کیٹیگری: مضامین

چاند پر اذان کی آواز :

ابتدائی طور پر اللہ تعالیٰ نے سات سیّاروں پر انسانوں کو بسایا۔جن میں سے چار سیّاروں پراب قیامت آچکی ہے اور تین ابھی منتظر ہیں جن میں سورج،مریخ اور ہماری یہ زمین شامل ہے۔آپ لوگوں نے چودہ طبق کے بارے میں تو سنا ہو گالیکن یہ نہیں پتہ کہ چودہ طبق کہاں ہیں؟ یہ جو چودہ طبق ہم بولتے ہیں اُن ساتوں سیّاروں پر ایک زمین اور ایک آسمان ہے تواس طرح ایک سیّارے کے دو طبق ہو گئے،لہٰذااس طرح چودہ طبق بنتے ہیں۔آپ زرا غور فرمائیں! کسی نے بھی یہ بات نہیں کہی جوسیدنا گوھر شاہی نے فرمائی ہے اور یہ تو ریکارڈ پر بھی موجود ہے،پاکستان اور دیگر ممالک کے اخبارات میں بھی یہ بات آئی تھی کہ جب امریکہ کےخلائی ادارے ناسا کے لوگ چاند پر گئےاور نیل آرم اسٹرونگ نے چاند پر پہلا قدم رکھا توخلا باز نیل آرم اسٹرونگ نے وہاں ریڈیو پر اَذان کی آوازسُنی تھی۔یہ بات تو سب جانتے ہیں۔

When Neil Armstrong and co. walked on the moon, they heard sounds in a strange language they did not understand. when Neil Armstrong went to Egypt, he heard the adhan, and said, “it was spacey something similar I heard while I was on the moon”. Egyptian Friend told him that, it was the sound of Azaan (call for Muslim prayer). And Neil Armstrong immediately became Muslim because of this experience.

اب چاند پر تو کوئی ہے ہی نہیں تو وہ اَذان کی آواز ریڈیو پر چاند سے تو نہیں آرہی ہوگی ۔یا تو لوگ یہ بتائیں کہ چاند پر اُنہوں نے کوئی مسجد دیکھی تھی ؟ سائنسدان یہ بھی کہتے ہیں کہ چاند پر آکسیجن نہیں ہے تب ہی تو خلا باز یہاں سےاپنے ساتھ آکسیجن لے کر جاتے ہیں۔دوسری ایک حیرت ناک بات یہ بھی ہے کہ چاند کے اوپر جا کرکشش ثقل (Gravitational Force) ختم ہو جاتی ہے۔بہر کیف وہاں نہ تو کسی نے کوئی مسجد دیکھی اور نہ ہی کوئی انسان دیکھا ہے۔

چاند پر وہ اذان کی آواز کہاں سے آئی اس راز پر طویل عرصے سے پردہ پڑا رہا مگر اس کا جواب روحانی سائنسدان سیدنا گوھر شاہی کی بارگاہ سے ملا ہے کہ جو نیل آرم اسٹرونگ نے چاند پر ریڈیو کے اوپر جواَذان کی آواز سُنی وہ مریخ سے آرہی تھی۔

دلیل:

یہ بات تو کسی کوبھی پتہ نہیں کہ چاند پر وہ آواز مریخ سے آئی تھی ۔صرف اتنا پتہ چلا کہ ریڈیو نے اَذان کی آواز موصول کی ہے۔یہاں اس دنیا میں تو بڑی بڑی مسجدیں ہیں،یہاں تو کسی ریڈیو میں اَذان کی آواز نہیں آئی۔ کیوں نہیں آئی؟اب میں یہ بتاناچاہ رہا ہوں کہ یہاں اس دنیا میں بھی تو اتنی ساری مسجدیں ہیں،یہاں کے کسی پائلٹ نے نہیں کہا کہ امریکہ سے ، آسٹریلیا یا انگلینڈ جاتے ہوئے کہ بھئی ریڈیو کے اوپر اَذان کی آواز آ رہی ہے۔ کیوں نہیں کہا ؟ مثال کے طور پر آپ یہاں بول رہے ہیں ریڈیو کے اوپر آپ کی آواز چلی جائے گی،کب جائے گی؟جب آپ وہ ریڈیو استعمال کر رہے ہونگے۔جب آپ ریڈیو استعمال ہی نہیں کر رہے تو پھر آپ جو مرضی آئے بولتے رہیں ،ریڈیو پر کیوں نشر ہو گا؟
تو اب وہاں چاند پر جو ریڈیو نےاَذان کی آوازموصول کی تو اس سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ ریڈیو جیسے سسٹم کے اوپر اَذان جو سُنائی دی جا رہی ہے تو اِس قسم کی کوئی چیز وہاں عمومی طور پر استعمال ہوتی ہوگی۔یعنی فرض کیا حضور پاکﷺ کے دُور میں اگر یہ کہا جاتا کہ :یا رسول اللہ ﷺ ایک ہی وقت میں پورے مدینے کو اَذان کی آواز سُنائی دے گی ،تو صحابہ اکرام ہو سکتا ہے تلواریں نکال لیتے اور کہتے کہ جادو کی بات کرتے ہو۔ ایک وقت میں پورا مدینہ کیسے سنے گا، کاہنوں کی بات کرتے ہو، اسی بات پر جھگڑا شروع ہو جاتا اور ایک دوسرے کو کاٹ دیتے۔لیکن موجودہ دور میں اگر دیکھیں توایسا ممکن ہے آپ لاؤڈ اسپیکر اگر لگا دیں تو ایک ہی وقت میں پورے شہر میں آواز چلی جائے گی۔ تو لاؤڈ اسپیکر جب نہیں تھا تولوگوں کو اُس کے فوائد بھی نہیں پتہ تھے۔اب ہم لاؤڈ اسپیکر پر اَذان دیتے ہیں اور ایک ہی وقت میں پورے شہر میں وہ آواز چلی جاتی ہے۔

مریخ پر سائنسی ترقی :

تو اب اگر ریڈیو پر آواز آرہی ہے اور چاند کے اوپر جا کر ریڈیو نے مریخ کی آوازکوموصول کر لیاتو اسکا مطلب ہے وہ اَذان دینے کیلئے اسطرح کےجدید تکنیکی آلات استعمال کرتے ہیں، ان کا کتناجدید نظام ہے ۔اور پھر دوسری بات یہ ہے کہ جو ریڈیو امریکی سائنسدان وہاں لے کر گئے تھے وہ ریڈیو کوئی اتناطاقت وڈتھ نہیں تھاکہ دوسرے سیارے کی فریکوئنسی کو وہاں موصول کر لیتا ۔تو اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ مریخ پر فریکوئنسی کا جو بینڈ وڈتھ ہے وہ کتنا زبردست ہے کہ اس کی لہریں چاند تک پہنچ گئیں ہیں۔ کیا خبرزمین تک بھی پہنچ سکتی ہوں۔تو ایک بات تو یہ ظاہر ہو جاتی ہے کہ وہ سائنسی طور پر ہم لوگوں سے بہت آگے ہیں ۔تبھی تویہ اذان کےلئے فریکوئنسی والے ریڈیو استعمال کر رہے ہیں۔ایک دُور حضور کا تھا کہ مٹکوں میں اَذان دی جاتی تھی اور پھر ایک دور یہ بھی آگیا کہ ریڈیو کے اوپر اَذان دی جا رہی ہے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مریخ میں اسلام موجود ہے ،اذان ہے تو اسلام بھی ہے۔سائنسدانوں یا عام انسانوں میں سے کوئی بھی ابھی تک مریخ پر نہیں گیا ہے جو ہم یہ کہیں کہ بھئی یہاں سے جا کر لوگوں نے اسلام کی تبلیغ کی ہو گی۔اب جو فلموں میں یہ جو اُلٹے ،سیدھے ،کیڑے مکوڑے کی طرح کے ایلین (Aliens) دکھاتے ہیں، اس طرح کے لوگ وہاں نہیں رہتے۔

یہ امام مہدی گوھر شاہی کی کرم نوازی ہے جو یہ تعلیم دے رہے ہیں اب وہ چیزیں آگے جا کر ثابت ہو رہی ہیں کہ وہ حق ہیں۔جیسے کہ سیدنا امام مہدی گوھر شاہی نے اپنی تصنیف لطیف میں رقم فرمایا ہے کہ

ّّ”کہتے ہیں کہ ایک خلا باز جب چاند میں اُترا، اس نے اوپر کے سیاروں کی تحقیق کرنا چاہی تو اُسے اذان کی آواز بھی سنائی دی جس سے وہ متاثر ہو کرمسلمان ہو گیا تھا۔وہ مریخ کی دنیا تھی جہاں ہر مذہب کے لوگ رہتے ہیں ۔ہمارے سائنسدان ابھی مریخ پر نہیں پہنچ پائے جبکہ وہ لوگ کئی بار اس دنیا میں آ چکے ہیں بطور تجربہ یہاں کے انسانوں کو بھی اپنے ساتھ لے گئے۔اُن کی سائنس اور ایجادیں ہم سے بہت آگے ہیں۔ہمارے سیارے یا سائنسدان اگر وہاں پہنچ بھی گئے تو اُن کی گرفت سے آزاد نہیں ہو سکتے“
کتاب مقدس دین الہی صفحہ نمبر 22

تو نیل آرم اسٹرونگ نے جو اذان کی آواز سنی وہ مریخ کی دنیا سےآئی تھی۔اور سیدنا امام مہدی گوھر شاہی کی تعلیم سے یہ ثابت ہو رہا ہےکہ مریخ پر انسان آباد ہیںاوراسلام بھی موجود ہے۔اگر اللہ ُ اکبر، اللہ ُ اکبر،لَا اِلٰہَ اِللہ اَشھَدُ انَّا مُحمّداً عَبدَہُ وَرَسُولَہُ، یہ آواز آرہی ہے،حضور پاک ﷺ کا نام وہاں گونج رہا ہےتو یہ تو نہیں ہو سکتا کہ حضور پاک کا نام وہاں گیا ہو اور وہ خود نہ گئے ہوں۔ظاہر ہے حضور پاک ﷺ بھی وہاں پر گئے ہونگے ۔حضور پاکؐ اگر گئے ہونگے وہاں پر تو ، یہ تو ممکن نہیں ہے نا کہ صرف ایک ہی نبی وہاں پرجائے۔ یقینا دوسرے انبیابھی گئے ہونگے۔اور اگردیگر انبیا گئے ہونگے تو شیطان بھی وہاں پر ہو گا،تواس کا مطلب ہےمریخ پر بھی اسی طرح کی دنیا ہےجیسی یہاں پرموجود ہے۔
سیدنا گوھر شاہی کی تعلیم اور علم سے یہ بات تو ثابت ہو جاتی ہے کہ مریخ کی دنیا میں اَذان اگر ہو رہی ہے تو وہاں دین ِاسلام بھی ہوگا۔دین ِاسلام ہے تو اور بھی دیگر مذاہب ہونگے، سیدنا گوھر شاہی فرماتے ہیں کہ جس طرح یہاں اس سر زمین پر مذاہب ہیں اسی طرح وہاں (مریخ) پر بھی مذاہب ہیں۔اب اگر حضور پاکؐ وہاں گئے ہیں،اَذان بھی ہو رہی ہے وہاں،تو وہاں پر امام مہدی نے بھی آنا ہے؟

”پہلے قیامت یہاں اس زمین پر آئے گی،اُسکے بعد مریخ اورپھر مریخ کے بعد سورج پر قیامت آئے گی۔سورج کو قائم رہنا ہے لہٰذا وہاں پر کوئی تباہی نہیں ہوگی وہاں سور پھونکا جائے گا۔ایک آواز آئے گی،ھوووووووووو، اورسب مر جائیں گے“

جو امریکہ اور یورپ کا خطّہ ہےوہاں پرنامعلوم غیر ملکی اُڑنے والے چیزیں ( (Unidentified Foreign Objectsآتے رہتے ہیں۔جنھیں عام طور پر (UFO) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ پتھر وغیرہ بھی آئیں ہیں، دھاتیں بھی آئیں ہیں اور لوگ بھی آئیں ہیں اور یہاں سے انسانوں کو تجربہ کرنے کے لئے لے کر گئے ہیں۔اُن کی سائنس اور ایجادیں ہم سے بہت آگے ہے۔

حضور پاک اس دنیا میں آنے سے پہلے بھی نبی تھے:

جیسا کہ ہم نے اپنی گفتگو میں تذکرہ کیا ہے کہ چار سّیاروں پر قیامت آچکی ہےتو اُن چار سّیاروں پر امام مہدی بھی آچکے ہونگے!! ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ سیدنا گوھر شاہی غیبت میں ہیں اور آپ نے دوبارہ اپنی شان وشوکت سے اس دنیا میں دوبارہ ظاہر ہوناہے۔لیکن جب یہ فلسفہ بیا ن کیا جائے کہ بھئی سات سّیارے تھے اور ساتوں پر انسان قائم ہےتو جب یہ بات ہم عام لوگوں سے کرتے ہیں تو ان کو بڑا عجیب لگتا ہے۔ایک حدیث قدسی میں ہے کہ

’’لَو لَاک لَمَا خَلَقت ُالاَفلَاک
ترجمہ: اگر آپ کو بنانا مقصود نہ ہوتا تو میں یہ مخلوق بھی پیدا نا کرتا۔

یہ حضور پاک کیلئے کہا گیاہےکہ سات سیّاروں پر انسانوں کو بسایا اور ان کی ہدایت کیلئے حضور پاک کو بھیجا۔زرا سو چئیے کیا یہ زیادتی نہیں ہو گی کہ ایک سّیارے پر توحضورکو بھیج دیا اور باقی چھ سّیاروں پر حضور کو نہ بھیجا گیا ہو۔ اب یہ جو سات سیارے بنائے اور وہاں انسانوں کو بسایا تو کم سے کم سات مرتبہ تو حضور پاکؐ دنیا میں آئے ہیں۔کیونکہ ایسا تو نہیں ہوا کہ حضور پاک یہاں جب اس زمین پر تشریف لائے اور چالیس سال کی عمر ہوئی اور پھر غائب ہوگئے۔مریخ پر تبلیغ کرنے کیلئے گئے اور دس سال بعدوہاں سے واپس آئے۔ ایسا تو نہیں ہوا۔اب جو حضور پاک نے جو یہ کہا کہ”میں یہاں آنے سے پہلے بھی نبی تھا“اس حدیث سے لوگ یہی تاثر لیتے ہیں کہ یہاں عالمِ بالا کی بات ہو رہی ہے۔تو حضورپاک نے تو یہاں آنے سے پہلے نبی تھا کہا ہے۔یہاں کہا ہے؟ اب جس کو یہ پتہ ہی نہیں ہو کہ اس دنیا کے علاوہ بھی اور کوئی جگہ آباد ہے،تو وہ یہی سمجھے گا کہ بھئی یہاں آنے سے پہلے تو حضور پاک عالم ِ ارواح میں تھے،وہاں پر بھی نبی ہونگے۔ لیکن اس جملے پر اگر آپ غور کریں’’یہاں آنے سے پہلے بھی نبی تھا‘‘

دلیل:

جس طرح اگر یہ کہا جائےکہ آپ انگلینڈاپنے دوست کے پاس آئے اور یہاں پر گاڑی خرید لی۔تو آپ کے دوست نے پوچھا کہ کیا آپ گاڑی چلا لیتے ہیں ؟ تو آپ کا جواب ہو گا کہ ہاں میں یہاں آنے سے پہلے بھی گاڑی چلاتا تھا۔اب حضور پاک نے جو یہ فرمایاکہ ہم اس زمین پر آنے سے پہلے بھی نبی تھے،اب زمین پر آنے سے پہلے بھی نبی تھے تو کہاں تھے؟ نبی تب ہی ہوتے ہیں جب اُمتی بھی ہوں ،یہ نہیں کہ مریخ پر حضور پاک اکیلے نبی بن کر بیٹھے ہوںاور وہاں کوئی مخلوق ہی نہ ہو۔آنے سے پہلے بھی نبی تھے،شان کی بات نہیں ہو رہی،یہ کام ہے۔تو حدیث سے کم ازکم یہ تو ثابت ہے کہ یہاں آنے سے پہلے بھی نبی تھے۔یعنی ہو سکتا ہے آپؐ نے لوگوں کو بتانے کی کوشش کی ہو کہ یہی سب کچھ نہیں ہے اور بھی جہان ہیں۔یہاں پر بھی تجربے کئے ہیں،تو Mars پر بھی تجربے کئے ہونگے اللہ تعالیٰ نے۔

نمائندہ امام مہدی کا مریخ کا سفر :

میں نےمریخ کےکچھ چکّر لگائے ہیں تو میں نے دیکھا کہ وہاں بڑا زبردست نظام ہے۔جس طرح یہاں پر کیمروں میں تصویریں لے لیتے ہیں تو وہ دیکھ بھی لیتے ہیں ،ویڈیو بھی دیکھ لیتے ہیں۔لیکن فرض کیا کہ اِس وقت میں نے پرفیوم لگایا ہوا ہے،تو وہ تصویرکے اندر پرفیوم نہیں آئے گا۔ لیکن مریخ پر جو تصویریں وغیرہ لیتے ہیں تصویر میں بھی وہی خوشبو آتی ہے جو انسان کے اُس وقت جو تصویر لی تھی تو کپڑوں میں لگی ہوئی تھی۔کتنی زبردست بات ہے نا؟ اور وہی جذبات بھی ہونگے۔وہاں تار وں کا نظام ختم ہو چکاہے،جہازوں کے انجن چھوٹی چھوٹی پلیٹوں جیسے ہیں ۔ہم نے تو بڑے بڑے انجن لگائے ہوئے ہیں گھوم رہے ہیں پورے اور اُس کی وجہ سے کتنا وزن ہے۔لیکن مریخ پر تو اُنہوں نے سِلور کی چھوٹی چھوٹی پلیٹیں لگائی ہوئی ہیں،جیسے وہ اڑن طشتریاں saucer ہوتی ہیں ۔ایسی پلیٹیں لگیں ہوئی ہیں بس اور جہاز چل رہا ہے ۔

زمینی معدنیات کے نکالنے سے نقصان:

ابھی تک یہاں کے سائنسدانوں کو سورج کی افادیت کا نہیں پتہ ہے کہ سورج کی شعاؤں سے اگر یہ توانائی محفوظ کرنا شروع کر دیں تو سورج کی شعاعوں سے کیا کچھ کر سکتے ہیں۔ابھی تویہاں جہاز ڈیزل سے چل رہے ہیں جب ڈیزل ختم ہو جائے گا توجہاز کھڑے ہو جائینگے ۔ابھی جو معدنیات زمین سے نکل رہیں ہیں، پیٹرولیم نکل رہا ہے، سائنسدانوں کو یہ نہیں پتہ کہ اسکے نکالنے کی وجہ سے گلوبل وارمنگ ہو رہی ہے۔جب ساری معدنیات زمین سے نکل کر باہر آجائے گی تو پھر زمین کے اندر کیا رہے گا!! زلزلے ہی آئینگے پھر۔
کتنا پیٹرول آپ نکال رہے ہیں ،کتنی معدنیات،کتنے Minerals نکل رہے ہیں،آپ مستقل پیٹرول نکال رہے ہیں تو زمین کی پلیٹیں ہیں ،جسطرح دروازے ہیں اگر ان کو نم نہ کریں تو دروازوں سے آواز آنے لگتی ہے ۔تو اسطرح زمیں کی پلیٹز بھی ہیں اُنکے اندر بھی تونمی کیلئے اللہ نے کچھ بنایا ہے ۔سارا پیٹرول تو آپ نے نکال لیا ہے اب اندر جو پلیٹیں چلیں گی تو ان کی حرکت سے آپس میں کھڑکھڑا کر ٹوٹ جائیںگی۔جب ٹوٹ جائیں گی تو جھٹکے لگیں گے۔اُن جھٹکوں کو زلزلے کہتے ہیں۔اب آپ پیٹرول نکال نکال کر خرچ کئے جا رہے ہیں جیسے باپ کا مال ہے ہمارے۔خود ہی اس دنیا کو چوس رہے ہیں پھر کہتے ہیں زلزلہ کیوں آرہا ہے؟

”کبھی سائنسدانوں نے اس بات پر غور نہیں کیا ہے کہ جو کچھ ہم زمین سے نکال رہے ہیں تو اس کی وجہ سےزمین میں خلا ء بن رہا ہے۔سمندر کے اندر سے جو پیٹرولیم نکال رہے ہیں تو اُس کی وجہ سے وہاں پربھی تبدیلی آ رہی ہے ۔اب تبدیلی آئے گی تو دنیا تباہ ہی ہو گی نا“

مریخ والوں نےایسا نہیں کیا ۔کیونکہ وہ لوگ تو یہی طعنے دیتے ہیں کہ تم دنیاوالے لوگ تواحمق ہو،تم نے ترقی کرنے کیلئے زمین کو ہی برباد کر دیا۔تو مریخ والوں سے دریافت کیا کہ پھر ہم جہاز کیسے چلاتے؟ باقی گاڑیاں کیسے چلتیں؟ انہوں نے بتایا کہ سورج کی روشنی سے چلاؤ۔اور سورج کی روشنی کو جذب کرنے کےلئے وہاں چھوٹی چھوٹی پلیٹیں لگیں ہوئیں ہیں ، انکا بڑا زبر دست نظام چل رہا ہے۔ہر انسان کے لئے زندگی آسان ہے۔نا بجلی کا بِل آتا ہے کسی کا اور نہ کسی اور چیز کا بل۔ ترقی ہو تو ایسی ہو جس سے واقعی انسان کو فائدہ ہو۔اب یہ کیا ترقی ہے کہ ونڈوز 10آ گئی ہے اور پچھلی ونڈوز کے ساتھ سارے سافٹ وئیر صحیح نہیں چل رہے ، پچھلے سارے لیپ ٹاپ خراب ہو گئےپھر نیا خریدو ،پیسے لے کر آئو۔یہ تو مزید انسان کو دبانے والی بات ہے۔ابھی چار مہینے گزرتے نہیں ہیں پھر نیا آئی فون آجاتا ہے ۔یہ کونسی ترقی ہے؟ اب چار چیزیں جو ہیں اچھی ڈالیں گےباقی چیز یں روک لیں گے۔کیونکہ اب چھ مہینے بعد پھر ایک نئی چیز دینی ہے ، بزنس بڑھائیں گے،یہاں تو فراڈ ہے۔مریخ میں وہا ں وہ لوگ جوبھی ایجادیں کرتے ہیں سب کچھ اس میں ڈال دیتے ہیں ۔یہاں تو انسان فراڈی ہے یعنی ساتوں سیاروں میں سب سے زیادہ بدنام ترین جو خطہ ہے نا وہ ہماری زمین ہی ہے۔سب سے زیادہ جو جاہل،کاہل،فراڈی جو بے ایمان انسان آبادہے وہ اسی دنیا میں آباد ہیں۔
ناساوالے تو سارے سائنسدان ہیں،ہوائی جہاز بھی چل رہے ہیں ،گاڑیاں بھی چل رہی ہیں لیکن دنیا کوتباہی کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے ۔ایک تو آپ نے زمین کو کھوکلا کر دیا،دوسرا اُس سے جوکاربن ڈائی آکسائیڈ بنی اور ہائیڈروجن جلی اور فضا کے اندر جو آکسیجن انسان کی بھلائی کے لئے اللہ نے بنائی تھی وہ تباہ ہو گئی اور اوزون کی تہہ پھٹ گئی ۔اب جو سورج کی طرف سے جو شعاعیں آ تی ہیں وہ انسان سے برداشت نہیں ہوتی ۔خاص طور پر امریکہ اور کینیڈاکا جو حصّہ ہے وہ ایسےزاویے پر ہے کہ اگر بغیر چشمے اور ٹوپی کے باہر جائیں گے توآپ کو آنکھوں کی بیماریاں ہو جائیں گی۔وہاں مریخ پر لوگوں نے یہ کا م نہیں کیا ہے جو یہاں پر کیا ہے کہ تیل نکال لیا۔ ویسے کبھی آپکو خیال نہیں آیا کہ یہاں جو تیل نکال رہے ہیں دیگر چیزیں نکال رہے ہیں،گولڈبھی نکال لیا ۔آپ نے دیکھا ہو گاکہ کچھ حکمت کی دوائیاں ایسی ہوتی ہیں جس کے اندر سونا بھی مکس کر کے دیا جاتا ہے۔اب وہ گولڈ اور ہیرا ،اس قسم کی چیزیں زمین پر اللہ نے ڈالیں کہ یہاں پرجب یہ پودے اُگائیں گےتواُن میں تمام معدنیات موجود ہونگےاُس سے انسان کی صحت اچھی رہے گی۔اب تم نے گولڈاور دیگر معدنیات زمین سے ساری نکال لی ۔اب جو زمین میں اہم چیزیں تھیں وہ نکل گئیں پھر جو سبزیاں آ رہی ہیں بس وہ پیٹ میں جاکر فضلا ہی بنتی ہے ۔اب سبزیوں کے اندربھی وہ غذائیت نہیں رہی۔گولڈ نکال نکال کر کھا گئے تم۔کسی نے پیٹرولیم نکال لیا۔
اب توقدرتی گیس بھی لوگ نکال رہے ہیں۔گیس کا کیا کام ہوتا ہے؟ غبارے میں گیس بھر دیں تو وہ اُٹھا کر کے رکھتی ہے۔جب وہ گیس زمین کے اندر ہوتی ہے تو اُس زمین کے نیچے جو خطّہ ہے اُس کے بیچ میں خلاءبنا کر رکھتی ہے تاکہ زمین زلزلے سے محفوظ رہے۔لیکن یہ نکالتے رہتے ہیں نکالتے رہتے ہیں اور کہتے ہیں یہ پٹی ہل گئی وہ ہو گیا یہ ہو گیا۔تباہ تو ہونا ہے انسان خود ہی تباہ کر رہا ہے زمین کو۔ یہ حقائق ہیں اگر کسی کو پریشانی ہو تو بتائے کہ نہیں بھئی یہ باتیں غلط ہیں کچھ نہیں ہوتا،سونا نکالنے سے،پیٹرولیم نکالنے سے زمین کو کوئی فرق نہیں پڑتا ۔
یہ جو پھل اورفروٹ ہیں یہ زمین کی بالکل اوپری سطح پر ہم خود بوتے ہیں۔جیسےآلو ہے وہ زمین میں بویا جاتا ہے،جس طرح اور دیگر چیزیں ہیں یعنی شکر قند ہے،چاول ہیں۔یہ تو ہم خود کاشت کر رہے ہیں ۔بیج ڈال رہے ہیں پھر نکال رہے ہیں۔وہ جو زمین کی تہوں کو کھود کر،پہاڑوں کو کھود کر،مائنز بنا کرڈائمنڈ نکالا جاتا ہے یہ جو ڈائمنڈ ہے تقریباَزہر ہے۔ یہ پتھروں کے اندر سیمنٹ کا کام کرتا ہے۔اب اگر زمین کے اندر سے نکال لیا جائے تو زمین کی پلیٹیں اس وجہ سے ہل جائیں گی۔پتھروں کے اندر جولوہا رکھا گیا ہےوہ بھی زمین کی مضبوطی کیلئے رکھا گیا ہے ۔اس بات کو یوں سمجھ لیں کہ جب بلڈنگ کھڑی کرتے ہیں تو ہم سیمنٹ کے ساتھ سریا بھی استعمال کرتے ہیں اگر صرف سیمنٹ استعمال کریں تو وہ بلڈنگ گر جائے گی۔اسی طرح زمین میں بھی لوہا، سونا، ڈائمنڈ اور دیگر معدنیات اسی لئے رکھی گئی ہیں کہ وہ زمین کو جوڑ کر رکھتی ہے۔اگر وہ نکال لیا جائے تو زمین کھوکھلی ہو جائے گی۔
وہ علاقے جن کو اللہ نے زمین کا پلر بنایا ہےاُن علاقوں کو ایسی جگہ رکھا ہے جہاں انسان کی دسترس نہیں ہے۔کیوں اللہ تو انسان کی فطرت سے واقف ہے اگر وہ وہاں پہنچے گا تویہی سب کرے گا۔جس طرح سے نارتھ پول اورساؤتھ پول کا جو علاقہ ہے وہاں کی تو ساری کی ساری چیزیں محفوظ ہیں۔اب وہ علاقے جن میں زیادہ آبادی ہو گئی ہے آپ دیکھ لیں آہستہ آہستہ وہاں پر تباھیاں آ رہی ہیں۔
ہمارے سائنسدان مریخ کو (Red Planet)کہتے ہیں جبکہ مریخ اور زمین میں ہلکا سا ہی فرق ہے ۔سائنسدان ابھی تک مریخ پر گئے ہی نہیں ہیں انکا سسٹم ہی ایسا ہےکہ اس میں داخل ہونا ناممکن ہے۔۔مریخ کے چاروں طرف مقناطیسی میدان (Magnetic Field)ہےاور مریخ کا اپنا مدار ہے ۔چاند پر پہنچنے کیلئے کتنا عرصہ اس کے مدار کے لوپ میں انتظار کرتے ہیں پھر اس لوپ کے اندر گھستے ہیں تو چاند پر پہنچتے ہیں ۔اب جومدار کا لوپ ہے اس کا اپنا نظا م ہے اور وہ اپنے مدار میں حرکت کر رہا ہے ۔اس کو شکست دے کر اس کے اندر داخل ہونا ہے۔ اب چاند پر تو قیامت آ چکی ہے اس لئے اس سیارے کا اپنا دفاعی نظام نہیں ہے اس لئے اس میں داخل ہو سکتے ہیں لیکن مریخ پر زندگی ابھی بھی باقی ہےاور اس کا دفاعی نظام بھی ہے اس لئے اس کے مدار کے لوپ کو شکست دے کر اس کے اندر داخل ہونا ناممکن ہے۔

مریخ پر پہنچنا کیوں ممکن نہیں ؟

جس طرح یہ دنیا ہے اس دنیا میں لوگ اپنے ملکوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ ایسی کوئی کمیٹی نہیں بنی ہوئی جو پوری دنیا کی حفاظت کرے۔مریخ کے اوپر ایک ایسی انٹرنیشنل کمیونٹی بنی ہوئی ہے جس کے اندر سب فنڈ دیتے ہیں ۔ملک فنڈ زدیتے ہے وہ زیادہ ترقی یافتہ ہیں کہ اگر ایسا کوئی انٹرنیشنل سطح کاکوئی مسئلہ ہو گیا ، Global Disaster کوئی ہوتا ہے ، یا کوئی Climate Disaster ہوتا ہے جس میں ہر ملک اپنی اپنی سطح پر تو نہیں کر سکتا نا۔پوری دنیا کیلئے مسئلہ ہے ایک خطے کیلئے مسئلہ ہے تو اس میں وہ کمیٹی پھر کام کرتی ہے ۔تو ان کی ایک انٹرنیشنل فورس بھی ہے ۔جس نے وہاں کے حساب سے Magnetic Field بنائی ہوئی ہے ۔اس میں داخل نہیں ہو سکتے ۔چاند پر ہمارے سائنسدان اس لئے چلے گئے کہ وہاں کوئی نہیں رہتا وہاں قیامت آ چکی ہے۔
پہلی بات تو یہ جو سیدنا گوھر شاہی نے فرمائی ہے کہ مریخ پر جا ہی نہیں سکتے اور اگر چلے بھی گئے تو وہاں اور یہاں کی آکسیجن میں فرق ہے ۔ اور اگر فرض کر لیا کہ چلے بھی گئے تو یہاں سے کتنی آکسیجن لے کر جائیں گے!! المختصر چاند پر جوسائنسدان نیل آرم اسٹرونگ گیااور ریڈیو پر اس نے جو اذان کی آواز سنی وہ مریخ سے آ رہی تھی جس کا مطلب ہے مریخ پر ابھی بھی انسان آباد ہیں۔ یا اگرآپ یہ کہتے ہیں کہ وہ آواز مریخ نہیں بلکہ چاند سے آئی تھی تو چاند کے اوپر تم کوکوئی آبادی ملی ہے؟ بس یہاں زمین سے سے بیٹھ کر قیاس آرائیاں کر تے رہتے ہیں کہ سورج کے اوپر طوفان آیا ہوا ہے۔ سورج کے اوپر طوفان آیا کیسے تم کو پتہ چلا ؟ ہمارے انسان بھی کتنے احمق ہیں کہ جو خلائی ادارے ناسا والے کہتے ہیں اس کو مان لیتے ہیں ۔یہ سورج اتنی دور ہے کیسے پتہ چلا تم کو؟ کوئی لال رنگ کا پتھر والا جزیرہ نظر آیا تو کہہ دیا ہم تو مریخ پر آ گئے ہیں ۔مریخ پر جاناان لوگوں کے بس کی بات نہیں ہے۔پوچھو کیوں؟ مریخ بڑی تیزی سے متحرک ہے کبھی کبھی زمین کے پاس سے گزرتا ہے وہ پھر بھی اس کالاکھوں میل دور کا فاصلہ ہوتا ہے۔ کبھی کبھی نظر آتا ہے نا۔مریخ کچھ سالوں کے بعد کھلی آنکھوں سے نظر آتا ہےجس کا مطلب ہے وہ متحرک سیارہ ہے۔
آپ کو سجھانے کے لئے ایک مثال دیتا ہوں اگر سائنس پڑھی ہو گی تو سمجھ میں آ جائے گی ۔فرض کیا آپ ایک کار میں بیٹھے ہیں اور وہ ستر میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہے اور اس کار میں سے آپ ایسے ہی اُتریں جیسے نارمل ساکن کار میں سے اترتے ہیں تو پھر اندازہ کریں کیا حشر ہو گا۔ ہماری زمین ساکن ہے وہ گھوم نہیں رہی ہےجبکہ مریخ تو اپنے مدار میں گھوم رہا ہے ۔ایک تو مریخ اپنے مدار میں حرکت کر رہا ہے اس کی اپنی رفتارہےاور پھر جس چیز میں آپ بیٹھ کر جا رہے ہیں اس کی بھی اپنی رفتار ہے۔اوردونوں کی رفتار میں فرق ہو گااور اس کا جو رد عمل ہو گا اس کا آپ خود انداز کر لیں کہ کیا نتیجہ نکلے گا۔ہمارا سیارہ زمین تو یک سمتی رفتا ر سے حرکت کر ر ہا ہے جبکہ سیارے مریخ میں دوسمتی حرکت ہو رہی ہے۔ اِس رفتار کے اوپر جب آپ اتریں گے تو آپ کے راکٹ کا پتہ بھی نہیں چلے گا کہ کہاں گیا۔

متعلقہ پوسٹس