کیٹیگری: خبریں

مورخہ 26 اگست 2018 کوانڈیا کے ایک مشہور اخبار روزنامہ ہندوستان میں عزت مآب سیدی یونس الگوھر کا تحریر کردہ ایک آرٹیکل شائع کیا گیاجس میں ذکر قلب کی اہمیت کا اُجاگر کیا گیا ہے۔ موجودہ دور میں بہت سے لوگ صوفی کا روپ دھار کر معصوم لوگوں کو بیوقوف بنا رہے ہیں اور پیری مریدی کے سلسلے کو اپنا ذریعہ معاش بنا لیا ہے اور لوگوں کے ایمان کو تباہ کر رہے ہیں ۔صوفی کا حقیقی کام یہ ہوتا ہے کہ وہ آپ کے قلب کو اسم ذات اللہ سے بیدار کر دےلیکن یہ بہروپیے ذکر قلب کی بات ہی نہیں کرتے ہیں بس لوگوں کو وردوظائف میں لگا رکھا ہے۔ ظاہری عبادات سے بنایا ہوا نور ظاہر میں ہی ہوتا ہے اور ختم ہو جاتا ہے لیکن اگر ایک دفعہ ذکر قلب میں جاگزیں ہو جائے تو ہمیشہ اللہ اللہ کے نام سے جاری رہے گااور یہیں سے مومن کا آغاز ہوتا ہے ۔لوگ نمازیں پڑھ رہے ہیں لیکن عبادات میں مشغول ہونے کے باوجود بھی گناہوں میں ملوث ہیں جبکہ اس کے برعکس قرآن مجید میں واضح طو رپر یہ ملتا ہے کہ نماز برائیوں اور بے حیائی سے روکتی ہے ۔ اب کیا وجہ ہے کہ نمازیں بھی پڑھ رہے ہیں لیکن وہ نمازیں بے حیائی اور گناہوں سے بچا نہیں رہی ہے اس کی وجہ یہی ہے کہ نماز مومن پر فرض کی گئی تھی اور آپ نے نمازیں مومن بننے سے پہلے ہی شروع کر دیں اس لئے نمازوں سے وہ فائدہ نہیں ہو رہا جو کہ اس کا مقصد تھا۔
سیدی یونس الگوھر نے اس تحریک کا آغاز کیا ہے کہ لوگوں کو حقیقی اسلام کا پتہ چل جائے اور حصول صدق قلب حاصل ہو جائے لہذا اسی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ نے اسطرح کے آرٹیکل کا آغازکیا ہے جس کو روزنامہ ہندوستان نے بہت سراہا ہے اور ہفت روزہ کی بنیادوں پر اورنگ آباد اور ممبئی دونوں شہروں میں شائع کر رہے ہیں ۔

متعلقہ پوسٹس