کیٹیگری: مضامین

جسطرح حدیثوں میں آیا ہے کہ دجال کی ایک آنکھ نہیں ہو گی،لیکن جس طریقے سے آیا ہے وہ بڑے کمال کی بات ہے ۔اسکے لیئے ایک لفظ استعمال کیا ہے باعور اور حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ

وعن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ما من نبي إلا أنذر أمته الأعور الكذاب ألا إنه أعور وإن ربكم ليس بأعور مكتوب بين عينيه ك ف ر .
(مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم حدیث نمبر 37)
ترجمہ : جو مسیح الدجال ہو گاوہ ایک آنکھ سے محروم ہو گا ، مجھے قسم ہے جسکے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ،تمہارا رب باعور نہیں

یہ جو اردو کا لفظ ہم لگاتے ہیں ’’کانا‘‘ یہ حدیث میں نہیں لکھا۔ایک آنکھ سے محروم ہو گا،اور پھر قسم اٹھائی حضورؐ نے کہ مجھے قسم ہے جسکے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ،تمہارا رب باعور نہیں،یعنی تمہارے رب کی ایک آنکھ نہیں ،یعنی اسکا ظاہر بھی ہے اور باطن بھی ہے،آنکھ سے جو مراد لیا گیا حدیث میں وہ باطنی آنکھ کی طرف اشارہ ہے ۔ایک آپ کی ظاہری آنکھ ہے اور ایک آپ کی باطنی آنکھ ہے ۔جب آپ کا ظاہر بھی ہے اور باطن بھی ہے توآپ کی باطنی آنکھ بھی ہو گی اور ظاہری آنکھ بھی ہو گی۔
یہ اشارہ جسمانی آنکھ کی جانب نہیں ہے، فرض کریں اگر کسی کی ایک آنکھ خراب ہو جائے تو کیا وہ اُس سے شیطان بن جائے گا؟ بہت سے اچھے لوگ ہیں جو ایک آنکھ سے محروم ہیں، کیا وہ شیطان ہیں؟ اس کے علاوہ ایک آنکھ کا نہ ہونے سے شیطانی طاقت نہیں مل جاتی۔یہ باطنی اشارے ہیں۔ یہ ایک علم کی طرف اشارہ ہے علم کو روشنی کہا جاتا ہے آنکھیں بھی روشنی کی وجہ سے دیکھتی ہیں۔
علم کے دو رخ ہیں ایک ظاہری علم ہے ایک باطنی علم ہے ،ظاہری علم سے انسان کو رب کی بابت پتا چلتاہے اور باطنی علم سے انسان کا تعلق رب سے جڑتا ہے ۔ دجال ایک آنکھ سے کانا ہو گا سے مراد ہے کہ دجال کے پاس ظاہری علم تو ہو گا، لیکن جس علم سے رب سے تعلق جڑ جاتا ہے وہ علم اُس کے پاس نہیں ہو گا۔عام الفاظ میں دجال معمور من اللہ نہیں ہو گا۔دجال کا رب سے تعلق نہیں ہو گا۔ اور جو ذات کسی مذہب یا کسی روحانی سلسلے کو خاطر میں لائے بغیر ہر انسان بھلے وہ ہندو سکھ اور عیسائی کوئی بھی ہو سب کا تعلق رب سے جوڑ رہی ہے وہ ہے ہدایت دینے والوں کا امام ہے۔آخری دور میں بڑے پیمانے پر جو ذات سب کا تعلق اللہ سے جوڑرہی ہے وہ کردار سیدنا گوہر شاہی امام مہدی کا ہے۔

’’ فی زمانہ انسانوں کی اکثریت اللہ سے جڑی ہوئی نہیں ہے۔جس جس کے اندر نورداخل ہو گیا وہ مہدی والا ہو جائیگاجسکے اندر نور سرائیت نہیں ہو سکا وہ دجالی ہے‘‘

ابو سعید الخذری سے روایت کردہ حدیث میں لکھا ہے حضور نے فرمایاکہ

یتبع الدجال من امتی سبعون الف علیہم
(مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم، حدیث نمبر 5254)
ترجمہ : میری اُمت میں سے لوگ دجال کی اتباع کریں گے۔

علما یہ ترجمہ کرتے ہیں کہ ’’ میری اُمت میں ستر ہزار لوگ دجال کے ہاتھ پر بیت کریں گے‘‘ جو کہ غلط ہے۔میری اُمت میں سے لوگ دجال کی اتباع کریں گے۔اتباع کا لکھاہے بیعت کا نہیں لکھا، اور آگے لکھاہے ان کے سروں پر سبز پگڑیاں ہوں گی۔
ہم کو کسی سے بغض نہیں ہے ہم حقیقت کی بات کرتے ہیں ہمارے لوگ سمجھتے ہیں یہ دعوت اسلامی کی طرف اشارہ ہے، ہو سکتا ہے اس میں دعوتِ اِسلام کے لوگ ہوں لیکن یہ بات بہت کمزور ہے،ہم یہ بات نہیں کہیں گے، ہم کو جو روحانی علم ہے اس کی روشنی میں سبز پگڑی سے مراد گنبد خضراء سبز ہے تو ستر ہزار اُمت کے وہ لوگ ہوں گے جو عشق مصطفی کے نعرے لگائیں گے جنہوں نے حضور کا رنگ تواپنے سروں پر سجایا ہو گا لیکن اتباع دجال کی کریں گے۔حضور کے رنگ کو سجانا ،عشق مصطفیٰ کا نعرہ لگانا صرف دعوت ِ اِسلامی تک ہی تو محدود نہیں ہے، مسلمانوں میں اور بھی بے شمار لوگ ہیں جو نعرہ تو لگاتے ہیں لیکن وہاں عشقِ مصطفیٰ کی تعظیم اور محبت کہیں نظر نہیں آتی۔
محبوب جیسی شکل و صورت بنانے سے، کیا محبت ہو جائے گی؟ عشق مصطفیٰ کا نعرہ لگانے والے بتاتے ہیں کے داڑھی رکھ لے ،مسواک جیب میں ڈال لو ، حالانکہ حضور نے کبھی اپنی جیب میں مسواک نہیں رکھی تھی ایک مرتبہ استعمال کر کے پھینک دیتے تھے، یہ مسواک کو جیبوں میں رکھتے ہیں جن میں بیکٹیریا جمع ہو جاتے ہیں ایسی مسواک کے استعمال سے اُن کے مسوڑھوں میں بیماری ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے ان کے منہ سے بدبو آتی ہے ، حضور کی طبیعت میں تو بڑی نفاست تھی، اور مسواک کا ایک خاص درخت تھا جس کی لکڑی سے خاص اینزائمز نکلتے ہیں جو دانتوں کے لیے بہت مفید ہوتے تھے، مسواک اور داڑھی کو حب ِرسول کا ذریعہ سمجھتے ہیں،ان چیزوں سے محبت نہیں آتی۔ محبت کا تعلق قلب سے ہے۔حضور نے یہاں صاف صاف فرمایا ہے دجال کی اتباع کرنے والے میری اُمت سے ہوں گے۔

دجال کے بارے میں علماء کا غلط پروپگنڈا:

علماء کتنے چالاک ہیں کہتے ہیں کے دجال یہودیوں میں سے ہو گا، اگر وہ یہودی ہو گا توحضور کی اُمت کے ستر ہزار علماء اس کے ہاتھ پر بیت کیسے ہوں گے؟ وہ مسلمانوں میں سے ہو گا تب ہی تو ستر ہزار علماے جا کر بیت کریں گے اور اس کا جو ظاہری حلیہ ہو گا وہ مسلمانوں والا یا امیر المومنین جیسا ہو گا۔اور مسلمانوں میں سے ہو گا تب ہی تو اُمتی جا کر اُس کے ہاتھ پر بیعت کریں گے۔اگر کسی یہودی کے پاتھ پر مسلم بیعت کرے گا تو اس کو تو مرتد کہاجائے گا۔نکلنے کو تو بہت سے لوگ نکل کر یہودیوں سے مل سکتے ہیں لیکن ان کو کافر کہیں گے امتی نہیں کہیں گے۔ یہاں لکھاہے ستر ہزار امتی دجال کے ہاتھ پر بیعت کریں گے۔سترہزار اُمتی کریں گے تو دجال بھی اُمت ہی سے ہو گا۔

علماء کس لیے بیعت کریں گے؟

ظاہری علم جو دجال کے پاس ہو گا اُسی کے بل بوتے پر اس نے کوئی کہانی بنائی ہو گی ، آج کے دور میں بھی جس نے صرف ایک علم پر قناعت کی ہوئی ہے خواہ وہ کوئی بھی ہو، تکنیکی لحاظ سے تو اُس میں اور دجال میں کوئی فرق نہیں ہے ،جو بھی کانا ہے وہ دجال کا ہم خیال اورہم صورت ہے۔جس کے پاس دونوں (ظاہری اور باطنی ) علم ہیں وہ اپنے رب کی طرح ہے ، اورجس کے پاس ایک علم ہے وہ کانا ہے دجال اس لیے کانا ہے کیونکہ اس کے پاس باطنی علم نہیں ہے، اگر آج کسی کے پاس صرف ظاہری علم ہے باطنی علم نہیں ہے تو وہ دجال کے خطوط پر ہی تو عمل پیرا ہے ۔ ظاہری علم تو کتابوں سے بھی مل جاتاہے، لیکن باطنی علم کتابوں میں نہیں ملتا۔ جن سے یہ باطنی علم ملتا ہے اُن ہستیوں کو پہچاننے کا علم بھی تمہارے پاس نہیں، اگر پہچان ہوتی تو ستر ہزار علماء دجال کے ہاتھ پر بیعت تو نہ کرتے!!
سیدنا گوہر شاہی نے اِس کا حل فرمایاکہ ’’ ہم تم کو بیعت نہیں کرتے ‘‘
کیونکہ بیعت صرف دجال نے کرنی ہے، نہ نذرانے لیں گے۔ کسوٹی عطا کریں گے ، وہ کسوٹی یہ ہے کے دل کی دھڑکنوں کو اللہ اللہ میں لگا دیا جائے، جب تیرا تعلق اللہ سے جڑ جائے گا تو پھر تُو اُسی کے سامنے جھکے گا جو اللہ سے تعلق جوڑنے والا ہو گا اور جو اللہ سے تعلق توڑنے والا ہو گا اُس کے پاس جانے سے یہ دل وحشت نہیں کرے گا۔رب سے تعلق جڑنے کی جو بات ہے اس کا تعلق قلب سے ہے ظاہری علم سے نہیں ہے، ظاہری علم والے تو کتنے مولوی آپ نے دیکھے ہوں گے جو لوگوں کا مال بھی کھاتے ہیں، لونڈے بازی بھی کرتے ہیں،زنا کاری بھی کرتے ہیں فرقہ واریت بھی پھیلاتے ہیں ، سیاست بھی کرتے ہیں اور نہ جانے کیاکیاکر رہے ہیں، لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ دجال کی نشانی یہ ہے اُس کا رب سے تعلق نہیں ہو گا۔
منجانب اللہ امام مہدی کی نشانی یہ ہے کے وہ لوگوں کا رب سے تعلق جوڑیں گے اور یہ تعلق جوڑ اجا رہا ہے۔سیدناگوھرشاہی کی مخالفت کرنے والے وہی لوگ ہیں جو ایک آنکھ سے کانے ہیں، تعلق جوڑنے والی تعلیم دوسری آنکھ سے نظر آتی ہے اور وہ آنکھ اُن کی بند ہے لہذا وہ اُس کو دیکھ نہیں پا رہے۔ جن کی دونوں آنکھیں روشن ہو جائیں گی تب اُن کو یہ دوسری آنکھ والا علم بھی سمجھ آئے گا۔

امت مسلمہ کےلئے فکر:

ہم عام الفاظ میں سب کو یہ دعوت دینا چاہتے ہیں،کہ ہر نبی ، ہر مرسل نے اس دنیا میں یہ ہی کام کیا کے لوگوں کا تعلق اللہ سے جوڑا۔ امام مہدی بھی یہ ہی کریں گے کوئی نیا کام نہیں کریں گیں ان کے مشن کا بنیادی مقصد ہی یہ ہو گا کہ وہ لوگوں کا تعلق اللہ سے جوڑیں ۔لوگوں کو چاہیے اِدھر اُدھر کی باتوں میں پڑنے کے بجائے اِس دعوے کو پرکھیں کے کیا سیدنا گوہر شاہی ہمارا اللہ سے تعلق جوڑ سکتے ہیں یا نہیں ، جو اللہ سے جڑنا چاہتا ہے وہ رجوع کر لے اور جب تعلق جڑ جائے گا تو اللہ خود ہی بتا دے گا امام مہدی کون ہیں۔

فتنہء دجال

طالبان کا قائد ملا عمر دجال ہے ،القائدہ کا اسامہ بن لادن انسانیت کا دشمن ہے ۔حدیث نبوی کے مطابق دجال ایک آنکھ سے محروم ہو گا یہ ایک اشارہ ہے جس کا مطلب ہے کے وہ باطنی علم سے محروم ہوگا ۔ باطنی علم کی محرومی ہی دہشت گردی کا باعث بنی ہوئی ہے جس کو جہاد کا نام دیکر طالبان اور القائدہ والے معصوم انسانیت کا قتل ِعام کر رہے ہیں۔
خودکشی اسلام میں حرام ہے اور اِس کا مرتکب ہونے والا جہنمی ہے پھر خودکش حملے کیسے جائز ہو سکتے ہیں؟دور ِحاضر کے علماء اسلام کہتے ہیں کہ دجال یہودیوں سے ہوگا یہ تاثر غلط ہے کیونکہ ایک روایت کے مطابق ستر ہزار علمائے اسلام دجال کے ہاتھ پر دستِ بیعت ہونگے،اگر وہ یہودیوں سے ہوگا تو مسلم علماء اِس کی بیعت کیوں کریں گے؟ حدیث میں ہے فتنہ اہل ِ اسلام میں سے ہی نکلے گا اور اِن ہی میں ختم ہوگا یہ فتنہ دجال کی طرف ہی اشارہ ہے۔
امام مہدی سیدنا گوہر شاہی فرماتے ہیں کہ ظاہری علم سے دل سخت ہوتا ہے اور دل کی ناپاکی سے فرقہ واریت جنم لیتی ہے اور فرقہ واریت سے مذہبی جنونیت کا اظہار ہوتا ہے۔اِس دورِ پُرفتن میں نہ اسلام باقی بچا ہے اور نہ ہی قرآن کی صحیح تشریح موجود ہے ، لوگ کہتے ہیں کہ بخاری شریف، مسلم شریف اور دیگر چند راویوں کی روایت کردہ احادیث مستند ہیں،ہم کہتے ہیں جس قرآن کو شیطان کی مداخلت سے محفوظ رکھنے کے لئے جبرائیل علیہ اسلام کو قرآن کے ہمراہ بھیجا گیا جب اِس قرآن کی تشریح میں فتنہ پیدا ہو گیا تو احادیث کی سند کیسے ثابت ہو سکتی ہے؟ جبکہ اِس احادیث میں ہر فرقے کے مولویوں کا اپنا عمل دخل موجود ہے اور احادیث کی اِن کتب کو بنا جبرائیل کی ہمراہی کے طبع کرایا گیا ہے ۔

ہم کہتے ہیں کہ صرف وہی احادیث مستند ہیں جو کسی کامل ولی اللہ ، اہلِ نظر کی تصدیق شدہ ہیں ، جیسا کہ سلطان حق باہو نے تقریباً ۳۰۰ سال قبل صرف چالیس احادیث کو مستند قرار دیا تھا لیکن آج تو ان میں بگاڑ پیدا ہو چکا ہے۔ قصہ المختصر ،باطنی علم کی محرومی نے مسلم قوم و علماء کو حق سے بیگانہ اور رب سے ناآشنا کر دیا ہے۔

حضرت علی کرم اللہ کے دور میں بھی ظاہری علم کا فتنہ زور پکڑ رہا تھا تب آپ نے اِس قسم کے پانچ ہزار ظاہر پرست علماء کو قتل کرا دیا تھا اِس کے باوجود بھی جاہل علماء کا وجود نہ مٹ سکا اور جب امیر معاویہ کا بیٹا یزید خلیفہ بنا تو اِنہی مولویوں نے اُن پانچ ہزار علماء کے قتل کا بدلہ لینے کی غرض سے یزید کو امام حسین کے خلاف بھڑکایا اور اِس طرح واقعہ کربلا معرض ِوجود میں آیا۔ واقعہ کربلا مولویوںکی حضرت علی سے دشمنی کی بنا پر ہوا اگر کسی کے پاس علم ہے ، دانش ہے،شعور ہے تو میری اِس بات کی تحقیق کرے اور مجھے غلط ثابت کرے میں ہر سزا کے لئے تیار ہوں۔جن خوارجین نے حضرت علی سے جنگ کری ،جنہوں نے محمد رسول اللہ کو غیر منصف کہا ، جنہوں نے فاطمہ زہرہ کو قتل کیا، جنہوں نے چادرِ زینب پر وار کیا انہی کی ارضی ارواح آج پھر معرکہ کربلا دہرانے کے لئے اِ س دنیا میں ظاہر ہو چکی ہیں ۔

’’ اُس دور میں اِن کے مقابل محمد رسول اللہ تھے اور آج اِن کے مد ِمقابل محمد کا دوسرا روپ مالک الملک امام مہدی گوہر شاہی ہیں دشمنی وہی ہے‘‘

ہم غلامان ِامام مہدی گوہر شاہی ،دنیا کو یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ نہ ہی اِس دور کا علی شہید ہو گا ، نہ ہی کسی کو دورِ حاضر کے محمد یعنی امام مہدی گوہر شاہی پر تلوار اٹھانے کی جرات ہو گی، نہ ہی اِس دور کی فاطمہ کو قتل کیا جائے گا ،اور نہ ہی اِس دور کا حسین شہید ہو گا، بلکہ ابلیس جس کو اِس دور میں دجال کا لقب ملا ہے عبرت ناک شکست ہو گی ۔اور اِس دنیا میں عشق کا بول بالا ہو گا، امن کا راج ہو گا اور امام مہدی گوہر شاہی کی بادشاہی میں بھیڑیا اور بکری ایک ہی دریا سے پانی نوش کرینگے۔
مہدی فائونڈیشن انٹرنیشنل کا دعوی ہے کہ دینِ اسلام فتنہ کا شکار ہو کر ختم ہو چکا ہے اور سارے فرقے خوارجین میں سے ہیں ، اُمتی و ہ ہے جس میں اپنے نبی کا نور ہے ۔محمد رسول اللہ نے فرمایا

انا من نور اللہ والمومنین من نوری
ترجمہ : میں اللہ کا نور ہوں اور مومنین کو میرے نور سے بنایا گیا ۔

سارے فرقے خود کو مومن اور دوسرے فرقے کو کافر کہتے ہیں ، یا تو سارے کافر ہوں گے یا تو سارے مومن ہو نگے ، اگر سارے مومن ہوتے تو ایک دوسرے کو قتل نہ کرتے کیونکہ سب میں ایک ہی نبی کا نور ہوتا اور اِس نور کی موجودگی سے سب کا دل آپس میں جڑا ہوتا اور اتحاد قائم ہوتا۔ہم کہتے ہیں شیعہ، سنی ، وہابی سب غلط ہیں اور نہ ہی انکا امتِ محمد سے تعلق ہے ، امتِ محمد سے اُس کا تعلق ہے جس کے اندر محمد کا عطا کردہ نور ہے ۔

اگر قومِ مسلم مرحوم کو دوبارہ زندہ کرنا ہے تو جھک جاؤ امام مہدی گوہر شاہی کے قدموں میں ان کے نعلین مبارک کی برکت سے تمہارا سینہ منور ہوجائے گا، جس طرح آہستہ آہستہ دنیا امام مہدی گوہر شاہی کو جان رہی ہے اسی طرح آہستہ آہستہ دنیا دجال کو بھی جان لے گی کیونکہ ہم صرف امام مہدی کا ہی نہیں بلکہ دجال ملا عمر کا تعارف بھی پیش کر رہے ہیں ۔

ازطرف نمائندہ امام مہدی سیدی یونس الگوہر

متعلقہ پوسٹس