمارے پاس نہیں ہے ہمارے پاس وہ اسلام ہے جو سینہ محمد سے نکلا ہے۔

واقعہ:

ایک مرتبہ غوث پاک کہیں سے گزر رہے تھے تو کسی کوے نے ان پر غلاظت کر دی ،تو سر اٹھا کر اس کو دیکھا تو آپ کے جلال سے اس کی گردن کٹ کر نیچے گر گئی، یہ منظر دیکھ کر آپ رونے لگ گئے، کچھ خاص مریدوں نے پوچھا وہ تو حرام مردار جانور تھا اس کے لیے آپ کیوں رو رہے ہیں ؟ غوث پاک نے فرمایا میں اس کے لئے نہیں رو رہا، میں تو اس لیے رو رہا ہوں کے جس طرح اس پرندے نے مجھ پر غلاظت گرائی ہے اسی طرح جب امت کے کچھ لوگ مجھ پر غلاظت گرائیں گے تو جس طرح اس کی گردن کٹی ہے ان کے ایمانوں کے گردن بھی کٹ جائے گی۔ہم نے اس کی تحقیق کی تو ہمیں قرآن سے اس کی تصدیق ملی۔حدیث قدسی ہے جس نے میرے ولی ( دوست) سے عداوت رکھی میں اس کے خلاف اعلان جنگ کردیتا ہوں ۔ایک دوسری روایت میں ہے جس نے میرے دوست کو تکلیف پہنچائی میں اس کے خلاف اعلان جنگ کردیتا ہوں ۔ آسان اردو میں عداوت دشمنی کو کہتے ہیں عدو بھی یہیں سے نکلا ہے ۔ اللہ اگر کسی کے خلاف اعلان جنگ کرے گا تو کیا ہو گا؟ آپ کو صرف یہ دیکھنا ہے کیا سیدناگوہر شاہی منجانب اللہ امام مہدی ہیں یا نہیں اگرسیدنا گوہر شاہی منجانب اللہ امام مہدی ہیں اور اللہ کے دوست ہیں اور آپ کو سیدنا گوہر شاہی سے عداوت ہے توآپ سمجھ سکتے ہیں اللہ آپ کے ساتھ کیا کرسکتا ہے۔

’’ہم نے تو یہ سمجھ لیا ہے سیدنا گوہر شاہی منجانب اللہ ہیں اوراللہ منجانب گوہر شاہی ہے‘‘

مندرجہ بالا متن سیدی یونس الگوھر کے لائیو خطاب سے لیا گیا ہے۔

متعلقہ پوسٹس