کیٹیگری: مضامین

دنیا کو یہ بات پتا نہیں ہے کہ امام مہدی علیہ السلام کا ظہور ہو گیا ہے اس لاعلمی کی جہاں دیگر بہت سی وجوہات ہیں ان میں ایک اہم وجہ سوشل میڈیا کی بے حسی بھی ہے، زمانے میں جو اچھائی کا کام ہوتا ہے میڈیا اس کو سپورٹ نہیں کرتا ۔ہم ایک کمرشل سوسائٹی میں رہ رہے ہیں جہاں ہر چیز بکائو ہے۔فلم میکر یا پروڈیوسرز فلموں میں وہ ہی کچھ دکھاتے ہیں جس کی ڈیمانڈ پبلک کرتی ہے ایسا نہ کریں تو کوئی سینما ہال کا رخ نہ کرے۔اسی طرح ہرمیڈیا ہاٹ اشوز کو کوریج دیتا ہے۔ دس آدمی داعش کا جھنڈا لے کر کھڑے ہو جائیں ساری دنیا کا میڈیا اس کو کوریج دے گا لیکن ایک لاکھ آدمی داعش کے خلاف جلوس نکالیں توکوئی ان پر توجہ ہی نہیں دے گا۔ میڈیا ہو یا ٹی وی والے ہوں سب اپنے اپنے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر چیز کو rating کے لیے controversial بنا دیتے ہیں۔ اس کاروبار کے چکر میں پرنٹ میڈیا ، سوشل میڈیا ، الیکٹرونک میڈیا نے انسانیت کو بری طرح غیر حقیقی خطرات اور غیر حقیقی خوف سے دو چار کر دیا ہے۔
جہاں میڈیا کی وجہ سے لوگوں میں تعصب نفرتیں اور فحاشی پھیلی ہے وہاں ان کےسوچنے کا انداز بھی بدل گیا ہے۔ جب سے اسلام کے نام پر دہشت گردی کے واقعات بڑھے ہیں تب سے معاشرے میں ایک نئی چیز اوربھی بڑھی ہے ۔وہ نئی چیز مغربی ممالک میں فار رائٹ پولیٹیکل ونگز کو پزیرائی ملنے لگی ہے ، جیسا کے فرانس میں جو نیا صدر اب آنے والا ہے وہ اسی گروپ سے ہے۔امریکہ میں جو حال ہے وہ آپ کی سامنے ہے وہاں kkk ایک تنظیم ہے جو وائٹ نیشنل ہیں جن کو اب شہ مل گئی ہے ان کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔برطانیہ میں بھی ایسے لوگ دہشت گردی کے واقعات کی آڑ لے کر خود کو مضبوط کر رہے ہیں ۔
ہم کھلے عام حق کی بات کرتے ہیں ، دہشت گردی خواہ مذہب سے نکلی ہو یا نسلی تعصب پر مبنی ہو یا کوئی بھی وجہ ہو ہم بے لاگ گفتگو کرتے ہیں ۔ امن ،شانتی ، پیارو محبت ، مساوات اور بھائی چارہ کے فروغ کی بات کرتے ہیں لیکن ہمیں نہ تو کوئی میڈیا سپورٹ کرتا ہے نہ ہی ہماری ان کاوشوں کوکسی حکومت کی سرپرستی حاصل ہے۔مہدی فائونڈیشن انٹرنیشنل سالہا سال سے نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ممالک میں بھی مالک الملک امام مہدی گوھر شاہی کے حق میں چاند ،سورج اور حجر اسود پر منجانب اللہ ظاہر ہونے والی نشانیوں کا پرچار کرتی آرہی ہے بلکہ ایک ایسی خصوصی رپورٹ بھی تیار کی جس میں چاند اور حجر اسود کی نشانیوں کوحضور نبی کریم کے فرمودات اور بزرگان دین کے اقوال کی روشنی میں بیان کیا۔ ہرمذہب کا کوئی نہ کوئی نشان(Symbol) ہوتا ہے ،اگر آپ غور کریں تو معلوم ہو گا چاند اسلام کا نشانہے۔حضور ؐنے چاند کو دیکھ کر دعا کرنے کی تاکید فرمائی ،اس دعا کے الفاظ ہیں اے چاند ہم پر رحمت برسا ، ہمارے ایمانوں کی سلامتی کر ۔کیا چاند خدا ہے جوحضور ؐنے اس سے دعا مانگنے کا فرمایا ہے۔ اگر مسلمانوں کو معلوم ہے غیر اللہ سے دعا مانگنا نہیں چاہئیے تو کیا حضور ؐکو معلوم نہیں ہو گا کہ چاند خدا نہیں ہے لیکن پھر بھی چاند سے دعا کی تلقین فرمائی ۔سوچنا چاہئیے نا کہ چاند پر کیا ہے جس سے دعا مانگنا جائز ہو گیا۔
اس کے علاوہ امریکی خلائی ادارہ ناسا کو بھی ہم نے چاند پر انسانی شبیہ کے بارے میں خطوط لکھے انہوں نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں لکھا کے ہاں چاند پر ایک facial profile موجود ہے۔مندرجہ بالا تمام شواہد و دلائل جس میں حجر اسود سے حضور ؐکی وابستگی اور محبت کے حوالے سے فرمودات پر مشتمل چالیس پچاس صفحات کی اردو اور انگریزی زبان میں ایک رپورٹ تیار کی جسے پاکستانی صدر، وزیر اعظم ،فوج کے چیف، نیوی کے چیف، ریلوے والوں ، پاکستان ریلوے، پاکستان ٹیلی وژن، پاکستان پرنٹ میڈیا سمیت بہت سے اداروں میں بھیجی گئی لیکن کسی جانب سےکوئی جواب نہیں آیا ۔پاکستانی میڈیا نے اس حوالے سے کبھی کوئی مثبت جواب نہیں دیا ۔
پھر ہم نے مغرب کو آزمایا لیکن انہوں نے بھی ساتھ نہیں دیا، پاکستان کا میڈیا ہو یا مغربی میڈیا ، یہ ادارے ٹماٹر یا روٹی پر اللہ کا نام یا حاملہ عورت کے سی ٹی اسکین میں آنے والی Jesus کی تصویر کو تو خوب اچھالیں گے لیکن حق کی پشت پناہی سے کور چشمی رکھیں گے ۔ ہمیں یہ گمان گزرا شاید ان کو بھی ہم سے بغض ہے۔ نہیں ان کو بغض نہیں ہے ان کو پیسے سے مطلب ہے، یہ وہ چیز دینا چاہتے ہیں جس کو پبلک سننا چاہتی ہے۔ اسی طرح ہم نے جب زی ٹی وی کو ایک Documentary بنا کر دی تو انہوں نے کہا یہ مذہبی معاملہ ہے کسی مسلم عالم سے پوچھا تو انہوں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ یہ تو متنازع مسئلہ بن جائے گا ،ہماری viewership متاثر ہو جائے گی ۔الغرض یہ کہ اب تک امام مہدی علیہ الصلوۃ السلام کا جو بھی پرچار کیا گیا ہے وہ مالک الملک امام مہدی گوہر شاہی کی نظر سے آپ کے سچے ماننے والوں نے کیا ہے ۔

انجمن سرفروشان اسلام کے مظالم:

مالک الملک امام مہدی گوہر شاہی کے ماننے والوں کی ایک جماعت انجمن سرفروشان اسلام بھی تھی جن کے پیش نظرصرف دوکام ہی رہے ہیں ایک تو یہ کہ آرام و سکون سے عیاشی کی زندگی بسر ہوتی رہے پولیس ،آرمی ان کو تنگ نہ کرے، ان پر کوئی کیس نہ بنے دوسرے یہ کہ لوگ ان کے سامنے ادب سے جھکے بھی رہیں ۔
سیدنا گوہر شاہی پرتوہین رسالت کی دفعہ (295)لگی ہوئی تھی۔ پانچ اگست کی رات کو ایک پولیس افسر کی کال آئی کے میں آپ کو جانتا اور مانتا ہوں ،پولیسraid ہونے والا ہے ، تو سرکار نے راتوں رات وہاں سے ہجرت فرما لی ۔سوچنے کی بات ہے کہ انجمن سرفروشان اسلام کے عالمی امیر وصی محمد قریشی پر بھی تو یہی توہین ِ رسالت کی دفعہ (295)لگی ہوئی تھی اس کو پولیس نے کیوں نہیں پکڑا؟ کیونکہ انہوں نے پاکستانی ایجینسیز کے ساتھ یہ معاہدہ کرلیا کے وہ صرف’’ اللہ ھو‘‘ کی یا بزرگوں کے قصائد پڑھنے کی بات ہی کریں گے مالک الملک امام مہدی گوہر شاہی کے مرتبہ امام مہدی اور چاند سورج حجر اسود اور دین الہی کی بات نہیں کریں گے۔
آج سے پندرہ سال پہلےمہدی فائونڈیشن کا یہ قافلہ ایک شخص پر مشتمل تھا لیکن آج دنیا کےتیس ممالک میں پرچار مہدی کےلئے آفس کا قائم ہونا اور دنیا بھر میں ببانگ دہل پرچار مہدی کرنا در اصل نظر گوہر شاہی کے طفیل ممکن ہوا۔مالک الملک امام مہدی گوہر شاہی کی نظر سے ہمیں ایسے ماننے والے مل گئے جن کو جہاں بٹھایا وہاں بیٹھ کر مشن کا کام کر رہے ہیں ۔

متعلقہ پوسٹس