کیٹیگری: مضامین

اذن ِ ذکر قلب کیا ہے ؟

مسلمان بننا تو بڑا آسان ہے خاص طور پر وہ لو گ جو مسلمان گھرانے میں پیدا ہوتے ہیں وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ پیدائشی مسلمان ہیں لیکن صرف زبان سے کلمہ پڑھ لینا ، انبیا٫کرام کو مان لینا ایمان نہیں ہے ۔ مومن بننے کے لئے کچھ شرائط ہیں اور مومن بننے کے لئے کچھ ایسی چیزیں ہیں کہ جن میں کنٹرول آپ کے ہاتھ میں نہیں ہے کہ آپ مومن بن بھی جائیں گے یا نہیں بنیں گے ۔ مومن بننے کے لئے ذاکر قلبی ہونا ضروری ہے اور ذاکرِ قلبی ہونے کے لئے اللہ کی اجازت ضروری ہے ۔سرکار گوھر شاہی کی تحریک ِ ذکرو فکر اور ذکر کی دعوت کو زمانے میں فروغ حاصل ہوا تو بہت سارے دین کے دکان دار مولویوں اور بہروپیے کے شکل میں صوفی ذکر قلب دینے کی نقل کرنا شروع ہو گئے ۔میں آپ لوگوں کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ اذن ذکر قلب کے کیا معنی ہیں ۔جو بہروپیے صوفی بن کر بیٹھے ہیں اور ذکر قلب کے نام پر کھلواڑ کر رہے ہیں اور دھوکہ دے رہے ہیں ۔ سرکار گوھر شاہی کی تعلیمات کسی حد کی پابند نہیں ہیں جو بھی رب سے پیار کرنا چاہتا ہے اور رب کو کسی بھی نام سے پکارنے والا ہو ، سرکار گوھر شاہی کا فیض اُس کے لئے تیار ہے ۔اجازتِ ذکر قلب میں جو لفظ اجازت ہے ، یہاں اس سے مراد اللہ کی اجازت ہے ۔اب جس کا تعلق اللہ سے ہوتا ہے اور اللہ نے اُس کو مامور کیا ہوتا ہے کہ تم لوگوں کو اللہ کے ذکر کی اجازت دو، جب وہ لوگوں کو اذن ِ ذکر قلب عطا کرتا ہے تو کیا ہوتا ہے ؟ مثال کے طور پر جب عورت اور مرد آپس میں شادی کرتے ہیں تو تین دفعہ قبول ہے کا اقرار ہوتا ہے اور ایک رشتہ قائم ہو جاتا ہے ۔اسی طرح تین دفعہ اذنِ ذکر قلب دیتے ہوئے اقرار لیا جاتا ہے تاکہ اللہ سے رشتہ قائم ہو جائے ۔ جب کسی کو ذکر دیا جاتا ہے تو اُس سے ہم عہد لیتے ہیں ، تین دفعہ اللہ ھو، اللہ ھو، اللہ ھو کا اقرار ہوتا ہے ، ابھی رشتہ قائم نہیں ہوا ہے صرف ایک فریق نے قبول کیا ہے ۔ اب یہ قبولیت کے تین الفاظ اور تمھارا حلیہ مرشد بیت المامور میں لے کر جائے گا۔جو بہروپی صوفی ہیں ان کو تو نہیں معلوم کہ بیت المامور کیسے جاتے ہیں اور حلیہ کیسے لے کر جاتے ہیں ! جس کو بھی رب کا دیدا ر ہو جاتا ہے تو اُس کی آنکھوں میں بلا کی کشش پیدا ہو جاتی ہے ، وہ ولی اُس بندے کو دیکھتا ہے اوراُس کا حلیہ آنکھوں میں آجاتا ہے پھر آنکھوں سے وہ اُس حلیے کو دل کی طرف بھیجتا ہے ، دل سے ہو کر وہ حلیہ اوپر بیت المامورتک جاتا ہے ۔ پھر اللہ پوچھتا ہے کہ اس کا حلیہ کیوں لے کر آئے ہو تو ولی کہتا ہے کہ تجھ سے دوستی کرنے کے لئے لایا ہوں ، اگر اللہ تعالی یہ کہے کہ مجھے دوستی نہیں کرنی تو پھر بات ختم ہو جاتی ہے ۔ اسی مقام کے لئے قرآن مجید میں آیا ہے کہ

وَمَن يُضْلِلْ فَلَن تَجِدَ لَهُ وَلِيًّا مُّرْشِدًا
سورة الکہف آیت نمبر 17
ترجمہ : اللہ جسے گمراہ کرنا چاہے تو اسے ولی مرشد عطا نہیں کرتا ۔

تعلق باللہ کیا ہوتا ہے ؟

اگر اللہ اس بندے سے دوستی کرنا چاہے تو پھر بات آگے بڑھتی ہے ، جب کسی کی منظوری ہو جاتی ہے تو اللہ دوفرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ جاؤ اور اس بندے کی دھڑکنوں میں اللہ ھو بساؤ، جب وہ اللہ ھو دل میں بس جاتا ہے تو وہ پھر اللہ کی طرف سے اقرار ہے کہ اللہ نے بھی اسے قبول کر لیا ہے ۔ اگر تیرے دل نے ایک دفعہ بھی اللہ کہہ دیا تو تمھارا اللہ سے تعلق جڑ گیا ، اسے تعلق باللہ کہتے ہیں ۔ جب اللہ سے یہ تعلق جڑ جاتا ہے تو پھر تم پر نمازاور روزے فرض ہو گئے، اب اس دل کے ذکر خیال رکھنا ہے ۔ خیال رکھنا کیا ہوتا ہے کہ جب آپ نے ذکر قلب لے لیا اور ذکر چل بھی گیا لیکن اُس کے بعد دنیا میں مصروف ہو گئے اور ذکر کی پرورش نہیں کی ، وہ مشق اور کام نہیں کئے جس سے قلب میں مضبوطی آئے اور ذکر مزید بڑھے ۔ ذکر چلنے کے بعد اگر بے پرواہ ہو کر بیٹھ گئے تو ذکر بند ہو جائے گا، اللہ ناراض ہو جائے گااور تمھارا روحانی رزق اللہ بند کر دے گا۔ اس بات کا حوالہ قرآن مجید میں بھی ملتا ہے کہ جو میرے ذکر سے اعراض و کنارہ کرے ، اعراض و کنارہ یہی ہے کہ تو اس ذکر کی پرورش کی پرواہ نہ کرے ۔ذکر کی پرورش کے لئے دو چیزیں بہت اہم ہیں ؛
1۔ ذکر کی پرورش اور اس کو مزید پروان چڑھانے کے لئے ذکر کے حلقوں میں بیٹھنا ہو گا ۔
2۔ جس نے ذکر چلایا ہے اس کی محبت ، اتباع و اطاعت حاصل ہو گی ۔
اس دور میں ذکرِ قلب کو دوام بخشنے کا جو آسان ترین طریقہ ہے وہ کسی نہ کسی طریقے سے اس مشن کو پھیلانا اور اس کی خدمت کرنا ہے ۔اب یہ اجازت ِ ذکر قلب تو اللہ کی طرف سے آئے گی لیکن تمھاری فائل کو اللہ تک کون پہنچائے گا ؟ اگر کوئی کتابیں پڑھ کر صوفی بنا ہے تو اُس کا ذکرقلب دینا ایسا ہی ہے وہ کبھی بھی نہیں چلے گاکیونکہ اُس میں نہ اللہ کی اجازت ہے اور نہ ہی اللہ کے رسول کی مہربانی ہے، ایسے لوگ ڈرامہ باز ہیں اور یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکا ہوا ہے ۔ اجازتِ ذکر قلب صرف وہاں سے مل سکتی ہے جن لوگوں کو رب نے منتخب کیا ہے ۔
لہذا مسلمان سے مومن بننے کے لئے سب سے پہلا قدم ذکرِ قلب کا حصول ہے اور جب ذکرِ قلب محسوس ہونے لگے توآدھا گھنٹہ کم ازکم ذکرِ جہر (باآوازِ بلند ذکر کے حلقے) روزانہ کیا کریں ۔ذکر جہر کے ظاہری بہت سے فوائد ہیں جو گناہ اِدھر اُدھر سے لگ جاتے ہیں وہ بھی دھل جاتے ہیں ، دل کی دھڑکنیں بھی تیز رہتی ہیں اور طبیعت بھی ہشاش بشاش رہتی ہے ۔ ذکر قلب چل جانے کے بعد ذکر جہر کو روزانہ کے لئے اپنا لیں اور دوسرا نماز کی پابندی شروع کر دیں ۔ جب ذاکر ِ قلبی نماز میں کھڑا ہو کر تلاوت قرآن کرے گا تو خود بخود اُس کا ذکر تیز ہو جائے گا۔ نماز کے دوران اُسے اپنے سینے سے اللہ ھو کی صدائیں بھی آئیں گی اور ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ دل پر اسم ذات اللہ لکھا ہوا نظر آئے ۔

مندرجہ بالا متن نمائندہ گوھر شاہی عزت مآب سیدی یونس الگوھر سے 25 نومبر 2018 کو یوٹیوب لائیو سیشن میں کئے گئے سوال کے جواب سے ماخوذ کیا گیا ہے ۔

متعلقہ پوسٹس