کیٹیگری: خبریں

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع چکوال میں عید میلا النبی کے دن احمدی برادری کی ایک قدیم عبادت گاہ (بیت الذکر ) پر ایک گروہ کی جانب سےجو حملہ ہوا ہے۔ملک کی اعلی سیاسی قیادت اور اسلام نافذ کرنے کے دعویدار علمائے کرام اس المناک سانحہ پر چپ سادھے ہوئے ہیں۔اسلام کا کون سا ضابطہ، سنت رسولؐ کی کون سی توجیہ، انسانی حقوق کے چارٹر کی کون سی شق یا ملکی آئین و قانون کی کون سی دفعہ اس ملک کے سارے مسلمانوں کو یہ حق دیتی ہے کہ وہ جس کو چاہیں ’کافر‘ قرار دے کر انتقام اور ظلم کا نشانہ بنائیں۔ کسی بھی بے گناہ کو مارنا اسلام نہیں سکھاتا ۔ یہ اسلام کی تعلیم نہیں ہے قرآن ِ مجید میں آیا ہے کہ

مِنْ أَجْلِ ذَٰلِكَ كَتَبْنَا عَلَىٰ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنَّهُ مَن قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا ۚ وَلَقَدْ جَاءَتْهُمْ رُسُلُنَا بِالْبَيِّنَاتِ ثُمَّ إِنَّ كَثِيرًا مِّنْهُم بَعْدَ ذَٰلِكَ فِي الْأَرْضِ لَمُسْرِفُون
سورة المائدة آیت نمبر 32
ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے ۔

ہمیں کسی سے کوئی فائدہ نہیں ہے ہم مظلوم کی مدد کر رہے ہیں ۔ اب یہ احمدی ہم کو کیا دیں گے؟ لیکن ظلم کو ظلم تو کہنا چاہیے ۔ہم حق کی بات کہہ رہے ہیں ۔ محمد رسول اللہ نے اجازت نہیں دی کہ اسلامی سلطنت میںکسی ہندو کے مندرکو تباہ کیا جائے ۔ کسی عیسائی کے گرجا گھر کو تباہ کیا جائے یا کسی یہودی کے مابد کو تباہ کیا جائے، یا کسی قادیانی کی مسجد کو تباہ کیا جائے۔ اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا ۔ بے گناہ لوگوں کو مارنا قتل ہے اور ظلم ہے ۔

لہذا مہدی فاؤندیشن انٹرنیشنل احمدیوں پر اس حملے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور اس کو غیر اسلامی فعل قرار دیتی ہے ۔

متعلقہ پوسٹس