کیٹیگری: مضامین

دور مہدی میں رب کا عریاں ہونا:

حضور پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دور میں کیا صحابہ کرام میں سے کوئی چلے مجاہدے اور ریاضتوں کے لیے جنگلوں میں گیا تھا؟ نہیں سنا نہ آپ نے، کیا راتوں رات انقلاب تو نہیں آیا تھا ؟صرف صحابہ حضور کی صحبت میں بیٹھنا شروع ہوگئے تھے۔جب حدیثیں یہ کہتی ہیں کہ امام مہدی کا نام محمد ہو گا باپ کا نام عبد اللہ ہو گا، ان کی والدہ کا نام آمنہ ہو گاتو ہمیں یہ سمجھ کیوں نہیں آرہا! ہم یہ کیوں نہیں کہتے کہ محمدالرسول اللہ دوبارہ اس دنیا میں خود ہی ہوں گے ، حدیث کے الفاظ بھی کہہ رہے ہیں کے آنے والی ذات جس کا ٹائیٹل مہدی ہے وہ محمد رسول اللہ ہی ہوں گے۔ ایک صحابی وہ تھا جو چودہ سو چالیس سال پہلے حضور کی صحبت میں بیٹھا تھا اور ایک صحابی وہ ہو گا جو امام مہدی کے ذریعے حضور پاکؐ کی صحبت کا صحابی بنے گا ۔
امام مہدی کا ٹائیٹل تو ایک طرف سیدنا گوہر شاہی اللہ کو اتنا بے نقاب اور بے حجاب کر دیں گے کہ لوگ رب کو اِ س طرح دیکھیں گے جس طرح کھلی آنکھوں سے آسمان پر چاند نظر آ رہا ہے ، اب یہ صرف ایمان کی بات نہیں ہو رہی ایمان سے بات آگے نکل گئی ہے اور یہ الفاظ بھی ہمارے نہیں بلکہ ایک حدیث مبارکہ کے ہیں ، نبی پاکؐ نے فرمایا

قَالَ الَنبی صُلی اللہ تَعالٰی عِلیَہ وَسَلمَ سَتُروَنَ رَبَکُمَ کَمَا تَروُنَ الَشمَس وَالَقِمر
ترجمہ :حضور نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا عنقریب تم اپنے رب کو ویسے ہی دیکھو گے جیسے تم چاند و سورج کو دیکھتے ہو ۔

علامہ اقبال نے بھی کہا
زمانہ آیا ہے بے حجابی کا عام دیدار یار ہوگا
سکوت تھا پردہ دار جس کا وہ راز اب آشکار ہوگا

محمد الرسول اللہ کا دوسرا دور پہلے دور سے افضل کیسے ہے؟

قرآن مکنون وہ قرآن جو کہ حضور کے سینہ مبارک پر درج ہے، اُس بولتے چلتے کھاتے پیتے قرآن کی قسم
* سیدنا گوہر شاہی امام مہدی علیہ السلام کو دیکھا تو محمد رسول اللہ کو دیکھ لیا۔
* سیدنا گوہر شاہی امام مہدی علیہ السلام سے معانقہ کیا تو محمد عربی سے معانقہ کر لیا۔
* سیدنا گوہر شاہی امام مہدی علیہ السلام کی زلفوں کو چھوا تو وہ جو قرآن میں لیل کی تفسیر ہے سورة والیل تو اس کے راز کو پالیا۔
قران نے آپ کو یہ مژدہ سنایا ہے کہ محمد رسول اللہ کے دو، دور ہیں

وَلَلْآخِرَةُ خَيْرٌ لَّكَ مِنَ الْأُولَى
سورة والضحی آیت نمبر 3
ترجمہ: یا رسول اللہ آپ کا جو دوسرا دور ہے آپ کے لیے آپ کے پہلے دور سے افضل ہے۔

پچھلے دور میں نو اصحابہ کو اسم ذات دیا اور اس دور میں آپ گن کر بتاؤ، پہلے دور میں لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ جس نے پڑھا اس کو اسم اللہ دیا اور اس دور میں کوئی وعدہ نہیں لیا ، پڑھنا ہے تو پڑھو نہیں پڑھنا تو نہ پڑھو ،آ جاؤ اور رب سے دوستی کر لو۔پہلے دور میں قرآن کی ایک ہی کتاب کھولی ، قرآن میں چھپی ہوئی گیارہ کتابیں ہیں اور ایک کتاب قران کی کھولی” الف لام میم”۔اور جو باقی دوسرا دور ہے اس میں گیارہ کتابیں اور چودہ صحیفے وہ صحیفے جو بطور نبی حضور پر نازل ہوئے تھے اس آخری دور کے لیے کہ میرے اپنے دین میں جب بگاڑ پیدا ہو جائے گا ۔“جب محمد رسول کے دور میں بگاڑ پیدا ہو جائے گا تو محمد نبی اللہ کا وظیفہ کام آئے گا “ حضور آخری نبی اور آخری رسول ہیں نبوت بھی حضور کے پاس اور رسالت بھی حضور کے پاس، جو پڑھے لکھے علماء ہیں ان کو معلوم ہے نبوت کیا ہوتی ہے رسالت کیا ہوتی ہے ، نبی کا کیا کام ہوتا ہے رسالت کس کام کو بولتے ہیں ۔ تو حضور کی نبوت کا کیا فائدہ ہوا جبکہ آپ رسول ہیں ، رسالت، نبوت سے اعلی مقام ہے ۔آخر میں امام مہدی نے آنا ہے وہ جو حضور نبی کریم پر چودہ صحیفے اترے ہیں حروف مقطعات کی صورت میں ، چودہ صحیفے اور گیارہ کتابیں یہ سب قرآن میں بند ہیں ۔
پہلی کتاب کھل رہی ہے الر تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْحَكِيمِ یہ محمد رسول اللہ کے دوسرے دور کے لیے ہے، دیوبندی! سنیوں شعیہ تم اپنے اپنے تعصب کوچھوڑ دو ، ہم بھی مولٰی علی سے عشق کرتے ہیں اللہ کی خاطر ، تمہارا جو دعوی اور نعرہ ہے مولی علی کے لیے وہ پتا نہیں کس کی خاطر ہے ، ہم اپنا سر جھکاتے ہیں اہل بیت اور آل رسول کے قدموں میں محمد رسول اللہ اور اللہ کی خاطر تم پتا نہیں کیوں جھکا تے ہو، اپنا قبلہ و کعبہ اللہ اور اس کے رسول کو رکھو ، یہ مولا حسین ، مولا حسن اور مولا علی ، سلطان حق باھو اور غوث اعظم یہ فروعی تجلیات ہیں ، تجلی قدیم سے باندھو دلوں اور روحوں کو!محمد رسول اللہ کے دو دور ہیں یہ قرآن پاک نے کہا ہے۔
محمد رسول اللہ کے دو دور ہیں قرآن پاک نے کہا ہے وَلَلْآخِرَةُ خَيْرٌ لَّكَ مِنَ الْأُولَى دو دور ہیں تو اگر امام مہدی محمد، عبد اللہ ان کے والد کا نام، ماں آمنہ تو امام مہدی کے دو دور کیوں نہیں ہوں گے؟ جب حضور پاکؐ ہُوبہو امام مہدی ہیں اور حضور پاکؐ کے دو دور ہیں اور امام مہدی ہوبہو محمدؐ ہیں نام بھی محمد ہے تو کیا اللہ تعالی کی جو عطا ہے کہ امام مہدی کو صرف نام دیا محمد کا سیرت نہیں دے گا؟ کیا اللہ تعالیٰ صرف نام دے گا، نام تو کوئی بھی دے سکتا ہے۔ میں اپنے مرشد کو اللہ بول دوں ، بولنے سے کیا ہوتا ہے، لیکن اگر اللہ ان کا نام محمد رکھے گا تو کیا صرف نام ہی ہوگا محمد کی سیرت نہیں ہوگی ان میں؟

امام مہدی کے دو دور ہونا سنتِ مصطفیؐ ہے۔

سیدنا امام مہدی گوھر شاہی نے گناہگاروں کو کیوں چنا؟

ایک دور مہدی کا گزر گیا جس میں تم نے انہیں پہچانا نہیں اور یہ بفر زون ہے، اب وہ جو دوسرا دور ہے امام مہدی علیہ السلام کا وہ آنے والا ہے ہم نہ عالم ہیں اور اللہ کا بڑا کرم ہے ہم عالم نہیں ہیں، نہ ہم پارساء ہیں ۔امام مہدی نے علماء کو چننا تھا اس کام کو سر انجام دینے کیلئے لیکن تمہارے دلوں میں شیطان بیٹھا ہوا تھا، تمہارے نفس میں اکڑ تھی، تمہاری ہٹ دھرمی کی وجہ سے امام مہدی علیہ الصلوة والسلام نے ہم جیسے گناہ گاروں کی طرف دیکھا ورنہ ہم یہاں بیٹھ کر اللہ اور اللہ کے عشق کی نمائندگی نہ کر رہے ہوتے کیونکہ یہ گناہ گاروں کا کام نہیں تھا ، گناہ گار تو شفاعت کی لالچ میں دنیا میں آگئے۔ امام مہدی نے تو سب سے پہلے علماء کو دیکھا اور ان کو اپنی ضد اور اکڑ میں پکا پایا وہ امام مہدی کی آواز پر لبیک کہنے میں قاصر رہے پھر گناہ گاروں کی طرف دیکھا اور جو آیا اسے بھر بھر کر دیا۔
ہاں ہاں ہمارے اعمال اچھے نہیں تھے یہ ہی تو کرامت ہے ہم جیسے لوگوں کو سیدنا گوہر شاہی امام مہدی نے ذاکر قلبی بنایا، تو ہماری شخصیت میں کیڑے نکالنے سے پہلے ہمارا حال بھی سن لو، ہم پارسائی کو طاری کر کے نہیں بیٹھے جوآ پ ہمیں ایکسپوز کرنا چاہیں ، ہم نے پارسائی کا پرہیز گاری کا لبادہ ہی نہیں اوڑھا ، ہمارے سارے کے سارے اعمال دنیا کے سامنے ہیں اور کیوں ہیں کہ ہم نے سیدنا گوہر شاہی کی بارگاہ سے ایک بات سیکھ لی کہ جو دل میں ہو وہی زبان پر ہو تو اللہ تک پہنچ جاؤگے ہم نے اس کو گرہ لگا لی، بس!دل میں کچھ اور زبان پر کچھ اور تو یہ تو منافقت ہوگئی ، ہمارے اعمال کمزور ، ہم کوئی بہت زیادہ عبادت نہیں کرتے،ہم نے اپنے لباس کو کوئی خاص رنگ نہیں دیا۔ معاشرے کا چلن یہ ہے کہ جس نے کوئی مخصوص لباس پہنا ہو تو وہ بڑا ہی متقی اور پارسا ہو گالیکن سیدنا گوہر شاہی نے ہم کو بتایا کہ لباس سے تقوی نہیں آتا ، نفس کی طہارت اور قلب کی زندگی سے تقوی آتا ہے اور قلب کی زندگی ، قلب کے پاک ہونے اور قلب کے ذکر سے انسان میں تقوی آتا ہے۔ ہم نے پھر طہارت اور نور کا لباس اوڑھ لیا ہے اور جیسے ہیں ویسے ہی دکھتے ہیں کسی کو دھوکہ نہی دیتے، کسی کی عزت پر ہاتھ نہیں ڈالتے، ہم آپس میں انسانوں کو مسلمانوں کو لڑاتے نہیں ہیں کیونکہ ہمارے مہدی نے ہمارے گوہر شاہی نے اور ہمارے نبی محمد رسول اللہ نے ہم کو سکھایا ہے کہ مومن وہ ہے جو لوگوں کو باہم ملائے ، رشتوں کو جوڑنے والا ہو ، صلہ رحمی کرنے والا ہو ، جو تجھ سے رشتہ توڑے تو اس سے رشتہ جوڑ۔ہم لوگوں کے دلوں کو ملانے والے ہیں ، ہم لوگوں میں لڑائی جھگڑا نہیں کرواتے ،ہمارے دروازے سب کے لیے کھلے ہوئے ہیں ، وہابی ہو ، بریلوی ہو، سنی ہو شیعہ ہو اہل حدیث ہو ، کوئی بھی ہو ہم سب کو ایک ہی درس دیتے ہیں کہ اپنے نفس کو بھی پاک کرنا ہے اور اپنے قلب کو بھی پاک کرنا ہے اور کسی فرقے میں اتنی جرائت نہیں کہ وہ اس تعلیم کو جھٹلا کر دکھائے قرآن و سنت کی روشنی میں ! فرقہ تو فرقہ کسی مذہب میں جرائت نہیں، کسی انسان میں جرائت نہیں کہ اس تعلیم کو جھٹلا کر دکھائے۔اور ہم کو یہ آواز آتی ہے کہ
ہوئے تم دوست جس کے۔۔۔۔۔اس کا دشمن آسماں کیوں ہو
* ہم اس کے دوست بن گئے ہیں کہ جس کی اداؤں پر آسماں والے بھی رشک کرتے ہیں۔
* ہم اس کے قدموں میں آ کر بیٹھ گئے ہیں جس کے اشاروں سے چاند اور سورج چلتا ہے۔
* ہم اس کے قدموں میں آ کر براجمان ہو گئے ہیں جو پوری کائینات کو اللہ کے اذن کے ذریعے اللہ سے عشق سکھا رہا ہے۔
ہمارا یہ ہی نعرہ ہے”ہندو مسلم سکھ عیسائی آپس میں ہیں بھائی بھائی” ہمارے نزدیک مذاہب کا کوئی فرق نہیں سب کے لیے اللہ کا عشق حاضر ہے، اللہ کے عشق کی تعلیم سب کے لیے ہے ہندو ہو مسلم ہو سکھ ہو عیسائی ہو سب کے سب اللہ والے بن جائیں نفرتیں ختم ہو جائیں ، کب ختم ہوں گی نفرتیں ؟ جب شیطان اندر سے نکلے گا اور رحمان اندر داخل ہو گا۔

سیدنا امام مہدی گوہر شاہی سے فیض لینا:

بیعت کرنا ایک وعدہ ہوتا ہے اور بیعت کے بعد مرشد وعدہ کرتا ہے کہ میں تجھے تیری منزل تک پہنچاؤں گا اور مرید وعدہ کرتا ہے کہ میں بک گیا تیرے ہاتھوں۔سیدنا گوہر شاہی بیعت نہیں فرماتے بس ایک جملہ پوری کائینات کے لیے کہہ دیا ہے

اجازت ذکر قلب حاصل کرو ، ذکر کی مشق کرو اُس وقت تک تمہارا ساتھ دیں گے جب تک رحمان تمہارے اندر جاگ نہیں اٹھتا

اب بیعت کی کیا ضرورت رہی؟؟ آخر تک ساتھ نبھائیں گے جب تک تجھے رب تک نہ پہنچا دیں ۔ ارے ایسا وعدہ تو بیعت میں بھی نہیں ہوتا ، بیعت میں بھی کوئی دربار رسالت تک پہنچتا ہے ،کوئی بیت المعمور تک پہنچتا ہے، کوئی عرش الہی تک پہنچتا ہے ،سیدنا گوہر شاہی بغیر بیعت کے پوری انسانیت سے وعدہ کر رہے ہیں ، لے لو ذکر قلب، آ جاؤ اس تصوف کے راستے پر ، آجاوٴ عشق الہی کے راستے پر، اس وقت تک تمہارا ساتھ دیں گے جب تک رحمان تمہارے اندر جاگ نہیں اٹھتا۔
کس طور بیاں ہو سکے تعریف گوہر کی۔۔۔۔۔ مد مقابل ہو کوئی تمثیل گوہر کی
جودو سخا کی شان کہ احسان خدا پر۔۔۔۔ محبوب رب کا سر اٹھا اک نظر گوہر تھی

ثبوت روئیہ:

بخاری اور مشکوة شریف سے مروی یہ حدیث مبارکہ ہےجن سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اللہ کا دیدار ممکن ہے۔

عن جریر قال کنا جلوساعند النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اذ نظر الی القمر لیلتہ البدرقال انکم سترون ربکم کما ترون ھذا القمر لا تضامون فی روئیة
ترجمہ : جریر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ ہم نبی کریمؐ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ۔ ایک دفعہ آپکی نظر چودہویں رات کے چاند پر پڑی توآپ نے فرمایا کہ تم تمھارے رب کو ایسا دیکھو گے جیسے اِس چاند کو دیکھتے ہو کہ اس کے دیکھنے میں تم کچھ التباس اور شک نہیں ۔

جریر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ہم حضور کے ساتھ بیٹھے تھے کہ آپ کی نظر چودہویں کی رات کے چاند پر پڑی لیلہ البدر چوہدویں کے چاند کو کہتے ہیں ویسے تو عام طور پر بدر کا مطلب چاند ہی بتاتے ہیں لیکن بدر کا مطلب ہے کہ جب چاند اپنے جوبن پر آ جائے تو بدر کہلائے گا، جیسے غوث اعظم کا باطن میں ایک مرتبہ اور مقام ہے اس مقام کا نام بدر الکمال ہے ، بدر الکمال کب بولتے ہیں ؟جب طفل نوری اپنے عروج پر پہنچ جاتا ہے، جب طفل نوری اپنی معراج پر پہنچ جاتا ہے۔طفل نوری کا عروج کیا ہے؟جب وہ عکس اول کی صحبت میں سامنے کھڑا ہو جائے، اس لمحے میں دوبارہ آ جائے جس لمحے میں طفل نوری پیدا ہوا تھا وہ ہے بدر الکمال۔محمد رسول اللہ کے بعد واحد غوث اعظم ہیں جو بدر الکمال تک پہنچے ، نہ حسن بصری پہنچے ، نہ آپ کی صاحبزادی پہنچیں ، نہ سلطان حق باھو پہنچے، نہ پیر عبد الرزاق پہنچے، نہ کوئی پہنچے گا، صرف دو ہستیاں بدر الکمال کے درجے پرگئیں ۔ایک لمحہ تو وہ تھا جب اللہ نے سات جنبشیں لیں اور ہر جنبش پر سامنے ایک روح نمودار ہوگئی جس کو طفل نوری کہا گیا وہ ابتداء تھی ۔اب اگر اسے جوان ہونا ہے ،اپنی معراج کو پانا ہے تو وہ آپ کے اختیار میں نہیں رب کے اختیار میں ہے ، اس کے لیے پھر طفل نوری کو عرش پر نہیں اس میدان عشق میں بلایا جاتا ہے اور اس کو دیکھ کر اس کی نظر سارے سلطانوں سے آگے بڑھ جاتی ہے تب ہی تو وہ غوث الاغیاث بنا ، تب ہی تو وہ قطب القطاب بنا تب ہی تو وہ پیران پیر دستگیر بنا، شہباز لا مکانی بن گیا، یہ بدر الکمال ہے۔چوہدویں کی رات تھی اور چاند نہ جانے چمک رہا تھا یا دہک رہا تھاحسن کامل کے ساتھ اور حضور کی نظر چاند پر پڑی اور فرمایا تم دیکھو گے اپنے رب کو اسطرح جسطرح تم اس چاند کو آج دیکھ رہے ہو ۔اب یہ کہنے والا کون ہے ؟ محمد رسول اللہ، اب یہ ہو کر رہے گا یا نہیں ؟؟ تم اپنے رب کو ایسے دیکھو گے اس چاند کی طرح جسے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہو ابھی تو چاند کو دیکھ رہے ہو جو آنے والا دور ہے اس میں تم چاند میں اپنے رب کو بھی دیکھو گے اور ان کو دیکھنے میں تم کو کوئی دقت نہیں ہو گی۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ

عَن جَریر بِن عَبداللہ قَال قاَل النبی صُلی اللہ عَلیْہ وسَلم، اِنکَم ستّروَنَ رَبَکم عَیاناً
راوی البخاری والمسلم مشکوة
ترجمہ: جریر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا نبی کریمؐ نے فرمایا قریب میں تم تمھارے رب کو کھلم کھلا دیکھو گے۔

تم لوگ اپنے رب کو عریاں دیکھو گے ، رب اپنے سارے حجاب اتار کر عریاں سامنے آ جائے گا۔ جسطرح کسی نے سوال کیا کہ یہ ہندوؤں کی گارنٹی کون لے گا تو سیدنا گوہر شاہی فرمایا تھا کہ” جی میں ہی ہوں”۔حضور پاک نے چاند کو دیکھنے سے رب کو دیکھنا جوڑ دیا ہے۔اب چاند ہی کی طرف اشارہ کیوں فرما رہے ہیں چوہدہویں کا چاند بتا رہے ہیں ۔

چوہدہویں کا چاند کیا ہے؟

یہ پندرہ رمضان کو جشن شاہی منایا جاتا ہے یہ امام مہدی کی آمد ہے، اورحضور نے یہ پہلےرمضان کو کیوں کیوں نہیں کہا جب چودہ راتیں چاند کی آ گئیں چہرہ اپنے جوبن پر آ گیا تب فرمایا کہ یہ، ایسے جیسے یہ نظر آرہا ہے نا ایسے تم اپنے رب کو دیکھو گے اور تمہیں کوئی دقت نہیں ہو گی۔ محمد رسول اللہ آخری رسول، محمد رسول اللہ آخری نبی اور کوئی محمد رسول اللہ سے افضل نہیں ہو سکتا اور اب محمد رسول اللہ اپنےصحابہ سے فرما رہے ہیں کہ ایک دور ایسا آنے والا ہے جس طرح آج صرف چاند دیکھ رہے ہو تم اُس دور میں اس طرح تم رب کو دیکھو گے ، وہ دور کس کا ہے؟ بغیر لیبل لگائے محمد رسول اللہ نے فرما دیا وہ جو آنے والا ہے اس کے دور کی فضیلت یہ ہے کہ جب وہ آجائے گا تو تم اپنے رب کو ایسے دیکھو گے جسطرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو اور تمہیں کوئی دقت نہیں ہو گی۔اب یہ تو حدیث مبارکہ ہے اگر آپ کا جی چاہ رہا ہے تو جھٹلا دیں آپ نے تو حضورؐ کو جھٹلا دیا حدیث کیا چیز ہے۔ یہ ہے شان سیدنا گوہر شاہی کی
دنیا تے آیا کوئی تیری نہ مثال دا
میں لبھ کے لیئاواں کتھوں سوہنا تیرے نال دا

حضور اپنے صحابہ کرام کے سامنے بیٹھ کر فرما رہے ہیں کہ آج تم میرے ساتھ بیٹھ کر چاند کو دیکھ رہے ہو آنے والے دور میں اِسی طرح جس طرح تم چاند دیکھ رہے ہو وہ لوگ اپنے رب کو دیکھیں گے ۔اب رب اتنا بے پردہ آئے گا تو عیسی علیہ السلام کو تو واپس آنا ہی تھا وہ حضوؐر کے دور میں کیوں آتے ، انہوں نے کہا دو ہزار سال انتظار کر لیتا ہوں کیا جاتا ہے میرا، میں تو اسی دور میں جاؤں گا جب چاند کی طرح رب کو ہم عام دیکھیں گے ۔یہ تو دیکھیں عیسی علیہ السلام رسول بھی ہیں کوئی شک نہیں ہے بہت بڑا مقام ہے لیکن یہ بھی تو دیکھو ان کا پیر کون ہے، اگر ان کی فضیلت ہوتی تو وہ امام مہدی کے در پر بھیک مانگنے کیوں آتے ، عیسی علیہ السلام کی فضیلت میں کوئی شک ہی نہیں ہے لیکن یہ وہ مقام ہے مہدی کا جہاں فضیلت کا ڈنکا کوئی نہیں بجا سکتا ، یہ تو وہ مقام ہے جہاں امام مہدی کا موازنہ کرنا کفر ہے۔بادشاہ کے سامنے تو سب بھکاری ہیں عیسی ہو یا موسی ہو، امام مہدی کے سامنے سب بھکاری ہیں ، سب کو بھیک میں اللہ کا عشق دے رہے ہیں ورنہ اللہ کہاں ملتا ہے، باطنی تعلیم موسی علیہ السلام کو نہیں ملی، اللہ نے فرمایا ٹھیک ہے اپنی طبع آزمائی کرلو خضر کے پاس چلے جاؤ، خضر کے پاس تین واقعات ہوئے ان کی سمجھ میں نہیں آئے تو کہا تم چلے جاؤ ہم تم کو interpretation بھیج دیں گے ۔ یہ تو وہ تعلیم ہے جو بنی اسرائیل کے نبیوں کی سمجھ میں نہیں آئی تو ظاہری عالم پر قناعت کرنے والے مُلا کی سمجھ میں کیا آئے گی! اب سیدنا گوھر شاہی نے آ کر جو تعلیم کھولی ہے تو آپ یقین کریں آج خضر کا وہ حال ہے جو موسی کا تھا۔

مندرجہ بالا متن نمائندہ گوھر شاہی عزت مآب سیدی یونس الگوھر سے 25 فروری 2020 کو یو ٹیوب لائیو سیشن میں کی گئی گفتگو سے ماخوذ کیا گیا ہے ۔

متعلقہ پوسٹس