کیٹیگری: مضامین

کیا امام مہدی ہمشکل مصطفیٰ ہوں گے؟

احادیث میں موجود ہے کہ امام مہدی کے والدین کا نام محمد الرسول کے والدین کے نام کی مطابقت میں ہو گا۔اس حدیث کے پیچھے جو حقیقت ہے وہ یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دفعہ صحابہ کرام کی جھرمٹ میں بیٹھے ہوئے تھے اور صحابہ کرام آپؐ سے پوچھ رہے تھے کہ امام مہدیؑ کے بارے میں کچھ بیان کریں کہ وہ کیسے ہوں گے ، اُن کا قد کاٹھ کیسا ہو گا، رنگ کیسا ہو گا،بولنے کا انداز کیسا ہو گا؟ تو حضوؐرنے امام مہدی کا جوحلیہ بتایا وہ بالکل حضوؐرکے حلیے کی طرح تھا یعنی جیسی زلفیں حضوؐرنبی کریم کی ہیں وہی حلیہ امام مہدی کا بھی بتایا، جیسا رُخ انور آپؐ کا ہے ، امام مہدی کے لئے بھی وہی بتایا کہ وہ بھی ایسے ہوں گے جس کو سننے کے بعد صحابہ کرام نے یہ کہا یا رسول اللہ ! کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ دوبارہ امام مہدیؑ کے روپ میں دنیا میں آ جائیں گے۔تو آپؐ جواب دینے کے بجائے مسکرا دئیے اور خاموشی اختیار فرمائی۔اب زرا اس حدیث کو دیکھیں کہ امام مہدی کا نام محمدؐہو گااور اُن کےوالدین کا نام بھی آمنہ اور عبداللہ ہو گا،اس کے پیچھے ایک بہت بڑی حقیقت پوشیدہ ہے ۔ زرا اس بات پر غور فرمائیں کہ صرف نام ہونے سے کیا فرق پڑتا ہے ۔آج کے معاشرے میں اگر دیکھیں تو بہت سے لوگوں کا نام غلام رسول ہے ، کیا وہ نام کی وجہ سے محمد الرسول اللہ کے غلام ہیں ۔جسطرح سے ایک نام شاہد الحسن ہے تو کیا نام کی وجہ سے انہوں نے امام حسن کو دیکھ لیا ہے ۔اسی طرح اگر کسی کا نام عبداللہ ہے اور وہ کبھی مسجد میں نماز پڑھنے نہیں گیا لیکن اگر ہم یہ سمجھ لیں کہ وہ اللہ کا پیارا بندہ ہے تو یہ غلط ہو گا۔تو بہت سارے ایسے بندے ہیں جن کا اپنا نام بھی محمد ہوا اور والد کا نام بھی عبداللہ ہوا اور اُن کو یہ خیال آیا کہ شاید وہ امام مہدی ہوں تو کیا نام کی بنیاد پر ہم امام مہدی تسلیم کر لیں گے !!!

انسانی جسم ارضی اور سماوی روح پر مشتمل ہے:

صرف نام سے تو کچھ نہیں ہوتا اس کے پیچھے جو ایک بہت بڑی حقیقت پوشیدہ ہے وہ یہ ہے کہ ہر انسان دو طرح کی ارواح کا مجموعہ ہے جن کو ارضی اور سماوی ارواح کہا جاتا ہے ۔قرآن مجید میں ان دونوں ارواح کا ذکر آیا ہے ۔ ارضی ارواح کا کام جسم کو بنانا ہے ، جب ماں کے پیٹ میں نطفہ پڑتا ہے تو اُس میں جمود قائم کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ کے حکم سے فرشتے اُس میں روحِ جمادی ڈال دیتے ہیں ، پھر اس میں نشوونما کے لئے اللہ تعالیٰ کے حکم سے فرشتے اُس میں روح نباتی ڈالتے ہیں اور جب تقریباً چھ ماہ پورے ہو جاتے ہیں تو شکل و صورت بنانے کے لئے روح حیوانی ڈالی جاتی ہے جس کے لئے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا کہ پاک ہے وہ ذات جو تمھاری ماؤں کے ارحام میں تصویر یں بناتا ہے ۔

هُوَ الَّذِي يُصَوِّرُكُمْ فِي الْأَرْحَامِ كَيْفَ يَشَاءُ
سورة آل عمران آیت نمبر 6

اللہ تعالیٰ کاغذ اور قلم سے تصویریں نہیں بناتا بلکہ وہ روح حیوانی ڈالتا ہے جو کہ اُس کی قدرت کا شاہکار ہے اور اس روح حیوانی سے پھر شکل و صورت نکھر کر آتی ہے ۔یہ تین ارضی ارواح ہیں جن سے انسانی جسم کی تشکیل ہوتی ہے ۔ان تین ارضی ارواح کا یوم محشر سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ایک سماوی ارواح ہیں اور ایک ارضی ارواح ہیں ، ارضی ارواح کی تعداد مقرر ہے اور یہ جسم بنانے کے کام آتی ہے ، یہ ارواح پتھروں، جانوروں اور درختوں میں بھی موجود ہے کائنات میں جتنی بھی ارواح ہیں وہ انسان میں موجود ہےاگر انفرادی طور پر دیکھیں تو پتھروں میں صرف جمادی روح ہی ہو گی کوئی دوسری ارواح نہیں ہو ں گی، صرف ایک روح کی وجہ سے اس میں جمود قائم ہے۔درختوں میں جمادی اور نباتی دونوں روحیں ہوتی ہیں جس کی وجہ سے اُن میں نشوونما بھی ہوتی ہےقرآن مجید میں ہے کہ شجر او حجر دونوں اللہ کو سجدہ کرتے ہیں ۔ ہم سمجھتے ہیں سر کو جھکا دینا سجدہ ہوتا ہے لیکن کبھی کسی نے شجر اور حجر کو جھکتے دیکھا ہے ؟ لیکن قرآن میں تو لکھا ہوا ہے ۔ سارے پتھراور درخت ایسے نہیں ہیں جواللہ کو سجدہ کرتے ہیں اور یہ اس لئے ہے کہ سارے انسان بھی تو ایسے نہیں ہیں جو سارے کے سارے اللہ کو سجدہ کرتے ہوں ۔جو پتھر اللہ کو سجدہ کرتے ہیں اُن پتھروں کی قدروقیمت بڑی ہے جیسے یاقوت اور زمرد۔ کچھ خاص پتھر ایسے ہیں جو اللہ کا ذکر کرتے ہیں اسی طرح کچھ خاص انسان ہیں جو اللہ کا ذکر کرتے ہیں قرآن مجید میں ایک جگہہ یہ بھی آیا ہے جو اللہ کا ذکر نہیں کرتے وہ مردہ ہیں جو اللہ کا ذکر کرتے ہیں وہ زندہ ہیں ۔بہت سے انسان ایسے ہیں جو اللہ کا ذکر نہیں کرتے ہیں لیکن پھر بھی وہ زندہ ہیں یہاں اس آیت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ انسانوں کے جسموں کی طرف اشارہ نہیں ہے بلکہ اُنکی روحوں کی طرف اشارہ ہے ، جو روحیں زندہ و بیدار ہوتی ہیں وہی اللہ کے ذکر میں مشغول ہوتی ہیں اور جو روحیں خفتہ ہوں وہ اللہ کے ذکر میں مشغول نہیں ہوتی ہیں ۔

امام مہدیؑ کے جسم میں محمؐد کی ارضی ارواح ہوں گی:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مطہرہ میں بھی دو طرح کی ارواح ہیں ایک سماوی اور دوسری ارضی ارواح۔امام مہدی علیہ الصلوة وسلام کی ذات کے لئے نبی کریمؐ کی ارضی ارواح کو اُن کےوصال کے بعد بھی اُن کے جسم میں ہی روک لیا گیا تھاجس کی وجہ سے آپؐ کو حیات النبی بھی کہا گیا ۔ امام مہدی علیہ الصلوة وسلام جب اس دنیا میں تشریف لائیں گے تو محمدؐ کی اُن ارضی ارواح سے آپ کا جسم مرمریں تشکیل پائے گاجس کی وجہ سے آپ بھی آمنہ کے لال کہلا سکیں گےکیونکہ حضوؐرکی روح کا دوسرا حصہ امام مہدی کے جسم میں موجود ہو گا۔تو اس حدیث میں نام کی طرف اشارہ نہیں ہے بلکہ حضوؐرکی ذات کا ایک حصہ امام مہدی کے وجود میں ہو گا۔اہل تشیع میں یہ عقیدہ پایا جاتا ہے کہ امام حسن عسکری کے جو فرزند ہیں وہ امام مہدی ہیں لیکن اُن کے والد کا نام تو امام حسن عسکری ہےاور والدہ کا نام نرگس خاتون ہے اسی طرح یہ حدیث بھی اہل تشیع کے عقیدہ کے مطابق وہاں فٹ نہیں ہوتی ہے ۔

مندرجہ بالا متن نمائندہ گوھر شاہی عزت مآب سیدی یونس الگوھر سے 20 نومبر 2017 کو یو ٹیوب لائیو سیشن میں کئے گئے سوال کے جواب سے ماخوذ کیا گیا ہے ۔

متعلقہ پوسٹس