کیٹیگری: مضامین

ایک عقلی صلاحیت ہوتی ہے اور عقل کے لئے یہ چیز ضروری ہوتی ہے کہ جس چیز کو آپ نے شناخت کرنا ہے ویسی پہلے دیکھی ہو۔ امام مہدی تو پہلے آئے ہی نہیں ، عقل تو تب ہی ساتھ دے گی جب ہم نے پہلے کسی امام مہدی کو دیکھا ہو گا۔امام مہدی کو پہچاننے کے لئے دو چیزیں بہت ضروری ہیں ایک تو آپ کے سینے میں نور ہو اور آپ مومن ہوں،دوسرا اللہ کی نشانیاں ۔ جب نبی پاکؐ تشریف لائے تو قرآن اسی وقت آیا تھالیکن بہت سے لوگ قرآن کی وجہ سے مسلمان نہیں ہوئےبلکہ اُنکو معجزات دکھائے گئے، اسی طرح امام مہدی علیہ الصلوة و سلام کے لئے بھی اللہ تعالی نے کچھ نشانیاں بھیجنا ہے جس سے انسانوں پر واضح ہو جائے گاکہ یہ ذات منجانب اللہ ہے اور وہ نشانی اللہ کے علاوہ کوئی اور کر بھی نہیں سکتا۔قرآن مجید میں اللہ نے مستقبل کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ

سَنُرِيهِمْ آيَاتِنَا فِي الآفَاقِ وَفِي أَنْفُسِهِمْ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ الْحَقُّ
سورة فصلت آیت نمبر 53
ترجمہ: عنقریب دکھائیں گے ہم اپنی نشانیاں ،کائنات میں اور تمہارے نفوس میں حتی کے تم کہہ اٹھو کہ یہ ہی حق ہے۔

لیکن اللہ کی نشانیوں کے ساتھ ساتھ اتنی ہی اہمیت یہ بھی ہے کہ آپ مومن ہوں اور آپ کے دل میں اللہ کا نور ہو ، کیونکہ جو منجانب اللہ آئے گاوہ لوگوں کا تعلق اللہ سے جوڑنے کے لئے آئے گا۔ اگر کوئی نبی، رسول یا ولی آئے اور وہ لوگوں کا اللہ سے تعلق نہیں جوڑے تو پھر ایسی نبوت، رسالت اور ولایت کا کیا فائدہ۔اسی طرح امام مہدی کو کیوں آنا ہے ؟ امام مہدی کو بھی اسی لئے آنا ہے کہ انسانیت کا اللہ سے تعلق جڑ جائےکیونکہ مذاہب میں اب فرقے بن گئے ہیں ۔ آج مسلمانوں کے پاس اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ یہ جان لیں کہ صراط مستقیم کیا ہے ۔ اگر آپ کے اندر کوئی صلاحیت ہے تو معلوم کر کے بتائیں صراط مستقیم کیا ہے ؟ ہر فرقہ خود کو کہتا ہے کہ وہ سچے راستے پر ہے ، اگر سارے سچے راستے پر ہیں تو 73 فرقوں میں کیوں بٹے ہوئے ہیں ۔آج تو مسلمانوں کے پاس اپنی پہچان نہیں رہی چہ جائیکہ یہ کہ وہ امام مہدی کی پہچان کریں ۔

فرمان گوھر شاہی ہے کہ امام مہدی کو وہ پہچانیں گے جن کے دلوں میں نور ہو گا

مولا علی کی ایک روایت ہے کہ جس طرح انبیا٫ کے شانوں پر مہر نبوت ہوتی ہے اِسی طرح امام مہدی کے شانوں پر مہر مہدیت ہو گی ۔اب معاذاللہ امام مہدی ننگے تو نہیں گھومیں گے کہ لوگ وہ مہر دیکھ کر پہچان جائیں گے۔حجتہ الوداع کے موقع پر جب نبی کریم یہ فرما رہے تھے کہ اگر میں نے کسی کا دل دکھایا ہے تو وہ آئے اور مجھ سے بدلہ لے لے، اگر میں نے کسی کو مارا ہے تو وہ آئے اور مجھے مار لے ، اسی اثنا٫ میں ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ مجھے بدلہ لینا ہے ۔آپؐ نے پوچھا تمھیں کس چیز کا بدلہ لینا ہے ؟ تو اس نے بتایا آپ نے مجھے ایک دفعہ پشت پر مارا تھا تو آپؐ نے کہا کہ تم بھی میری پشت پر تھپڑ مار لو۔جب وہ قریب آیا تو حضوؐرنے اپنا جبہ اُٹھایا تو اس بندے نے آگے بڑھ کر مہر نبوت کو چوم لیا اور کہا کہ اگر میں یہ نہ کرتا تو مجھے موقع نہیں ملتا ۔اسی طرح حضرت علیؓ نے بھی فرمایا کہ امام مہدی کے شانوں پر مہر مہدیت ہو گی ۔ لیکن اب اگرکوئی امام مہدی کا دعوی کرے تو پھر اُس سے یہ تقاضہ کیا جائے گا کہ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ آپ کی پشت پر مہر مہدیت ہے یا نہیں۔ایسی نشانی ایک عام آدمی کے لئے موضوع نہیں ہیں ۔ امام مہدی کو پوری انسانیت کے لئے آنا ہے اس لئے سب سے پہلے امام مہدی کے پاس یہ طاقت ہونا چاہیے کہ وہ لوگوں کے دلوں کو اللہ سے جوڑ دیں ، اللہ نے جو اُن کو طاقت دی ہے کم ازکم وہ اپنی نگاہوں سے لوگوں کے دلوں میں ایمان اُتار دیں، لوگوں کے باطن سے غیر اللہ کا صفایا کر دیں اور اللہ کا نقش جما دیں ۔ ماسوا اللہ وہ کسی کا محتاج نہ رہے ، براہ راست اللہ سے تعلق جوڑ دیں تاکہ شرک کا ہر پہلو ختم ہو جائے۔اگر کوئی امام مہدی ہو اور وہ دیگر مولویوں کی طرح ہاتھ میں کتاب پکڑ کر سب کو کہیں کہ شیعہ یا وہابی ہو جاؤتو پھر اس سے کیا فائدہ ہو گافرقہ پرستی تو ختم نہیں ہو گی بلکہ ایک اور فرقہ بن جائے گا۔امام مہدی نے کچھ ایسا کرنا ہے جس سے انسانیت بیدار ہو جائے، آدمیت میں انسانیت کا ظہور ہو جائے۔
اب امام مہدی کی آمدکی جو علامات بتائی گئی ہیں کہ وہ مکے میں پیدا ہوں گےلیکن اس میں تو کوئی بڑی بات نہیں ہے نہ جانے کتنے لوگ مدینے میں پیدا ہوتے ہیں اور مر جاتے ہیں ۔ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ امام مہدی کے والد کا عبداللہ اور والدہ کا نام آمنہ ہو گا یہ بھی کوئی بڑی بات نہیں ہے ۔ کئی لوگ ایسے ہیں جن کے والد کا نام عبداللہ اور والدہ کا نام آمنہ ہے یہ علامت بھی پہچان مہدی کوئی مدد گار نہیں ہے ۔ پھر یہ بھی کہا جاتا ہے کہ امام مہدی عربی بولیں گے لیکن یہ بھی کوئی بڑی بات نہیں ہے ابو جہل بھی بڑی فصیح و بلیغ عربی بولتا تھا ۔نشانی تو وہ ہوتی ہے جو کسی انسان میں نہ ہو ۔ امام مہدی کی سب سے بڑی نشانی وہ دل ہوگاجس میں اللہ لکھا ہو گا، وہ دل ہو گا جس میں اللہ کا نور آ جائے گاپھر قرآن مجید میں فرمان ہے کہ “اللہ دین کی سمجھ دل کو عطا کرتا ہے “۔ جب اللہ کا نور دل میں آ جائے گا تو دین کی فقہہ کے ساتھ ساتھ امام مہدی کی فقہہ بھی اُس قلب کو عطا ہو جائے گی ۔جن کے دلوں میں نور ہو گا ، جو مومن ہو گئے ہوں گے وہ امام مہدی کو پہچان لیں گے اور امام مہدی وہی ہیں جس کو اللہ نے مقرر کیا ہے ۔ جس کو آپ اور میں امام مہدی بنا دیں لیکن اللہ نہ بنائے تو وہ کیسے امام مہدی ہو گااور جس کو اللہ نے امام مہدی نہیں بنایا اُس کو پوری دنیا بھی امام مہدی کہے پھر بھی بیکار ہے ۔

انسانیت کو امام مہدی کی ضرورت کیوں ہے؟

اب امام مہدی کا زمانہ شروع ہو چکا ہے جس دور میں ہم رہ رہے ہیں ہمیں امام مہدی کا شدت سے انتظا ر ہے لیکن یہ نہیں معلوم ہے کہ ہمیں امام مہدی سے کیا حاصل کرنا ہے ۔آپ نماز پڑھنا بھی جانتے ہیں اور قرآن و حدیث پڑھنا بھی جانتے ہیں ، عمرہ و حج کرنا بھی جانتے ہیں پھر امام مہدی کا انتظار کیوں ہو رہاہے !! نماز پڑھو ، روزہ رکھو اور پھر جنت میں چلے جاؤ۔ کیا آپ میں ایسی کوئی کمی آ گئی ہے جو امام مہدی نے ہی پوری کرنی ہے ۔ ہمیں اس امر کا جائزہ لینا ہو گا کہ اللہ تو حاضرو موجود ہے ہمیں جو لینا ہے اللہ سے ہی لے لیں پھرہمیں امام مہدی کی ضرورت کیوں ہے ؟ امام مہدی کی کیا نشانیاں ہیں اور اُن کی علامات کیا ہوں گی یہ تو ایک الگ بات ہے لیکن سب سے پہلے ہمیں اپنے آپ سے یہ پوچھنا چاہیے کہ ہمیں امام مہدی کا انتظار کیوں ہے اور اُن سے کیا حاصل کرنا ہے ؟ قرآن اور سنت رسول توآپ کےپاس پہلے سے ہی موجود ہے ، اسلام سب سے آخری مذہب ہے اور آپ سب سے بہترین اُمت ہیں تو پھر امام مہدی سے کیا لینا ہے ۔آخری پیغمبر، آخری کتاب بھی نازل ہو گئی ، دین بھی آ گیا اب امام مہدی کیا لے کر آئیں گے ۔ہمیں یہ تو پتہ ہونا چاہیے کہ امام مہدی کا انتظار کیوں کر رہے ہیں اور امام مہدی نے کیا دینا ہے جو کچھ اُنہوں نے دینا ہے ہم اللہ سے براہ راست کیوں نہیں مانگ لیتے ۔اگر لوگوں کی اس بات کی جستجو نہیں ہے کہ ہمیں امام مہدی سے کیا لینا ہے تو پھر اُس کا امام مہدی کا انتظار کرنا بیکار ہے ۔ایران والوں نے یہ خود ساختہ فلسفہ بنایا ہوا ہے کہ امام مہدی جب آئیں گے تو ہمارے فرقے کو پوری دنیا میں عام کر دیں گے اور باقی جو نہیں مانے گا اسے قتل کر دیا جائے گا۔ امام مہدی سے ہمیں کیا چیز حاصل کرنا ہے یہ بات قرآن میں کہیں نہیں لکھی ہوئی ہے اور اگر آپ کے ذہن میں یہ ہے کہ امام مہدی بھی آکر قرآن ہی پڑھائیں گے تو وہ تو ہم پہلے ہی پڑھ رہے ہیں ، حدیثیں بھی ہم پہلے ہی پڑھ رہے ہیں اور اعلی سے اعلی ترجمہ کرنے والے ہمارے پاس موجود ہیں ۔اگر ان ہی چکروں میں رہنا ہے تو پھر ہمیں امام مہدی کی ضرورت نہیں ہے۔

مندرجہ بالا متن نمائندہ گوھر شاہی عزت مآب سیدی یونس الگوھر سے 17نومبر2017 کو یوٹیوب لائیو سیشن میں کئے گئے سوال کے جواب سے ماخوذ کیا گیا ہے ۔

متعلقہ پوسٹس