کیٹیگری: مضامین

ایک حدیث میں آیا ہے
دجال کانا ہو گا اور تمہارا رب (آنکھوں والا ہے) کانا نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 7408….کتاب التوحید والرد علی الجہیمۃ…..صحیح بخاری ۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے جتنے نبی بھیجے ان سب نے جھوٹے کانے دجال سے اپنی قوم کو ڈرا یا۔ وہ دجال کانا ہو گا اور تمہارے رب (آنکھوں والا ہے) کانا نہیں ہے۔ اس دجال کی دو نوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوا ہو گا لفظ کافر۔
دجال کانا ہو گا اور تمہارا رب کانا نہیں ہے۔ سننے کی حد تک تو بات سمجھ آ جاتی ہے لیکن جب غور کرتے ہیں تو ان دو جملوں کا آپس میں ربط نظر نہیں آتا۔ اِس بات کو غور سے سن لیں۔ دجال کانا ہے اور رب کانا نہیں ہے، یہاں رب کا ذکر کیسے آ گیا، اِس بات کو اگر الٹ دیں رب کانا نہیں ہے اوردجال کانا کیوں ہو گا، اِسکا تو مطلب یہ ہوا گا کہ دجال منجانب اللہ نہیں ہو گا، اب جب رب کانا نہیں ہے توجس کو رب بھیجے گا وہ بھی کانا نہیں ہو گا،یہ حدیث ہمیں بتا رہی ہے کہ دجال کا رب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ عام الفاظ میں دجال معمورمن اللہ نہیں ہو گا۔ دجال کا رب سے تعلق نہیں ہو گا۔ فی زمانہ انسانوں کی اکثریت اللہ سے جڑی ہوئی نہیں ہے۔ مثال کے طور پر کیا یہ مسلمان اللہ سے جڑے ہوئے ہیں؟
حدیث کے مطابق دجال ایک آنکھ سے کانا ہو گا اور تمہارا رب کانا نہیں ہے یہ اشارہ جسمانی آنکھ کی جانب نہیں ہے، فرض کریں اگر کسی کی ایک آنکھ خراب ہو جائے تو کیا اس وجہ سے وہ شیطان بن جائے گا، بہت سے اچھے لوگ ہیں جو ایک آنکھ سے محروم ہیں، کیا وہ شیطان ہیں؟ اس کے علاوہ ایک آنکھ کے نہ ہونے سے شیطانی طاقت نہیں مل جاتی۔دراصل یہ باطنی اشارے ہیں۔ ابو ہریرہ سے روایت کردہ ایک اور حدیث آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے

وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال وعن نبی ﷺ قال یخرج الدجال اللحما ر

لوگ ترجمہ کرتے ہیں کے دجال گدھے پر سوار ہو گا ایسا نہیں ہے،حدیث میں سواری کی بات نہیں ہے بلکہ دجال کے اخراج کی بات ہے۔ دجال کا جب خروج ہو گا یا جب وہ دنیا میں مشہور ہو گا اُس وقت وہ گدھے پر سوار ہو گا سے مراد اس وقت دجال شیطانی طاقت سے بھرپور ہو گا۔ ایسا نہیں ہے کہ دجال ظاہری گدھے پر سوار ہوگا تو ہی دجال ہے ۔ سوچنے کی بات ہے کہ جب وہ گدھے سے اتر کر نیچے بیٹھا ہو گا تو کیا اس وقت دجال نہیں ہو گا؟ اوراگر دجال گدھے پر ہی سوار ہو کر آئے گا اور ایک آنکھ سے کانا ہو گا تو کیا لوگ پہچان نہ لیں گے؟ ایک حدیث میں ہے
ہر انسان کے ساتھ ایک شیطان جن بھی پیدا ہوتا ہے۔
اِسی طرح دجال کا دنیا میں آنا گدھے کے ساتھ ہے اور گدھے سے یہاں پر مراد شیطان ہے یعنی اُس کا خروج شیطان کے ساتھ ہو گا اور ایک آنکھ سے کانا ہو گا یہ دونوں اشارے باطن کے ہیں۔ حضور کے دور میں بھی جن کے پاس گدھے تھے اُن کے پاس گھوڑے بھی تھے۔ گدھے سے تو گھوڑا بہتر سواری ہے اور دوسری اہم بات اگر گدھا ہی ظاہری نشانی ہے تو حضور ﷺ نے یہ بات تو مستقبل کے لیے فرمائی تھی کہ مستقبل میں دجال نے آنا ہے اوراُس کا خروج امام مہدی کے دور میں ہو گا ۔ یہاں یہ نشانی ظاہری گدھے کی طرف نہیں ہے بلکہ شیطان کی طرف اشارہ ہے۔

دجال کا ایک آنکھ سے کانا ہونا اور رب کانا نہیں ہےسے کیا مراد ہے:

اس کا مطلب یہ ہے کے دجال کا اللہ سے تعلق نہیں ہو گا جس کا اللہ سے تعلق ہوتا ہے وہ کانا نہیں ہوتا، اس سے ایک بات یہ ثابت ہو رہی ہے کہ نہ تو دجال کا اپنا کوئی تعلق رب سے ہے، نہ ہی اس کے پاس یہ طاقت ہو گی کے وہ کسی انسان کا رب سے تعلق جوڑ دے۔
دجال کے برعکس امام مہدی علیہ السلام کی ویسے تو بہت نشانیاں ہیں لیکن اُن میں سب سے اہم نشانی یہ ہے کہ جس طرح رب کانا نہیں ہے اس طرح امام مہدی علیہ السلام بھی کانے نہیں ہیں۔
ایک آنکھ سے کانا ہونے سے کیامراد ہے؟ یہ ایک علم کی طرف اشارہ ہے جس طرح علم کو روشنی بھی کہا جاتا ہے اور آنکھیں بھی روشنی کی کہ وجہ سے دیکھتی ہیں۔

علم کے دو رُخ ہیں :

ایک ظاہری علم ہے اور دوسرا باطنی علم ہے۔ ظاہری علم سے انسان کو رب کی بابت پتہ چلتا ہے۔
باطنی علم سے انسان کا تعلق رب سے جڑتا ہے۔ دجال ایک آنکھ سے کانا ہوگا سے مراد ہے کہ دجال کے پاس ظاہری علم تو ہو گا، لیکن جس علم سے رب سے تعلق جڑ جاتا ہے وہ علم اُس کے پاس نہیں ہو گا۔

اور جو ذات کسی مذہب یا کسی روحانی سلسلے کو خاطر میں لائے بغیر ہر انسان بھلے وہ ہندو سکھ اور عیسائی کوئی بھی ہو سب کا تعلق رب سے جوڑ رہی ہے وہ ہے ہدایت دینے والوں کا امام ۔آخری دور میں بڑے پیمانے پر جو ذات سب کا تعلق اللہ سے جوڑرہی ہے وہ کردار امام مہدی گوھر شاہی کا ہے۔

 

ابو سعید الخذری سے روایت کردہ حدیث میں لکھا ہے۔ حضور نے فرمایا:

یتبع الدجال من امتی سبعون الف علیہم
میری اُمت میں سے ستر ہزار لوگ دجال کی اتباع کریں گے

اتباع کا لکھا ہے بیعت کا نہیں لکھا اور آگے لکھا ہے ان کے سروں پر سبز پگڑیاں ہوں گی۔ ہم کو کسی سے بغض نہیں ہے ہم حقیقت کی بات کرتے ہیں ہمارے لوگ سمجھتے ہیں سبز پگڑی دعوت اسلامی کی طرف اشارہ ہے، ہو سکتا ہے دجال کی اتباع کرنے والوں میں دعوتِ اِسلام کے لوگ ہوں لیکن یہ بات بہت کمزور ہے کے ہم یہ بات نہیں کہیں گے کہ یہ دعوت اسلامی کی جانب اشارہ ہے۔
سیدنا گوھر شاہی امام مہدی علیہ السلام نے ہم کو جو روحانی علم دیا ہے اُس علم کی روشنی میں سبز پگڑی سے مراد گنبد خضراء ہے جس کا رنگ سبز ہے تو ستر ہزار اُمت کے وہ لوگ ہوں گے جو عشق مصطفی کے نعرے لگائیں گے جنہوں نے حضور کا رنگ تواپنے سروں پر سجایا ہو گا لیکن اتباع دجال کی کریں گے۔ حضور کے رنگ کو سجانا، عشق مصطفیٰ کا نعرہ لگانا صرف دعوتِ اِسلامی تک ہی تو محدود نہیں ہے، مسلمانوں میں اور بھی بے شمار لوگ ہیں جو نعرہ تو لگاتے ہیں لیکن وہاں عشقِ مصطفیٰ کی تعظیم اور محبت کہیں نظر نہیں آتی۔
سوال یہ ہے کہ کیا محبوب جیسی شکل و صورت بنانے سےمحبت ہو جائے گی؟؟ عشق مصطفیٰ کا نعرہ لگانے والے بتاتے ہیں کے داڑھی رکھ لے ،مسواک جیب میں ڈال لے ، حالانکہ حضور نے کبھی اپنی جیب میں مسواک نہیں رکھی تھی ایک مرتبہ استعمال کر کے پھینک دیتے تھے، یہ مسواک کو جیبوں میں رکھتے ہیں جن میں بیکٹیریا جمع ہو جاتے ہیں ایسی مسواک کے استعمال سے اُن کے مسوڑھوں میں بیماری ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے ان کے منہ سے بدبو آتی ہے ، حضور کی طبیعت میں تو بڑی نفاست تھی، اور مسواک کا ایک خاص درخت تھا جس کی لکڑی سے خاص enzymes نکلتے ہیں جو دانتوں کے لیے بہت مفید ہوتے تھے، مسواک اور داڑھی کو حُب رسول کا ذریعہ سمجھتے ہیں،ان چیزوں سے محبت نہیں آتی۔ محبت کا تعلق قلب سے ہے۔
حضور نے یہاں صاف صاف فرمایا ہے دجال کی اتباع کرنے والے میری اُمت سے ہوں گے، علماء کتنے چالاک ہیں کہتے ہیں کے دجال یہودیوں میں سے ہو گا، اگر وہ یہودی ہو گا توحضور کی اُمت کے ستر ہزار علماء اس کے ہاتھ پر بیعت کیسے ہوں گے؟ دجال مسلمانوں میں سے ہو گا تب ہی تو ستر ہزار علماء جا کر بیعت کریں گے اور اس کا جو ظاہری گیٹ اپ یا روپ ہو گا وہ مسلمانوں والا یا امیر المومنین جیسا ہو گا۔ اس کے علاوہ مسلمانوں میں سے ہو گا تب ہی تو اُمتی جا کر اُس کے ہاتھ پر بیعت کریں گے۔ اگر کسی یہودی کے پاتھ پر مسلم بیعت کرے گا تو اس کو تو مرتد کہاجائے گا۔نکلنے کو تو بہت سے لوگ نکل کر یہودیوں سے مل سکتے ہیں لیکن ان کو کافر کہیں گے اُمتی نہیں کہیں گے، یہاں لکھا ہے ستر ہزار امتی دجال کے ہاتھ پر بیعت کریں گے۔سترہزار اُمتی کریں گے تو دجال بھی اُمت ہی سے ہو گا۔

علماء کس لئے بیعت کریں گے؟

دجال کے پاس جوظاہری علم ہو گا اُسی کے بل بوتے پر اس نے کوئی کہانی بنائی ہو گی ، آج کے دور میں بھی جس نے صرف ایک علم یعنی محض ظاہری علم پر قناعت کی ہوئی ہے خواہ وہ کوئی بھی ہو، تکنیکی لحاظ سے تو اُس میں اور دجال میں کوئی فرق نہیں ہے ،جو بھی کانا ہے وہ دجال کا ہم خیال ہے و ہم صورت ہے۔ جس کے پاس دونوں علم ہیں وہ اپنے رب کی طرح ہے اور جس کے پاس ایک علم ہے وہ کانا ہے دجال اس لیے کانا ہے کیونکہ اس کے پاس باطنی علم نہیں ہے، اگر آج کسی کے پاس صرف ظاہری علم ہے باطنی علم نہیں ہے تو وہ دجال کے خطوط پر ہی تو عمل پیرا ہے ۔ ظاہری علم تو کتابوں سے بھی مل جاتاہے، لیکن باطنی علم کتابوں میں نہیں ملتا۔ جن سے یہ باطنی علم ملتا ہے اُن ہستیوں کو پہچاننے کا علم بھی تمہارے پاس نہیں، اگر پہچان ہوتی تو ستر ہزار علماء دجال کے ہاتھ پر بیعت تو نہ کرتے!! سیدنا گوھر شاہی امام مہدی علیہ السلام نے اِس کا حل فرمایا ’’ ہم تم کو بیعت نہیں کرتے ‘‘
کیونکہ بیعت صرف دجال نے کرنی ہے، نہ نذرانے لیں گے، کسوٹی عطا کریں گے، وہ کسوٹی یہ ہے کے دل کی دھڑکنوں کو اللہ اللہ میں لگا دیا جائے، جب تیرا تعلق اللہ سے جڑ جائے گا تو پھر تُو اُسی کے سامنے جھکے گا جو اللہ سے تعلق جوڑنے والا ہوگا اور جو اللہ سے تعلق توڑنے والا ہو گا اُس کے پاس جانے سے یہ دل وحشت کرے گا۔ رب سے تعلق جڑنے کی جو بات ہے اس کا تعلق قلب سے ہے ظاہری علم سے نہیں ہے، ظاہری علم والے تو کتنے مولوی آپ نے دیکھے ہوں گے جو لوگوں کا مال بھی کھاتے ہیں، لونڈے بازی بھی کرتے ہیں،زنا کاری بھی کرتے ہیں فرقہ واریت بھی پھیلاتے ہیں، سیاست بھی کرتے ہیں اور نہ جانے کیا کیا کر رہے ہیں، لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔دجال کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے اُس کا رب سے تعلق نہیں ہو گا۔
۔۔۔۔۔۔۔منجانب اللہ امام مہدی کی نشانی یہ ہے کے وہ لوگوں کا رب سے تعلق جوڑیں گے اور یہ تعلق جوڑا جا رہا ہے۔
سرکار گوھر شاہی کی مخالفت کرنے والے وہی لوگ ہیں جو ایک آنکھ سے کانے ہیں، تعلق والی تعلیم دوسری آنکھ سے نظرآتی ہے اور وہ آنکھ اُن کی بند ہے لہذا وہ اُس کو دیکھ نہیں پا رہے جن کی دونوں آنکھیں روشن ہو جائیں گی تب اُن کو یہ دوسری آنکھ والا علم بھی سمجھ آئے گا۔
ہم مہدی فائونڈیشن کے اس پلیٹ فارم سےعام الفاظ میں سب کو یہ دعوت دینا چاہتے ہیں،کہ ہر نبی ، ہر مرسل نے اس دنیا میں مبعوث ہونے کے بعد یہ ہی کام کیا یعنی لوگوں کا تعلق اللہ سے جوڑا، امام مہدی علیہ السلام کے مشن کا بنیادی مقصد ہی یہ ہو گا کہ وہ لوگوں کا تعلق اللہ سے جوڑیں۔ لوگوں کو چاہیئے اِدھر اُدھر کی باتوں میں پڑنے کے بجائے اِس دعوے کو پرکھیں اور اس دعوت پر لبیک کہیں کے کیا گوھر شاہی ہمارا اللہ سے تعلق جوڑ سکتے ہیں یا نہیں جو اللہ سے جڑنا چاہتا ہے وہ رجوع کر لے!!

اور جب تمہارا تعلق اللہ سے جڑ جائے گا تو اللہ خود ہی تمہیں بتا دے گا کہ امام مہدی کون ہیں۔

متعلقہ پوسٹس