کیٹیگری: مضامین

اس دور کے عالم تقریروں کے زریعے فتنہ و فساد پھیلا رہےہیں:

عشق مصطفی اور محبتِ رسول کے بارے میں بچپن سے سنتے آ رہے ہیں اور یہ بھی سنتے آ رہے ہیں کہ اِس کے بغیر ایمان نہیں ہے، جو لوگ عشقِ مصطفی کی بات کرتے ہیں اُن کو بھی دیکھا ہے کہ عشقِ مصطفی اُن کے عمل اور کردار میں نہیں ہے صرف زبانی حد تک ہے ، جتنے بھی علماء اہل سنت والجماعت ، بریلوی مسلک کے عشقِ مصطفی کی صرف بات ہی کرتے ہیں ۔جیسے ہمیں کسی نے سنی تحریک کے کسی عالم کی وڈیو بھیجی جس کے لمبے بال ، لمبی داڑھی ہے ، پنجابی لہجہ ہے ان کی آنکھوں اور چہرے سے شر اور فتنہ ٹپک رہا ہے وہ عالم کسی دوسرے بریلوی مسلک کے ہی عالم پر جملے کس رہے ہیں نیچا دکھا رہے ہیں ، وہ بات یہ تھی کہ ان کا کہنا ہے کہ حضور کو حسنِ یوسف ملا، موسی کا جلال ملا ، عیسی کا زہد ملا، اس کے بعد چیخ کر کہا اے عشق مصطفی کی بات کرنے والو یہ تم حضور کی بارگاہ میں گستاخی کر رہے ہو کیا تم ہمارے نبی کو ان انبیاء کی اُترن دے رہے ہو؟ اِس کا مطلب ہے اِن کا علم سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ ہیرا منڈی کی پیداوار ہیں ، انکا تعلق حسن سے نہیں بازار حسن سے تعلق ہے۔
اگرحضور کو انبیاء کی کوئی چیز دی گئی تو اترن کیسے ہوئی؟ فرض کیا آدم صفی اللہ کو لطیفہ قلب کی نبوت اور فیض ملا ، حضور کو لطیفہ اخفی کا فیض اور نبوت ملی، اگر آدم صفی اللہ کو لطیفہ قلب کو کھولنے کا فیض ملا اور وہ یہ استعمال نہ کریں تو کوئی مومن نہیں بن سکتا ، حضور ﷺنے فرمایا میں کسی دین کو جھٹلانے نہیں آیا بلکہ اُن میں گڑبڑ کو ٹھیک کرنے آیا ہوں تو اللہ نے اُن کو اِن ادیان کا کوئی علم دیا ہو گا۔
اِس وقت کا مولوی، خطیب ،عالم ،مفتی ہیرا منڈی کی پیدائش ہے ،جن کو نہ علم ہے نہ حلم، نہ دین کی تعلیم ہے ، جو خلق سے عاری ہیں ، نہ کردار ہے نہ انہیں قرآن کا پتا نہ حدیث کا پتا، قرآن کے رٹے لگائے ہوئے ہیں ، پورا قرآن سنا دیں گے لیکن نہ انہیں کچھ سمجھ نہ آپ کو کوئی سمجھ۔، بس تقریریں کر کر کے فتنہ و فساد پھیلائیں گے۔

عشقِ مصطفی تعلیماتِ فقر سے مربوط ہے:

اگر کوئی شخص، روحانیت، تصوف یا تعلیمات فقر میں نہیں ہے اور وہ عشقِ مصطفی اور حضورﷺ کی محبت کا دعوی کرتا ہے تو وہ زندیق ہے۔حدیث میں ہے جس طریقے سے اللہ نے اپنے محبت کو بلا اور مصیبت سے جوڑ دیا ہے اُسی طرح محبت رسول کو تعلیمات فقر سے جوڑ دیا ہے۔۔۔۔۔ الفقرو فخری والفقر و منی ۔۔۔۔۔۔۔ کہ مجھے تعلیماتِ فقر پر فخر ہے اور تعلیماتِ فقر کا تعلق میری ذات سے ہے۔ تو وہی راستہ حضور کی محبت دلائے گا جو حضور کی ذات تک جاتا ہے!زبانی نعرے لگا کر ، کرتا پاجامہ پہن کر، ہرے پیلےعمامے سجا کر ،داڑھی میں مہندی عطر لگا کر ،کیا عشق مصطفی مل سکتا ہے؟ یہ کام تو کوئی بہروپیہ بھی کر سکتا ہے ۔
عشق مصطفی تعلیمات فقر حاصل کرنے سے ملتا ہے ، جب حضور کا نام نوری حروف سے دل پر نقش ہو جائے، اس کے بغیر عشق مصطفی نہیں ہے۔جو لوگ چند کتابیں پڑھنے کے بعد کہنے لگ جائیں کہ وہ اوتاد ، اخیار ، ابرار، زنجباء ، نقباء ہیں ، جبکہ یہ چھوٹے چھوٹے درجے کے ولی ہیں جنکا تعلق فقر باکرم سے ہے، فقر باکرم وہ محکمہ باطنی ہے جو حضور نے اپنی شریعت کو چلانے کے لیے بنایا ہے۔ اِس محکمہ باطن میں ہر وقت تین سو ساٹھ ولیوں کا اسٹاف رہا ہے، جس کا ہیڈ غوث الزماں ہوتا ہے، غوث الزماں کے نیچے تین قطب ہوتے ہیں ۔ پاکستان کی زبان میں ان کو آدھا پیر بھی کہتے ہیں وہ خود کسی کو بیعت کرنے کے مجاز نہیں ہوتے لیکن غوث کے behalf وہ لوگوں کو بیعت کرتے ہیں ، ان تین کے نیچے چالیس ابدال ہوتے ہیں ۔پھر ڈیڑھ سو ابرار ، سو اخیار ہوتے ہیں اس طرح کر کے یہ چھوٹے چھوٹے مرتبے کے ولی کہلاتے ہیں ، اور ان تین سو ساٹھ ولیوں میں سے ایک بھی ایسا نہیں ہوتا جو عشق مصطفی اپنے سینے میں رکھتا ہو ۔ کیونکہ عشق مصطفی کا تعلق فقر سے ہے! عشق مصطفی اتنی آسان چیز نہیں ہے۔
ایسے بھی لوگ ہیں جنہوں نے چالیس سال سے مصطفوی انقلاب کے نعرے لگا رکھے ہیں اور آج تک ایک انسان بھی ایسا نہیں ہوا جس کے سینے میں عشقِ مصطفی آ گیا ہو، اور دعوی کرتے ہیں کہ حضور پاک کئی مرتبہ ان کے مہمان رہ چکے ہیں ۔معاذ اللہ انہوں نے حضور کو PIA کا ٹکٹ بھی بھیجا ہے، حضور انکے خوابوں میں بھی آئے ہیں ، سیاست میں حصہ لینے کا مشورہ بھی معاذ اللہ حضور نے ہی ان کو دیا۔لیکن وہ چالیس سال میں بھی عشق مصطفی کا انقلاب نہیں لا سکے، جب کہ محمد رسول اللہ نے چالیس سال کی عمر میں اعلان نبوت کیا ، تریسٹھ سال کی عمر میں پردہ فرمایا، تئیس سال میں اسلام قائم کر کے دکھایا۔ اگر وہی محمد رسول اللہ تمہارے ساتھ ہیں تو چالیس سال میں کچھ کیوں نہیں ہوا؟
ہم بات کرتے ہیں سیدنا گوھر شاہی کی، آج آپ دائیں بائیں دیکھیں ، دنیا بھر سے روزانہ محفل میں شریک ہونے والی ids دیکھیں تو اب سینکڑوں اور ہزاروں لوگ ایسے ہو گئے ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ سرکار گوھر شاہی نے میرے دل میں اللہ ھو بسا دیا، سرکار گوھر شاہی میرے خواب میں آئےاور میرے سینے کو منور کر دیا، سرکار گوھر شاہی نے مجھے نواز دیا اور اب میرے شب و روز اللہ اور اللہ کے رسول کی محبت میں گزرتے ہیں اور مزے کی بات یہ ہے کہ ہم نے کوئی دعوی نہیں کیا کہ حضور پاک ﷺہمارے ساتھ لگے ہوئے ہیں ۔سرکار گوھر شاہی کے بل بوتے پر چلتے ہیں اور ان ہی کا نام لیتے ہیں اور انہی کی نظر سے دنیا کے مختلف ممالک میں انتہائی غیر محسوس طریقے سے ،خاموشی سے ایک انقلاب عشق بپا ہونا چاہتا ہے۔
چپ چاپ نہ لے جائے سمندر کو اٹھا کر
یہ شخص جو ساحل پہ کھڑا سوچ رہا ہے

کوئی شور نہیں مچایا، کوئی تماشہ نہیں لگایا، کوئی ڈگڈگی نہیں بجائی ، کوئی دعوے نہیں کیے ، خاموش کھڑا ہے ، لیکن یوں لگتا ہے یہ سمندر کو جیب میں ڈال کر لے جائے گااور وہی تو ہو رہا ہے۔”ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں گوھر” ۔۔عشق مصطفی حاصل کرنا ہے تو سیدنا گوھر شاہی کے بغیر یہ حصول ممکن نہیں !عشق الہی حاصل کرنا ہے تو سیدنا گوھر شاہی کے بغیر یہ حصول ممکن نہیں !۔ سیدنا گوھر شاہی نے طریقہ بھی دیا ہے ، طاقت بھی دی ہے اورفیض بھی دے رہے ہیں اور لوگ ان کی نظروں سے جامِ عشق پی کر مست الست ہو رہے ہیں ۔
اب آ جائے جس کو سوال کرنا ہے، جس کو حضور سے سوال کرنا ہے آ جائے، جس کو غوث پاک سے سوال کرنا ہے وہ آجائے ، جس کو اللہ سے سوال کرنا ہے وہ بھی آ کر پوچھ لے ہم اللہ سے پوچھ کر بتا دیں گے، اور جس کو سرکار سے سوال کرنا ہے بات کرنی ہے تو وہ صرف ہم ہی سے بات کر لے۔

مندرجہ بالا متن نمائندہ گوھر شاہی عزت ماب سیدی یونس الگوھر کی 28 اگست 2017 کو یوٹیوب لائیو سیشن میں کئے گئے سوال کے جواب سے ماخوذ کیا گیا ہے۔

متعلقہ پوسٹس