کیٹیگری: خبریں, مضامین

صوفی کورس شروع کرنے کی وجوہات:

مہدی فاؤنڈیشن انٹرنیشنل زیر قیادت صوفی محقق یونس الگوھر 9 محرم الحرام سے خصوصی صوفی کورس کا آغاز کر رہی ہے ۔یہ صوفی کورس شروع کرنے کے پیچھے بیشتر وجوہات ہیں ۔ سب سے بڑی وجہ تو یہ ہے کہ اسلامی ممالک میں تصوف کی لوگوں کو مکمل آگاہی نہیں ہے اور جو تصوف کو جانتے اور مانتے بھی ہیں وہ پورے یقین کے ساتھ اس کو حق کا راستہ نہیں سمجھتے ہیں ۔ بالخصوص اُس وقت جب وہابی ، سلفی اور دیو بندی قسم کے لوگ اُن سے گفت و شنید کرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ یہ ولیوں کا ماننا شرک ہے ، مرشد جیسی کوئی شے نہیں ہوتی ہے ، پیر کامل اور بیعت کرنا کچھ نہیں ہے کیونکہ ہمارے ملک انڈیا اور پاکستان میں انانیت کی بیماری ہے ۔ جیسے کسی کا فارمیسی میں کوئی کورس کیا ہے تو اس کی انانیت ڈاکٹر سے بھی زیادہ ہو جائے گی اور وہ یہ کہیں گے ہمیں کیوں بتا رہے ہو ہم تو سب جانتے ہیں ۔ جب بھی ایسے لوگوں سے تصوف کی بات کی جاتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہمیں بیوقوف بنا رہے ہو یہ سب کچھ بکواس ہے ۔ اسی طرح دیگر مذہبی تنظیموں کے لوگ بھی خود کو کہتے ہیں کہ ہم پڑھے لکھے لوگ ہیں ہم کو معلوم ہے کہ دین کیا ہے لیکن ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں دین کے ستون کو مضبوط کرنے والے علماء ملے نہیں ورنہ قرآن مجید کا واضح فیصلہ ہے کہ دین کی سمجھ قلب کو عطا ہوتی ہے اور جب اللہ کسی کو عطا کرنا چاہتا ہے تب ہی ہوتی ہے ۔جب دین کی سمجھ کا تعلق ہی دماغ اور عقل سے نہیں ہے تو آپ نے جو ڈگریاں یونیورسٹی اور کالج سے جو جا کر لی ہیں وہ کیسے دین کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہوں گیں ۔ مسلمانوں کی اکثریت یہ نہیں جانتی کہ توفیق کا مطلب کیا ہے ؟ توفیق باللہ یعنی اللہ سمجھ عطا فرمائے ، یعنی اللہ کی جانب سے فقہہ ملے اور ہمارے لوگ دن رات اس توفیق کے لفظ کو استعمال کرتے رہتے ہیں ۔پھر تصوف کے بارے میں زبانی کلامی جو کہانیاں چلی آ رہی ہیں لوگوں کا مکمل بھروسہ انہی باتوں پر ہے ۔ پھر تصوف کے ماننے والوں کو جاہل لوگوں کے خطاب سے بھی نوازہ جاتا ہے ۔
اہلسنت و الجماعت کے عقیدے کے مطابق جب بھی حضوؐر کا نام آئے تو ادباً انگوٹھے کو چوم لیتے ہیں اور پھر یہ کہتے ہیں قرة العینی بک یا رسول اللہ ﷺ ۔ لیکن اگر کسی سے پوچھیں کہ وہابی ، دیوبندی اور سلفی کہتے ہیں کہ یہ عمل بدعت ہے اور آپ کے پاس دینے کیلئے جواب ہی نہیں ہے ۔لیکن سیدنا امام مہدی گوھر شاہی نے فرمایا کہ یہ آدم صفی اللہ کی سنت ہے ۔ جب اللہ تعالی نے اُنکی خلاصی کی تو عرش اعلیٰ پر اُن کو اللہ کے نام کے ساتھ محمد الرسول اللہ بھی لکھا نظر آیا ۔ پھر آدم صفی اللہ نے اللہ سے پوچھا کہ اے اللہ ! تو نے اپنے نام کے ساتھ کس کا نام لکھا ہوا ہے ۔ ؟ پھر اللہ تعالی نے فرمایا کہ یہ تمھاری اولاد میں سے ہو گا اور ہمارا محبوب ہو گا ۔پھر آدم صفی اللہ نے خواہش کا اظہار کیا کہ مجھے دیدار کرایا جائے تو رب عزوجل کی طرف سے ارشاد ہوا کہ ابھی تو ہم نے اس کا نور بنایا ہے ۔تو آدم صفی اللہ نے کہا کہ نور کا ہی دیدار کرا دیں تو اللہ تعالی نے فرمایا کہ اپنی انگوٹھوں کی طرف دیکھو ۔ جب آدم صفی اللہ نے اپنے انگوٹھوں کی طرف دیکھا تو وہاں سے نورِ محمد ﷺ برآمد ہوا جس کو انہوں نے فرط محبت میں چوم لیا ۔لہذا اس طرح یہ پہلے خلیفتہ اللہ آدم صفی اللہ کی سنت ہے ۔ لیکن اس راز سے ہمارے مسلمانوں کی اکثریت نابلد ہے ۔

جعلی پیروں کی غیر شرعی حرکات اور نوجوان نسل پر اثرات:

پھر بہت سے صوفی ایسے ہیں جو خلاف شریعت بہت سے کام کرتے رہے جس کی وجہ سے تصوف کو غیر شرعی لوگوں کا مجتمع گروہ بنا دیا گیا ۔پھر لوگوں نے مزارات پر نشہ کرنے والوں کو دیکھا وہ نئی نسل جو یونیورسٹی میں پڑھنے والی تھی ان کو وہابیوں نے کہا کہ دیکھ لو یہ ہوتا ہے مزاروں پر ، تو اسطرح وہ نئی نسل بھی تصوف سے بد گمان ہو گئی ۔وہ نئی پود اسی کو تصوف سمجھ کر اس سے منحرف ہوتی گئی ۔اگر آج آپ ہندوستان ، پاکستان اور بنگلہ دیش میں تصوف کے ماننے والوں کا تناسب دیکھیں تو وہ ڈرامائی انداز میں بالکل نیچے چلا گیا ہے ۔ایک وقت پاکستان میں یہ بھی تھا کہ رات بھر قوالیوں ، نعت اور ذکر و اذکار کی محافل جاری رہتی ، غوث الاعظم کی گیارہویں عام تھی لیکن اب آہستہ آہستہ یہ چیزیں ختم ہو گئی ہیں ۔ اب پاکستان میں وہابیت اور سلفی عقیدے کا زور ہے ۔ پھر ہماری جو نئی نسل کالج اور یونیورسٹی سے آ رہی ہے وہاں پر جماعت اسلامی کی طلباء جماعت موجود ہے جو ان کے اذہان میں اپنی خود ساختہ تعلیمات کو بھر دیتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ یہ تصوف غلط ہے اور شرک ہے ۔ پھر اس کے بعد ایک عرصہ اہلسنت والجماعت کے عقیدے پر قائم رہنے کے بعد جب روضہ رسول پر تشریف لے کر گئے اور ادباً حاضری دینے کے بعد اُلٹے پاؤں لوٹے تو وہاں پر موجود متولی مل گئے اور وہ کہنے لگے کہ یہ کیا کر رہے ہو یہ تو شرک ہے ، پھر انہوں نے قرآن مجید کی وہ آیتیں جو بُتوں کیلئے استعمال کی گئیں تھیں وہ ولیوں پر فٹ کر کے عوام الناس کو گمراہ کرنا شروع کر دیا کہ حضوؐرکے روضے کو اتنا احترام دینا شرک ہے ۔کبھی یہ مسئلہ چھیڑ دیا کہ حضوؐرنور ہیں یا بشر ہیں ۔ ایک فرقہ کہتا رہا کہ حضوؐرنور ہیں اور وہابی فرقہ کہتا رہا کہ بشر ہیں اور اس حد تک گر گئے کہ کہنے لگے کہ ہم میں (معاذا للہ ) اور حضوؐر میں کوئی فرق ہی نہیں ہے سوائے اسکے کہ ہم پر وحی نہیں آتی اور اُن پر وحی آتی تھی اور حضوؐرکی اتنی عزت کر لو جتنی بڑے بھائی کی کرتے ہو (معاذ اللہ )۔ اسطرح کے منافقانہ ، منکرانہ تصورات پنپنے لگے اور آج یہ عالم ہے کہ بزرگان دین کے مزارات کو بم بلاسٹ سے اُڑایا جا رہا ہے ۔ داتا علی ہجویری کے مزار پر حملہ ہوا ، لال شہباز قلند کے مزار پر حملہ ہوا تو کبھی پاک پتن والے بابا فرید کے مزار پر حملہ ہوا ۔ یہ وہابی یہ چاہتے ہیں کہ ولیوں کا نام و نشان مٹ جائے اور تصوف کو ایک تبو ع موضوع بنا دیا جائے اور کوئی اسطرف راغب نہ ہو ۔
اب تصوف کے بقاء کیلئے آپ کے پاس ایسی کونسی نظریاتی تعلیم ہے کہ آپ تصوف کا دفاع کر سکیں ۔ آج کا مولوی ولیوں کے قصے سنانے کے علاوہ اور تصوف پر کیا بات کرتا ہے ! کیونکہ تصوف کی تعلیم مدرسوں میں پڑھائی نہیں جاتی ، کیونکہ تصوف کی تعلیم کتابوں میں موجود نہیں ہے

مکتب کی کرامت تھی کہ فیضان ِ نظر تھا
سکھلائے کس نے اسماعیل کو آداب ِ فرزندی

صوفی کورس کے فوائد:

تصوف کیلئے زانوئے ادب طے کرنا پڑتا ہے ، کسی قلندر کی نظر سے یہ فیض روحانی قلب میں منتقل کیا جاتا ہے ۔ اب ہم چاہتے ہیں کہ سیدنا امام مہدی گوھر شاہی کی کرم نوازی کے نتیجے میں جو تعلیم ہمیں ملی ہے ، اُس تعلیم کو ایسی صورت میں لوگوں تک پہنچایا جائے جو نہ صرف اُنکے اپنے ایمان کو محفوظ کر دے اور اُنکو یقین کامل مل جائے بلکہ وہ قرآن مجید، احادیث اور بزرگان دین کے اقوال کی روشنی میں اپنے دل کو مطمئن کرنے کے ساتھ ساتھ تصوف کا دفاع بھی کر سکیں ، تصوف کو رّدکرنے والوں کو قرآن کھول کر دکھا سکیں کہ یہ تصوف شرک و بدعت نہیں ہے بلکہ تصوف سنت مصطفی ہے ۔لیکن یہ جب ہو گا جب آپ کے ہاتھوں میں علم کا پرچم ہو گا۔جب آپکو خود معلوم ہو گا کہ تصوف تو روح قرآن اور روح اسلام ہے اور یہ حوالہ جات ہیں کہ اللہ نے یہ فرمایا ہے اور اللہ کے رسول نے یہ فرمایا ہے ۔ جب قرآن مجید کی روشنی میں تصوف کا دفاع مضبوط ہو جائے گا تو پھر آپ پورے یقین اور اعتماد کے ساتھ کسی کا بھی سامنا کر سکتے ہیں ۔اس کورس کا یہ فائدہ بھی ہو گا کہ اگر پاکستان میں دس ہزار پیر ہیں تو اُن میں سے نو ہزار نو سو نناوے ڈبہ پیر ہیں ۔ اندر سے شیطان اور باہر سے صوفیوں کا لبادہ اُوڑھا ہوا ہے جنھیں نہ شریعت ظاہر کی خبر اور نہ شریعت باطن کی خبر ۔لباس اور مالاؤں کے صوفی ہیں ، عطر لگانے کے صوفی ہیں ، خرقہ اور امامہ باندھنے کے صوفی ہیں وہ صوفی نہیں ہیں جن کی تشریح قرآن مجید اور اللہ کے رسول نے فرمائی ہے ۔اب جو یہ ایلمنٹری صوفی کورس شروع کیا جارہا ہے جس میں نناوے فیصد دلائل قرآن سے ہوں گے بمعہ شان نزول فراہم کئے جائیں گے ۔قرآن کو سمجھنے کیلئے اس کے شان نزول کا پتہ ہونا بہت ضروری ہے ورنہ اس کے تراجم کے رخ کسی بھی طرف موڑا جا سکتا ہے ۔اس کورس کا ہمارے ذہن میں یہ تصور ہے کہ عورت اور مرد دونوں کو تصوف کا علم باطنی علم کی روشنی میں دیا جائے اور نبی کریم کی زبان اطہر سے جو الفاظ ادا ہوئے ہیں وہ صحیح سمجھایا جائے جس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ وہ گدی نشین جن کے چندے اور نظرانے چل رہے ہیں ، اُن جھوٹے پیروں کی پہچان ہر آدمی کو ہو جائے گی ۔ہم آکسفورڈ یونیورسٹی میں بھی اس کورس کو لے کر جائیں گے کیونکہ تصوف بھی ان کا ایک سبجیکٹ ہے ۔آکسفورڈ یونیورسٹی میں جتنا بھی تھیسس موجود ہے وہ بہت سطحی ہے ، کوئی گہرائی اس میں نظر نہیں آتی ہے ۔ اسلئیے ہم نے اس صوفی کورس کے شروع کرنے کا ارادہ کیا ہے جس میں بڑے بڑے مدبر اولیاء اور اسکالز کےاُن موضوعات پر حوالہ جات بھی موجود ہوں گے تاکہ لوگ باآسانی سمجھ سکیں ۔
اس ابتدائی کورس میں شمولیت کیلئے آپ مندرجہ زیل لنک کی مدد سے اندارج کروا سکتے ہیں جس کی شروعات 9 محرام الحرام سے کی جارہی ہے اور عزت مآب سیدی یونس الگوھر کی جانب سے عطا کئے جانے والے اس تحفے کی مدد سے آپ اپنے ایمان میں ترقی حاصل کریں گے اوراسکے ساتھ ساتھ تصوف کا دفاع بھی کر پائیں گے۔

صوفی کورس میں اندراج کےلئے یہاں کلک کریں اوروہاں بتائے ہوئے طریقے کے مطابق فارم پر کریں۔

متعلقہ پوسٹس