کیٹیگری: مضامین

عام جو مسلمان ہیں وہ چا ند پر تصویر والی بات سن کے بڑے عجیب و غریب ردِ عمل کا اظہار کرتے ہیں ۔علم نہ ہونے کی وجہ سے اگر انجان ہوں تو یہ ایک الگ مسئلہ ہے۔ لیکن قوم مسلم کا ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ یہ جاننا بھی نہیں چاہتے بلکہ مذاق اڑاتے ہیں ،سمجھنا نہیں چاہتےاور حق کی طرف مائل نہیں ہونا چاہتے ۔سرکار گوھر شاہی کا فرمان ذیشان ہے کہ

’’ اتنا آسان نہیں ہو گاکہ دنیا امام مہدی ؑ کو آسانی سے مان لے لیکن جس نے بھیجا ہے وہ منوانا جانتا ہے ‘‘

ہماری کوشش یہ ہے کہ وہ جو خاص وقت آنے والا ہے اس سے پہلے لوگوں کو مائل کر لیں اور اسطرح یہ سیدنا گوھر شاہی کے مرتبہ مہدی کو تسلیم کر کے مومن بن جائیں۔ اور جو وہ وقت آئے گا اسوقت جو ہے کوئی دوسرا چارہ نہیں ہو گا ،مجبوراً یا مسروراً ماننا ہو گا ۔اب یہ نہیں معلوم کہ اسوقت ماننے میں آپ کے ایمان کی بھلائی ہو گی یا آپ کو فرض کے طور پہ ماننا پڑے گا۔ جب انسان پر مصیبت آتی ہے تو پھر وہ رب کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور جب اسکو آرام، آسائش اور دولت حاصل رہتا ہے تو پھر اسکا رب کی طرف خیال بھی نہیں جاتا، اسی میں مست رہتا ہے ۔یہ بات بھی سیدنا گوہر شاہی کی بارگاہ سے سنی اوربڑا پریشان بھی ہوا ،میں نے پوچھا کہ سرکار کہ یہ لوگ جو ہے وہ امام مہدی کی طرف مائل کیوں نہیں ہو رہے؟ تو آپ نے فرمایا کہ

’’ ابھی نرم نرم بستروں پہ سوتے ہیں بنگلوں میں رہتے ہیں ،گاڑیوں میں گھومتے ہیں ،دنیا کی ہر آسائش انکو حاصل ہے اسلئے یہ غفلت میں ہیں۔ جب یہ سب کچھ ان سے اللہ چھین لے گا تو پھر یہ مدد کے لیئے پکاریں گے تو کوئی سننے والا نہیں ہو گا ‘‘

پھرسیدنا گوھر شاہی کی بارگاہ سےیہ بھی سنا کہ یہ جوامریکہ میں ویسٹ کوسٹ پر سان فرانسسکو کا جو علاقہ ہے،جن لوگوں نے سان فرانسسکو دیکھا ہے تو وہ یہ جانتے ہیں کہ دو پہاڑیوں کے اوپر وہ شہر آباد ہے وہ جو گولڈن گیٹ برج ہے وہ دو پہاڑیوں کے اوپر بنا ہوا ہے اور یہ جو پوری پٹی ہے پورا کیلیفورنیا اسمیں شامل ہے ،کیلیفورنیا کے بعداوریگن ، اوریگن کے بعد واشنگٹن اسٹیٹ ، واشنگٹن اسٹیٹ کے بعد کینیڈا میں داخل ہو جائیں ،برٹش کولمبیا ،یہ سارا فورٹ لائن پہ ہے۔اب یہ دو پہاڑیوں کے اوپر شہر آباد ہے ۔سیدنا گوھر شاہی نے یہ فرمایا کہ یہ پور ا شہر پانی میں ڈوب جائے گااور جب یہ ہو جائے تو بس سمجھنا کہ یہاں سے قیامت کی ابتدا ہو گئی ہے اب رکے گا نہیں معاملہ۔

اسکے علاوہ یہ بھی فرمایا کہ جتنے بھی دنیا میں ساحلی علاقے ہیں وہ سب زیر ِ آب آ جائیں گے اور لوگ خشکی کی طرف بھاگیں گے ،یہ بھی فرمایا کہ پورا بر طانیہ بھی زیر ِ آب آ جائے گا ،ایک چھوٹا سا آئیر لینڈہے وہ بھی زیر ِآب آ جائے گا ۔بے یارو مدد گا ر زمین پر کھڑے ہوں گے لوگ ،پکار پکار کے تھک جائیں گے، رات ہو جائے گی تو پھر انکو یاد آئے گا کہ کسی نے بتایا تھا چاند میں امام مہدی گوھر شاہی کی تصویرمبارک ہے ،چلو ڈھونڈیں ،دیکھیں گے تو نظر آئے گی تصویر،پھر مدد کے لیئے پکاریں گے۔پھر یہ بھی سنا سیدنا گوھر شاہی کی بارگاہ سے کہ جب یہ سب لوگ خشکی کی طرف بھاگیں گے تو دنیا میں نوے فیصد جو خشکی کا علاقہ ہے وہ زیر ِآب آ جائے گا اور جب انکو کوئی بھی علاقہ خشکی کا ملے گا تو اسکی طرف بھاگیں گے تو جب وہاں پہنچیں گے ذلیل وخوار ہوتے ہوتے تو پھر انکو پتہ چلے گا کہ وہا ں امام مہدی پہلے سے مقیم ہیں اور پھر یہ بھی فرمایا کہ نا صرف وہاں امام مہدی مقیم ہیں بلکہ صاحب ِثروت ہیں۔

وقت ِ آخر،دجال اور امام مہدی :

اب اکثر لوگ یہ پوچھتے ہیں کہ سیدنا گوھر شاہی کی غیبت کب ختم ہو گی ،آپ کو پتہ ہی نہیں چلے گا کہ کب ختم ہو گئی۔سیدنا گوھر شاہی کسی علاقے میں رہ رہے ہوں گے ۔اس سے پہلے تیسری عالمی جنگ بھی ہونی ہے ۔سرکار نے فرمایا کہ یہ جو تیسری عالمی جنگ ہو گی اسمیں کسی نا کسی حوالے سے اسکی ابتدا عراق سے ہو گی۔ہر گھر میں لولے ،لنگڑے اور اپاہج ہوں گے کوئی سلامت نہیں رہے گا ۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ دجال جو ہے وہ اپنےآپ کو سجدہ کروائے گا ،اب حدیثوں میں لکھا ہے تو ماننا پڑے گا ،لیکن سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ دجال کے پاس ظاہری علم کا انبار لگا ہے ،شریعت کا پرچارکرے گا تو کیا وہ سجدہ اسکی سمجھ میں نہیں آئے گا ؟ سجد ہ توصرف اللہ کے لیئے ہے۔
اسکے بعد یہ جو ہم نے ISISکا دور دیکھا کہ کس طرح یہ عورتوں کی بے حرمتی کر رہے ہیں مسلم اور غیر مسلم دونوں،پانچ پانچ سال کی بچیوں کے ساتھ بد فعلی کر رہے ہیں ،اور انہوں نے جہاد بالجنس ایجاد کیا ہے۔قرآن اور اسلام کا انہوں نے یہ حال کیا ہے۔اتنے غیر اسلامی کاموں میں یہ لوگ ملوث ہیں ہو سکتا ہے کہ سجدہ کا بھی اسی طرح کوئی عذر ڈھونڈ لیں اور کہیں کہ سجدہ کرو ہم کو۔
دجال کے موضوع پر لوگ سوال نہیں کرتے ،امام مہدی ؑ کے موضوع پر سننا نہیں چاہتے ۔ جب عیسائیوں کو کہو کہ عیسی وآپس آ گئے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ جی یہ کیسے ہو سکتا ہے ،بائبل میں لکھا ہے کہ اتنے جھوٹے لوگ آئیں گے جو کہیں گے کہ میں عیسی ہوں ۔مسلمانوں کو کہو کہ بھئی امام مہدی ؑ کا ظہور ہو چکا ہے تو کہتے ہیں کہ بھئی اتنے لوگ امام مہدی ہونے کا جھوٹا دعوی کریں گے ،ہم یہ کہتے ہیں کہ جھوٹے دعوے دار تو ہیں لیکن سچا بھی تو آئے گا ۔ اورجو بھی جھوٹے دعوے دار ہیں آپ ان سے بچ گئے آپ ان کے دامِ ِفریب میں نہیں آئے لیکن وہ تو بہت بڑا ایک گروپ بنا کے بیٹھے ہیں تو آپ کے پاس کسوٹی تو ہے نہیں ۔امام مہدی ؑکو کیا پہچانے گے لوگ خاص طور پہ پاکستانی مسلمان یہ بیچارے تو اس قابل نہیں ہیں کہ یہ دجال کو پہچان لیں۔اور اس پہ ستم ظریفی یہ ہے کہ ہمارے مولویوں نے دجال کے حوالے سے وہ وہ غلط باتیں کتابوں میں لکھی ہیں کہ جن سے کبھی بھی مسلمان دجال کو نہیں پہچان سکتا۔ اب یہ جو طالبان کا لیڈر ہے ملا عمر ،پاکستان کی اکثریت اِسکو امیرالمومنین سمجھتی ہے ۔عام آدمی سے پوچھو اسامہ بن لادن کے بارے میں تو کہتا ہے کہ جی اچھا آدمی ہےاسلام کے لیئے لڑ رہا ہے۔ یعنی لوگوں کے پاس دجال کو پہچاننے کی کسوٹی نہیں ہے اور پھر اوپر سے یہ ایک شوشہ مولویوں نے چھو ڑ دیا کہ دجال جو ہے وہ یہودیوں میں سے ہو گا ۔لیکن صاف صاف حدیثوں میں لکھا ہوا ہے کہ

’’ستر ہزار مسلم علماء دجال کے ہاتھ پر بیعت کریں گے ‘‘

تو ان مولویوں کا دماغ خراب ہو گا جو یہودی کے ہاتھ پہ بیعت کریں گے ،مسلمان ہو گا تبھی تو وہ اس کے ہاتھ پر بیعت کریں گے ۔کچھ الفاظ تو حدیث کے ایسے ہیں جو قطعی طور پر اشارہ ہیں انکا معنی کچھ اور ہے ۔کاش مسلمانوں کی سمجھ میں یہ بات آجائے کہ جو مستقبل کی پیش گوئی کی گئی ہیں احادیث میں وہ ایسا ہی درجہ رکھتی ہیں کہ جیسے خواب کی تعبیر ہوتی ہے۔ جیسے خواب میں آپ دیکھتے کچھ اور ہیں اور اسکا مطلب کچھ اور ہوتا ہے ۔ایک عام آدمی اگر خواب میں مارا گیا تو اسکا مطلب کہ اسکی عمر دراز ہو گی۔اگر ایک عام آدمی خواب میں یہ دیکھتا ہے کہ اسکی شادی ہو رہی ہے اسکا مطلب ہے کہ اسکو پیسہ ملے گا ،خواب میں اگر بیٹا دیا جا رہا ہے تو اسکا مطلب ہے مرتبہ بڑھے گا اور اگرنوزائیدہ بچی دی جا رہی ہے تو ذلیل اور رسوا ہو گا۔یعنی جو کچھ خواب میں آپ دیکھ رہے ہیں اسکا مطلب مختلف ہے ۔اسی طرح احادیث میں جو باتیں کہی جاتی ہیں وہ اشارہ ہوتا ہےمطلب ان کا بھی کچھ اور ہوتا ہے۔

ناسٹرے ڈیمس کی پیش گوئی:

احادیث کے بارے میں سمجھانے سے پہلے میں آپ کو یہ جو فرنچ ا سکالر ناسٹرے ڈیمس تھا اسکے حوالے سے بتاتا ہوں ۔اسنے 9/11کا جو واقعہ ہے اسے اپنے کورل ٹائمز میں بڑی تفصیل سے بیان کیا ہے کہ ایک نیا شہر ہو گااسکے اوپر پتھر کے گھر ہوں گے لمبے لمبے اور لوہے کے پرندے آ کے اُن سے ٹکرائیں گے ۔

جو انہوں نے اسوقت دیکھا وہ لکھ دیا،آپ ان باتوں کو سمجھیں اور غور کریں کہ جس وقت انہوں نے دیکھا اسوقت نا تو جہاز تھے نا نیو یارک تھا،جو چیز ایجاد نہیں ہوئی ،جسکا نام نہیں رکھا گیا تو آپ اسکا نام کیسے لیں گے۔اب وہ جو لوہے کے پرندے تھے وہ جہاز تھے جو اڑ کے آ رہے ہیں ۔اسی طریقے سے انبیاء کرام کو جو خواب دکھائے جاتے ہیں ،جو مناظر دکھائے جاتے ہیں وہ مستقبل میں ہونے ہیں ،ہوئے تو نہیں ہیں۔تو ان کی جو باطنی صورت ہے وہ دکھائی جاتی ہے ۔
جیسے کہا کہ دجال گدھے پر سوار ہوگا اب اسکا یہ مطلب تو نہیں ہے نا کہ وہ وا قعتہ ً گدھے پر سوار ہو گا ،گدھا ایک علامتی نشان ہے شیطان کے لیئے،دجال گدھے پر سوار ہو گا کا یہ مطلب ہے کہ وہ شیطان پر سوار ہو گا ۔جسطرح با طن میں اگر ابلیس حملہ کرنے والا ہو تو الو نظرآتا ہے تو باطن میں الو جو ہے وہ ابلیس کی علامت ہے ۔لیکن یہاں مغربی ممالک میں اُلو سے انہوں نے محاورہ کوئی اور لیا ہوا ہے ،یعنی intelligence کی نشانی ہے ۔جسطرح حدیثوں میں آیا ہے کہ اسکی ایک آنکھ نہیں ہو گی،لیکن جس طریقے سے آیا ہے وہ بڑے کمال کی بات ہے ۔اسکے لیئے ایک لفظ استعمال کیا ہے باعور اور حضورﷺ نے فرمایا کہ

’’جو مسیح الدجال ہو گاوہ ایک آنکھ سے محروم ہو گا ، مجھے قسم ہے جسکے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ،تمہارا رب باعور نہیں‘‘

یہ جو اردو کا لفظ ہم لگاتے ہیں ’’کانا‘‘ یہ حدیث میں نہیں لکھا۔ایک آنکھ سے محروم ہو گا،اور پھر قسم اٹھائی حضور نے کہ مجھے قسم ہے جسکے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ،تمہارا رب باعور نہیں،یعنی تمہارے رب کی ایک آنکھ نہیں ،یعنی اسکا ظاہر بھی ہے اور باطن بھی ہے،آنکھ سے جو مراد لیا گیا حدیث میں وہ باطنی آنکھ کی طرف اشارہ ہے ۔ایک آپ کی ظاہری آنکھ ہے اور ایک آپ کی باطنی آنکھ ہے ۔جب آپ کا ظاہر بھی ہے اور باطن بھی ہے تو آپ کی باطنی آنکھ بھی ہو گی اور ظاہری آنکھ بھی ہو گی۔
جسطرح قرآن شریف میں ہے کچھ لوگوں کے لیئے اللہ تعالی نے کہاکہ وہ دائیں ہاتھ والے ہیں ،کچھ لوگوں کے لیئے کہا کہ یہ اہلِ کان ہیں وہ وہ لوگ ہیں جنکو باطنی آوازیں سننے کی طاقت عطا فرما دی۔دائیں والوں سے مرادکیا ہے کہ انکو نبیوں کی ،ولیوں کی ،نوری موکلات کی،فرشتوں کی حمایت حاصل ہے ۔دجال کےلئے لکھا کہ وہ ایک آنکھ سے محروم ہو گا ،اس سے مراد یہ ہے کہ ظاہر ی علم تو ہو گامگر باطنی علم سے محروم ہو گا۔

’’ا ب جو امام مہدی کا دور آیا تو دجال کیا ، دنیا میں کسی کے پاس بھی باطنی علم نہیں ہے۔پھر ہم نے یہ کیاکہ باطنی علم لوگوں کو دینا شروع کردیا۔جس جس کے اندر نورداخل ہو گیا وہ مہدی والا ہو جائے گاجسکے اندر نور سرائیت نہیں ہو سکا وہ دجالی ہے‘‘

متعلقہ پوسٹس