کیٹیگری: مضامین

فیضِ گوھر شاہی دورِ جدید کے تقاضوں کےمطابق ہے:

مالک الملک امام مہدی سیدنا گوھر شاہی کا مشن بتانے والوں کو مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ حق کی دعوت دینا بہت بڑی چیز ہے اور پھر وہ دعوت بھی ایسی دعوت ہو کہ جس سےلوگوں کو رب مل جائے لوگ اپنی منزل کو پا لیں اُن کے دلوں میں رب کا اسم بس جائے یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے اس کام میں شیطان تو روکے گا، جہاں سے اللہ نہ ملے ان کو شیطان نہیں روکتا ،بھلے وہاں قرآن ہی کیوں نہ سکھایا جا رہا ہو یا ان کا حلیہ صوفیانہ ہی کیوں نہ ہو لیکن جو گوھر شاہی والے ہیں وہ کہیں سے اللہ والے نہیں لگیں گے لیکن ان کے پاس ایک راز ایسا آگیا جس کا نام “گوھر شاہی” ہے ، ان لوگوں نے کرنا کچھ نہیں بس گوھر شاہی کا نام ہی بتا دیا تو گوھر کا کرم ہو جائے گا اور مزے کی بات یہ ہے کہ یہ ایسا کرم ہے کہ جس میں آپ کو کہیں جانے کی ضرورت بھی نہیں ہے ۔

“امام مہدی پوری دنیا کے لیے ہیں اب کون کون جائے گا اور کہاں کہاں وہ جائیں گے، اس لیے سیدنا گوھر شاہی نے اپنے روحانی فیوض و برکات کے نظام کو اتنا جدید فرما دیا ہے کہ نام ہی سے پکار لو “گوھر شاہی المدد ” فیض ہوجائے گا۔ اور یہ ایسا کرم ہے جو تاریخ انسانی میں پہلے کبھی نہیں ہوا”

اس مشن کی مخالفت میں شیطان اپنا پورا زور لگا دیتا ہے کہ باقیوں کو تو بعد میں دیکھ لوں گا ہر طرح کا حربہ استعمال کرتا ہے کہ کسی بھی طرح نام گوھر لوگوں تک پہنچنے نہ پائے۔لیکن سرکار گوھر شاہی کے کام نرالے ہیں ،نا ملاقات ، نا بات چیت اور گھر بیٹھے بیٹھے کوئی سچے دل سے یہ کہہ دے کہ سرکار گوھر شاہی میری مدد فرمائیں مجھے اللہ چاہیے تو اس کی مدد ہو جائے گی۔ بس باقی کام سرکارگوھر شاہی خود سنبھال لیں گے ،خوابوں میں آ جائیں گے، چاند اور حجر اسود بھی دکھا دیں گے اور اِس وقت بالکل ایسا ہی ہو رہا ہے۔
سرکار گوھر شاہی نے فرمایا اب وقت نہیں ہے اس لیے لوگوں کو جلدی جلدی چلا رہے ہیں پھر یہ بھی فرمایا کہ اگر کل کوئی ذکر لے کر جائے اور دوسرے دن یہ کہے کے میرے ساتوں لطیفے چل رہے ہیں تو پریشان نہیں ہونا گوھر شاہی کچھ بھی کر سکتا ہے اور سیدنا گوھر شاہی یہ کرم فرما رہے ہیں اور یہ کرم دکھ بھی رہا ہے۔آپ دیکھیں کہ اس زمانے میں لوگ کتنا پیسہ خرچ کر کے مکہ جاتے ہیں پھر وہاں جا کر آرام سے بیٹھنا نہیں ہے بلکہ اتنی محنت کرتے ہیں ، خانہ کعبہ کا طواف کرنے کے بعد مختلف مقامات پر نمازیں ادا کرتے ہیں ، اچھے اچھے لگژری ہوٹلوں کو چھوڑ کر منٰی کے چٹیل میدان میں خیمہ لگاتے ہیں ،جہاں کبھی کبھی خیمیوں میں آگ لگنے سے بہت لوگ مر بھی جاتے ہیں ، پھر میدان سے کنکریاں چن کر جمرات کے مقام تک چل کر جاتے ہیں یہ وہ مقام ہے جہاں پر شیطان نے آدم علیہ السلام کو بہکایا تھا ۔
سیدنا گوھر شاہی کا معاملہ اب اتنا سا رہ گیا ہے کہ بس لوگوں کی سماعتوں تک سرکار گوھر شاہی کا نام پہنچ جائے ۔ بھلے ٹرین چلتے چلتے ہی کسی کو اتنا بتا دیا جائے کہ کسی بھی معاملے یعنی اللہ و رسول کو پانےمیں مدد چاہیے تو زبان سے اتنا کہہ دینا” یا سرکار گوھر شاہی المدد” اتنا سا کہہ دینے سے انکا کام ہو جائے گا اور سرکار نے اس مشن کو پھیلانے والوں کے لیےبھی مشن کتنا آسان کر دیا ہے کہ اگر تصویر پاس نہیں ہے تو بھی خیر ہے بس اس ایک نام ، ایک جملہ ” یا گوھر المدد ” سے کسی کو اگر رب مل جائے گا تو اس کا مقدر تو سنورے گا ہی بتانے والے کا مقدر بھی سنور جائے گا۔

سرکار گوھر شاہی کی کرم نوازی اس چیز کی محتاج نہیں ہے کہ مطلوب کو ان تک آنا ہے تم بس” گوھر شاہی” نام سن لو اور پھر بھنگڑے ڈالو، بے دھڑک ہو کرتمنائیں کرو جیسے ان سے برسوں کا یارانہ ہے۔ سرکار سے مانگو پھر دیکھو گے کہ جو مانگا وہ مل گیا۔ آزمائش شرط ہے!

پہلے اللہ نے کہا تھا کہ سرکار گوھر شاہی کی تصویروں سے فیض ہوگا لیکن آج یہ نئی بات آ گئی ہے ۔ تصویر پہنچانا ٹھیک ہے لیکن اب سرکار نے وہ فیض و کرم نام میں رکھ دیا ہے کہ اگرتصویر بھی نہ پہنچے بس نام پہنچ جائے ، کرم کا ایک اور دروازہ کھل گیا۔ کسی کے پاس پورا مشن سننے پھر تصویر دیکھنے کا بھی اگر وقت نہیں بس چلتے چلتے اس کے کانوں اس کی سماعتوں میں یہ بات پہنچا دو کہ یہ نام” گوھر شاہی” یاد رکھنا ، کچھ بھی مانگنا ہو بھلے اللہ ہی کیوں نہ مانگنا ہو زبان سے کہنا ” یا گوھر شاہی المدد” مجھے اللہ تک پہنچا دیں وہ خواب میں آ جائیں گے۔
نامِ گوھر سے بڑھ کر نہیں کچھ ، نام گوھر ہے کُنجی قدر کی
پا گیا رازِ مخفی وہی شخص جس نے گوھر سے شرح صدر کی

مندرجہ بالا متن نمائندہ گوھر شاہی عزت ماب سیدی یونس الگوھر کی 12 اگست 2017 کی یو ٹیوب کی لائیو نشریات سے ماخوذ کیا گیا ہے ۔

متعلقہ پوسٹس