کیٹیگری: مضامین

27 نومبر 2001 کو سیدنا گوھر شاہی نے غیبت اختیار فرمائی اور غیبت اختیار فرمانے سے پہلے قریبی لوگوں کو یہ نصیحت بھی فرمائی کہ ہم اچانک نظروں سے روپوش ہو جائیں گے لیکن ہم دوبارہ اپنی پوری شان سے جلوہ گر ہوں گےاور جن کا سرکار گوھر شاہی سے قلبی و نوری تعلق ہے وہ اس بات پر اپنے دل کی گہرائیوں سے غیر متزلزل ایمان رکھتے ہیں ۔ سیدی یونس الگوھر کو بھی سرکار سیدنا گوھر شاہی نے اپنی خاص ظاہری و باطنی صحبت سے نوازہ ہےاور کچھ مواقعوں پر یہاں تک فرما دیا “ہم نے تمھیں اپنی محبت کیلئے بنایا ہے “۔
یعنی اگر کوئی سرکار گوھر شاہی کی محبت کا حصول چاہتا ہے تو اس کا مرکز و محور سیدی یونس الگوھرکی ذات ہے ۔ سرکار گوھر شاہی کی محبت و عشق کا راستہ یہیں سے نکلتا ہے جو اِس بارگاہ میں مودب ہو گیا توذات ِگوھر شاہی دور نہیں ہے ۔شاید یہی وجہ ہے کہ آپ نے اپنے ایک منظوم کلام میں یہ بات فرمائی کہ
جو ساتھ ہے ہمارے اس ہی نے گوھر پایا
بتلا دیں راز گوھر جو دل سے سننے آیا

جب سرکار گوھر شاہی نے اپنی تصنیف لطیف دین الہی کی تکمیل فرمائی تو اُس وقت ہی اس بات کا اردہ فرما لیا کہ جب ہم غیبت اختیار فرمائیں گے تو اپنا نمائندہ مقرر فرمائیں گے اور اُس وقت سیدی یونس الگوھر کیلئے قریبی لوگوں کے سامنے ارشاد فرما دیا

“اب ہم نے دین الہی مکمل کر دی ہے اب ہم کسی سے نہیں ملیں گے ، یونس ہم صرف تم سے ملیں گے اور تم ساری دنیا سے ملنا”

یہ وہ موقع تھا جب سیدنا گوھر شاہی نےظاہری طو رپر یہ بات فرما دی کہ ہم یونس الگوھر کو اپنا واحد نمائندہ مقرر کر رہے ہیں جب تک سیدنا گوھر شاہی اس دنیا میں دوبارہ اپنی شان و شوکت سے جلوہ گر نہیں ہو ں گے اُسوقت تک دنیا کا رابطہ ہم سے نمائندہ گوھر شاہی سیدی یونس الگوھر کے ذریعے ہی ہو گا۔جب واقعہ غیبت رونما ہوا تو اہل خانہ اور ذاکرین سمیت تمام لوگوں میں ایک نفسا نفسی اور بوکھلاٹ کی سی کیفیت ہو گئی ، کسی کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ یہ اچانک کیا ہو گیا ہے اور اب کیا کیا جائےلیکن جن کے دلوں میں سرکار گوھر شاہی کی محبت گھر کر گئی تھی اُس محبت کے نور نے انہیں محفوظ رکھا اور انہوں نے یہی کہا کہ سرکارذات والا کو کچھ نہیں ہو سکتا بلکہ فرمان گوھر شاہی ہے کہ ہم دوبارہ اپنی شان سے جلوہ گر ہوں گے۔ لیکن یہ ایمان رکھنے والے بھی نہیں جانتے تھے کہ یہ کیا ہوا ہے اور اب کیا کرنا چاہیے۔ ایسی کشمکش میں ندائے یونس آئی کہ سرکار گوھر شاہی کو جسمانی طور پر کچھ نہیں ہوا ہے بلکہ آپ نے غیبت (عارضی روپوشی) اختیار فرما لی ہے اور آپ اپنی شان و شوکت سے دوبارہ ہمارے درمیان جلوہ گر ہوں گے۔ اس نداسے محبان گوھر شاہی کو ایک سہارا میسر ہوا اور ہم خیال لوگ ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا ہونا شروع ہو گئےجسے مہدی فاؤنڈیشن کا نام دے دیا گیا۔
باطنی معاملات کو سمجھنے کیلئے باطنی علم کا ہونا بہت ضروری ہے اور باطنی علم لوگوں کو حاصل نہیں ہے اسی لئے سرکار گوھر شاہی نے نمائندہ گوھر شاہی سیدی یونس الگوھر کی صورت میں انسانیت کی اصلاح اور فلاح کیلئے آپ کا وسیلہ مقرر فرمایا ۔ سیدی یونس الگوھر نے سرکار گوھر شاہی سے محبت رکھنے والوں کو جمع کرنے کیلئے انتھک محنت کی اور کئی ممالک کا دورہ کیا گلی گلی اور کریہ کریہ لوگوں سے جاکر ملاقاتیں کیں اورباطنی حقائق سے ان کی آنکھوں کو کھول کر رکھ دیا۔ جس وقت لوگ پرچار مہدی کرنے کیلئے ڈر اور خوف کا شکار تھے اُنکو باطنی علم اور تاویل سے مزین کر کے طاقت گویائی اور ایک نئے جوش اور ولولے سے سرفراز فرمایا ۔
پرچار مہدی کیلئے ضروری تھا کہ امام مہدی گوھر شاہی کی ذات کے وہ پہلو لوگوں پر اُجاگر کئے جائیں جن سے وہ آشنا نہیں ہیں تاکہ پرچار مہدی سے پہلے انہیں سلیقہ ایمان و عمل میسر ہو جائے۔ سیدی یونس الگوھر نےاس کی تکمیل کیلئے آن لائن تعلیم و تربیت کا ایک سلسلہ شروع کیا جس میں دین الہی میں پوشیدہ باطنی علوم کو کھول کر رکھ دیا۔قافلہ بڑھتا رہا اور پرچار مہدی کی تحریک بھی دن بدن زور پکڑتی گئی ۔ آج واقعہ غیبت کو تقریباً اٹھارہ سال کا ایک طویل عرصہ گزر چکا ہے لیکن سیدی یونس الگوھر کے ذریعے تعلیم و تربیت کا سلسلہ ابھی بھی جہد مسلسل کی طرح جاری ہے ، لاکھوں لوگوں کے قلوب اسم اللہ اور محبت گوھر شاہی سے مزین ہو رہے ہیں ا ورانہیں ایک نئی پگڈنڈی عشق مل رہی ہےجس کی ابتداء بھی گوھرشاہی اور انتہا بھی گوھر شاہی ہے۔ہمارے تخیلات کا رخ تخیل گوھر شاہی کی جانب مڑ رہا ہے اور خالص گوھر ی محبت کا درس اور تلقین بھی یہیں سے عطا ہو رہی ہے ۔
یہ نمائندہ گوھر شاہی سیدی یونس الگوھر کی ہی انتھک محنت ہے کہ آج لوگ فیضانِ گوھر شاہی سے مستفیض ہو کر راہ گوھر پر گامزن ہو رہے ہیں ۔ آپکی کی اس کرم نوازی کو احاطہ تحریر میں لانا ممکن نہیں ہے ۔ آپکے وسیلے سے سیدنا گوھر شاہی کی جو کرم نوازی ہم پر ہوئی ہے اس کا ہم جتنا بھی شکر ادا کریں ناکافی ہو گا۔سولہ جون وہ خاص دن ہے جس دن سیدی یونس الگوھر ہمارے درمیان جلوہ گر ہوئے اور سیدنا گوھر شاہی کے نعلین ِ مبارک میں پناہ کا راستہ دکھایا ، اس لئے اس دن کو ہم تزک و احتشام کے ساتھ مناتے ہیں اور اسے “جشن یونس” کے نام سے یاد کرتے ہیں ۔جشن یونس ہم سے یہ تقاضہ کرتا ہے کہ وہ پرچار مہدی کی تحریک جس کا آغاز سیدی یونس الگوھر نے فرمایا ہے اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تاکہ فیضان گوھر شاہی پوری دنیا میں پھیل جائے۔
رنگِ گوھر سے ہے محروم تو چلا آ بزم میں میری
صبغت الریاض میں تُو خود نہا کر دیکھ لے

متعلقہ پوسٹس