کیٹیگری: مضامین

امام مہدیؑ کی نشانی کےحوالےسےحدیثِ نبویؐ میں تبدیلی کیسےآئی؟

یہ بڑی زیادتی کی بات ہے کہ امام مہدیؑ کے حوالے سےاحادیث شریف کی کتب میں جو کچھ لکھا ہے اس میں سے امام مہدیؑ کی بہت ساری نشانیاں جن کا ذکر نبی پاکؐ نے فرمایا وہ مولویوں نے ضائع کردیں ۔ امام جعفرصادقؓ کے پاس تعلیم حاصل کرنے کے لیےلیے امام ابو حنیفہ جایا کرتے تھے۔ امام ابو حنیفہ نے امام جعفر صادق کو ایک حدیث سنائی کہ

قال : وجہ یطلع فی القمر، ویِد بارزة
بحوالہ کتاب الغیبہ، کتاب نو ستارےاورکتاب بہارالانوار
ترجمہ : امام مہدی علیہ السلام کا چہرہ چاند پر طلوع ہوگا اور ایک مدد گار ہاتھ بھی ظاہر ہوگا۔

اس کے بعد حدیث کا لفظ ہٹا دیا گیا اور امام جعفرکا قول بنا دیا گیا ۔ امام ابو حنیفہ سے ہماری بات ہوئی ہے انہوں نے کہا ہے کہ حدِ ادب ملحوظ خاطر رکھتے ہوئےحقیقت کی روشنائی کے لیے یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں ورنہ کبھی بھی نہ کہتا کہ جو بات آپ امام جعفر صادق کے قول کی صورت میں آگے بیان کر رہے ہووہ ان کا قول نہیں ہے بلکہ وہ حدیث میں نے ان کو سنائی تھی ۔ شیعہ حضرات نے اہل بیت کے آئمہ کرام کی محبت میں امام مہدیؑ سے جڑی حدیث کوامام جعفرصادقؓ کا قول بنا دیا۔ یہ خیال ان کے ذہن میں نہیں آیا کہ امام جعفر صادق ہوں یا امام زین العابدین ہوں یا مولا علی خود کیوں نہ ہوں، محمد رسول اللہﷺ کی حدیث کے برابر میں کسی کےقول کی اہمیت نہیں۔ یہ بہت بڑی زیادتی کی بات ہے کہ لوگ کہتےہیں کہ یہ توامام جعفرصادق نےکہا ہے تووہ شیعوں کےامام نےکہا ہے اور دوسری حدیث جوغلط متن کے ساتھ کتابوں میں موجود ہے۔

حضورؐ کےمطابق امام مہدیؑ کہاں سےتشریف فرماں ہونگے؟

حضورنبی کریمؐ نے کبھی نہیں کہا کہ امام مہدیؑ میری نسل سے ہوں گے۔ امام مہدی کے بارے میں حضور نے کبھی نہیں کہا کہ وہ میری عطرت میں سے ہوں گے۔ کتابوں میں یہ بھی لکھا ہے کہ امام مہدیؑ نبی کریمؐ کی آل میں سے ہوں گےلیکن اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔ خونی رشتے کا تو کوئی فرق نہیں ہے تویہ بات بے کار تھی۔ اس حدیث کی تصحیح خود حضور پاکؐ نے فرمائی کہ

مہدی انا منی
ترجمہ: میرا مہدی میرے اندر سے آئے گا۔

امام مہدی کو اہل بیت سے منسوب کرنا کہ وہ اہل بیت آل محمد سے آئیں گے بہتانِ عظیم ہے۔ اتنے لوگ تو اہل بیت آل محمد سے آگئےکیونکہ کتنے لاکھوں سادات ہیں جو دربدرکی ٹھوکریں کھا رہے ہیں تواگرامام مہدیؑ بھی اہل بیت سے آئیں گے توکیا خصوصیت ہو گی! ان حقیقتوں سے پردہ اٹھانا ضروری ہو گیا ہے۔ کسی حق کو چھپانے کیلئے اس طرح کی غلط روایتیں منسوب کی جاتی ہیں ۔حق کیا ہے، یہ بات کبھی ان کو سمجھ نہیں آتی ، وہ تو اپنی عقل کو سامنے رکھتے ہیں ۔ حدیث مبارک ہےکہ مہدی انا منی کہ میرا مہدی مجھ سے ہے میرے اندر سے آئے گا۔ اب انہوں نے سوچا اسی طرح آئے گا آل رسول کے ذریعے لیکن یہ تو تمہاری تشریح ہے۔ محمد رسول اللہ نے جو فرمایا مہدی میرے اندر سے آئے گا اس کا مطلب یہ ہے کہ امام مہدیؑ میری ارضی ارواح کے ذریعے آئیں گے۔ جو ارضی ارواح محمد رسول اللہ کے جسم میں ہیں وہی ارضی ارواح امام مہدیؑ کے جسم میں ہوں گی۔ بات اس طرح کمزور ہو جاتی ہے کہ حضورؐ نے نہیں فرمائی لیکن اہل بیت کے ایک امام نے کہی ہے تو اس کی کیا گارنٹی ہے ، اگر وہ حقیقت ہوتا تو حضور پاکؐ نے بیان کیا ہوتا کیونکہ حضور پاکؐ کی بات کی جو سند ہے وہ کسی اور کی بات میں تو نہیں ہے۔

امام مہدیؑ کا موضوع اتنا اہم ہے کہ حضورؐ تو اس پر خاموش رہیں اور اہل بیت کے آئمہ کرام اس پر بولیں، یہ کیسے ممکن ہے

اللہ تک امام جعفر صادق کی کوئی اتنی بڑی پہنچ نہیں تھی۔ وہ تو اللہ تعالی نے اہل بیت کا بھرم رکھا ہے اسلئے سب کو نوازا ہے لیکن نوازنے کا یہ مطلب نہیں کہ وہ کوئی کامل ذات ہوں یا دیدارمیں ہوں، ان کی صرف خصوصیت ان کا علم نجوم تھا ۔ شیعہ علماء امام ابو حنیفہ کا نام مضحکہ خیزانداز میں اپنے بیان میں شامل کرتے ہیں کہ ان کی کوئی تعلیم نہیں تھی ، وہ تو طالب علم تھے، وہ اپنے آپ کو بڑا گھمنڈی سمجھتے تھے۔ شیعہ حضرات کو تھوڑی احتیاط برتنی چاہئیے اور اس چیز سے باہر نکلنا چاہئیے کیونکہ اہل بیت نے اللہ تعالی کو خرید نہیں لیا ہے۔ جو حدیں اللہ تعالی نے مقررکی ہیں ان حدوں میں رہیں۔ جتنا اللہ تعالی نے کسی کی شان بڑھائی ہے اتنی رکھو ایسا نہ کریں کہ جب شان بڑھانے میں آوٴ تو زمین و آسمان کے قلابے ملا تے رہو۔ امام مہدیؑ کے حوالے سے آپ کو بہت سی باتیں ملیں گی کہ جن کوفرقہ واریت نے احادیث کی کتب سےغائب کر دیا ہے اور انہوں نے کیا کیا کہ ان احادیث کو نکال کر ان پر اہل بیت کے آئمہ کا لیبل لگا کر اپنی کتابوں میں رکھ دیا۔ شاید ان کا یہ ماننا ہے کہ اہل بیت کے جو امام ہیں وہ ایک ہی بات ہے کہ حضور پاکؐ نے کہا یا امام جعفر نے کہا لیکن یہ ایک بات نہیں ہے کیونکہ محمد رسول اللہ کی ذات کی کوئی برابری نہیں کر سکتا اور نہ کوئی نبی، صحابی یا ولی کر سکتا ہےکیونکہ محمد رسول اللہ جیسا کوئی نہیں ہے۔ محمد رسول اللہ کو سب سے افضل سمجھنے سے اہل بیت عظام کی گستاخی نہیں ہو جائے گی۔

حضورؐ کی فقہ دین کیا ہے؟

امام ابو حنیفہ امام اعظم ہیں اورحضورنبی کریمؐ کے پسندیدہ ترین امام ہیں لیکن پسندیدہ ترین سے یہ مراد ہے کہ امام ابو حنیفہ سےحضور نبی کریمؐ نے شریعت کی وہ تشریح بیان فرمائی ہے جو حضورؐ چاہتے تھے تو اگر شریعت کی بات کریں تو ایک مشرب طریقت میں ہوتا ہے لیکن آپ کو سمجھانے کے لیے یہ کہہ رہے ہیں کہ امام ابو حنیفہ نے جو شریعت کے قوانین وضع کئے ہیں تو یوں سمجھ لیں وہ مشرب محمدی والا ہے۔ جو فقہ دین امام ابوحنیفہ کی ہے وہ بالکل ویسی ہے جو حضورؐ امت کے لیے چاہتے ہیں۔ ایسی فقہ دین نہ امام حنبل کی ہے، نہ امام شافعی کی ہے اور نہ امام انس بن مالک کی ہے ۔ ان تمام آئمہ کرام کے اپنے اپنے مزاج ہیں اور اپنی اپنی افہام وتفہیم ہے جو کہ اسلام کے اصول فقہ کے دائرے میں رہتے ہوئے درست کہا جا سکتا ہے لیکن جو امام ابو حنیفہ نے شریعت کو وضع فرمایا ہے وہ ایسا ہے جیسا حضورؐ نے چاہا۔ اگر آپ حضورؐ کی فقہ دین کو سمجھنا چاہتے ہیں تو فقہ حنفیہ کو اپنا لیں ۔

امام ابو حنیفہ کون ہیں؟

داتا علی ہجویری نے خواب میں دیکھا کہ مجلسِ محمدی لگی ہوئی ہے اور حضورؐ نے اپنی گود میں ایک بوڑھے شخص کو بٹھا رکھا ہےتو داتا علی ہجویری نے پوچھا یا رسول اللہ یہ بوڑھا شخص کون ہے جسے اتنے پیار سے آپ نے اپنی گود میں بٹھایا ہوا ہے توآپؐ نے فرمایا یہ امام ابو حنیفہ ہےاور میں ان سے بہت پیار کرتا ہوں ۔ امام ابو حنیفہ کی یہ عظمت ہے کہ آپ کی وضع کردہ شریعت اور اصولِ فقہ حضورنبی کریم کی رضا مندی والے فقہ اصول دین ہیں ۔ ہمارے شیعہ حضرات نے فقہ جعفریہ پر عمل کرنا ہے وہ بھی ٹھیک ہے لیکن کسی ایک کو صحیح سمجھنے کے لیے ضروری نہیں کسی دوسرے کو رّد کر دیں لیکن یہ کہہ دیں کہ وہ بھی صحیح ہیں اور یہ بھی صحیح ہیں کیونکہ ہم ان کی شریعت کو مانتے ہیں۔ جس طرح ہم کہہ رہے ہیں کہ ہم سب کو مانتے ہیں اور تقلید ہم امام ابو حنیفہ کی کرتے ہیں تواصول شریعت میں ہم امام ابوحنیفہ کے مقلد ہیں لیکن شریعت کے دیگر آئمہ کرام کو بھی ہم مانتے ہیں اور ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ یہ تینوں امام جوہیں وہ امام ابوحنیفہ کے شاگرد تھے۔ لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ ایسے پائے کے امام تھے تو غوث پاکؓ نے امام حنبل کی کیوں پیروی کی۔ دراصل بات یہ تھی کہ غوث پاک کے خواب میں امام حنبل آئے اور دست بستہ کھڑے ہو گئے اور کہا حضور آپ میرے اصول فقہ کو اختیار کرلیں میرے سلسلے کو عروج مل جائے گا ،ان کی درخواست پر غوث اعظم نے یہ کام کیا ورنہ وہ ابتداء میں امام حنبل کے فقہ کی پیروی نہیں کرتے تھے۔
مندرجہ بالا متن نمائندہ گوھر شاہی عزت ماب سیدی یونس الگوھر سے7 اکتوبر 2019 کو یو ٹیوب لائیو سیشن میں کی گئی براہ راست گفتگو سے ماخوذ کیا گیا ہے۔

متعلقہ پوسٹس