کیٹیگری: خبریں

صدیوں سے امام مہدی علیہ اسلام کا انتظار ہورہا ہے۔ احادیث اور روایات میں امام مہدی علیہ اسلام کی نشانیاں بھی موجود ہیں۔ لیکن پھر بھی متعدد جھوٹے مدعیان ہر زمانے میں ظاہر ہوتے رہے ہیں۔ اور مسلمانوں کی ایک معقول تعداد اُن کے فریب کا شکار بھی ہوتے رہے ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ مسلمان کو خبر ہی نہیں کہ امام مہدی علیہ اسلام کی ضرورت اُسے کیوں ہے۔ پندرہویں صدی ہجری کے اس زمانہ قحط رجال میں قرآن و حدیث اور لاکھوں علماء دین ہونے کے باوجود بھی مسلمان راہ مستقیم سے دور ہے۔ خوش الحان قاری اور نعت خواں، جیّد علماء اور پر شکوہ عالیشان مساجد کے باوجود آج مسلمان ہی مسلمان کو کافر کہہ رہا ہے اور مسلمان ہی مسلمان کے خلاف جہاد کررہا ہے۔ ہر فرقے کی نظر میں دوسرا فرقہ گمراہ ہے۔ فرقہ واریت کے پیچھے نہ جانے اسلام کہاں مدفن ہوگیا ہے۔ لا یبقی من الاسلام الا اسمہ کا عنصر آج اظہر من الشمس ہے۔ اسی دور میں اسلام کو تجدید کبیر کی ضرورت ہے جس کیلئے اللہ عزوجل نے امام مہدی علیہ اسلام کو مجدد اعظم بنا کر مبعوث کرنا ہے۔ امام مہدی علیہ اسلام کی تجدید سے نشاط ثانیہ کا آغاز ہوگا۔ اور دین مصطفے پھر بام عروج کو چھوئے گا ۔ اللہ تعالی کا وعدہ ہے کہ آقائے دو جہاں کے غلام ہی غالب رہینگے بشرط یہ کہ وہ مومن ہوں۔ در حقیقت امام مہدی علیہ اسلام دین اور اُمت دونوں کی تجدید فرمائیں گے۔ اور بعد از احیاء اُمّہ اللہ والوں کی جماعت حب الہی کا علم لئے پھر انسانیت کی مسیحائی کیلئے منظر عام پر وارد ہوجائے گی۔ پھر دلوں کو مہرو وفا عطا ہوگی، پھر دلوں کی دنیا آباد ہونگی، پھر اللہ دلوں میں آباد کار ہوگا۔ پھر محبت و عشق کے چراغ روشن ہونگے۔ پھر نفرت کو خلقِ انسان سے عاق کردیا جائےگا۔ جس کے دل میں قندیل عشق روشن ہوگی وہی امام مہدی کا چاہنے والا ہوگا۔ جو نفرتوں کو شکست دیکر سینوں میں نقشِ عشق اور اسم الہی جما پائیں گے وہی درحقیقت پیروکار مہدی کہلائینگے۔

“یہ نہ دیکھو کہ کسی کا کسی برگزیدہ ہستی سے رشتہ کونسا ہے بلکہ یہ دیکھو کہ وہ اس ہستی کے حق کو اپنی ذات میں کتنا سما چکا ہے۔ اگر امام مہدی سے خونی رشتہ ہونے کے باوجود اُن کی تعلیم اور فیض سے محروم بلکہ نابلد ہو تو بد بختی اور محرومیت کا شکار ہو”

از یونس الگوہر

مندرجہ بالا پیغام نمائندہ گوھر شاہی عزت مآب سیدی یونس الگوھر نے 26 مئی 2018 کورمضان المبارک کے موقع پر اُمت مسلمہ کو دیا ہے ۔

متعلقہ پوسٹس